مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

بلند فشارِخون کی روک‌تھام

بلند فشارِخون کی روک‌تھام

بلند فشارِخون کی روک‌تھام

برازیل سے جاگو!‏ کا رائٹر

میرین انتہائی خوفزدہ تھی!‏ بِلاوجہ اُس کے ناک سے خون بہنے لگا تھا۔‏ وہ بیان کرتی ہے،‏ ”‏مجھے لگا مَیں مرنے والی ہوں۔‏“‏ ڈاکٹر نے میرین کو بتایا کہ اُسکے ناک سے خون بہنے کی وجہ ہائی‌بلڈ پریشر (‏بلند فشارِخون)‏ ہے۔‏ ”‏مگر مَیں تو بالکل ٹھیک ہوں،‏“‏ میرین نے جواب دیا۔‏ ڈاکٹر نے کہا،‏ ”‏اسکی کوئی علامت نظر نہ آنے کی وجہ سے بیشتر لوگوں کو پتہ نہیں چلتا کہ اُنہیں بلند فشارِخون کا شکار ہیں۔‏“‏

آپکے فشارِخون کی بابت کیا ہے؟‏ کیا آپ کا موجودہ طرزِزندگی مستقبل میں بلند فشارِخون کا سبب بن سکتی ہے؟‏ اپنے فشارِخون کو قابو میں رکھنے کیلئے آپ کیا کر سکتے ہیں؟‏ *

فشارِخون دراصل خون کی وہ قوت ہے جس سے وہ شریانوں کی نالیوں کی دیوار سے ٹکراتا ہے۔‏ اسے نبضی فشار پیما نامی آلے سے ناپا جا سکتا ہے جسکا ربر کا ایک سرا بازو پر باندھا جاتا ہے اور دوسرا آلے کیساتھ جڑا ہوتا ہے۔‏ دو اعداد نوٹ کئے جاتے ہیں۔‏ مثال کے طور پر:‏ ۸۰ /‏۱۲۰۔‏ پہلے عدد کو سس‌ٹولک بلڈ پریشر کہتے ہیں کیونکہ یہ قلبی عضلے کے سکڑنے کے وقت دل کی دھڑکن کے عمل کے دوران خون کے دباؤ کی نشاندہی کرتا ہے اور دوسرا عدد ڈائی‌سس‌ٹولک بلڈ پریشر کہلاتا ہے کیونکہ یہ دل کے پھیلاؤ کے دورانیے کے بلڈ پریشر کی نشاندہی کرتا ہے۔‏ بلڈ پریشر مرکیوری کے ملی‌میٹرز سے ناپا جاتا ہے اور ڈاکٹر اُس وقت کسی مریض کو بلند فشارِخون کا مریض کہتے ہیں جب اُسکا فشارِخون ۹۰ /‏۱۴۰ سے زیادہ ہوتا ہے۔‏

بلڈ پریشر بڑھنے کی وجہ کیا ہے؟‏ فرض کریں کہ آپ اپنے باغ کو پانی دے رہے ہیں۔‏ پانی کی نالی کو کھولنے یا اسکے قطر کو کم کرنے سے آپ پانی کے دباؤ کو بڑھا دیتے ہیں۔‏ فشارِخون کے سلسلے میں بھی یہی واقع ہوتا ہے:‏ خون کے بہاؤ کی شرح کو زیادہ کرنے یا خون کی نالیوں کے قطر کو کم کرنے سے فشارِخون بڑھتا ہے۔‏ بلند فشارِخون کا عارضہ کیوں لاحق ہوتا ہے؟‏ اسکی مختلف وجوہات ہیں۔‏

عوامل جو آپکے قابو میں نہیں

ماہرین نے دریافت کِیا ہے کہ اگر ایک شخص کے رشتہ‌داروں میں بلند فشارِخون کا عارضہ موجود ہے تو اُسکے اس بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔‏ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ متخالف توام کی بجائے متماثل توام میں بلند فشارِخون کا زیادہ امکان ہے۔‏ ایک مطالعہ ”‏بلند فشارِخون کی ذمہ‌دار جینز کی نشاندہی“‏ کا حوالہ دیتا ہے جو بلند فشارِخون کا باعث بننے والے موروثی اجزا کی تصدیق کرتا ہے۔‏ غیرمعمولی طور پر بلند فشارِخون عمر کے ساتھ بھی بڑھتا جاتا ہے اور سیاہ‌فام مردوں میں زیادہ ہوتا ہے۔‏

عوامل جن پر آپ قابو پا سکتے ہیں

اپنی غذا پر دھیان دیں!‏ بالخصوص ذیابیطس،‏ شدید دباؤ کا شکار،‏ عمررسیدہ اور سیاہ فاموں میں نمک کی وجہ سے بلند فشارِخون غیرمعمولی طور پر بڑھ سکتا ہے۔‏ خون میں چربی کی اضافی مقدار خون کی نالیوں کی اندرونی سطح پر کولیسٹرول کی تہہ جم جانے کا باعث بن سکتی ہے جس سے نالیوں کا قطر کم ہو جاتا ہے اور خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے۔‏ جن لوگوں کا وزن اپنے معمول کے وزن سے ۳۰ فیصد زیادہ ہے وہ بھی بلند فشارِخون کا شکار ہو سکتے ہیں۔‏ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ پوٹاشیم اور کیلشیم کا استعمال بلند فشارِخون کو کم کر سکتا ہے۔‏

تمباکونوشی کا تعلق اتھیروسکل‌روسس،‏ ذیابیطس،‏ دل کے دورے اور فالج سے ہے۔‏ اس صورت میں،‏ تمباکونوشی اور بلند فشارِخون اگر دونوں یکجا ہوں تو یہ دل کی بیماریاں لاحق ہونے کے سلسلے میں انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔‏ اگرچہ ثبوت اس کے خلاف ہیں تاہم کافی،‏ چائے اور کولا کے مشروبات میں پائی جانے والی کیفین نیز جذباتی اور جسمانی دباؤ بھی بلند فشارِخون میں اضافہ کر سکتے ہیں۔‏ مزیدبرآں،‏ سائنسدان جانتے ہیں کہ الکحلی مشروبات کا زیادہ یا طویل استعمال اور کم جسمانی کارکردگی بھی فشارِخون میں اضافے پر منتج ہو سکتی ہے۔‏

صحتمند طرزِزندگی

مثبت اقدام اُٹھانے سے پہلے بلند فشارِخون کے شروع ہونے تک انتظار کرنا بہت بڑی بھول ہوگی۔‏ اوائل عمر سے ہی صحتمندانہ طرزِزندگی کے لئے فکرمندی کا اظہار ضروری ہے۔‏ اب احتیاط کرنا مستقبل میں بہتر زندگی کا باعث بنیگا۔‏

برازیل میں شریانوں میں فشارِخون کی بابت تیسرے عام اتفاقِ‌رائے نے طرزِزندگی میں ایسی تبدیلیوں کی بابت بیان کِیا جو شریانی فشارِخون کو کم کر سکتی ہیں۔‏ یہ بلند یا عام فشارِخون والے لوگوں کے لئے مفید راہنمائی ہے۔‏

موٹاپے کا شکار لوگوں کیلئے،‏ ماہرین کم حراروں والی متوازن غذا لینے اور فاسٹ اور ”‏معجزانہ طور پر“‏ وزن کم کرنے والی غذاؤں سے گریز کرنے اور اعتدال کے ساتھ جسمانی ورزش کرنے کی سفارش کرتے ہیں۔‏ نمک کے سلسلے میں،‏ اُنہوں نے دن میں چائے کا ایک چمچ یا چھ گرام نمک کی سفارش کی ہے۔‏ * عملی طور پر اسکا مطلب کھانے میں کم سے کم نمک ڈالنا نیز ڈبے والے کھانے،‏ پکا ہوا ٹھنڈا گوشت (‏سلامی،‏ ہیم،‏ ساسیج یا دیگر)‏ اور کوئلوں پر پکا ہوا کھانا کم کھانا ہے۔‏ نمک کے استعمال کو کم کرنے کیلئے سالن میں اُوپر سے اضافی نمک ڈالنے سے بھی گریز کِیا جا سکتا ہے نیز تیارشُدہ کھانوں کے ڈبوں کو بغور پڑھا جا سکتا ہے کہ اُس میں کتنا نمک ہے۔‏

برازیلی رائےشماری نے پوٹاشیم کی مقدار میں اضافے کی بھی تجویز پیش کی کیونکہ یہ ”‏مانع فشار اثرات“‏ ڈال سکتا ہے۔‏ اگر ایسا ہے تو صحتمند خوراک میں ”‏سوڈیم کی کم اور پوٹاشیم کی زیادہ مقدار والے کھانے“‏ جیسے کہ لوبیا،‏ سبز ترکاریاں،‏ کیلے،‏ خربوزے،‏ گاجر،‏ چقندر،‏ ٹماٹر اور سنگترے استعمال کئے جانے چاہئیں۔‏ الکحل کے استعمال میں اعتدال سے کام لینا بھی اشد ضروری ہے۔‏ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ فشارِخون میں مبتلا مردوں کو دن میں ایک اونس سے زیادہ الکحل نہیں لینی چاہئے اور عورتوں یا کم وزن والے لوگوں کو آدھے اونس سے زیادہ نہیں لینی چاہئے۔‏ *

برازیلی رائےشماری اس نتیجے پر پہنچی کہ باقاعدہ جسمانی ورزش فشارِخون کو کم کرتی اور یوں شریانی فشارِخون کے خطرے کو کم کرتی ہے۔‏ اعتدال‌پسند ہواباشی ورزش،‏ یعنی ہفتے میں تین سے پانچ مرتبہ ۳۰ سے ۴۵ منٹ تک پیدل چلنا،‏ سائیکل چلانا اور تیرنا انتہائی مفید ہے۔‏ * صحتمند طرزِزندگی سے وابستہ دیگر عوامل میں تمباکونوشی سے پرہیز،‏ خون میں چربی کی مقدار (‏کولیسٹرول اور ٹرائی‌گلس‌رائیڈز)‏ اور ذیابیطس کو قابو میں رکھنا،‏ کیلشیم اور مگنیشیم کی مناسب مقدار لینا اور جسمانی اور جذباتی دباؤ پر قابو پانا شامل ہے۔‏ بعض ادویات فشارِخون میں اضافہ کر سکتی ہیں جیسے کہ نیزل ڈی‌کن‌جس‌ٹنٹس،‏ اینٹی‌ایسڈز جن میں سوڈیم کی مقدار زیادہ ہے،‏ اپی‌ٹائٹ ماڈریٹرز اور آدھے سردرد کیلئے ایسی گولیاں جن میں کیفین شامل ہے۔‏

یقیناً،‏ اگر آپ شریانی فشارِخون میں مبتلا ہیں تو آپ کا ڈاکٹر ہی آپ کی ضرورت کے مطابق خوراک اور عادات کے سلسلے میں مشورہ دے سکتا ہے۔‏ تاہم،‏ آپ کی حالت خواہ کیسی ہی کیوں نہ ہو،‏ اوائل عمری سے صحتمند طرزِزندگی اختیار کرنا نہ صرف بلند فشارِخون میں مبتلا لوگوں کے لئے بلکہ خاندان کے تمام افراد کے لئے ہمیشہ مفید ثابت ہوتا ہے۔‏ اس مضمون کے شروع میں متذکرہ میرین کو اپنی زندگی میں تبدیلیاں پیدا کرنا پڑیں۔‏ اس وقت وہ ادویات لے رہی ہے اور صحت کے مسائل کے باوجود نارمل زندگی بسر کر رہی ہے۔‏ آپ کی بابت کیا ہے؟‏ اُس وقت کا انتظار کرتے ہوئے جب سب لوگ اچھی صحت سے استفادہ کریں گے اور ”‏وہاں کے باشندوں میں بھی کوئی نہ کہے گا کہ مَیں بیمار ہوں،‏“‏ اپنے فشارِخون پر قابو رکھیں!‏—‏یسعیاہ ۳۳:‏۲۴‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 4 یہ سمجھتے ہوئے کہ علاج‌معالجہ کا انتخاب ذاتی معاملہ ہے جاگو!‏ کسی خاص قسم کے علاج کی سفارش نہیں کرتا ہے۔‏

^ پیراگراف 15 اگر آپ شریانی فشارِخون یا دل،‏ جگر یا گردے کے عارضے میں مبتلا ہیں اور کوئی دوا استعمال کر رہے ہیں تو روزانہ سوڈیم اور پوٹاشیم لینے کی مقدار کا تعیّن کرنے کیلئے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔‏

^ پیراگراف 16 ایک اونس الکحل ۲ اونس کشیدکردہ مشروبات (‏وسکی،‏ واڈکا یا دیگر)‏،‏ ۸ اونس وائن یا ۲۴ اونس بیئر کے برابر ہوتی ہے۔‏

^ پیراگراف 17 ذاتی طور پر ورزش کے پروگرام کی بابت اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۲ پر بکس]‏

بلند فشارِخون کا مقابلہ کرنا

۱.‏ بلند فشارِخون پر قابو پانے میں معاون ثابت ہونے والے اقدام

‏• وزن کم کریں

‏• نمک کم استعمال کریں

‏• ایسی غذائیں زیادہ استعمال کریں جن میں پوٹاشیم کی مقدار زیادہ ہے

‏• الکحلی مشروبات کم پئیں

‏• باقاعدہ ورزش کریں

۲.‏ بلند فشارِخون پر قابو پانے میں معاون ثابت ہونے والے دیگر اقدام

‏• کیلشیم اور مگنیشیم لیں

‏• ریشےدار سبزیاں کھائیں

‏• ذہنی دباؤ کو کم رکھیں

۳.‏ متعلقہ اقدام

‏• تمباکونوشی ترک کر دیں

‏• کولیسٹرول کی مقدار کو قابو میں رکھیں

‏• ذیابیطس پر قابو رکھیں

‏• فشارِخون تیز کرنے والی ادویات سے گریز کریں

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

برازیل میں شریانی فشارِخون کی بابت تیسری رائےشماری سے حاصل‌کردہ معلومات—‏ریوسٹا ڈی براسیلیارہ ڈی کلینیکا اینڈ ٹیراپیوٹیکا۔‏

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویریں]‏

باقاعدہ ورزش اور صحت‌بخش خوراک بلند فشارِخون سے بچنے اور اس پر قابو پانے میں معاون ثابت ہوتی ہے