مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سیاحت—‏ایک عالمگیر صنعت

سیاحت—‏ایک عالمگیر صنعت

سیاحت‏—‏ایک عالمگیر صنعت

باہاماز سے جـاگـو!‏ کا رائٹر

آپ نے آخری مرتبہ خود سے کب یہ کہا ہے کہ ’‏مجھے چھٹی کی ضرورت ہے‘‏؟‏ شاید آپ نے محسوس کِیا ہو کہ آپ کو روزمرّہ کی پریشانیوں سے کہیں فرار حاصل کرنا چاہئے۔‏ کیا آپ کبھی کہیں دُور چھٹیاں منانے گئے ہیں؟‏ اس پر غور کریں:‏ حال ہی میں تقریباً ایک صدی پہلے،‏ اس زمین پر لوگوں کی اکثریت باقاعدہ چھٹیاں نہیں لیا کرتی تھی۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ بیشتر لوگ اپنی جائےپیدائش کے اردگرد چند سو میلوں کے اندر ہی اندر ساری زندگی گزار دیتے ہیں۔‏ تفریح یا تعلیم کے لئے دُوردراز سفر کرنے کا شرف صرف مہم‌جوؤں کے نہایت چھوٹے گروہ یا دولتمندوں کا استحقاق ہے۔‏ لیکن آجکل،‏ لاکھوں لوگ اپنے مُلک میں ایک سے دوسری جگہ جاتے یا پوری دُنیا کی سیر کرتے ہیں۔‏ اس میں کیا تبدیلی واقع ہوئی ہے؟‏

صنعتی انقلاب کے بعد،‏ لاکھوں لوگ مصنوعات بنانے اور خدمات پیش کرنے والے بن گئے ہیں۔‏ اس کا نتیجہ اضافی روزی اور انجام‌کار زیادہ آمدنی ہوئی تھی۔‏ ٹیکنالوجی میں حیران‌کُن ترقی نے مشینیں ایجاد کر دیں جنہوں نے زیادہ مزدوروں کے کام کو سنبھال لیا ہے۔‏ اس سے بہتیرے لوگوں کو زیادہ فارغ وقت حاصل ہوا ہے۔‏ ان حالات کی وجہ سے،‏ انیسویں صدی کے وسط میں قالصفن‌استطاعت آمدورفت نے سیاحت کی راہ ہموار کر دی۔‏ اس کے بعد،‏ پوری دُنیا کے دُوردراز مقامات کی دلکش تصاویر کو گھروں میں لانے سے نئی ایجادکردہ مواصلاتی صنعت نے سیر کرنے کی خواہش پیدا کر دی ہے۔‏

اس سے پوری دُنیا میں سیاحت کی صنعت تیزی سے پھیل گئی تھی۔‏ ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن (‏ڈبلیوٹی‌او)‏ پیش‌گوئی کرتا ہے کہ ایک سے دوسرے مُلک سفر کرنے والے لوگوں کی تعداد ۱۹۹۷ میں ۶۳۱ ملین سے سن ۲۰۲۰ تک ۶.‏۱ بلین تک بڑھ جائیگی—‏جس میں تاحال کوئی کمی نظر نہیں آتی۔‏ طلب کی اس افزائش کی وجہ سے کاروبار،‏ تفریح‌گاہوں اور سیاحوں کیلئے خدمات فراہم کرنے والے ممالک کی تعداد میں افزائش کی گئی تھی۔‏

بہتیرے ممالک سیروسیاحت کی منڈی بن گئے ہیں

سب سے اچھی بات یہ ہے کہ سیروسیاحت ایک ایسا انتظام ہے کہ جس سے سب استفادہ کرتے ہیں۔‏ صارف اپنے معمول سے ہٹ کر خواہشات کو تسکین دیتا،‏ تفریح کرتا یا تعلیم حاصل کرتا ہے۔‏ لیکن اس سلسلے میں خدمات فراہم کرنے والے کو کیا فوائد حاصل ہوتے ہیں؟‏ بین‌الاقوامی سیروسیاحت زرِمبادلہ حاصل کرنے کا مؤثر ذریعہ ہے۔‏ بیشتر ممالک کو ان چیزوں اور خدمات کی ادائیگی کیلئے زرِمبادلہ کی ضرورت پڑتی ہے جنہیں وہ اپنے مُلک درآمد کرتے ہیں۔‏

درحقیقت،‏ ڈبلیوٹی‌او کی رپورٹ نے بیان کِیا:‏ ”‏بیشتر ممالک میں بین‌الاقوامی سیروسیاحت سب سے زیادہ زرِمبادلہ کمانے اور ادائیگیوں کو توازن میں لانے کا ایک اہم عنصر ہے۔‏ بین‌الاقوامی سیروسیاحت سے حاصل ہونے والا زرِمبادلہ ۱۹۹۶ میں ۴۲۳ بلین یو.‏ایس ڈالر تک پہنچ گیا جو پیڑولیم کی مصنوعات،‏ موٹرگاڑیوں،‏ مواصلاتی آلات،‏ کپڑے کی صنعت یا کسی بھی دوسری صنعت یا خدمت سے سبقت لے گیا۔‏“‏ اسی رپورٹ نے بیان کِیا:‏ ”‏سیروسیاحت دُنیا کی سب سے زیادہ ترقی کرنے والی صنعت ہے،‏“‏ اور یہ ”‏تمام دُنیا کی گھریلو صنعتوں کے تقریباً ۱۰ فیصد“‏ کی نمائندگی کرتی ہے۔‏ کچھ عجب نہیں کہ بیشتر ممالک جن میں اس وقت سوویت یونین کے بعض ممالک شامل ہیں وہ بین‌الاقوامی سیروسیاحت کی صنعت میں شامل ہونے کیلئے پَر تول رہے ہیں۔‏

سیروسیاحت سے حاصل ہونے والا سرکاری ریونیو بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے،‏ اعلیٰ معیار کی تعلیم فراہم کرنے اور دیگر فوری قومی ضروریات پوری کرنے کے لئے استعمال کِیا جا رہا ہے۔‏ عملاً تمام حکومتیں فکرمند ہوتی ہیں کہ ان کے شہریوں کے پاس ملازمتیں ہوں۔‏ سیروسیاحت سے پیدا ہونے والی ملازمتیں اس ضرورت کو پورا کرنے میں مدد دیتی ہیں۔‏

ایک مُلک کی معیشت پر سیروسیاحت کے اثر کو ظاہر کرنے کیلئے،‏ باہاماز کی مثال پر غور کریں جو ایک چھوٹا جزیری مُلک ہے جو خلیج میکسیکو کے دہانے سے لیکر ریاستہائےمتحدہ میں فلوریڈا کے درمیان اور کیوبا جزیرے تک پھیلا ہوا ہے۔‏ باہاماز میں کوئی وسیع تجارتی زرعی رقبہ اور صنعتی خام مال نہیں ہے۔‏ لیکن ان جزائر میں گرم موسم،‏ شاندار گرم‌مرطوب ساحل،‏ ایک چوتھائی ملین ملنسار لوگوں کی چھوٹی سی آبادی اور ریاستہائےمتحدہ سے قریب ہونا—‏یہ اثاثے ملکر سیروسیاحت کی صنعت کو فروغ دیتے ہیں۔‏ لیکن سیاحوں کیلئے تفریح اور چھٹی کے وقت کو محفوظ بنانے کیلئے کیا درکار ہے؟‏

چھٹیاں گزارنے والے جدت‌پسند لوگوں کو آسودہ کرنا

جب بین‌الاقوامی سیروسیاحت کا آغاز ہوا تو غیرمُلک کا دورہ کرنا بہتیرے سیاحوں کو آسودہ کرنے کے لئے عام بات تھی—‏یہ اس وقت سفر کی مشکلات کے باوجود تھا۔‏ تاہم،‏ آجکل،‏ بہتیرے وسیع مواصلات کے ذریعے اپنے گھر کا آرام چھوڑے بغیر دُوردراز علاقوں کی بابت ٹیلیویژن پر معلومات حاصل کر لیتے ہیں۔‏ لہٰذا اس وقت تفریح‌گاہوں کو گھر جیسا یا اس سے بہتر آرام مہیا کرکے دورے کو درحقیقت ایک غیرمعمولی تجربہ بنانے کا چیلنج درپیش ہے۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ متعدد سیاحوں کی اکثروبیشتر سیاحت کی وجہ سے تفریحی مقامات عالمی مقابلہ‌بازی کے مقام بن جاتے ہیں۔‏

یہ قالصفن‌دید کشش اور انتخاب کا باعث بنا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ باہاماز میں ایک بہت بڑے عالیشان ہوٹل پر غور کریں۔‏ ”‏یہ عمارت آپ کے قیام کو ناقالصفن‌فراموش تجربہ بنانے کیلئے ترتیب دی گئی ہے،‏“‏ ہوٹل کی ترقیاتی تنظیم کا ڈائریکٹر بیورلی سانڈر بیان کرتا ہے۔‏ ”‏لیکن ہم کچھ زیادہ کرنا چاہتے ہیں۔‏ ہم اپنے مقامی لوگوں کیساتھ آپ کے باہمی‌عمل کو ناقالصفن‌فراموش تجربہ بنانا چاہتے ہیں۔‏“‏ ایسی تفریح‌گاہیں اپنے مہمانوں کی ضروریات کو کیسے پورا کرتی ہیں؟‏

ایک تفریح‌گاہ کے پسِ‌پردہ

بیورلی کے مطابق ”‏جب ہمارے ۳۰۰،‏۲ کمرے کی عمارت بھر جاتی ہے تو ہمارے پاس ایک ہی وقت میں ۵۰۰،‏۷ سے لیکر ۰۰۰،‏۸ مہمان ہوتے ہیں جنکی ضروریات ہمیں پوری کرنی پڑتی ہیں۔‏ دیکھ‌بھال اور دیگر سہولتوں کی فراہمی کا چیلنج بہت بڑا ہوتا ہے۔‏ ان تمام کی ضروریات کو پورا کرنے کا متقاضی نظم‌وانصرام ایک چھوٹے شہر کو اضافی چیلنجوں کے ساتھ چلانے کا تقاضا کرتا ہے۔‏ ہمارے پاس وہ خوراک دستیاب ہونی چاہئے جنہیں ہمارے مہمان گھر پر کھانے کے عادی ہیں۔‏ لیکن اگر ان کے تجربے کو یادگار بنانا ہے تو ہمیں مختلف کھانا اور تفریحی مواقع بھی مہیا کرنے چاہئیں۔‏ بہتیری تفریح‌گاہوں میں ۵۰ فیصد یا اس سے زیادہ عملہ کھانے اور مشروبات دینے کے لئے وقف ہوتا ہے۔‏“‏

تاہم،‏ ”‏نیپال میں سیروسیاحت کا اقتصادی ثقافتی اثر“‏ کے مضمون پر آئی.‏کے.‏پردھان سیاحت کے دوران حقیقی لطف اور خوشی کا تعیّن کرنے والے تمام عوامل بیان کرتا ہے کہ ”‏جس طریقے سے مقامی لوگ مہمانوں سے پیش آتے ہیں اور جس احساسِ‌تحفظ کا وہ تجربہ کرتے ہیں،‏ اس سے اہم اَور کوئی عنصر نہیں۔‏“‏

کیسے پوری دُنیا میں کامیاب سیرگاہیں ان علاقوں میں تسکین کو بڑھاتی ہیں؟‏ باہاماز کی ایک اہم تفریح‌گاہ کے عملے کی تربیت کرنے کی نگرانی پر مامور ایک ایگزیکٹو نے اس سوال کا یوں جواب دیا:‏ ”‏تربیت،‏ حفیم‌منشا طرزِعمل کو فروغ دینے،‏ اُسکی اصلاح کرنے—‏ہمیشہ اعلیٰ معیار کی خدمت پیش کرنے کی غیرمختتم کوشش ہے۔‏ باہاماز کے بیشتر باشندے فطرتاً اچھی طبیعت کے مالک ہیں۔‏ لیکن دوستی پیدا کرنا،‏ خوشگوار ہونا اور ملازمت کی جگہ ہر وقت مسکراتے رہنا بہت کٹھن ہوتا ہے۔‏ اسی وجہ سے ہم اس ضرورت کو ان میں جاگزین کرتے ہیں کہ اُن کا جو بھی کردار ہو اس کے لئے اُن میں ایک ڈاکٹر،‏ ایک اٹارنی یا ایک انشورنس ایجنٹ جیسی پیشہ‌ورانہ رسائی کرنے کی صلاحیت ہونی چاہئے۔‏ ہم مجموعی سیاحت کے تجربے کو تشکیل دینے والے ہر کام کے لئے غیرتغیرپذیر بین‌الاقوامی معیار استعمال کرتے ہیں۔‏ ان معیاروں پر پورا اُترنے کے لئے جس قدر ہم ایک ٹیم کے طور پر کام کرتے ہیں اسی قدر کارکردگی کی سطح ہموار اور مستقل طور پر بلند ہوگی۔‏“‏

تصویر کا دوسرا رُخ

اگر آپ نے سفر کِیا ہو تو آپ دیکھیں گے کہ جامع منصوبہ‌سازی کرنے کے باوجود،‏ ایسے اخراجات ہونگے جن کا آپ نے اندازہ بھی نہیں لگایا ہوگا؟‏ سیروسیاحت کی سہولیات فراہم کرنے والے بھی اسی بات کا تجربہ کرتے ہیں۔‏

شروع میں متذکرہ پردھان کے مطابق،‏ ”‏سیروسیاحت کی صنعت ہمارے ترقی‌پذیر معاشرے کیلئے بہت نفع‌بخش ہے۔‏“‏ تاہم،‏ وہ بیان کرتا ہے کہ مناسب اقدام کے بغیر ”‏لاعلاج سماجی مسائل بھی کھڑے ہو سکتے ہیں۔‏“‏ وہ اضافہ کرتا ہے:‏ ”‏[‏ہمیں]‏ جدید سیروسیاحت کے مختلف اثرات کی بابت موزوں آگہی کیساتھ مناسب تیاری کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏“‏ ہم کن مسائل کا ذکر کر رہے تھے؟‏

‏”‏وہ ممالک جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز رہتے ہیں وہ ہمیشہ سنگین،‏ مگر نادانستہ زندگی کے روایتی طریقوں کو کمزور پاتے ہیں۔‏ بعض مقامات پر،‏ مقامی ثقافت ختم کر دی گئی ہے۔‏“‏ ایک عام مُضر اثر کی بابت باہاماز کی سیروسیاحت کی وزارت کے اعلیٰ مرتبے پر فائز کورڈیل تھامسن بیان کرتا ہے۔‏ تھامسن اپنے مُلک پر سیروسیاحت کے مفید اثرات کی بابت فخر کیساتھ بیان کرتا ہے۔‏ تاہم وہ تسلیم کرتا ہے کہ ایک ایسے مُلک میں رہنا جہاں چھٹیاں منانے والوں کی تعداد مستقل زیادہ رہتی ہے—‏یا ایک بڑے تناسب کو ظاہر کرتی ہے—‏اس آبادی نے بہت سے نادیدہ اثرات بھی پیدا کئے ہیں۔‏

مثال کے طور پر،‏ بعض جو سیروسیاحت کرنے والوں کے ساتھ کام کرتے ہیں وہ غلطی سے سمجھنے لگ جاتے ہیں کہ دورہ کرنے والا مستقل طور پر ایسا کرتا ہے۔‏ مقامی باشندہ اس تصوراتی طرزِزندگی کی نقل کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔‏ دیگر اس طریقے سے متاثر نہیں ہوتے۔‏ لیکن مہمانوں کے حلقے میں اپنی فرصت کے زیادہ وقت کو صرف کرنے سے وہ اپنے روایتی طرزِزندگی کو کھو بیٹھتے ہیں۔‏ بعض‌اوقات سیاحوں کیلئے بنائی گئی عمارتیں مقامی آبادی سے اس قدر بھر جاتی ہیں کہ جبلّی ثقافت کے کمیونٹی سینٹر کی رونق انجام‌کار ماند پڑ جاتی ہے اور بعض مقامات پر وہ ناپید ہو جاتے ہیں۔‏

بیشتر بین‌الاقوامی سیاحوں کی قیام‌گاہیں دو مخالف قوتوں کے درمیان بٹی ہوئی ہیں۔‏ وہ مہمانوں کی آمد سے حاصل ہونے آمدنی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‏ تاہم،‏ وہ ناجائز خواہشات میں پڑنے کی خواہش رکھنے والے سیاحوں کو خوش کرنے کیلئے بنائی گئی صنعتوں کے ذریعے پیدا کردہ معاشی مسائل کا بوجھ بھی محسوس کرتے ہیں۔‏

قائم رہنے والی سیروسیاحت

جدید سیاحت کے بعض عظیم فوائد کی وجہ سے ایسے اثرات پیدا ہوئے ہیں جو اس کے قائم رہنے کیلئے خطرہ بن جاتے ہیں جس کیلئے ایک اصطلاح استعمال ہوتی ہے جو اضافی شدت کیساتھ سنی جا رہی ہے اور وہ ”‏قائم رہنے والی سیروسیاحت ہے۔‏“‏ اِس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بعض اس بات کو پہچان رہے ہیں کہ نفع‌بخش سیاحت کے قلیل‌المیعاد فوائد ’‏سونے کا انڈا دینے والی مرغی کو قتل‘‏ کرنے کا خطرہ پیدا کر رہے ہیں۔‏ اگر صنعت کو ہمیشہ قائم‌ودائم رکھنا ہے تو بعض کٹھن مسائل کو دُور کِیا جانا چاہئے۔‏

سیاحت کا ماحول پر اثر،‏ مقامی ثقافت پر اثر،‏ میزبان ممالک کے قومی اہداف کیساتھ نفع کے بھوکے تفریح‌گاہوں کے اہداف کی مطابقت‌پذیری—‏یہ بعض تفکرات ہیں جنہیں مستقبل میں متوازن کرنا ہوگا۔‏ حالیہ مہینوں میں تحفظ اور سلامتی کی بابت تفکرات نے سیاحت کی صنعت کو معاشی طور پر نقصان پہنچایا ہے جن پر توجہ دی جانی چاہئے۔‏ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا تفکرات مستقبل میں جدید سیروسیاحت کی افزائش پر کیسے اثرانداز ہونگے۔‏

اگلی مرتبہ جب آپ اپنے معمول سے فرار حاصل کرکے کسی تفریحی مقام پر جائیں تو آپ عالمگیر صنعت—‏قومی اور بین‌الاقوامی سیروسیاحت—‏کو معمولی خیال نہیں کرینگے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر صرف تصویر ہے]‏