مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

شادی کو دائمی بندھن ہونا چاہئے

شادی کو دائمی بندھن ہونا چاہئے

شادی کو دائمی بندھن ہونا چاہئے

بیشتر فلموں کے اختتام پر شادی ایک پسندیدہ نصب‌اُلعین نظر آتی ہے۔‏ اکثر یہ دکھایا جاتا ہے کہ ایک مرد اور عورت ملتے ہیں،‏ شادی کرتے ہیں اور پھر ”‏ہنسی‌خوشی رہنے لگتے ہیں۔‏“‏ فلموں میں کہانی کا عام طور پر یہی اختتام ہوتا ہے۔‏

درحقیقت،‏ شادی کہانی کا اختتام نہیں بلکہ ایک نئی زندگی کا محض آغاز ہے۔‏ لہٰذا اُمید ہے کہ جیسے واعظ ۷:‏۸ بیان کرتی ہے،‏ ”‏کسی بات کا انجام اُسکے آغاز سے بہتر ہے۔‏“‏

ایک دائمی بندھن

اس سلسلے میں دُوراندیشی درکار ہوتی ہے۔‏ شادی کو دائمی اور اطمینان‌بخش بنانے کیلئے اسکی بنیاد مضبوط ہونی چاہئے۔‏ ورنہ شادی کے بعد کا دباؤ شادی سے پہلے کے دباؤ سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔‏ ایک مسیحی اس سوچ کیساتھ شادی نہیں کر سکتا:‏ ’‏اگر یہ کامیاب ثابت نہ ہوئی تو مَیں ہمیشہ طلاق لے سکتا ہوں۔‏‘‏ شادی کو دائمی بندھن خیال کِیا جانا چاہئے۔‏

یسوع نے طلاق کی بابت سوال کا جواب دیتے ہوئے بڑے واضح الفاظ میں کہا تھا کہ شادی کو دائمی ہونا تھا۔‏ اُس نے کہا:‏ ”‏کیا تم نے نہیں پڑھا کہ جس [‏خدا]‏ نے اُنہیں بنایا اُس نے ابتدا ہی سے اُنہیں مرد اور عورت بنا کر کہا کہ اِس سبب سے مرد باپ سے اور ماں سے جُدا ہو کر اپنی بیوی کے ساتھ رہیگا اور وہ دونوں ایک جسم ہونگے؟‏ پس وہ دو نہیں بلکہ ایک جسم ہیں۔‏ اِسلئے جسے خدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔‏“‏—‏متی ۱۹:‏۴-‏۶‏۔‏

شادی کی تقریب کے بعد

یہ بات بالکل درست ہے کہ اہمیت کے اعتبار سے ایک مسیحی کی زندگی میں شادی خدا کیلئے مخصوصیت کے بعد دوسرے نمبر پر آتی ہے۔‏ مخصوصیت ایک دائمی عہد ہے جو ایک شخص کو خالق کیساتھ ایک مضبوط رشتے میں باندھ دیتا ہے اور بپتسمہ کے ذریعے اسکا علانیہ اقرار کِیا جاتا ہے۔‏ شادی بھی ایک دوسرے شخص کے ساتھ دائمی عہدوپیماں کا علانیہ اقرار ہے۔‏ لہٰذا یہ سوچنا بھی غلط ہے کہ اپنے آپ کو خدا کے لئے مخصوص کرتے یا شادی رچاتے وقت ہمارے کوئی خفیہ معاہدے ہوں۔‏ لہٰذا شادی کی بابت سوچنے والوں کو اپنے ساتھی کے اعتقادات،‏ رُجحانات اور مزاج پر بخوبی غور کر لینا چاہئے۔‏

شادی کی تیاری کرتے وقت،‏ مہربانی،‏ فکرمندی اور تعاون کا جذبہ نہایت اہم ہیں۔‏ یہ خوبیاں شادی کو بعدازاں کامیاب بنانے کے لئے اَور بھی زیادہ اہمیت کی حامل ہیں۔‏ نئے شادی‌شُدہ لوگ محبت میں سرشار ہوتے ہیں مگر شادی کے بعد ہر روز یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ محبت ”‏اپنی بہتری نہیں چاہتی۔‏“‏ جب سالہاسال تک اس خوبی کو عمل میں لایا جاتا ہے تو ”‏محبت کو زوال نہیں“‏ ہوتا۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۳:‏۵،‏ ۸‏)‏ پائیدار محبت کے ساتھ،‏ تحمل،‏ مہربانی،‏ نیکی،‏ ایمانداری اور پرہیزگاری جیسے خدا کی روح کے پھلوں کا مظاہرہ کرنا آسان ہو جائے گا۔‏ ایک کامیاب شادی کے لئے یہ خوبیاں ضروری ہیں۔‏—‏گلتیوں ۵:‏۲۲،‏ ۲۳‏۔‏

مشکل کام دراصل شادی کے بعد اِن خوبیوں کو ظاہر کرتے رہنا ہے۔‏ تاہم،‏ ایسی عمدہ خوبیاں ظاہر کرنے کا راز یہ ہے:‏ جس شخص کیساتھ آپ نے شادی کی ہے اُس سے محبت رکھیں اور قربانیاں دینے کیلئے تیار رہیں۔‏

یسوع مسیح نے کہا تھا کہ انسانوں کیلئے سب سے بڑا حکم یہ ہے کہ یہوواہ سے محبت رکھیں اور پھر اُس نے کہا کہ دوسرا بڑا حکم یہ ہے کہ ”‏اپنے پڑوسی سے اپنے برابر محبت رکھ۔‏“‏ (‏متی ۲۲:‏۳۹‏)‏ ایک شادی‌شُدہ شخص کا سب سے قریبی پڑوسی اُسکا بیاہتا ساتھی ہے کیونکہ جتنا شادی دو اشخاص کو ایک دوسرے کے قریب لے آتی ہے دُنیا میں اَور کوئی رشتہ ایسا نہیں کر سکتا۔‏

تاہم،‏ محض جسمانی قربت جذباتی ہم‌آہنگی کی ضمانت نہیں دے سکتی۔‏ دو جسموں کی قربت ہمیشہ دو ذہنوں کی قربت پر منتج نہیں ہوتی۔‏ جنسی قربت سے تسکین حاصل کرنے کیلئے دوسری قربت یعنی دلوں اور ارادوں کی قربت بھی ضروری ہے۔‏ بیشتر صورتوں میں،‏ شادی کو کامیاب بنانے کیلئے دوسرے شخص کیلئے قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔‏ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کسے قربانیاں دینی چاہئیں؟‏ شوہر کو یا بیوی کو؟‏

محبت اور احترام ظاہر کرنا

خدا کا کلام حکم دیتا ہے:‏ ”‏عزت کی رو سے ایک دوسرے کو بہتر سمجھو۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۱۰‏)‏ اگر آپ کیلئے ممکن ہے تو اپنے ساتھی کے مانگنے سے پہلے قربانی دے دیں۔‏ اِسلئے کہ بہت زیادہ منت‌سماجت کے بعد حاصل ہونے والی چیز بڑی حد تک اپنی افادیت کھو دیتی ہے۔‏ اسکی بجائے،‏ شادی میں دونوں کو ایک دوسرے کیلئے عزت‌واحترام دکھانے میں پہل کرنے کی عادت پیدا کرنی چاہئے۔‏

مثال کے طور پر،‏ شوہروں کو حکم دیا گیا ہے کہ ”‏عورت کو نازک‌ظرف جان کر اُسکی عزت کرو اور یوں سمجھو .‏ .‏ .‏ تاکہ تمہاری دُعائیں رُک نہ جائیں۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۳:‏۷‏)‏ اگر ایک شوہر اپنی بیوی کی عزت نہیں کرتا تو خدا کے حضور اُسکی دُعائیں بھی بےاثر ہو سکتی ہیں۔‏ تاہم،‏ بیوی کی عزت کرنے کا کیا مطلب ہے؟‏ اسکا مطلب ہمیشہ اُسکی بات پر غور کرنا،‏ اُسکی رائے کو سننا اور بیشتراوقات مختلف معاملات میں اُسے انتخاب کرنے کا حق دینا ہے۔‏ اسی طرح بیوی بھی تعاون کی روح ظاہر کرنے سے شوہر کیلئے احترام کا اظہار کر سکتی ہے۔‏—‏پیدایش ۲۱:‏۱۲؛‏ امثال ۳۱:‏۱۰-‏۳۱‏۔‏

خدا کا کلام بیان کرتا ہے:‏ ”‏شوہروں کو لازم ہے کہ اپنی بیویوں سے اپنے بدن کی مانند محبت رکھیں۔‏ جو اپنی بیوی سے محبت رکھتا ہے وہ اپنے آپ سے محبت رکھتا ہے۔‏ کیونکہ کبھی کسی نے اپنے جسم سے دشمنی نہیں کی بلکہ اُسکو پالتا اور پرورش کرتا ہے جیسے کہ مسیح کلیسیا کو۔‏“‏ یسوع اپنے پیروکاروں سے کتنی محبت کرتا تھا؟‏ وہ اُن کیلئے اپنی جان تک دینے کو تیار تھا۔‏ بائبل یہ بھی بیان کرتی ہے:‏ ”‏تم میں سے بھی ہر ایک [‏شوہر]‏ اپنی بیوی سے اپنی مانند محبت رکھے۔‏“‏ (‏افسیوں ۵:‏۲۸-‏۳۳‏)‏ علاوہ‌ازیں خدا کا کلام بیویوں کو حکم دیتا ہے کہ ”‏اپنے شوہروں کو پیار کریں .‏ .‏ .‏ اور اپنے اپنے شوہر کے تابع رہیں تاکہ خدا کا کلام بدنام نہ ہو۔‏“‏—‏ططس ۲:‏۴،‏ ۵‏۔‏

غلطیوں کی برداشت کریں

سب لوگ ناکامل پیدا ہونے کی وجہ سے غلطیاں کرینگے۔‏ (‏رومیوں ۳:‏۲۳؛‏ ۵:‏۱۲؛‏ ۱-‏یوحنا ۱:‏۸-‏۱۰‏)‏ لیکن غلطیوں کو نمایاں کرنے کی بجائے،‏ بائبل کی اس مشورت پر دھیان دیں:‏ ”‏سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ آپس میں بڑی محبت رکھو کیونکہ محبت بہت سے گناہوں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔‏“‏ (‏۱-‏پطرس ۴:‏۸‏)‏ چھوٹی‌موٹی غلطیوں سے نپٹنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ اُنہیں نظرانداز کریں اور بھول جائیں۔‏ سنگین غلطیوں کے سلسلے میں بھی یہی کِیا جا سکتا ہے۔‏ کلسیوں ۳:‏۱۲-‏۱۴ بیان کرتی ہیں:‏ ”‏دردمندی اور مہربانی اور فروتنی اور حلم اور تحمل کا لباس پہنو۔‏ اگر کسی کو دوسرے کی شکایت ہو تو ایک دوسرے کی برداشت کرے اور ایک دوسرے کے قصور معاف کرے۔‏ جیسے [‏یہوواہ]‏ نے تمہارے قصور معاف کئے ویسے ہی تم بھی کرو۔‏ اور ان سب کے اُوپر محبت کو جو کمال کا پٹکا ہے باندھ لو۔‏“‏

ہمیں اپنے بیاہتا ساتھی کی معمولی غلطیوں اور کوتاہیوں کو کتنی بار معاف کرنا چاہئے؟‏ پطرس نے یسوع سے سوال کِیا:‏ ”‏اَے خداوند اگر میرا بھائی میرا گناہ کرتا رہے تو مَیں کتنی دفعہ اُسے معاف کروں؟‏ کیا سات بار تک؟‏ یسوؔع نے اُس سے کہا مَیں تجھ سے یہ نہیں کہتا کہ سات بار بلکہ سات دفعہ کے ستر بار تک۔‏“‏ (‏متی ۱۸:‏۲۱،‏ ۲۲‏)‏ جب یسوع ایسے لوگوں سے یہ کہتا ہے جنکی آپس میں شادی بھی نہیں ہوئی تو بیاہتا ساتھیوں کو تو ایک دوسرے کو بہت زیادہ معاف کرنا چاہئے!‏

اگرچہ حالیہ برسوں میں،‏ شادی مسلسل حملوں کا نشانہ رہی ہے توبھی شادی کا نظام بالآخر بچ نکلے گا کیونکہ اس کا آغاز خدا نے کِیا تھا اور جوکچھ وہ کرتا ہے وہ ”‏بہت اچھا“‏ ہوتا ہے۔‏ (‏پیدایش ۱:‏۳۱‏)‏ یہ نظام کبھی بھی متروک نہیں ہوگا۔‏ بالخصوص یہ اُن لوگوں کے اندر کامیاب ثابت ہوگا جو خدا کے حکموں کو مانتے اور اُنہیں پورا کرتے ہیں۔‏ مگر چیلنج یہ ہے:‏ کیا دو اشخاص ایک دوسرے سے محبت اور پیار کرنے کے اُس وعدے پر قائم رہینگے جو اُنہوں نے شادی کے دن کِیا تھا؟‏ یہ واقعی ایک چیلنج ہو سکتا ہے اور آپکو کامیاب ہونے کیلئے سخت جدوجہد کرنی پڑ سکتی ہے۔‏ مگر اس سے خاطرخواہ نتائج حاصل ہونگے!‏

‏[‏صفحہ ۱۰ پر بکس]‏

طلاق اور علیٰحدگی

شادی کے بانی یہوواہ خدا نے اسے ایک دائمی بندھن قرار دیا تھا۔‏ تاہم کیا کسی شخص کے پاس اپنے ازدواجی ساتھی کو طلاق دینے کی کوئی ایسی صحیفائی وجہ ہے جو اُسے دوبارہ شادی کرنے کی اجازت دے سکتی ہے؟‏ یسوع نے یہ کہتے ہوئے اس معاملے پر روشنی ڈالی:‏ ”‏مَیں تم سے کہتا ہوں کہ جو کوئی اپنی بیوی کو حرامکاری کے سوا کسی اَور سبب سے چھوڑ دے اور دوسری سے بیاہ کرے وہ زنا کرتا ہے۔‏“‏ (‏متی ۱۹:‏۹‏)‏ ایک بیاہتا ساتھی کی طرف سے جنسی بےوفائی کی وجہ ہی سے طلاق ہو سکتی ہے اور معصوم ساتھی دوبارہ شادی کر سکتا ہے۔‏

علاوہ‌ازیں،‏ بائبل میں درج ۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۱۰-‏۱۶ کے الفاظ بیاہتا جوڑے کو اکٹھے رہنے کے سلسلے میں حوصلہ‌افزائی کرنے کیساتھ ساتھ علیٰحدگی کی اجازت دیتے ہیں۔‏ بعض لوگ اپنی شادی کو قائم رکھنے کی انتھک کوششوں کے باوجود یہ محسوس کرتے ہیں کہ اُن کے پاس علیٰحدگی اختیار کرنے کے علاوہ اَور کوئی چارہ نہیں۔‏ ایسا قدم اُٹھانے کیلئے کونسی قالصفن‌قبول صحیفائی بنیاد ہیں؟‏

اگر کوئی شخص جان‌بوجھ کر کفالت سے انکار کرتا ہے۔‏ شادی کرتے وقت ایک شوہر اپنی بیوی بچوں کی کفالت کرنے کی ذمہ‌داری اُٹھانے کا وعدہ کرتا ہے۔‏ جو شخص جان‌بوجھ کر جسمانی ضروریاتِ‌زندگی فراہم نہیں کرتا وہ ”‏ایمان کا منکر اور بےایمان سے بدتر ہے۔‏“‏ (‏۱-‏تیمتھیس ۵:‏۸‏)‏ لہٰذا علیٰحدگی ممکن ہے۔‏

ایک اَور وجہ شدید جسمانی بدسلوکی ہے۔‏ پس اگر ایک بیاہتا ساتھی اکثروبیشتر اپنی بیوی کو مارتاپیٹتا ہے تو مظلوم ساتھی علیٰحدگی اختیار کر سکتا ہے۔‏ (‏گلتیوں ۵:‏۱۹-‏۲۱؛‏ ططس ۱:‏۷‏)‏ ”‏ظلم دوست سے [‏خدا کی]‏ رُوح کو نفرت ہے۔‏“‏—‏زبور ۱۱:‏۵‏۔‏

علیٰحدگی حاصل کرنے کی ایک اَور وجہ کسی شخص کی روحانیت—‏خدا کے ساتھ اُس کے رشتے—‏کو درپیش شدید خطرہ ہے۔‏ جب ایک بیاہتا ساتھی کی طرف سے مخالفت یا شاید پابندی سچی پرستش کو ناممکن بنا دیتی ہے تو اس صورت میں بعض ایماندار ساتھیوں نے علیٰحدگی کی ضرورت کو محسوس کیا ہے۔‏ *‏—‏متی ۲۲:‏۳۷؛‏ اعمال ۵:‏۲۷-‏۳۲‏۔‏

تاہم،‏ اگر ایسے حالات کے تحت کوئی شخص طلاق لیتا ہے تو وہ دوبارہ شادی نہیں کر سکتا۔‏ اس لئے کہ بائبل کے مطابق طلاق لینے اور دوبارہ شادی کرنے کی واحد قانونی وجہ حرامکاری یا ”‏زناکاری“‏ ہے۔‏—‏متی ۵:‏۳۲‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 27 علیٰحدگی کے موضوع پر مزید معلومات کے لئے مینارِنگہبانی جولائی ۱۹۸۹،‏ صفحہ ۲۲،‏۲۳ کو پڑھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۹ پر تصویر]‏

شادی کو دائمی بندھن خیال کِیا جانا چاہئے

‏[‏صفحہ ۱۰ پر تصویر]‏

یسوع نے کہا کہ ہمیں ”‏سات کے ستر بار“‏ معاف کرنا چاہئے