مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہمارے قارئین کی رائے

ہمارے قارئین کی رائے

ہمارے قارئین کی رائے

غلامی کے اعدادوشمار مَیں ”‏دُنیا کا نظارہ کرنا“‏ میں پیش کئے گئے حصے ”‏جُرم کا تیزرفتار کاروبار“‏ (‏دسمبر ۲۲،‏ ۲۰۰۰)‏ کے ایک بیان سے سخت نالاں ہوں۔‏ اس حصے نے واضح کِیا کہ غلامی کے ۴۰۰ سالہ دَور میں ۵.‏۱۱ ملین غلام افریقہ سے باہر بھیجے گئے۔‏ سن ۱۸۶۵ میں ریاستہائےمتحدہ سے غلامی ختم ہو چکی تھی۔‏ چار سو سال آپکو پیچھے سن ۱۴۶۵ میں لے جائینگے جب جیمزٹاؤن کالونی کے قیام کا نام‌ونشان بھی نہیں تھا!‏

ایم.‏بی.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

‏”‏انسائیکلوپیڈیا بریٹینیکا“‏ کے مطابق،‏ افریقی غلاموں کی منتقلی ”‏۱۴۵۰ کے دہے سے بھی پہلے“‏ شروع ہوئی تھی۔‏ مؤرخین کے مطابق،‏ غلامی کی جڑوں کے کریبیئن اور ریاستہائےمتحدہ تک پھیلنے سے بہت پہلے افریقی غلاموں کو اوقیانوسی جزائر کی کالونیوں میں بھیجنے کا سلسلہ جاری تھا۔‏—‏ای‌ڈی۔‏

شناخت کی چوری مَیں نے آپکا مضمون ”‏وہ آپکی شناخت چرا سکتے ہیں!‏“‏ (‏مارچ ۲۲،‏ ۲۰۰۱)‏ بڑے شوق سے پڑھا۔‏ کسی نے میرے چیک کھاتے چرا کر نقلی چیک تیار کئے اور تقریباً ۸۰۰ ڈالر خرچ کر دئے!‏ مجھے اپنا کھاتا بند کرنے،‏ نیا کھاتا کھولنے اور پولیس میں رپورٹ درج کرانے میں کافی وقت لگ گیا۔‏ اب مَیں نے سیکھ لیا ہے کہ کسی کو بھی اپنی ذاتی معلومات نہیں دینی چاہئیں۔‏

ڈی.‏ایس.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

جب میرا شوہر کاروباری سلسلے میں گھر سے باہر تھا تو کسی نے اُسکا بریف‌کیس چرا لیا جس میں اُسکے سارے کریڈٹ کارڈز اور چیک بکس تھیں۔‏ شناخت کی چوری پر مضمون نے ہمیں ایسی صورتحال کیساتھ نپٹنے اور مقامی کریڈٹ بیورو کے جعلسازی کے شعبوں کیساتھ رابطہ کرنے کا طریقہ سکھایا۔‏ اس سے چور ہمارے کھاتوں کو مزید نقصان پہنچانے میں ناکام رہے۔‏ میرے ذہن میں تو کبھی ایسی تدابیر اختیار کرنے کا خیال بھی نہ آیا ہوتا۔‏

ایچ.‏سی.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

سورج مَیں اکثر یہوواہ کا شکر ادا کرتی ہوں کہ اُس نے ہمیں سورج،‏ چاند اور خوبصورت زمین سے نوازا ہے لیکن مَیں نے کبھی اِن تخلیقی شاہکاروں پر زیادہ توجہ نہیں دی۔‏ مجھے ”‏ہمارے سورج کی غیرمعمولی ماہیت“‏ (‏مارچ ۲۲،‏ ۲۰۰۱)‏ مضمون پڑھنے کے بعد دلی دُعا میں خدا کی فراخدلانہ اور انمول بخششوں کا شکر ادا کرنے کی تحریک ملی۔‏

بی.‏پی.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

میری عمر نو سال ہے اور مَیں سورج اور ایسے ہی دیگر دلچسپ موضوعات پر مضامین شائع کرنے کیلئے آپکا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔‏ مَیں جاگو!‏ کا مطالعہ کرنے سے بہت کچھ سیکھتا ہوں۔‏

اے.‏بی.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

بال ایک ہیرڈریسر کے طور پر مجھے مضمون ”‏آپکے بالوں کا قریبی جائزہ“‏ (‏اپریل ۸،‏ ۲۰۰۱)‏ پڑھکر بہت خوشی ہوئی۔‏ مَیں نے اپنی آجر کو اسکی ایک کاپی دی جس نے اس سے متاثر ہوکر کام کرنے والی دیگر لڑکیوں کو بھی اِسے پڑھنے کیلئے دیا۔‏ ایسی عملی معلومات کیلئے آپکا شکریہ۔‏

ڈی.‏ایل.‏،‏ رومانیہ

پُرانے مضمون ”‏بالچر کے باعث گوشہ‌نشینی“‏ (‏اپریل ۲۲،‏ ۱۹۹۱)‏ کا حوالہ دینے والے فٹ‌نوٹ کیلئے آپکا شکریہ۔‏ مَیں ۱۷ سال سے اِس مسئلے سے دوچار ہوں۔‏ ایسی دُنیا میں جہاں صرف حسن‌وجمال کی قدر کی جاتی ہے اور باقیوں کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے،‏ یہ بڑی حوصلہ‌افزا بات ہے کہ مجھے یہوواہ اور اُسکی تنظیم کی حمایت حاصل ہے۔‏

ایم.‏جی.‏،‏ اٹلی

ایک فنکار کی کہانی مَیں یہوواہ کے گواہوں کے سفری نگہبان کے طور پر خدمت کرتا ہوں اور مَیں ایک ایسے خاندان کو جانتا ہوں جس میں باپ نے کبھی مسیحیت میں ترقی نہیں کی۔‏ وہ ایک اچھا شخص ہے لیکن چھوٹے جنگی جہاز بنانا اُسکا مشغلہ ہے۔‏ اُسکے کمپیوٹر پر طیاروں کی جنگ کا کھیل بھی ہے جس میں وہ دشمن کے جہاز گِرانے میں گھنٹوں صرف کرتا ہے۔‏ ہم نے جنگ کی بابت اُسکے نظریے کو بدلنے میں اُسکی مدد کی ہے۔‏ اب ہمارے پاس ڈورتھی ہورلے کی شاندار کہانی موجود ہے جسکا عنوان ہے ”‏جنگ کی بجائے امن کی حمایت۔‏“‏ (‏اپریل ۸،‏ ۲۰۰۱)‏ مَیں اُسے یہ مضمون پڑھنے کیلئے دینا چاہتا ہوں۔‏

پی.‏پی.‏،‏ ڈومینیکن ریپبلک