”کینگرو کی طرح بچے کی نگہداشت“—زندگی کیلئے مُہلک مسائل کا حل؟
”کینگرو کی طرح بچے کی نگہداشت“—زندگی کیلئے مُہلک مسائل کا حل؟
کولمبیا کے شہر بگوٹا کے ایک ہسپتال میں وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں کی زندگی بچانا اکثر مشکل تھی۔ اسلئے سن ۱۹۷۹ میں، وہاں کے ایک ڈاکٹر نے ایک نئی تجویز پیش کی کہ ”کینگرو کی طرح بچے کی نگہداشت کی جائے۔“
وقت سے پہلے پیدا ہونے والے بچوں کی زندگی بچانا ڈاکٹروں کیلئے ایک چیلنج ہے۔ پیدائش کے وقت ایسے بچوں کا وزن کم ہوتا ہے جسکی وجہ سے اُنہیں اکثر اِنکیوبیٹر میں رکھا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی مشین ہے جو بچوں کو اُس وقت تک حرارت اور آکسیجن مہیا کرتی ہے جب تک اُن کا وزن بڑھ نہیں جاتا۔ تاہم، ترقیپذیر ممالک کے ہسپتالوں میں مریضوں کی بہتات، سازوسامان اور عملے کی کمی اور صفائی کے ناقص انتظام کی وجہ سے مختلف طرح کی خطرناک متعدی بیماریاں پھیلتی ہیں۔
کولمبیا کے ایک ڈاکٹر نے اِس مسئلے کا حل پیش کیا۔ وہ حل کیا ہے؟ قبلازوقت پیدا ہونے والے بچے کو اُس کی حالت میں بہتری آنے تک اِنکیوبیٹر میں رکھا جاتا ہے۔ اِسی دوران ماں کو اپنے بچے کی نگہداشت کرنا سکھائی جاتی ہے۔ جب بچہ کچھ صحت پکڑتا ہے تو ماں اُس کیلئے ایک طرح کا جاندار اِنکیوبیٹر بن جاتی ہے۔ یہ کیسے ممکن ہے؟ ماں اپنے بچے کو اپنی چھاتیوں کے درمیان لپیٹ لیتی ہے۔ اس طرح بچہ کینگرو جیسی تھیلی میں گرم رہتا ہے اور ماں کا دودھ بھی آسانی سے پی سکتا ہے۔ یہ وہی طریقہ ہے جو ایک مادہ کینگرو اپنے بچے کی نگہداشت کے لئے استعمال کرتی ہے۔
اس طریقے کیلئے کوئی خاص سازوسامان کی ضرورت نہیں ہوتی۔ صرف یہ لازمی ہے کہ ماں کُھلے کپڑے یعنی کُرتہ یا قمیض پہنے اور بچے کو لپیٹنے کے لئے چادر استعمال کرے۔ جب بچے کا وزن کچھ بڑھتا ہے تو وہ اپنی ماں کے ساتھ گھر جا سکتا ہے، لیکن پھر بھی اُس کو باقاعدگی سے ڈاکٹر سے معائنہ کرانا چاہئے۔
ابتدائی تحقیق کے مطابق کینگرو کی طرح دیکھبھال کرنے کا یہ طریقہ مؤثر اور محفوظ ہے۔ اس کے علاوہ، یہ بچے اور ماں کے مابین قربت کو بھی بڑھاتا ہے۔ اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ بہت سے ممالک میں اِس طریقے کو استعمال کیا جاتا ہے۔ میکسیکو میں نہ صرف ماں کو بلکہ دوسرے رشتہداروں کو بھی ایسے طریقے سکھائے جاتے ہیں۔ اس طرح جب ماں کو آرام کی ضرورت ہوتی ہے تو بچے کا باپ، بہنیں، نانی یا دادی اُس کو کینگرو کی مانند سینے سے لگا کر حرارت پہنچا سکتے ہیں۔ میکسیکو میں ایک ایسا پروگرام چلانے والی ڈاکٹر گواڈالُوپے سانتوس نے جاگو! کے ئنن کو بتایا: ”ہم اس طریقے پر ۱۹۹۲ سے عمل کر رہے ہیں اور ہم نے اِسے بڑا مؤثر پایا ہے۔ ہسپتال میں زیادہ اِنکیوبیٹرز استعمال نہیں ہوتے اور بچے بھی جلد ہی اپنے گھر چلے جاتے ہیں۔“