مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہمارے قارئین کی رائے

ہمارے قارئین کی رائے

ہمارے قارئین کی رائے

پوسٹ ٹرامیٹک سٹرس ڈس‌آرڈر (‏پی‌ٹی‌ایس‌ڈی)‏ جب مجھے ”‏کوپنگ وید پوسٹ‌ٹرامیٹک سٹرس“‏ کے عنوان پر مشتمل اگست ۲۲،‏ ۲۰۰۱ کا اویک!‏ ملا تو مَیں اتنی حیران ہوئی کہ میرے آنسو نکل آئے۔‏ مَیں نے ہمیشہ یہوواہ سے دُعا کی ہے کہ وہ مجھے اس مرض پر قابو پانا سکھائے۔‏ مَیں سوچتی تھی کہ مَیں بالکل ناکارہ ہوں اور یوں مَیں اپنی عزتِ‌نفس کھو بیٹھی تھی۔‏ آج مجھے اپنی دُعاؤں کا جواب مل گیا ہے۔‏ مَیں بیان نہیں کر سکتی کہ یہ مضامین میرے لئے روحانی اور جذباتی اعتبار سے کتنی اہمیت رکھتے ہیں۔‏

سی.‏ کے.‏،‏ جاپان

مَیں ایک ۴۰ سالہ شخص ہوں جو اپنے بچپن کی وجہ سے پوسٹ‌ٹرامیٹک سٹرس کے عارضے میں مبتلا ہوں۔‏ آپکے مضامین نے میری دُعاؤں کا جواب دے دیا ہے۔‏ یہ حوصلہ‌افزا اور مثبت تھے۔‏ ایسے بصیرت‌افروز مضامین کیلئے شکریہ۔‏ اِنہیں شائع کرتے رہیں!‏

آر.‏ ڈی.‏ ایم.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

یہ بیان کرنا بہت مشکل ہے کہ اس مرض میں کتنی تکلیف برداشت کرنی پڑتی ہے اور اسکے ساتھ گزارا کرنا کتنا مشکل ہے۔‏ میرا والد الکحل کا عادی تھا اور مَیں بچپن سے ہی اُسکا غصہ اور تشدد برداشت کرتی آ رہی تھی۔‏ مجھے جنسی بدسلوکی کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔‏ مَیں خوش ہوں کہ اس مضمون نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ پی‌ٹی‌ایس‌ڈی میں مبتلا لوگ اپنی مذمت کرتے اور بہت زیادہ حوصلہ‌افزائی کے محتاج ہوتے ہیں۔‏ مَیں اتنے شاندار مضامین کیلئے یہوواہ اور آپ سب کی انتہائی مشکور ہوں۔‏

وائے.‏ ایس.‏،‏ جاپان

ایسے مضامین ہمیں جذباتی اور ذہنی طور پر تقویت بخشتے ہیں تاکہ ہم حالات سے بہتر طور پر نپٹ سکیں۔‏ مہربانی سے ایسے بروقت مضامین لکھتے رہیں تاکہ ہم خود کو بہتر طور پر سمجھ سکیں!‏

سی.‏ ایل.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

مجھے پی‌ٹی‌ایس‌ڈی کا مریض قرار دے دیا گیا تھا مگر مجھے اس بیماری کے بارے میں صرف اتنا معلوم تھا کہ اس میں ماضی کی یادیں بہت ستاتی ہیں۔‏ آپکے مضامین نے علامات کی تفصیلات بیان کی ہیں۔‏ مَیں یہ سوچ کر بہت کڑھتی رہتی تھی کہ میری روحانیت میں بہت کمی واقع ہوئی ہے۔‏ مگر جس چیز پر ہمیں دھیان دینا چاہئے وہ یہ ہے کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم اپنے بارے میں کیا سوچتے ہیں بلکہ جو چیز معاون ثابت ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ یہوواہ ہمارے بارے میں کیا سوچتا ہے۔‏

جے.‏ ایس.‏،‏ جاپان

پُرنم آنکھوں کیساتھ اس مواد کو پڑھنا بہت مشکل لگا۔‏ گزشتہ دو برس سے مَیں اُس خوفناک واقعہ کی یادوں اور ڈراؤنے خوابوں سے دِق ہوں جب میرے دادا نے دل کے عارضے کی وجہ سے میری بانہوں میں دم توڑا تھا۔‏ مسیحی اجلاسوں میں مَیں اپنا بیشتر وقت روتے ہوئے گزار دیتی تھی۔‏ اِن معلومات نے مجھے یہ سمجھنے میں مدد دی ہے کہ مَیں ابھی تک کیوں اتنی دُکھی ہوں۔‏ اب مَیں جانتی ہوں کہ مجھے مدد کیلئے اپنے شفیق اور فکرمند آسمانی باپ اور اُسکی تنظیم کے پاس جانا چاہئے۔‏

پی.‏ ٹی.‏،‏ آسٹریلیا

پانچ سال پہلے گاڑی کے حادثے میں میرے شوہر کی وفات ہو گئی تھی اور ایک سال بعد مَیں غیرمعمولی جسمانی علامات میں مبتلا ہو گئی۔‏ جب مجھے یہ مضمون ملا تو مَیں نے شدت سے محسوس کِیا کہ صرف یہوواہ اور اُسکی تنظیم ہی معاملات کو بہتر طور پر سمجھ سکتی ہے۔‏ اس احساس نے مجھے تقویت بخشی جسکی مجھے ازسرِنو کام کرنے کیلئے ضرورت تھی۔‏ آپکی تمام کاوشوں کیلئے مَیں دل سے مشکور ہوں!‏

اے.‏ کے.‏،‏ جاپان

بائبل پڑھائی مضمون ”‏نوجوان پوچھتے ہیں .‏ .‏ .‏ مَیں کیسے بائبل پڑھائی کو دلچسپ بنا سکتا ہوں؟‏“‏ (‏اگست ۲۲،‏ ۲۰۰۱)‏ کیلئے مَیں دل سے شکرگزار ہوں۔‏ میری عمر ۱۷ سال ہے۔‏ مَیں ہمیشہ بائبل پڑھتے پڑھتے آدھے میں آ کر رُک جاتی ہوں۔‏ بعض‌اوقات صرف اس وجہ سے کہ مَیں خود کو زیادہ مصروف محسوس کرتی ہوں اور دیگر اوقات پر اسلئےکہ مَیں سمجھتی ہوں کہ یہ مواد میرے لئے مفید نہیں ہے۔‏ مگر مضمون میں جن نوجوانوں کا ذکر کِیا گیا ہے وہ واقعی اپنی بائبل پڑھائی سے نہ صرف لطف‌اندوز ہو رہے ہیں بلکہ استفادہ بھی کر رہے ہیں۔‏ اب میرا بھی اسے پڑھنے کو دل چاہ رہا ہے۔‏ کوشش کرونگی کہ اس مرتبہ پڑھتی رہوں اور بیچ میں نہ چھوڑوں۔‏

وائے.‏ ٹی.‏،‏ جاپان