مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہمارے قارئین کی رائے

ہمارے قارئین کی رائے

ہمارے قارئین کی رائے

محبت سے عاری شادیاں ہماری شادی کا کوئی مقصد نہیں تھا۔‏ ایسا محسوس ہوتا تھا کہ مَیں اور میرا شوہر ایک دوسرے سے محبت نہیں کرتے،‏ بس ایک دوسرے کیساتھ نبھا کر رہے ہیں۔‏ بعض‌اوقات مَیں طلاق لینے کی بابت سوچتی تھی۔‏ مگر سلسلہ‌وار مضامین ”‏کیا ہم اپنی شادی کو بچا سکتے ہیں؟‏“‏ (‏جنوری ۸،‏ ۲۰۰۱)‏ کیلئے آپکا شکریہ۔‏ ہماری محبت جاگ اُٹھی ہے۔‏

ای.‏ آر.‏،‏ سپین

مَیں ایک مسیحی بیوی ہوں مگر گزشتہ سال میری ازدواجی زندگی نہایت کٹھن گزری۔‏ مَیں نے اور میرے شوہر نے ایک دوسرے کو بہت زیادہ ستایا تھا اسلئے رشتے کا دوبارہ بحال ہونا ناممکن دکھائی دے رہا تھا۔‏ مگر جب مَیں نے اِن مضامین کو پڑھا تو ایسا لگا کہ گویا یہوواہ کہہ رہا ہے،‏ ’‏ہمت نہ ہارو!‏‘‏ مجھے اُس محبت کو دوبارہ تازہ کرنے کیلئے مثبت اقدام اُٹھانے کی تحریک ملی جو ہم کبھی ایک دوسرے کیلئے رکھتے تھے۔‏ مجھے اپنے شوہر کی طرف سے بھی مثبت جوابی‌عمل دکھائی دے رہا ہے۔‏ مَیں بار بار اِن مضامین کو پڑھونگی۔‏

این.‏ ایچ.‏،‏ جاپان

حال ہی میں میرا بپتسمہ ہوا ہے اور مجھے اپنی بیوی کی طرف سے مخالفت کا سامنا تھا جو میری ہم‌ایمان نہیں ہے۔‏ آپ کے مضامین نے مجھے یہ سمجھنے میں مدد دی ہے کہ مَیں کیسے اپنی شادی کو کامیاب بنا سکتا ہوں۔‏ یہ بالکل موزوں وقت پر آئے ہیں۔‏

ڈبلیو.‏ ایس.‏،‏ آسٹریلیا

چونکہ میری ازدواجی زندگی خوشگوار ہے لہٰذا مَیں نے یہ سوچ کر اِنہیں پڑھنا شروع کِیا کہ یہ دوسروں کی مدد کرنے کیلئے مفید ہونگے۔‏ مگر مضامین کے شروع ہی سے اِن میں ایسے عملی نکات سامنے آئے جو خود میرے ازدواجی بندھن کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔‏

ایم.‏ ڈی.‏،‏ اٹلی

میری کلیسیا کی ایک بہن نے بتایا کہ اُسکا اپنے شوہر سے جھگڑا ہو گیا جو اس کا ہم‌ایمان نہیں تھا اور وہ ایک دوسرے سے علیٰحدہ ہو گئے ہیں۔‏ کچھ عرصہ بعد اُس نے مجھے بتایا کہ حالات پہلے سے بہتر ہو گئے ہیں۔‏ اُس نے اِن مضامین کا ”‏بغور مطالعہ“‏ کِیا اور اس سے اُسے اپنا مسئلہ حل کرنے میں بڑی مدد ملی۔‏ اُس نے کہا کہ بالخصوص رابطے کی بابت معلومات نہایت مفید ثابت ہوئیں۔‏ اب وہ اور اُسکا شوہر پھر سے اکٹھے رہ رہے ہیں۔‏

این.‏ ایس.‏،‏ کینیڈا

جوف‌صوتی مضمون ”‏کون بول رہا ہے؟‏“‏ (‏جنوری ۸،‏ ۲۰۰۱)‏ نے مجھے پریشان کر دیا۔‏ کیا شیطان نے حوا کو ورغلانے کیلئے یہی طریقہ استعمال نہیں کِیا تھا؟‏ ایک مسیحی کی زندگی میں کوئی دھوکا اور فریب نہیں ہونا چاہئے۔‏

بی.‏ ایچ.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

سچ ہے کہ شیطان نے حوا کو دھوکا دیا مگر اُس نے درحقیقت جوف‌صوتی کا استعمال نہیں کِیا تھا کیونکہ اس میں سانس لینے اور آواز نکالنے کا خاص فن شامل ہے لیکن شیطان تو ایک روحانی مخلوق ہے۔‏ تفریحاً جوف‌صوتی کا استعمال کرنا صحیفائی طور پر غلط نہیں ہے۔‏ سچ ہے کہ بدنیتی کیساتھ کسی کو دھوکا دینے یا ارواحی کاموں کو فروغ دینے کیلئے جوف‌صوتی کے فن کو استعمال کرنا غلط ہے جیسے شاید بائبل وقتوں میں بعض نے کِیا ہو۔‏ (‏یسعیاہ ۸:‏۱۹‏)‏—‏ایڈیٹر۔‏

مجھے بھی جوف‌صوتی پسند ہے اور بہت سی مسیحی تقریبات میں مَیں نے اپنے فن کا مظاہرہ کِیا ہے۔‏ اس مضمون نے بیان کِیا،‏ انسانی کان آواز کی سمت کا اندازہ لگانے میں زیادہ تیز نہیں ہے۔‏ تاہم،‏ حیرت کی بات ہے کہ آپ جانوروں کو اس سلسلے میں بیوقوف نہیں بنا سکتے۔‏ اگر مَیں اپنے کتے سے بات کرنے کیلئے اپنی گڑیا کو استعمال کرتا ہوں تو وہ گڑیا کی بجائے میری طرف دیکھتا ہے۔‏ یہوواہ نے جانوروں کو بہت ہی حساس کان عطا کئے ہیں۔‏

ایل.‏ آر.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

گنجا کتا میرا ایک اُصول ہے کہ مَیں وہ مضامین پہلے پڑھتا ہوں جو مجھے زیادہ پسند نہیں ہوتے۔‏ اب چونکہ مجھے کتے پسند نہیں لہٰذا جنوری،‏ ۸ کے شمارے میں جو مضمون مَیں نے سب سے پہلے پڑھا وہ یہ تھا کہ ”‏کیا آپ کبھی زولوٹس‌کوئینٹل سے ملے ہیں؟‏“‏ جب مَیں اس مضمون کو پڑھ کر فارغ ہوا تو میرا دل چاہا کہ کسی نہ کسی طرح اس کتے کو حاصل کروں!‏ تاہم،‏ جلد ہی مَیں ہوش میں آ گیا۔‏ بہرصورت مَیں یہ کہنا چاہونگا کہ مجھے آپکے رسالے پڑھتے ہوئے ۴۰ سال ہو گئے ہیں مگر مَیں اِن سے کبھی مایوس نہیں ہوا۔‏ اکثر مجھے وہی مضمون زیادہ پسند آتے ہیں جنکی بابت مَیں سوچتا ہوں کہ یہ مجھے بالکل پسند نہیں آئینگے۔‏

ڈی.‏ ڈبلیو.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ