آپکی خوراک کسقدر محفوظ ہے؟
آپکی خوراک کسقدر محفوظ ہے؟
کیا آپ دن میں تین مرتبہ کھانا کھاتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو آپ ۷۰ برس کی عمر کو پہنچنے تک ۰۰۰،۷۵ کھانے کھا چکے ہونگے۔ ایک یورپی شخص کے لئے اس کا مطلب یہ ہوگا کہ دوسری چیزوں کیساتھ ساتھ اُس نے تقریباً ۰۰۰،۱۰ انڈے، ۰۰۰،۵ روٹیاں، ۱۰۰ بوری آلو، ۳ گائے اور ۲ بھیڑیں کھائی ہیں۔ کیا اتنی زیادہ خوراک کھانا مشکل کام ہے؟ ہرگز نہیں! ہم ”خوب کھاؤ! یا کھاؤپیو اور مزے اُڑاؤ!“ جیسے جملوں سے خوب محظوظ ہوتے ہیں۔ ایک کھانا پکانے کی تربیت دینے والے سکول کی سربراہ نے تو یہانتک کہہ دیا: ”خوراک زندگی کا جزوِلازم ہے۔“
بیشتر مرتبہ ہم اپنے کھانے کے محفوظ اور صحتبخش ہونے کا میلان رکھتے ہیں۔ لیکن اگر اِن ۰۰۰،۷۵ کھانوں میں سے ایک بھی مضر ہو تو ہم سخت بیمار پڑ سکتے تھے۔ کیا ہم اس بات کا یقین کر سکتے ہیں کہ ہماری خوراک محفوظ ہے؟ آجکل اس سلسلے میں زیادہ سے زیادہ لوگ شکوک کا شکار نظر آتے ہیں۔ بعض ممالک میں محفوظ خوراک کی بابت بہت زیادہ تشویش پائی جاتی ہے۔ مگر کیوں؟
تشویش کے اسباب
ہر سال، یورپ کی تقریباً ۱۵ فیصد آبادی خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا شکار ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر، ۱۹۸۰ کے اوائل میں، زہریلے کوکنگ آئل نے سپین میں تقریباً ۰۰۰،۱ لوگوں کو ہلاک کر ڈالا اور تقریباً ۰۰۰،۲۰ لوگ بیمار ہو گئے۔ سن ۱۹۹۹ میں بیلجیئم کے لوگ یہ سُن کر نہایت خوفزدہ ہو گئے کہ انڈوں، مرغی، پنیر اور مکھن جیسی اشیا ڈائیکوسین جیسے زہریلے مادّے سے آلودہ ہیں۔ حال ہی میں، جب مویشی بووین سپنجیفورم اینسفلوپیتھی (میڈ کاؤ ڈیزیز) سے متاثر ہوئے تو برطانیہ کے صارفین نہایت خوفزدہ ہو گئے اور وہاں پر بڑے گوشت کی صنعت کو شدید نقصان پہنچا۔ اس کے بعد مُنہ اور کھر کی بیماری کے پھوٹ نکلنے کی وجہ سے لاکھوں گائے بیل، بھیڑبکریاں اور سؤر مار دئے گئے۔
جب خوراک کی بات آتی ہے تو ان خطرات کے علاوہ اَور بھی پریشانکُن باتیں ہیں۔ صارفین اشیائےخوردونوش کی پیداوار اور تیاری میں استعمال ہونے والی نئی تکنیکوں سے بھی پریشان ہیں۔ سن ۱۹۹۸ میں یورپی کمیشن نے لکھا: ”خوراک میں شعاعریزی جیسی نئی ٹیکنالوجی اور فصلوں میں جنیٹک انجینیئرنگ اختلافِرائے کا باعث بنی ہے۔“ کیا ایسی جدید سائنسی تکنیکیں ہماری خوراک کو بہتر بنائینگی یا اسے آلودہ کرینگی؟ نیز اپنی خوراک کو اَور زیادہ محفوظ بنانے کیلئے ہم کیا کر سکتے ہیں؟