مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

سائنس اور مذہب میں اختلاف

سائنس اور مذہب میں اختلاف

سائنس اور مذہب میں اختلاف

‏”‏کیا مذہب کو دماغی متعدی بیماری خیال کِیا جانا چاہئے؟‏“‏ ‏—‏ماہرِحیاتیات رچرڈ ڈوکنز۔‏

اکثر مذہب اور سائنس کو جانی دُشمن خیال کِیا جاتا ہے۔‏ بعض کے نزدیک وہ ایسی کشمکش میں اُلجھے ہوئے ہیں کہ جس سے ایک کی موت کے بعد ہی دوسرا فاتح بن سکتا ہے۔‏

کیمیادان پیٹر ایٹ‌کنز جیسے چند سائنسدانوں پر مشتمل ایک گروہ یہ سمجھتا ہے کہ مذہب اور سائنس کے مابین مصالحت ”‏ناممکن“‏ ہے۔‏ ایٹ‌کنز کے مطابق،‏ ”‏اِس بات کو عقل تسلیم نہیں کرتی کہ خدا ہی سب کچھ ہے۔‏“‏

ایک دوسرا گروہ جو مذہبی لوگوں پر مشتمل ہے سائنس کو ایمان کی تباہی کا ذمہ‌دار ٹھہراتا ہے۔‏ ایسے اشخاص کا خیال ہے کہ جس طرح آجکل سائنس پر عمل کِیا جا رہا ہے وہ سب محض دھوکا ہے؛‏ شاید حقائق میں کچھ صداقت ہو مگر اِن حقائق کی غلط ترجمانی ایمانداروں کے اعتقادات کو کمزور کرتی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ ماہرِحیاتیات ولیم پرووِن بیان کرتا ہے کہ ڈارون‌ازم کا مطلب یہ ہے کہ ”‏اخلاقی قدروں کے لئے نہ کوئی حتمی بنیاد ہے اور نہ ہی زندگی کا کوئی حقیقی مقصد۔‏“‏

تاہم،‏ بعض اختلافات دونوں طرف سے کئے جانے والے جھوٹے اور غیرمصدقہ دعوؤں سے پیدا ہوتے ہیں۔‏ صدیوں سے،‏ مذہبی راہنما ایسی فرضی داستانیں اور غلط عقائد سکھاتے رہے ہیں جوکہ جدید سائنسی دریافتوں اور الہامی صحائف سے متفق نہیں تھے۔‏ مثال کے طور پر،‏ رومن کیتھولک چرچ نے اسی وجہ سے گلیلیو کو صحیح نتیجہ اخذ کرنے پر سزا سنا دی کہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے۔‏ گلیلیو کا نظریہ کسی بھی لحاظ سے بائبل سے نہیں ٹکراتا تھا مگر یہ اُس وقت کی چرچ تعلیمات کے بالکل برعکس تھا۔‏ دوسری طرف،‏ سائنسدان اس غیرمصدقہ نظریے کی تعلیم دینے کی وجہ سے غلطی پر تھے کہ زندگی خدا کے بغیر ہی بےجان مادے سے وجود میں آئی تھی۔‏ وہ مذہبی ایمان کو غیرسائنسی قرار دیتے ہوئے اس کا تمسخر اُڑاتے ہیں۔‏

پس کیا سائنس اور مذہب کا ہم‌آہنگ ہونا ممکن ہے؟‏ ایسا واقعی ممکن ہے۔‏ درحقیقت،‏ مصدقہ سائنس اور سچا مذہب ایک دوسرے کی تردید کی بجائے تائید کرتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲،‏ ۳ پر تصویر]‏

گلیلیو نے سائنسی سچائی بیان کی تھی مگر چرچ نے اُسے سزا سنا دی