آئیے ہوائی کا لواو منائیں
آئیے ہوائی کا لواو منائیں
ہوائی سے جاگو! کا رائٹر
پھولوں کی مالا، ہوائی کا روایتی رقص ہولا اور کھجور کے لہراتے درخت۔ ہوائی کا ذکر آتے ہی یہ تمام چیزیں ذہن میں آ جاتی ہیں۔ دُنیابھر سے، لاکھوں لوگ یہ سب کچھ دیکھنے اور یہاں کے مشہورِزمانہ لواو یا ہوائی کی تقریب میں شرکت کرنے کیلئے اس خطے کا سفر کرتے ہیں۔ *
ایک گرم مگر خوشگوار شام کے وقت، جب ٹھنڈی سمندری ہوائیں چل رہی ہوتی ہیں اور ہوائی کا گرم سورج آہستہ آہستہ بحراُلکاہل میں ڈوب رہا ہوتا ہے تو ہوائی کی لواو تقریب میں شرکت کیلئے ہمارے کسی بھی ہوٹل میں قیام کریں۔ مجھے لگ رہا ہے کہ آپ اس کیلئے بالکل تیار ہیں کیونکہ آپ مردوں نے روایتی الوہا شرٹس اور خواتین نے خوبصورت موموز پہن رکھے ہیں۔ شاید ہم قدرے جلدی پہنچ گئے ہیں پس کیوں نہ اس بات کا جائزہ لیں کہ ہمارے لئے کھانا کیسے تیار کِیا جا رہا ہے۔
جب ہم لواو کی تقریب منانے کی جگہ پہنچتے ہیں تو ایک جوان خاتون ٹی لیف سکرٹ پہنے ہمیں خوشآمدید کہتی ہے۔ اسکے بعد وہ ہم میں سے ہر ایک کو پھولوں کی مالا اور پیاس بجھانے کے لئے مقامی مشروب پیش کرتی ہے جوکہ دنبھر کی سیر اور ریتلے ساحلوں پر سنباتھ کے بعد ہمیشہ معاون ثابت ہوتا ہے۔ میز پر ہمارے سامنے ہوائی کا پوئی نامی ایک کھانا، شکرقندی، لومیلو، سامن اور جزیرے کے دیگر مقبول کھانے لگے ہوئے ہیں۔
ہماری توجہ ڈائنگ ایریا سے ذرا دُور مٹی کے ایک اُونچے ڈھیر کی طرف دلائی جاتی ہے۔ ہمیں مختلف آدمی قشردار لنگیاں پہنے نظر آتے ہیں جو بڑے احتیاط کے ساتھ مٹی اور پتوں کو ڈھیر سے ہٹا رہے ہیں۔ جلد ہی ایک بُھنا ہوا سوأر زمین سے نکالا جاتا ہے۔ یہ ہمارے لواو کا خاص پکوان ہے۔ شاید آپ پوچھیں، ’کیا ہم اسے کھائیں گے؟ اسکی خوشبو تو اچھی ہے مگر بھوک بڑھانے والا یا صافستھرا نظر نہیں آتا۔‘ اس سے پہلے کہ آپ سب کچھ چھوڑ کر چل پڑے، مَیں آپکو بتاتا ہوں کہ یہ کھانا کیسے تیار کِیا جاتا ہے تو آپ سمجھ جائینگے کہ اس میں صفائی کے لحاظ سے کوئی کمی نہیں ہے۔ مَیں جانتا ہوں کہ اگر آپ اس پکوان کے تیار کئے جانے کے غیرمعمولی طریقے کو سمجھ جاتے ہیں تو آپ ہوائی کے اس قدیم پکوان کو چکھنے کی کوشش ضرور کرینگے۔
ایمو کیا ہے؟
ہوائی کے قدیم باشندے اپنے مختلف کھانے پکاتے وقت ایمو ضرور استعمال کرتے تھے۔ آسان لفظوں میں، یہ ایک تنور ہے۔ سوأر کے گوشت کے علاوہ، وہ مچھلی، مرغی، پرندے، شکرقندی، تارو، ثمرنان اور پڈنگ وغیرہ بھی ایمو میں پکایا کرتے تھے۔ شکرقندی اور تارو کے پتے بھی پکانے میں استعمال ہوتے تھے۔
چھوٹی چیزوں کو ٹی درخت کے پتوں میں لپیٹ کر روسٹ کِیا جاتا تھا۔ پکانے کے اس طریقے کو لاولاو کہا جاتا ہے۔ ایمو کے اندر پکانے کے تمام عمل کو ”کالوآ“ بمعنی ”سوراخ“ کہا جاتا ہے۔ لہٰذا یہ سارا عمل کالوآ پگ کہلاتا ہے۔ ہم دیکھیں گے کہ پکانے کا یہ طریقہ دراصل روسٹ اور سٹیم کرنے کا باہمی عمل ہے۔
ہوائی کے قدیم باشندے کھانے کی تمام اشیا رکھنے کے لئے کافی بڑا گڑھا کھود لیتے ہیں۔ عموماً کام صبحسویرے شروع ہو جاتا ہے تاکہ شام کیلئے کھانا وقت پر پک جائے۔ اس گڑھے کے پیندے میں لکڑیاں رکھی جاتی ہیں جیسےکہ ایک کیمپفائر میں کِیا جاتا ہے۔ سب سے پہلے چھوٹی چھوٹی چھڑیاں اور آتشگیر مادہ نیچے رکھا جاتا ہے اور پھر اس کے اُوپر تین چار گھنٹے تک جلنے کیلئے احتیاط کیساتھ لکڑیوں کا ڈھیر لگا دیا جاتا ہے۔
یہ تمام لکڑیاں ایک چھڑی کے گرد لگائی جاتی ہیں۔ بعدازاں اس چھڑی کو باہر نکال دیا جاتا ہے اور سلگتی لکڑیوں کو آگ جلانے کیلئے گڑھے میں ڈالا جاتا ہے۔ دو لکڑیوں کو آپس میں رگڑنے سے آگ جلائی گئی تھی۔ اس کے بعد لکڑیوں کے اُوپر ہموار سنگِسیاہ رکھے جاتے ہیں۔ سنگِسیاہ اسلئے استعمال کِیا جاتا ہے کیونکہ یہ گرم ہونے کے بعد بھی پھٹتا نہیں ہے۔ یہ پتھر مختلف سائز کے ہو سکتے ہیں۔ کافی زیادہ پتھر درکار ہوتے ہیں کیونکہ یہ پتھر اور کوئلے ہی پکانے کے تمام عمل کے دوران حرارت فراہم کرتے ہیں۔ پتھر اُس وقت تک گرم کئے جاتے ہیں جبتک یہ بالکل سرخ نہیں ہو جاتے۔ اسکے بعد جلنے سے بچ جانے والی لکڑی کو باہر نکال لیا جاتا ہے۔
پتھروں پر سے راکھ صاف کرنے کے بعد اِن میں سے بعض کو نمک لگے ہوئے سوأر کے پیٹ اور پنجر کے اندر رکھ دیا جاتا ہے تاکہ اندر سے بھی اچھی طرح پک جائے۔ چھوٹے چھوٹے پتھر مرغیوں وغیرہ کے اندر رکھنے کے کام آتے ہیں۔ باقی کے پتھر اور کوئلے پورے گھڑے میں پھیلا دئے جاتے ہیں اور انہیں گھاس اور تارو یا کیلے کے پتوں سے ڈھانپ دیا جاتا ہے۔ کیلے کے درخت کے تنے کو بھی کوٹ کر پتھروں کے اُوپر رکھا جا سکتا ہے۔ اس سے کھانا جلنے نہیں پائیگا اور اُسے بیکوقت روسٹ ہونے اور بھاپ میں پکنے کیلئے مناسب نمی بھی ملتی رہیگی۔
جب کافی پتے رکھ لئے جاتے ہیں تو اس کے بعد سوأر کو باقی کی چیزوں کیساتھ پتوں کے اُوپر رکھ دیا جاتا ہے۔ اسکے بعد تمام چیزوں کو پتوں کی ایک دوسری موٹی تہہ سے ڈھانپ دیا جاتا ہے۔ پھر پتوں پر ٹاپا کے یا تُوت کے درخت سے تیار کِیا ہوا کپڑا یا چٹائی جو لاہالا کہلاتی ہے ڈال دی جاتی ہے تاکہ کھانے میں کسی قسم کی مٹی شامل ہونے نہ پائے۔ اس کے بعد اس پورے ڈھیر کو مٹی کی موٹی تہہ سے ڈھانپ دیا جاتا ہے تاکہ ایمو میں سے کسی قسم کی بھاپ باہر نہ نکل سکے۔ ڈھیر کو نم رکھنے کیلئے اس پر کبھی کبھی پانی کا چھڑکاؤ کر دیا جاتا ہے۔ کبھیکبھار پکانے والا اگر ضروری سمجھتا ہے تو زیادہ پانی فراہم کرنے کیلئے ڈھیر میں بانس ڈال دیتا ہے۔
پکانے کے وقت کا انحصار مختلف عناصر پر ہے، جیسےکہ ایمو میں ڈالی جانے والی خوراک کی قسم اور مقدار اور استعمال ہونے والے پتھروں کی تعداد۔ ایک سوأر کے سائز کے مطابق اُسے پکنے میں کئی گھنٹے لگ سکتے ہیں۔ جب اس بات کا تعیّن کر لیا جاتا ہے کہ اس کے پکنے میں خاصا وقت لگ گیا ہے تو مٹی کو اور اس کے بعد چٹائی اور پتوں کو احتیاط کے ساتھ ہٹا دیا جاتا ہے تاکہ پکی ہوئی چیز نظر آ سکے۔ اس کے بعد کھانے کو ٹھنڈا ہونے کے لئے برتنوں میں ڈال دیا جاتا ہے اور پھر ٹھنڈا ہی پیش کِیا جاتا ہے۔ جو گوشت تیار نہیں ہوتا اُسے کاٹ کر کسی دوسرے وقت یا کسی دوسرے طریقے سے جیسےکہ بریاں کرنے یا اُبال کر دوبارہ پکانے کیلئے رکھ لیا جاتا ہے۔
چونکہ ماضی میں لوگوں کے پاس فائرپروف برتن نہیں ہوا کرتے تھے لہٰذا خوراک کو اُبالنے کیلئے پانی سے بھرے ہوئے لکڑی کے برتن میں رکھ کر اس میں گرم گرم پتھر ڈال دئے جاتے تھے۔ کچے گوشت کو خراب ہونے سے بچانے کیلئے اسے نمک لگا کر رکھ لیا جاتا تھا۔ چونکہ کھانا پکانا ایک بھاری اور محنتطلب کام ہوا کرتا تھا لہٰذا مرد ہی پکایا کرتے تھے۔ صاف ظاہر ہے کہ ایمو کو بارہا کیوں استعمال کِیا جاتا تھا۔ اسے اکثر کسی سایے کے نیچے بنایا جاتا تھا جوکہ خراب موسم میں مستقل باورچیخانے کا کام دیتا تھا۔
جدید ایمو
آج ہماری اس تقریب میں آپ دیکھیں گے کہ جہاں تک ایمو کے استعمال کا تعلق ہے تو اِس میں کچھ زیادہ تبدیلی نہیں آئی۔ گوشت کو گڑھے سے باہر نکالتے وقت اسے ٹوٹنے سے بچانے یا یکجا رکھنے کے لئے تاروں کا جال استعمال کِیا جا سکتا ہے کیونکہ پکانے کے کالوآ طریقے سے گوشت واقعی ہڈیوں سے الگ ہو سکتا ہے۔ اب چٹائی یا ٹاپا پارچے کی جگہ پٹسن کے تھیلوں نے لے لی ہے۔ تاہم ہوائی کی ثقافت میں بیشتر دیگر تبدیلیوں کے باوجود ایمو ابھی تک اِن تھوڑی بہت تبدیلیوں کیساتھ مؤثر ثابت ہو رہا ہے۔
جب سارا گوشت ہڈیوں سے اُتر جاتا ہے تو حسبِذائقہ مزید نمک شامل کِیا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد کالوآ پگ کھانے کیلئے تیار ہوتا ہے۔ آئیے لواو کا آغاز کرتے ہیں۔ آپ زمین پر بچھی اس چٹائی پر بیٹھ کر سامنے رکھی چھوٹی میز پر یا پھر مغربی طرز کے میز اور کرسیوں پر بیٹھ کر کھانے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ دونوں صورتوں میں، ہم جانتے ہیں کہ آپ ہماری ضیافت میں شریک ہو کر خوش ہونگے۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 3 اگرچہ شروع میں لواو کا تعلق جھوٹے مذہبی کاموں سے تھا مگر اب یہ لفظ محض ہوائی کی اس تقریب کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ لہٰذا بہتیرے مسیحی یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ اس میں حصہ لے سکتے ہیں۔
[صفحہ ۲۷ پر بکس]
آپکو گڑھا کھودنے کی ضرورت نہیں
اگر آپ ہوائی کی اس تقریب سے لطفاندوز ہونا چاہتے ہیں تو آپکو ایک اصل لواو ضیافت میں شریک ہونا پڑیگا۔ لیکن اگر آپ خاطرخواہ وقت گزارنے کے لئے تیار ہیں تو شاید آپ باورچیخانے میں اپنا ذاتی کالوآ پگ پکانے کے قابل ہو سکتے ہیں۔
یہاں ہوائی میں بھی، ہم سب کے پاس کالوآ پگ کھانے کے لئے ایمو استعمال کرنے کا وقت نہیں ہے۔ پس کچھ وقت اور محنت بچانے کے لئے ہم نے کچھ ردوبدل کر لیا ہے۔ سالم سوأر کی بجائے، آپ اسکا ایک حصہ یا ران لے سکتے ہیں۔ نرم گوشت کے لئے آپ مرغی یا ٹرکی بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ بہرصورت، گوشت کے ایک پاؤنڈ کے حساب سے سارے روسٹ کو کھانے کا ایک چمچ مسالا لگائیں۔ یہ مسالا آپ کے گوشت کو خوشبودار اور ذائقےدار بنائیگا۔
اگر آپ ٹی درخت کے سبز پتے حاصل کر سکیں تو ان کو گوشت پر لپیٹ دیں۔ اسے ایک دھیمے ککر میں چڑھا دیں کیونکہ اس میں ایمو جیسی نمی اور گرمی ہوتی ہے۔ اگر آپ کے پاس دھیما سا ککر نہیں تو آپ کا عام اوون بھی ٹھیک رہے گا۔ زیادہ سے زیادہ نمی کو اندر رکھنے کے لئے، اپنے گوشت کو ٹی درخت کے پتوں میں لپیٹنے کے بعد کسی فوائل پیپر سے ڈھانپ دیں۔ اسے ۳۲۵ ڈگری فارنہائیٹ سے کم حرارت والے اوون میں پکائیں۔ گوشت کو آسانی کیساتھ ہڈیوں سے علیٰحدہ ہونا چاہئے۔ گوشت کے چھوٹےچھوٹے ٹکڑے کرکے اس کا بچا ہوا شوربا اُسی پر ڈال دیں۔ اب آپ کا گھر میں پکا ہوا کالوآ پگ لواو کے لئے بالکل تیار ہے۔
ہوائی کے کھانوں کی اس قسم کو آزمانے کے بعد شاید آپ یہاں آنا اور مزیدار چیزوں سے لطف اُٹھانا پسند کریں۔
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
سرخ ہیبسکس
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
جزیرے کے مقبول کھانوں میں پوئی، شکرقندی اور لومیلو سامن شامل ہے
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
دی ہولا
[تصویر کا حوالہ]
Ron Dahlquist/SuperStock
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
پھولوں کی مالاوں کیساتھ روایتی خوشآمدید
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
کالوآ پگ کا ”ایمو“ سے باہر نکالنا