سائنس اور مذہب میں ہمآہنگی پیدا کرنا
سائنس اور مذہب میں ہمآہنگی پیدا کرنا
”اب سائنس اور مذہب غیرہمآہنگ نہیں [ہیں]۔“ —لندن کا مئی ۲۶، ۱۹۹۹ کا دی ڈیلی ٹیلیگراف۔
سائنس اور مذہب دونوں انتہائی خلوص کے ساتھ حقیقت کی تلاش میں ہیں۔ سائنس نے نظموضبط کی مظہر دُنیا دریافت کی ہے، ایسی کائنات جس میں ذہین نمونہساز کی نشاندہی کرنے والے مخصوص نشان پائے جاتے ہیں۔ سچا مذہب طبیعی کائنات میں نظر آنے والی چیزوں کے پیچھے ایک خالق کی ذہانت کے عملدخل کی بابت تعلیم دینے سے اِن دریافتوں کو بامقصد بناتا ہے۔
”مَیں نے محسوس کِیا ہے کہ مذہب نے سائنس کی بابت میری قدردانی میں بہت اضافہ کِیا ہے،“ ایک سالماتی ماہرِحیاتیات فرانسس کولنز بیان کرتا ہے۔ وہ مزید کہتا ہے: ”جب بھی مَیں انسانی حیاتیات کے بارے میں کچھ دریافت کرتا ہوں تو مَیں زندگی کے راز کیلئے مؤدبانہ خوف سے معمور ہو کر خود سے کہتا ہوں، ’واہ، پہلے اس کی بابت صرف خدا ہی جانتا تھا۔‘ بدیہی طور پر، یہ ایک خوشکُن اور تحریکانگیز احساس ہے جو مجھے خدا کی شکرگزاری کرنے اور سائنس کو اپنے لئے مزید تسکینبخش محسوس کرنے میں مدد دیتا ہے۔“
کیا چیز سائنس اور مذہب کو ہمآہنگ کرنے میں معاون ثابت ہوگی؟
ایک مسلسل جستجو
حدود کو تسلیم کریں: تاحدِنظر لامتناہی کائنات، خلا اور وقت کی بابت جوابات کے لئے ہماری جستجو ختم ہوتی ہوئی دکھائی نہیں دیتی۔ ماہرِحیاتیات لوئس
تھامس بیان کرتا ہے: ”اس عمل کی کوئی حد نہیں کیونکہ ہم ایسی بےصبر اور متجسس مخلوق ہیں جوکہ اپنے اردگرد کی چیزوں کی دریافت، مشاہدہ اور اُنہیں سمجھنے کیلئے کوشاں رہتی ہے۔ ہم کبھی بھی اپنے سوالات کے جواب حاصل نہیں کر سکیں گے۔ مَیں ایسے کسی مقام کا تصور بھی نہیں کر سکتا جہاں پہنچ کر ہم سب ایک لمبی سانس لیکر یہ کہہ سکیں گے، ’اب ہم سب کچھ سمجھ گئے ہیں۔‘ یہ سب کچھ ہماری دسترس سے باہر ہے۔“اسی طرح، جب مذہبی حقائق کی بات آتی ہے تو یہ بھی ہماری پہنچ سے باہر ہیں۔ ایک بائبل مصنف، پولس نے بیان کِیا: ”اب ہم کو آئینہ میں دُھندلا سا دکھائی دیتا ہے . . . اس وقت میرا علم ناقص ہے۔“—۱-کرنتھیوں ۱۳:۱۲۔
تاہم، سائنسی اور مذہبی سوالات کی بابت ناقص علم ہمیں حقائق پر مبنی ٹھوس نتائج پر پہنچنے سے نہیں روک سکتا۔ ہمیں روزانہ طلوعِآفتاب کا یقین کرنے کیلئے سورج کی ابتدا کی بابت مفصل علم حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
عام فہم حقائق پر غور کریں: جوابات کی جستجو میں ہمیں ٹھوس اُصولوں سے راہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ جب تک ہم شہادتوں کے اعلیٰ معیاروں کی پاسداری نہیں کرینگے، ہم سائنسی اور مذہبی سچائی کی تلاش میں آسانی کیساتھ گم ہو سکتے ہیں۔ حقیقتپسندانہ طور پر، ہم میں سے کوئی بھی اُن تمام سائنسی علوم اور نظریات کا صحیح اندازہ نہیں لگا سکتا جن سے آجکل کے بڑے بڑے کتبخانے بھرے پڑئے ہیں۔ دوسری طرف، ہمارے غوروخوض کیلئے بائبل خاطرخواہ روحانی معلومات فراہم کرتی ہے۔ بائبل عام فہم حقائق سے لبریز ہے۔تاہم، جہاں تک عمومی علم کا تعلق ہے، حقیقت اور مفروضے، سچ اور جھوٹ، مذہب اور سائنس دونوں میں فرق کرنے کیلئے بہت زیادہ کوشش درکار ہے۔ جیسےکہ بائبل مصنف پولس ہمیں مشورت دیتا ہے کہ ”جس علم کو علم کہنا ہی غلط ہے“ اُسے ردّ کرنے کی ضرورت ہے۔ (۱-تیمتھیس ۶:۲۰) سائنس اور مذہب میں ہمآہنگی پیدا کرنے کیلئے ہمیں قیاسآرائی اور مفروضات سے گریز کرتے ہوئے اس بات کا جائزہ لینا ہے کہ کیسے حقائق ایک دوسرے کی حمایت اور تائید کرتے ہیں، اِس کیلئے ہمیں حقائق ہی کو بولنے کی اجازت دینی چاہئے۔
مثال کے طور پر، جب ہم جانتے ہیں کہ بائبل مختلف وقتی میعادوں کو ظاہر کرنے کے لئے لفظ ”دن“ استعمال کرتی ہے تو ہم سمجھتے ہیں کہ پیدایش کی کتاب میں چھ تخلیقی دنوں کے ذکر کو اس سائنسی نتیجے کے متضاد ہونے کی ضرورت نہیں کہ زمین کی عمر تقریباً ساڑھے چار بلین سال ہے۔ بائبل کے مطابق، زمین تخلیقی دنوں کے شروع
ہونے سے پہلے ہی غیرمُعیّنہ مدت سے موجود تھی۔ (دیکھیں بکس ”ہر تخلیقی دن—۲۴ گھنٹے کا؟“) اگر سائنس اپنی اصلاح کرتی اور ہمارے سیارے کی مختلف عمر بیان کرتی ہے توبھی بائبل میں درج بیانات کی صداقت اپنی جگہ قائم رہتی ہے۔ اس طرح، دیگر مختلف معاملات میں سائنس بائبل کو غلط کہنے کی بجائے، دراصل ہمیں طبیعی کائنات کے ماضی اور حال کی بابت بیشمار معلومات فراہم کرتی ہے۔ایمان اور خوشاعتقادی: بائبل ہمیں خدا اور اُس کے مقاصد کی بابت ایسا علم فراہم کرتی ہے جو کسی دوسرے ذریعہ سے حاصل نہیں کِیا جا سکتا۔ ہمیں کیوں اس پر بھروسا کرنا چاہئے؟ بائبل خود ہمیں اس کی صداقت کی جانچ کرنے کی دعوت دیتی ہے۔ اس کی تاریخی صحتوصداقت، اسکی عملیت، اس کے ئنن کی صافگوئی اور اس کی راستی پر غور کریں۔ بائبل کی درستگی کی جانچ کرنے سے، جس میں سائنسی بیانات شامل ہیں نیز اس سے بھی بڑھ کر سالوں کے دوران اور ہمارے موجودہ وقت میں سینکڑوں پیشینگوئیوں کی صحیح تکمیل سے بھی ایک شخص خدا کے کلام پر مضبوط ایمان رکھنے کی تقویت پا سکتا ہے۔ بائبل پر ایمان ایک خوشاعتقادی کی بجائے صحیفائی بیانات کی صداقت پر تصدیقشُدہ اعتماد ہے۔
سائنس کا احترام کریں؛ ایمان کا اعتراف کریں: یہوواہ کے گواہ سائنسی اور مذہبی اعتبار سے وسیعاُلنظر لوگوں کو دونوں حلقوں میں مخلص جستجو کی دعوت دیتے ہیں۔ اپنی کلیسیاؤں میں گواہ سائنس اور اسکی مصدقہ دریافتوں کے لئے خوشگوار احترام اور اس پُختہ ایمان کی حوصلہافزائی کرتے ہیں کہ مذہبی سچائی صرف اور صرف بائبل ہی سے حاصل ہو سکتی ہے جوکہ واضح طور پر اور بکثرت شواہد کیساتھ خود کو خدا کا کلام ثابت کرتی ہے۔ پولس رسول نے بیان کِیا: ”جب خدا کا پیغام ہماری معرفت تمہارے پاس پہنچا تو تم نے اُسے آدمیوں کا کلام سمجھ کر نہیں بلکہ (جیسا حقیقت میں ہے) خدا کا کلام جان کر قبول کِیا۔“—۱-تھسلنیکیوں ۲:۱۳۔
بِلاشُبہ، سائنس کی طرح، نقصاندہ باطل اعمال نے مذہب کو آلودہ کر دیا ہے۔ لہٰذا، سچا اور جھوٹا دونوں طرح کے مذہب ہیں۔ اسی لئے بیشتر لوگوں نے منظم اور اہم مذاہب کو چھوڑ کر یہوواہ کے گواہوں کی مسیحی کلیسیا کی رُکنیت اختیار کر لی ہے۔ وہ اپنے سابقہ مذاہب کی طرف سے انسانی روایات اور فرضی داستانوں کو ترک کرنے اور آشکاراکردہ سچائی کو قبول کرنے میں پسوپیش کرنے سے مایوس ہو گئے تھے۔
علاوہازیں، سچے مسیحی زندگی میں خالق کی بابت سچے علم پر مبنی حقیقی مقصد حاصل کرتے ہیں، جسے بائبل اُسکی بابت اور انسانوں اور اس سیارے کی بابت ظاہر کرتی ہے۔ یہوواہ کے گواہ ایسے سوالات کے بائبل پر مبنی معقول جوابات سے مطمئن ہیں، جیسےکہ ہم کیوں موجود ہیں؟ ہم کس طرف بڑھ رہے ہیں؟ وہ اس بصیرت کو آپ تک پہنچا کر اَور بھی خوش ہونگے۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 10 یہوواہ کے گواہوں کی مطبوعہ کتاب دی بائبل—گاڈز ورڈ اور مینز؟ کا مطالعہ کریں۔
[صفحہ ۱۰ پر بکس]
ہر تخلیقی دن—۲۴ گھنٹے کا؟
چند بنیادپرست یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ تخلیق کی بجائے اِرتقا پُرانی انسانی تاریخ کی وضاحت کرتی ہے۔ اُنکا خیال ہے کہ اندازاً ۰۰۰،۶ یا ۰۰۰،۱۰ سال پہلے تمام طبیعی کائنات کی تخلیق ۲۴ گھنٹے والے چھ دنوں میں ہوئی تھی۔ مگر ایسا کرنے سے وہ ایک غیرصحیفائی تعلیم کی تشہیر کرتے ہیں جسکی وجہ سے بیشتر لوگ بائبل کا تمسخر اُڑاتے ہیں۔
کیا بائبل میں ایک دن کا مطلب ہمیشہ ۲۴ گھنٹے کا دن ہوتا ہے؟ پیدایش ۲:۴ بیان کرتی ہے ”جس دن خدا نے زمین اور آسمان کو بنایا۔“ پیدایش پہلے باب کا یہ ایک دن تمام چھ تخلیقی دنوں کا احاطہ کرتا ہے۔ بائبل استعمال کے مطابق، دن وقت کی ایک مُتعیّنہ مدت ہوتی ہے جوکہ ایک ہزار سال کا یا اس سے زیادہ کا بھی ہو سکتا ہے۔ بائبل کا ہر تخلیقی دن ہزاروں سال پر محیط ہو سکتا ہے۔ مزیدبرآں، زمین تو تخلیقی دنوں کے شروع ہونے سے پہلے ہی موجود تھی۔ (پیدایش ۱:۱) لہٰذا، اس سلسلے میں بائبل سرگزشت سائنس سے متفق ہے۔—۲-پطرس ۳:۸۔
ایسے دعوؤں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ تخلیقی دن صرف ۲۴ گھنٹے کے تھے، سالماتی ماہرِحیاتیات فرانسس کولنز بیان کرتا ہے: ”جدید تاریخ میں تخلیق پر اعتقاد نے ایمان کو کسی اَور چیز کی نسبت زیادہ سنگین نقصان پہنچایا ہے۔“
[صفحہ ۱۱ پر بکس]
کیا سائنس نے اخلاقیات پر سبقت حاصل کر لی ہے؟
قابلِفہم طور پر، سائنس کے بیشتر حامیوں نے مذہب کو سائنسی پیشرفت کی مزاحمت کرنے، خراب ریکارڈ قائم کرنے اور ریاکاری اور ظلم کی وجہ سے مسترد کر دیا ہے۔ مائیکروبیالوجی کا پروفیسر جان پوسٹگیٹ بیان کرتا ہے: ”دُنیا کے مذاہب . . . انسانی قربانی، صلیبی جنگوں، قتلِعام اور عدالتی کارروائیوں جیسی تکالیف پر منتج ہوئے ہیں۔ جدید دُنیا میں مذہب کا یہ تاریک پہلو انتہائی خطرناک بن گیا ہے۔ سائنس کی طرح، مذہب غیرجانبدار نہیں ہے۔“
اسکا موازنہ مفروضے، معقولیت، واقعیت اور سائنسی نظموضبط کیساتھ کرتے ہوئے، پوسٹگیٹ دعویٰ کرتا ہے کہ ”سائنس اخلاقیت پر سبقت لے گئی ہے۔“
کیا سائنس نے واقعی اخلاقیات پر سبقت حاصل کر لی ہے؟ جواب نفی میں ہے۔ پوسٹگیٹ تسلیم کرتا ہے کہ ”سائنسی حلقوں میں بھی حسد، لالچ، تعصّب اور رقابت موجود ہے۔“ وہ مزید کہتا ہے کہ ”بعض سائنسدانوں نے تحقیق کی خاطر خود کو قتل کرنے کے لائق ثابت کِیا ہے، جیسےکہ نازی جرمنی اور جاپانی قیدخانوں میں واقع ہوا تھا۔“ لہٰذا جب نیشنل جیوگرافک نے ایک تفتیشی رپورٹر کو یہ معلوم کرنے کی تفویض سونپی کہ یہ سب کچھ کیسے واقع ہوا تو اُس رپورٹر نے ”لوگوں کی اپنی اپنی آراء کو سچ ثابت کرنے، خودپروری، غیرحقیقتپسندانہ سوچ، جھوٹی قیاسآرائیوں، انسانی ناکاملیت، ضدیپن، دھاندلی، چغلخوری، جھوٹ اور بدعنوانی کی ایک فریبخوردہ اور ناقابلِیقین کہانی بیان کی۔“
علاوہازیں اس میں کوئی شک نہیں کہ سائنس ہی نے انسان کو حیاتیاتی ہتھیار، زہریلی گیس، میزائل، ”سمارٹ“ بم اور نیوکلیئر بموں جیسے خوفناک جنگی ہتھیار فراہم کئے ہیں۔
[صفحہ ۹، ۱۰ پر تصویر]
from Hubble Space Telescope (3 Menzel) Ant Nebula
[تصویر کا حوالہ]
(NASA, ESA and The Hubble Heritage Team )STScI/AURA
[صفحہ ۹ پر تصویریں]
سائنس نے ذیشعور نمونہسازی سے مرصع ایک حیرتانگیز دُنیا دریافت کی ہے
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
یہوواہ کے گواہ مصدقہ سائنس اور بائبل اعتقادات کیلئے احترام کی حوصلہافزائی کرتے ہیں