مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سنیں اور سیکھیں

سنیں اور سیکھیں

سنیں اور سیکھیں

‏”‏ہم نے ۸۵ فیصد علم سننے سے حاصل کِیا ہے،‏“‏ اخبار ٹرانٹو سٹار بیان کرتا ہے۔‏ اگرچہ ہم اپنا بیشتر وقت سننے میں صرف کرتے ہیں توبھی یا تو ہم انتشارِخیال کا شکار ہو جاتے ہیں،‏ دوسرے کاموں میں لگ جاتے ہیں یا پھر جوکچھ ہم سنتے ہیں اُسکا ۷۵ فیصد بھول جاتے ہیں۔‏ یہ توجہ‌طلب اعدادوشمار سننے کی صلاحیت کو بہتر بنانے کی ضرورت کو نمایاں کرتے ہیں۔‏

رپورٹ کے مطابق،‏ ”‏سننے کی ناقص عادات معاشرے کے مسائل کی بنیادی وجہ ہیں۔‏“‏ قوتِ‌گویائی سے متعلق بیماریوں کی ماہر اور رابطہ‌دان ربیقہ شافر کا خیال ہے کہ یہ اکثر خودکشی،‏ سکول میں تشدد،‏ خاندانی شکستگی اور منشیات پر منتج ہوتا ہے۔‏

معاشرتی سائنسدانوں کا مشاہدہ ہے کہ لوگوں کی سننے کی عادات مختلف ہوتی ہیں۔‏ بعض اشخاص لوگوں کی بابت سننے کے شوقین ہوتے ہیں اور کسی سے وابستہ کہانی کی مکمل تفصیلات جاننے کے خواہاں ہوتے ہیں۔‏ دیگر واقعات کی بابت سننے کے مشتاق ہوتے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ جلدازجلد اصل بات بیان کی جائے۔‏ پس سٹار کہتا ہے کہ ”‏لوگوں میں دلچسپی لینے والے اور واقعات میں عملی دلچسپی لینے والے سامعین کے درمیان گفتگو میں رابطہ ناکام ہو سکتا ہے۔‏“‏

اسی لئے یسوع نے اس بات پر زور دیا تھا کہ پس ”‏خبردار رہو کہ کس طرح سنتے ہو۔‏“‏ (‏لوقا ۸:‏۱۸‏)‏ توجہ سے سننا اچھے آداب‌واطوار کا مظہر ہے۔‏ یہ اچھی گفتگو کا اہم حصہ ہے۔‏ گفتگو کے دوران کیسے سننا چاہئے اس کی بابت عملی مشورت میں انتشارِخیال سے گریز کرنا،‏ قدرے آگے ہو کر بیٹھنا اور مرئی رابطے اور سر ہلانے کے ذریعے فعال جواب دینا شامل ہے۔‏ چونکہ ہمارے سیکھنے کے عمل کا زیادہ‌تر انحصار سننے پر ہے لہٰذا ہم سب کو توجہ سے سننے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔‏