مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

منقسم—‏چرچ آف انگلینڈ

منقسم—‏چرچ آف انگلینڈ

منقسم‏—‏چرچ آف انگلینڈ

برطانیہ عظمیٰ سے جاگو!‏ کا رائٹر

سن ۱۹۹۸ میں کانٹربری میں چرچ آف انگلینڈ کی ۱۳ ویں لیم‌بتھ کانفرنس ۹۰۰ سال پُرانے کیتھیڈرل میں منعقد ہوئی۔‏ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے،‏ بشپ ولیم ای.‏ سونگ نے نہایت زوردار بیان دیا:‏ ”‏مذہب کو اب مسائل پیدا کرنے چھوڑ کر حل پیش کرنے چاہئیں۔‏ جب تک مذاہب میں امن نہ ہو اقوام میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔‏“‏

مختلف مذاہب اور اُنکے پیروکاروں اور پیشواؤں میں اختلافات‌بہت نمایاں ہیں۔‏ ایک بشپ نے ۱۹۴۸ سے مسلسل منعقد ہونے والی کانفرنس میں حاضر ہونے سے انکار کر دیا کیونکہ وہاں پر خواتین بشپ بھی حاضر تھیں۔‏ اس کانفرنس کے دیگر حاضرین میں سے بعض نے ان خواتین کیساتھ بائبل پر مبنی گفتگو کرنے پر احتجاج کِیا۔‏

سن ۱۹۸۸ کی کانفرنس میں تو خواتین کی تقرری پر بحث ہوئی تھی مگر ۱۹۹۸ میں ہم‌جنس‌پسندی گرماگرم بحث کا موضوع بنی رہی۔‏ آخرکار بشپوں نے فیصلہ کِیا کہ ہم‌جنس‌پسندی ”‏صحائف کے خلاف“‏ ہے۔‏ اس فیصلے کی بنیاد کیا تھی؟‏

اسکی ایک وجہ یہ تھی کہ اینگلیکن رومن کیتھولک چرچ کیساتھ اپنے تعلقات مضبوط کرنا چاہتے تھے۔‏ وہ یہ جانتے تھے کہ اگر وہ ”‏ہم‌جنس‌پسند راہبوں کو منظور کر لیتے ہیں“‏ تو دونوں تنظیموں سے مذاکرات کی توقع نہیں کی جا سکتی۔‏ اسکا دوسرا سبب اسلام کا اثرورسوخ تھا۔‏ افریقی بشپوں کے مطابق،‏ ہم‌جنس‌پسند پادریوں سے چشم‌پوشی کرنا اسلامی ریاستوں میں ”‏اینگلیکن کے خاتمے“‏ کے مترادف ہوتا۔‏

کانفرنس کے ایک اَور مسئلے کی بابت دی سنڈے ٹیلیگراف نے رپورٹ دی:‏ ”‏افریقہ میں ایک اہم مسئلہ تعددِازدواج ہے۔‏“‏ افریقہ میں اینگلیکن کو درپیش مشکل پر غور کرتے ہوئے ایک بشپ نے کہا:‏ ”‏اگر کوئی زیادہ بیویاں رکھتا ہے مگر بہت زیادہ چندہ دیتا ہے تو اینگلیکن بشپ کیا کرتے ہیں؟‏“‏ اس مباحثے کے واضح نتیجے کی بابت لندن کے دی ٹائمز نے رپورٹ دی:‏ ”‏اینگلیکن بشپ تعددِازدواج کے خلاف کچھ نہیں کہینگے۔‏“‏

پہلی مرتبہ،‏ اینگلیکن بشپوں نے اسلام کے ساتھ اپنے تعلقات پر غور کِیا۔‏ کادُونا،‏ نائیجیریا کے بشپ نے کہا کہ ”‏نائیجیریا میں کرسچین اور مسلمان ایک دوسرے سے بڑی نفرت کرتے ہیں،‏“‏ چنانچہ صرف اِسی شہر میں مذہبی فسادات کی وجہ سے ۰۰۰،‏۱۰ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔‏ یہ بھی کہا گیا کہ اسلام کا علم حاصل کرنے سے ہی افریقہ میں مذہبی جنگوں کو روکا جا سکتا ہے۔‏

متنازع دعوے کے مطابق،‏ پوری دُنیا میں اینگلیکن چرچ کے ۷۰ ملین لوگوں کا مستقبل کیا ہے؟‏ * صورتحال اتنی حوصلہ‌افزا نہیں کیونکہ دی ٹائمز رپورٹ پیش کرتا ہے:‏ ”‏یہ کانفرنس بہتیرے مشاہدین اور شرکا کیلئے حیرانی کا باعث ہے کیونکہ یہ کسی مسیحی چرچ کی بجائے سیاسی پارٹی زیادہ لگتی ہے۔‏“‏

لہٰذا دی سنڈے ٹائمز کا اختتام میں یہ کہنا کہ ’‏اس اجلاس کا خاصہ دُشمنی اور تلخی تھی‘‏ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 9 دی ٹائمز بیان کرتا ہے کہ ۷۰ ملین کا عدد ”‏متاثرکُن لگتا ہے“‏ لیکن ”‏اکثر یہ نہیں بتایا جاتا کہ ان میں سے ۲۶ ملین چرچ آف انگلینڈ سے تعلق رکھتے ہیں۔‏ اب [‏برطانیہ میں]‏ مشکل سے ایک ملین چرچ جاتے ہیں جبکہ باقی صرف نام‌نہاد اینگلیکن ہیں۔‏“‏

‏[‏صفحہ ۲۴ پر تصویر]‏

۹۰۰ سال پُرانا کانٹربری کیتھیڈرل