مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

خدا کسقدر متحمل ہے؟‏

خدا کسقدر متحمل ہے؟‏

بائبل کا نقطۂ‌نظر

خدا کسقدر متحمل ہے؟‏

‏”‏کیا تعجب ہے اگر خدا اپنا غضب ظاہر کرنے اور اپنی قدرت آشکارا کرنے کے ارادہ سے غضب کے برتنوں کیساتھ جو ہلاکت کیلئے تیار ہوئے تھے نہایت تحمل سے پیش آیا۔‏“‏—‏رومیوں ۹:‏۲۲‏۔‏

تاریخ ظاہر کرتی ہے کہ خدا نے اب تک بُرائی اور بدکاری کو بہت برداشت کِیا ہے۔‏ ایوب نے ۰۰۰،‏۳ سے زائد سال پہلے یوں اظہارِافسوس کِیا:‏ ”‏شریر کیوں جیتے رہتے۔‏ عمررسیدہ ہوتے بلکہ قوت میں زبردست ہوتے ہیں؟‏ اُنکی اولاد اُن کے ساتھ اُن کے دیکھتے دیکھتے اور اُن کی نسل اُن کی آنکھوں کے سامنے قائم ہو جاتی ہے۔‏ اُن کے گھر ڈر سے محفوظ ہیں اور خدا کی چھڑی اُن پر نہیں ہے۔‏“‏ (‏ایوب ۲۱:‏۷-‏۹‏)‏ یرمیاہ نبی جیسے دیگر انصاف‌پسند لوگوں نے بھی بدکار لوگوں کے سلسلے میں خدا کے تحمل کی بابت فکرمندی ظاہر کی۔‏—‏یرمیاہ ۱۲:‏۱،‏ ۲‏۔‏

آپ کا کیا خیال ہے؟‏ کیا آپ خدا کے بُرائی کو روا رکھنے سے پریشان ہیں؟‏ کیا آپ بعض‌اوقات ایسا محسوس کرتے ہیں کہ خدا کو بدکار لوگوں کو فوراً تباہ کر دینا چاہئے؟‏ غور کریں کہ بائبل خدا کے تحمل کی وسعت اور اسکی وجوہات کی بابت کیا کہتی ہے۔‏

خدا متحمل کیوں ہے؟‏

سب سے پہلے ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہئے:‏ راستی کے اعلیٰ‌ترین معیاروں کا مالک خدا ذرا سی بھی بُرائی کیوں برداشت کرتا ہے؟‏ (‏استثنا ۳۲:‏۴؛‏ حبقوق ۱:‏۱۳‏)‏ کیا اس کا مطلب ہے کہ وہ بدکاری کو نظرانداز کرتا ہے؟‏ ہرگز نہیں!‏ اس مثال پر غور کریں:‏ فرض کریں کہ ایک سرجن حفظانِ‌صحت کے بنیادی اصولوں کی خلاف‌ورزی کرتا ہے اور اپنے مریضوں کو شدید تکلیف بھی پہنچاتا ہے۔‏ اگر وہ کسی ہسپتال میں ملازم ہے تو کیا اُسے فوراً برطرف نہیں کر دیا جائے گا؟‏ تاہم بعض حالات غیرمعمولی تحمل کا تقاضا کرتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر یہ سرجن میدانِ‌جنگ میں کسی سہولت کے بغیر خطرناک حالات کے تحت کام کرتا ہے اور شاید وہ ایسے آلاتِ‌جراحی بھی استعمال کرتا ہے جو عموماً غیرمحفوظ خیال کئے جاتے ہیں لیکن کیا ایسی شدید ہنگامی صورتحال کے پیشِ‌نظر اس کے لئے تحمل دکھانا ضروری نہیں؟‏

اسی طرح آجکل خدا بھی تحمل کے ساتھ ایسی بہت سی چیزیں برداشت کر رہا ہے جو اُس کی نظر میں انتہائی ناقابلِ‌قبول ہیں۔‏ اگرچہ وہ بُرائی سے نفرت کرتا ہے توبھی وہ عارضی طور پر اسے روا رکھتا ہے۔‏ اُس کا ایسا کرنا معقول ہے۔‏ پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ باغِ‌عدن میں شیطان کی بغاوت سے پیدا ہونے والے اہم مسائل کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے حل کرنے کے لئے درکار وقت مہیا کرتا ہے۔‏ ان مسائل کا تعلق خدا کے طرزِحکمرانی کی راستی اور اس کے جائز حق سے ہے۔‏ اس کے علاوہ غلط‌کاری کو برداشت کرنے سے بُرے کام کرنے والے لوگوں کو تبدیل ہونے کیلئے وقت اور موقع بھی ملتا ہے۔‏

مہربان اور متحمل خدا

ہمارے پہلے والدین آدم اور حوا خدا کے خلاف شیطان کی بغاوت میں شریک ہو گئے۔‏ خدا جائز طور پر انہیں اسی وقت تباہ کر سکتا تھا۔‏ اس کے برعکس،‏ اُس نے خود کو مہربان اور متحمل ثابت کرتے ہوئے مشفقانہ طریقے سے انہیں اولاد پیدا کرنے کی اجازت دی۔‏ تاہم،‏ اُن بچوں سمیت ان کی تمام اولاد گنہگارانہ حالت میں پیدا ہوئی۔‏—‏رومیوں ۵:‏۱۲؛‏ ۸:‏۲۰-‏۲۲‏۔‏

خدا نے انسان کو اسکی افسوسناک حالت سے بچانے کا مقصد ٹھہرایا۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۱۵‏)‏ تاہم اس دوران یہ جانتے ہوئے کہ آدم سے ورثے میں پائی گئی ناکاملیت ہم پر کیسے اثر کرتی ہے وہ ہمارے لئے بڑا تحمل اور مہربانی ظاہر کرتا ہے۔‏ (‏زبور ۵۱:‏۵؛‏ ۱۰۳:‏۱۳‏)‏ وہ ”‏شفقت میں غنی ہے“‏ اور ”‏کثرت سے معاف“‏ کرنے کے لئے تیار اور راضی ہے۔‏—‏زبور ۸۶:‏۵،‏ ۱۵؛‏ یسعیاہ ۵۵:‏۶،‏ ۷‏۔‏

خدا کے تحمل کی حدود

تاہم یہ پُرمحبت اور معقول بات نہیں کہ خدا غلط‌کاری کو ہمیشہ جاری رہنے کی اجازت دے۔‏ کوئی بھی شفیق باپ اُس بچے کیلئے ہمیشہ تحمل نہیں دکھائیگا جو جان‌بوجھ کر خاندان کے دوسرے افراد کو شدید تکلیف پہنچاتا رہتا ہے۔‏ لہٰذا گناہ کے سلسلے میں خدا کا تحمل،‏ محبت،‏ حکمت اور انصاف جیسی خدائی خوبیوں کیساتھ متوازن رہیگا۔‏ (‏خروج ۳۴:‏۶،‏ ۷‏)‏ ایک بار جب اسکے تحمل کا مقصد پورا ہو جائیگا تو بُرائی کیلئے اُسکی برداشت بھی ختم ہو جائیگی۔‏—‏رومیوں ۹:‏۲۲‏۔‏

پولس رسول نے واضح طور پر اس بات کا اشارہ دیا۔‏ ایک موقع پر اس نے بیان کِیا،‏ ”‏[‏خدا]‏ نے اگلے زمانہ میں سب قوموں کو اپنی اپنی راہ چلنے دیا۔‏“‏ (‏اعمال ۱۴:‏۱۶‏)‏ ایک دوسرے موقع پر پولس نے بیان کِیا کہ خدا نے کیسے اسکے قوانین اور اصولوں کی خلاف‌ورزی کرنے والے لوگوں کی ”‏جہالت کے وقتوں سے چشم‌پوشی“‏ کی ہے۔‏ اسکے علاوہ پولس نے بیان کِیا،‏ ”‏اب سب آدمیوں کو ہر جگہ [‏خدا]‏ حکم دیتا ہے کہ توبہ کریں۔‏“‏ کیوں؟‏ ”‏کیونکہ اُس نے ایک دن ٹھہرایا ہے جس میں وہ راستی سے دُنیا کی عدالت .‏ .‏ .‏ کریگا۔‏“‏—‏اعمال ۱۷:‏۳۰،‏ ۳۱‏۔‏

خدا کے تحمل سے اب فائدہ اُٹھائیں

لہٰذا،‏ کسی بھی شخص کو یہ خیال نہیں کرنا چاہئے کہ وہ خدا کے قوانین کو رد کرکے بعدازاں محض اپنے اعمال کے نتائج سے بچنے کیلئے خدا سے معافی کی درخواست کر سکتا ہے۔‏ (‏یشوع ۲۴:‏۱۹‏)‏ قدیم اسرائیل کے بیشتر لوگ سمجھتے تھے کہ وہ ایسا کر سکتے ہیں۔‏ اُنہوں نے اپنی روش نہ بدلی۔‏ وہ خدا کے صبروتحمل سے فائدہ اُٹھانے میں ناکام رہے۔‏ خدا نے انکی بدکاری کو ہمیشہ برداشت نہیں کِیا تھا۔‏—‏یسعیاہ ۱:‏۱۶-‏۲۰‏۔‏

بائبل ظاہر کرتی ہے کہ خدا کی حتمی عدالت سے بچنے کے لئے ایک شخص کو ”‏توبہ“‏ کرنے کی ضرورت ہے—‏باالفاظِ‌دیگر اسے تائب ہو کر خدا کے حضور اپنی ناکامل گنہگارانہ حالت کا اقرار اور پھر خلوصدلی کے ساتھ بُرائی سے کنارہ کرنا چاہئے۔‏ (‏اعمال ۳:‏۱۹-‏۲۱‏)‏ پھر مسیح کے فدیے کی قربانی کی بنیاد پر یہوواہ خدا اُس کے گناہ بخش دے گا۔‏ (‏اعمال ۲:‏۳۸؛‏ افسیوں ۱:‏۶،‏ ۷‏)‏ اپنے مُتعیّن‌کردہ وقت پر خدا آدم کے گناہ کے افسوسناک اثرات کی تلافی کر دے گا۔‏ پھر ’‏ایک نیا آسمان اور ایک نئی زمین‘‏ ہو گی جس میں خدا کو ’‏ہلاکت کے لئے تیار ہونے والے غضب کے برتنوں‘‏ کے لئے تحمل دکھانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔‏ (‏مکاشفہ ۲۱:‏۱-‏۵؛‏ رومیوں ۹:‏۲۲‏)‏ خدا کے غیرمعمولی مگر وقتی تحمل کے کیا ہی شاندار نتائج!‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

خدا نے آدم اور حوا کو اولاد پیدا کرنے دی