مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ہمارے قارئین کی رائے

ہمارے قارئین کی رائے

ہمارے قارئین کی رائے

ایڈیٹر کی طرف سے:‏ بہت سے لوگوں نے (‏اکتوبر ۲۲،‏ ۲۰۰۱)‏ کے سرِورق کا مضمون ”‏زندگی قیمتی ہے“‏ کو پڑھ کر اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔‏ ہم اس بات سے بہت خوش ہیں کہ ”‏اویک!‏“‏ مختلف ماحول سے تعلق رکھنے والے لوگوں تک پہنچ کر اپنا مقصد پورا کر رہا ہے۔‏

مَیں اویک!‏ کی بہت پُرانی قاری ہوں لیکن ”‏زندگی قیمتی ہے“‏ کے موضوع پر مشتمل مضامین نے میرے جذبات کو جتنا زیادہ متاثر کِیا ہے اس سے پہلے کسی مضمون نے نہیں کِیا۔‏ ایک سال پہلے مَیں بہت زیادہ پریشان تھی اور مرنا چاہتی تھی۔‏ اس شمارے کے مضامین نے مجھے تقویت بخشی کہ یہوواہ ہماری کمزوریوں سے واقف ہے۔‏

ایس.‏ ایچ.‏،‏ جاپان

نیو یارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بعد مَیں بہت زیادہ نااُمید ہوگئی تھی۔‏ مَیں بعض‌اوقات خودکُشی کرنے کی بابت سوچتی تھی لیکن مجھے یہ یقین نہیں تھا کہ مجھ میں کوئی نقص ہے۔‏ اب مَیں مدد حاصل کرنے کیلئے تیار ہوں اور اُن تمام مشوروں پر عمل کروں گی جوکہ اس شمارے میں دئے گئے تھے۔‏

ایم.‏ ایم.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

خراب صحت کی وجہ سے اکثر میرے ذہن میں خودکُشی کرنے کا خیال آتا تھا۔‏ مَیں بعض‌اوقات دوسروں کے جوابی‌عمل کو جاننے کیلئے خودکُشی کی بابت مذاقاً بات‌چیت کرتی تھی۔‏ جب مَیں نے پڑھا کہ خدا ہر وقت ہماری دُعاوں کو سننے کیلئے تیار ہے اور ہماری فکر رکھتا ہے تو میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔‏ اس رسالے نے مکمل طور پر میری زندگی کا نقشہ بدل دیا۔‏

ٹی.‏ ای.‏ جے.‏،‏ کینیڈا

مَیں بہت سالوں سے ذہنی دباؤ کا شکار تھی اور حال ہی میں سنجیدگی سے خودکُشی کرنے کی بابت سوچ رہی تھی۔‏ مَیں خودکشی کرنے ہی والی تھی کہ مجھے جاگو!‏ کا وہ مضمون یاد آیا جس میں مشورہ دیا گیا تھا کہ ایسی حالت میں کسی کے ساتھ بات‌چیت کی جائے۔‏ پھر مَیں نے اپنے خاوند کو سب کچھ بتا دیا۔‏ ایسا کرنے سے مَیں نے خودکُشی کا منصوبہ ترک کر دیا۔‏ اس شمارے کے اِن مضامین نے زندگی بچانے میں میری مدد کی!‏

ایم.‏ بی.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

اس رسالے کے آنے سے چند ہفتے پہلے مَیں اپنی زندگی کو نیند کی گولیوں کے ذریعے ختم کرنا چاہتی تھی،‏ مَیں خود سے وہی سوال پوچھ رہی تھی جیسے یہ مضمون بیان کرتا ہے:‏ ”‏کیا مَیں گولیاں نگل جاؤں یا ایسا نہ کرؤں؟‏“‏ آپکے رسالے نے مجھے زندہ رہنے کا عزم بخشا ہے جسکی مجھے ضرورت تھی۔‏ کئی بیماریاں اِس حد تک ہمارے ذہن پر اثرانداز ہو جاتی ہیں کہ ہم زندہ رہنے کی خواہش کو رد کر دیتے ہیں،‏ مگر مَیں اِس بات سے بہت متاثر ہوئی کہ خدا اُن لوگوں میں بھی دلچسپی رکھتا ہے جو زندگی کے تحفے کی قدر کھو بیٹھتے ہیں۔‏

ای.‏ ایس.‏،‏ اٹلی

مَیں نے اپنے ڈاکٹر کو یہ شمارہ پڑھنے کیلئے دیا۔‏ نیز اُسے بتایا کہ اِن مضامین نے میری بہت زیادہ مدد کی ہے۔‏ اب مجھے یقین ہو گیا ہے کہ مَیں خدا کی نظر میں اہمیت رکھتی ہوں اور زندہ رہنا چاہتی ہوں۔‏ میری ہمیشہ یہی دُعا ہے کہ آپ اِسی طرح کے مضامین لکھتے رہیں!‏

جے.‏ ایس.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ

مَیں یہ سوچتی تھی کہ کوئی بھی شخص میری مشکل کو نہیں سمجھ سکے گا اِسلئے میرے دل میں خیال آیا کہ مر جانا زندہ رہنے سے بہتر ہے۔‏ لیکن اِن شماروں کی مدد سے مَیں سمجھ گئی ہوں کہ زندگی میں کونسی چیز سب سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔‏ اب مَیں مرنے کی بابت کبھی نہیں سوچوں گی!‏

ایم.‏ ایم.‏،‏ جاپان

مظلوم خواتین ‏(‏نومبر ۸،‏ ۲۰۰۱)‏ کے سرِورق کے موضوع ”‏مظلوم خواتین کے لئے مدد“‏ پر مشتمل مضامین کے لئے آپ کا بہت شکریہ۔‏ مَیں نے بچپن میں اپنے والد کے ہاتھوں اپنی والدہ کو ہر روز پیٹتے دیکھا تھا۔‏ اِس کے بعد مَیں اور میری بہنیں بھی اُس کے ظلم کا شکار ہوتی تھیں۔‏ جیسے جیسے مَیں جوان ہوئی مردوں کے لئے میری نفرت بڑھتی گئی۔‏ تاہم،‏ کچھ عرصہ کے بعد ہم نے یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا۔‏ میرے والد کے لئے اپنے طرزِزندگی کو تبدیل کرنا انتہائی مشکل تھا لیکن یہوواہ کی مدد سے اُس نے سمجھ لیا کہ اگر وہ خدا کی خوبصورت مخلوق کے ساتھ بدسلوکی کرتا ہے تو وہ اُسے کبھی خوش نہیں کر سکتا۔‏ میرے والد میں آہستہ آہستہ تبدیلیاں واقع ہوئیں اب وہ ایک بہت نرم‌مزاج انسان ہے۔‏ اَب مَیں اُسے دل سے پیار کرتی ہوں۔‏

جی.‏ بی.‏،‏ ریاستہائےمتحدہ