مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

گھاس محض سبزہ نہیں

گھاس محض سبزہ نہیں

گھاس محض سبزہ نہیں

بعض لوگوں کیلئے یہ محض اُنکے گھر کے باہر اُگنے والا سبزہ ہے جو انہیں کاٹنا پڑتا ہے۔‏ اسکے برعکس،‏ کسانوں اور ساکر کے کھلاڑیوں کیلئے یہ کام کی جگہ ہے۔‏ نیز بچوں کیلئے یہ کھیلنے کا بہترین میدان ہے۔‏ لیکن کیا گھاس کی اصطلاح صرف سبزہ‌زاروں،‏ کھیتوں اور کھیلوں کے میدانوں کا حوالہ دیتی ہے؟‏

شہر کی اُونچی عمارتوں میں رہنے والے سوچ سکتے ہیں کہ اُنکا گھاس سے کوئی تعلق نہیں۔‏ تاہم،‏ ہم سب کا واسطہ روزانہ مختلف قسم کی گھاس اور اسکی بنائی ہوئی چیزوں سے پڑتا ہے۔‏ گھاس درحقیقت کیا ہے؟‏ نیز ہم اسے کیسے استعمال میں لاتے ہیں؟‏

گھاس کیا ہے؟‏

آئیے اس عام سے پودے کا قریبی جائزہ لیں۔‏ تمام قسم کے سبز چھوٹے پودوں کو عموماً گھاس ہی کہا جاتا ہے۔‏ ان پودوں کے علاوہ،‏ جنہیں سائنسی طور پر گھاس کے خاندان کا حصہ قرار دیا جاتا ہے (‏گریمی‌نے یا پوسے)‏،‏ بعض اشخاص سعادہ اور اسل کو بھی گھاس خیال کرتے ہیں۔‏ لیکن حقیقی معنوں میں گھاس کے خاندان سے تعلق رکھنے والے پودوں کو ہی گھاس کہا جا سکتا ہے۔‏ ان کی اقسام میں عموماً چند عام خصوصیات ہوتی ہیں۔‏ جسے آپ گھاس کا تنا خیال کرتے ہیں اُسکا قریبی جائزہ لیں۔‏

کیا تنا لمبا اور گہرا ہے،‏ کیا اس میں گرہ یا جوڑ ہیں؟‏ کیا اس کے پتے لمبے،‏ چپٹے اور تنگ ہیں جن پر شاخ کے گرد غلاف سے نکلنے والی متوازی نسیں دکھائی دیتی ہیں؟‏ کیا تنے کے مخالف حصوں سے نکلنے والے متواتر پتے دو عمودی صفتیں تشکیل دیتے ہیں۔‏ کیا جڑیں بنیادی جڑ کی شاخوں کی بجائے چھوٹے چھوٹے ریشوں کا ایک پیچیدہ جال ہیں؟‏ کیا پھول—‏اگر آپ انہیں دیکھ سکتے ہیں—‏چھوٹے،‏ تعداد میں کم اور گچھے،‏ خوشے یا جھرمٹ کی شکل میں ہیں؟‏ اگر آپ کے جوابات ہاں میں ہیں تو وہ پودا غالباً گھاس کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔‏

اگرچہ گھاس کے خاندان کے پودوں کی شکل تقریباً ایک جیسی ہوتی ہے توبھی اسکی ۰۰۰،‏۸ سے ۰۰۰،‏۱۰ اقسام میں حیران‌کُن تنوع پایا جاتا ہے۔‏ پودوں کی لمبائی ۲ سینٹی‌میٹر سے لیکر بعض بانس کے پودوں میں ۱۳۰ فٹ ہوتی ہے۔‏ گھاس زمین کو ڈھانپے والے سبزے کا بنیادی حصہ ہے۔‏ نیز اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں کیونکہ یہ زمین پر پایا جانے والا سب سے زیادہ مطابقت‌پذیر پودا ہے جو قطبی علاقوں اور صحراؤں،‏ حاری‌وبرساتی جنگلات اور کوہستانی ڈھلوانوں پر اُگتا ہے۔‏ گھاس تمام سبزہ‌زاروں—‏جیساکہ وسیع میدانی خطوں،‏ جنوبی امریکہ کے شمالی مرغزاروں،‏ پام‌پز،‏ پریریز اور وسیع صحراہوں—‏کی نمایاں خصوصیت ہے۔‏

گھاس کی مختلف اقسام کی کامیابی کی بنیادی وجہ اس کی مضبوطی ہے۔‏ دیگر پودوں کے برعکس،‏ گھاس سرے کی بجائے گرہ کے اُوپر کے حصہ سے بڑھتی ہے۔‏ نیز نئی شاخیں تنے سے زمین کے نیچے یا اُوپر افقی سمت میں بڑھ سکتی ہیں۔‏ لہٰذا جب لان کی کٹائی یا گائے کے دانت سے گھاس کے سرے ٹوٹ جاتے ہیں تو دیگر پودوں کے برعکس جو اُگنا بند کر دیتے ہیں،‏ گھاس اُگتی رہتی ہے۔‏ اسی لئے لان کی اکثر کٹائی سے گھاس دوسرے پودوں کی جگہ لے لیتی ہے اور لان گھنا اور خوبصورت بن جاتا ہے۔‏

علاوہ‌ازیں،‏ گھاس کے بہتیرے پودوں میں یہ خاص بات پائی جاتی ہے کہ اگر ان کے تنے پاؤں کے نیچے آئیں یا ہوا سے مڑ جائیں تو یہ اُس حصے سے جو زمین کی طرف ہوتا ہے تیزی سے بڑھ کر بالکل سیدھے کھڑے ہو سکتے ہیں۔‏ ان وجوہات کی بِنا پر گھاس عموماً نقصان برداشت کرنے کے بعد بہت جلد ایک بار پھر بحال ہو جاتی ہے اور یوں سورج کی روشنی حاصل کرنے کی کوشش میں یہ دوسرے پودوں پر سبقت رکھتی ہے۔‏ نیز ہمیں اس بات پر خوشی ہونی چاہئے کہ یہ ایک مضبوط پودا ہے۔‏ اسلئےکہ ہم اس پر انحصار کرتے ہیں۔‏

ایک وسیع‌اُلاستعمال پودا

گھاس سب سے زیادہ اُگنے والا پودا ہونے کے علاوہ زمین پر موجود پھولدار پودوں میں سب سے اہم بھی ہے۔‏ ایک ماہرِنباتات نے بیان کِیا کہ گھاس ہماری خوراک کا بنیادی حصہ ہے۔‏ یہ ”‏ایک بند کی مانند ہے جو نسلِ‌انسانی کو قحط سے بچاتا ہے۔‏“‏ ذرا یاد کریں کہ آپ نے آج کیا کھایا تھا۔‏ کیا آپ نے باجرے،‏ چاول،‏ جئی یا سُرغو سے بنے دلیے کے پیالے سے آغاز کِیا تھا؟‏ اسکا مطلب ہے کہ آپ نے گھاس کے دانے کھائے تھے۔‏ یا ممکن ہے کہ آپ نے ڈبل‌روٹی یا کسی اَور قسم کی روٹی کھائی تھی۔‏ اس میں استعمال ہونے والا آٹا گھاس کے دانوں سے بنا تھا—‏گندم،‏ رائی،‏ جَو اور دیگر اناج کے دانے سب گھاس ہیں۔‏ کارن فلیکس اور مکئی کی پڈنگ کے علاوہ مکئی کے آٹے سے بنی ترتلا کی بابت بھی یہ بات سچ ہے۔‏ مکئی—‏آپکا خیال بالکل درست ہے—‏گھاس ہے۔‏ کیا آپ نے اپنی چائے یا کافی میں چینی ملائی تھی؟‏ چینی کی آدھی سے زائد مقدار گنے سے حاصل کی جاتی ہے جو گھاس ہے۔‏ دودھ اور پنیر کی تیاری میں بھی ایک لحاظ سے گھاس کا استعمال ہوتا ہے کیونکہ یہ گائے،‏ بھیڑ اور بکریوں کی خوراک ہے۔‏

آپ کے دوپہر کے کھانے کی بابت کیا ہے؟‏ پاسٹا کے علاوہ پیزا کی تہ بھی گندم کے آٹے سے بنتی ہے۔‏ مرغیوں اور دیگر پرندوں کے کھانے کے لئے اکثر اناج کے دانے استعمال کئے جاتے ہیں۔‏ مویشیوں کو تمام قسم کی گھاس کھلائی جاتی ہے۔‏ یوں،‏ ایک بڑی حد تک جو انڈے،‏ پالتو پرندے اور گائے کا گوشت ہم کھاتے ہیں درحقیقت وہ گھاس ہی ہے جو جانوروں میں عملِ‌استحالہ سے تبدیل ہوتی ہے۔‏ نیز آپ گھاس پی بھی سکتے ہیں۔‏ دودھ کے علاوہ،‏ بہتیرے عام الکحلی مشروبات:‏ بیئر،‏ وسکی،‏ رم،‏ ساکی اور مختلف قسم کا واڈکا گھاس سے تیار کِیا جاتا ہے۔‏

اب اگر آپکے پسندیدہ کھانے کا ذکر نہیں کِیا گیا تو براہِ‌مہربانی پریشان نہ ہوں۔‏ گھاس سے بنے تمام کھانوں کو درج کرنا ناممکن ہے۔‏ بعض اندازوں کے مطابق،‏ دُنیابھر میں استعمال ہونے والی کیلوریز کی نصف سے زائد تعداد گھاس سے آتی ہے۔‏ اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ گھاس زرعی زمین کے ۷۰ فیصد حصے کو ڈھانپے ہوئے ہے!‏

تاہم گھاس صرف کھانے کے کام نہیں آتی۔‏ اگر آپ کے گھر کی دیواریں مٹی اور بھوسے کی بنی ہیں تو گھاس ہی ہے جو انہیں درکار مضبوطی عطا کرتی ہے۔‏ دُنیا کے مختلف خطوں میں گھاس سے بنی ہوئی چھپر کی چھتیں ڈالی جاتی ہیں۔‏ جنوب مشرقی ایشیا میں پاڑ،‏ پائپ،‏ فرنیچر،‏ دیواروں اور متعدد چیزوں کی تیاری میں بانس استعمال کئے جاتے ہیں۔‏ چٹائی اور ٹوکریاں گھاس سے بنائی جاتی ہیں اور یہ گوند اور کاغذ کے لئے خام مال فراہم کرتی ہے۔‏ ہم کپڑوں کا ذکر کئے بغیر نہیں رہ سکتے۔‏ بہتیرے جانور جن سے ہم اُون اور چمڑا حاصل کرتے ہیں،‏ گھاس کھاتے ہیں۔‏ گھاس کی قسم ارنڈو ڈونیکس کلارنیٹ لکڑی کے بنے ہوئے پھونک مار کر بجائے جانے والے سازوں کے لئے نرسل فراہم کرتی ہے۔‏ کوئی دوسرا مواد اس مقصد کے لئے استعمال ہونے والے قدرتی نرسل کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔‏

گھاس زمین کے بیشتر حصے کو ڈھانپ کر آراستہ کرتی ہے۔‏ نیز ایک ہری‌بھری چراگاہ یا اچھی دیکھ‌بھال سے بنایا گیا لان کیا ہی خوبصورت،‏ پُرسکون اور تسکین‌بخش نظارہ فراہم کرتا ہے!‏ کثیر مقدار میں سبزہ پیدا کرنے کے باعث گھاس آکسیجن فراہم کرنے کا ایک بنیادی ذریعہ ہے۔‏ اس کی باریک جڑیں زمین کو کٹاؤ سے محفوظ رکھتی ہیں۔‏ اس کی افادیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہم یہ جان کر حیران نہیں ہوتے کہ گھاس کی کاشتکاری اور استعمال کی تاریخ بہت پُرانی ہے۔‏

گھاس کی تاریخ

ہمیں پہلی بار گھاس کا ذکر بائبل کے تخلیقی بیان میں ملتا ہے۔‏ خدا نے تیسرے تخلیقی دن پر کہا:‏ ”‏زمین گھاس .‏ .‏ .‏ اُگائے۔‏“‏ (‏پیدایش ۱:‏۱۱‏)‏ * تمام بڑی ثقافتوں نے گھاس کی کسی نہ کسی قسم پر انحصار کِیا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ مصریوں،‏ یونانیوں اور رومیوں کی بنیادی غذا گندم اور جَو تھی؛‏ چینی لوگ باجرا اور چاول؛‏ سندھ کے لوگ گندم،‏ جَو اور باجرا؛‏ مایا،‏ آزٹک اور اَن کا کے باشندے مکئی کھایا کرتے تھے۔‏ نیز وسیع‌وعریض میدان منگول سپاہیوں کے گھوڑوں کے چارے کیلئے درکار گھاس فراہم کرتے تھے۔‏ جی‌ہاں،‏ گھاس ہمیشہ سے نسلِ‌انسانی کیلئے بڑی اہمیت کی حامل رہی ہے۔‏

اگلی بار جب آپ مکئی کا لہلہاتا ہوا کھیت،‏ سرسبزوشاداب چراگاہ یا سڑک کے کنارے پتھروں کے درمیان اُگنے والے گھاس کے معمولی پتوں کو دیکھیں تو آپ کچھ دیر رُک کر اس شاندار اور وسیع‌اُلاستعمال پودے کی بابت سوچ سکتے ہیں۔‏ آپ اسکے عظیم نمونہ‌ساز،‏ یہوواہ خدا کا شکر ادا کرنے کی بھی تحریک پا سکتے ہیں جیساکہ زبورنویس نے اپنے گیت میں کِیا تھا:‏ ”‏اَے [‏یہوواہ]‏ میرے خدا!‏ تُو نہایت بزرگ ہے۔‏ .‏ .‏ .‏ وہ چوپایوں کے لئے گھاس اُگاتا ہے اور انسان کے کام کے لئے سبزہ تاکہ زمین سے خوراک پیدا کرے۔‏ .‏ .‏ .‏ اَے میری جان!‏ [‏یہوواہ]‏ کو مبارک کہہ۔‏“‏—‏زبور ۱۰۴:‏۱،‏ ۱۴،‏ ۳۱-‏۳۵‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 17 ممکن ہے کہ اس تحریر کے قدیم مصنف نے گھاس‌نما اور اُن پودوں میں فرق نہیں کِیا جنہیں اب حقیقی معنوں میں گھاس خیال کِیا جاتا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۶،‏ ۱۷ پر ڈائیگرام/‏تصویریں]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

گھاس کے پودوں کی ساخت

گھاس کے پھولوں کی بنیادی اقسام

گچھے

خوشے

جھرمٹ

ریشہ‌دار جڑیں

غلاف

پتا

تنا

گرہ

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویریں]‏

کیا آپ نے آج گھاس کھائی تھی؟‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

کیا آپ نے اسے پیا تھا؟‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

آپ اس سے بنے ہوئے گھر میں بھی رہ سکتے ہیں

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

گھاس انکی خوراک بھی ہے