نمک—ایک گراںبہا اشیائےصرف
نمک—ایک گراںبہا اشیائےصرف
یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، ”تم زمین کے نمک ہو۔“ (متی ۵:۱۳) عربوں کا عام مقولہ ہے کہ ”ہم نے ایک دوسرے کا نمک کھایا ہے“ جبکہ فارسی ایک شخص کو ”نمکحرام“ (بیوفا یا ناشکرا) کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ اپنی حفاظتی خوبیوں کی وجہ سے قدیم اور جدید زبانوں میں لفظ ”نمک“ عزت اور احترام کے معنوں میں استعمال ہونے لگا ہے۔
نمک استقامت اور دوامیت کی علامت بھی بن گیا ہے۔ لہٰذا، بائبل میں دائمی عہد کو ”نمک کا . . . عہد“ کہا گیا ہے جہاں معاہدہ کرنے والے اشخاص اپنے عہد کی تصدیق کیلئے اکثر ایک ساتھ ملکر نمک ملا کھانا کھایا کرتے تھے۔ (گنتی ۱۸:۱۹) موسوی شریعت کے تحت، قربانگاہ پر پیش کی جانے والی قربانیوں میں نمک ملایا جاتا تھا جو بِلاشُبہ کسی نقص یا ناپاکی سے آزادی کی علامت تھا۔
دلچسپ تاریخی حقائق
پوری تاریخ میں نمک (سوڈیم کلورائیڈ) اسقدر گراںبہا چیز رہا ہے کہ اس کیلئے جنگیں بھی لڑی گئی تھیں۔ فرانسیسی انقلاب کی ایک بنیادی وجہ نمک پر لگایا گیا ٹیکس تھا جو لوئس XVI نے بڑھا دیا تھا۔ نمک ایک بیشقیمت ذریعۂمبادلہ کے طور پر بھی استعمال کِیا جاتا تھا۔ بربر تاجر ایک گرام نمک کے عوض ایک گرام سونے کی تجارت کِیا کرتے تھے، وسطی افریقہ کے بعض قبائل نمک کے ٹکڑوں کو پیسے کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ انگریزی لفظ ”سیلری“ لاطینی اصطلاح سیلیریئم (سیل یعنی نمک) سے نکلا ہے جو رومی افواج کی ابتدائی تنخواہ کا حوالہ دیتا ہے جس کا کچھ حصہ نمک کی صورت میں دیا جاتا تھا۔ یونانی لوگ غلام خریدنے کیلئے نمک کی صورت میں قیمت ادا کِیا کرتے تھے جسکی وجہ سے اس اظہار کی ابتدا ہوئی کہ ”اس نے نمک کا حق ادا نہیں کِیا۔“
قرونِوسطیٰ میں نمک سے تعلق رکھنی والی توہمپرستی نے بھی جنم لے لیا۔ نمک گِرنے کو بدقسمتی کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ مثال کے طور پر، لیونارڈو ڈاونچی کی ”آخری فسح“ کی تصویر میں یہوداہ اسکریوتی کے آگے ایک نمکدانی اُلٹی پڑی ہوئی دکھائی گئی ہے۔ * اسکے برعکس، ۱۸ویں صدی تک کسی ضیافت میں میز پر پڑی نمکدانی کے آگے یا پیچھے بیٹھنا ایک شخص کے سماجی رتبے کو ظاہر کرتا تھا نیز نمکدانی کے آگے، سربراہ کی کرسی کے قریب والی جگہ زیادہ معزز سمجھی جاتی تھی۔
شروع ہی سے انسان نے قدرتی طور پر نمکین محلول، سمندری پانی اور معدنی نمک سے نمک نکالنا سیکھا ہے۔ دواسازی پر ایک قدیم چینی مقالہ ۴۰ سے زائد قسم کے نمک کا حوالہ دیتا ہے اور نمک نکالنے کے دو ایسے طریقوں کا ذکر کرتا ہے جو آجکل استعمال ہونے والے طریقوں سے حیرانکُن مشابہت رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر، باجا کیلیفورنیا میں سر، میکسیکو میں باھیا سباسٹین وسکائنو کے ساحلوں پر واقع دُنیا کے سب سے بڑے نمک کے شمسی کارخانے میں شمسی توانائی کے ذریعے سمندر کے پانی سے نمک نکالا جاتا ہے۔
دلچسپی کی بات ہے کہ انسائیکلوپیڈیا بریٹینیکا کے مطابق، تخمینہ لگایا گیا ہے کہ اگر دُنیا کے تمام سمندر خشک ہو جائیں تو ”ان میں سے کمازکم ۵.۴ ملین مکعب میل یا پورے یورپ کے بّراعظم کے جُوار سے اُوپر کے حجم سے ۵.۱۴ گُنا زیادہ معدنی نمک برآمد ہوگا۔“ نیز بحرِمُردار دیگر سمندر سے سات گُنا زیادہ نمکین ہے!
زمانۂجدید میں نمک کا استعمال
آجکل بھی نمک کو گراںبہا خیال کِیا جاتا ہے جو کھانے میں ذائقے، گوشت کو تازہ رکھنے اور دیگر چیزوں کے علاوہ صابن اور شیشے کی تیاری کیلئے استعمال کِیا جاتا ہے۔ تاہم اس کا بالخصوص دلچسپ استعمال عوامی صحت کے شعبے میں کِیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، دُنیا کے بہتیرے ممالک میں نمک میں آیوڈین ملا کر اُسکی افادیت بڑھائی جاتی ہے تاکہ آیوڈین کی کمی سے پیدا ہونے والے علاقائی امراض پر قابو پایا جا سکے جن میں گلِہڑ (تھائیرائیڈ گلینڈ کا بڑھا ہوا حصہ) اور سنگین حالات میں ذہنی معذوری عام ہے۔ اسکے علاوہ، کچھ ممالک میں نمک میں فلورائیڈ ملایا جاتا ہے تاکہ دانتوں کو کیڑا لگنے سے بچایا جا سکے۔
اگرچہ نمک اچھی صحت کا ضامن ہے—خون کے حجم اور دباؤ کو متوازن رکھتا ہے—تاہم نمک کے استعمال اور بلند فشارِخون کے مابین نزاعی تعلق کی بابت کیا ہے؟ عام طور پر، ڈاکٹروں نے بلند فشارِخون کا شکار مریضوں کے نمک اور سوڈیم کے استعمال پر پابندی لگائی ہے۔ تقریباً تیس سے پچاس فیصد بلند فشارِخون کے مریض نمک کے استعمال سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں ظاہر ہوا ہے کہ نمک کا کم استعمال فشارِخون کے گِرنے کا سبب بنتا ہے۔
واقعی، نمک کھانے کی لذت کو بڑھاتا ہے جیساکہ ایوب کے اس سوال نے ظاہر کِیا: ”کیا پھیکی چیز بےنمک کھائی جا سکتی ہے؟“ (ایوب ۶:۶) ہم یقیناً اپنے خالق کے شکرگزار ہو سکتے ہیں جو نمک جیسی گراںبہا چیز سمیت ”ہمیں لطف اُٹھانے کے لئے سب چیزیں افراط سے دیتا ہے۔“—۱-تیمتھیس ۶:۱۷۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 6 نمکدانی نمک ڈالنے کا ایک چھوٹا سا برتن ہے۔
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
نمک کی متعدد اقسام میں سے چند (اُوپر بائیں سے دائیں جانب): (۱) الائیا سمندری نمک، ہوائی؛ (۲) فلور ڈی سیل، فرانس؛ (۳) نامیاتی خام نمک؛ (۴) سیل گری (خاکی نمک)، فرانس؛ (۵) عام سمندری نمک؛(۶) سیاہ زمینی نمک، انڈیا