مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ونیلا—‏ایک قدیم خوشبودار عرق

ونیلا—‏ایک قدیم خوشبودار عرق

ونیلا‏—‏ایک قدیم خوشبودار عرق

میکسیکو سے جـاگـو!‏ کا رائٹر

آزٹک اس صحت‌بخش پھل کے رنگ کی مناسبت سے اِسے تللکسوشیٹل،‏ ‏”‏سیاہ پھول“‏ کہتے ہیں۔‏ وہ ونیلا کو اپنے کوکو سے بنے ہوئے مشروب کسوکولیتل یا چاکلیٹ میں ذائقے کی خاطر استعمال کرتے تھے۔‏ یہ خیال کِیا جاتا ہے کہ میکسیکو کے آزٹک شہنشاہ،‏ مونتےزوما نے ۱۵۲۰ میں اِسے ہسپانوی لیڈر ہرنان کورٹز کی خدمت میں پیش کِیا تھا۔‏ اسکے بعد کورٹز نے کوکو اور ونیلا کے بیج کو یورپ میں متعارف کرایا۔‏ ونیلا کے ذائقے والی چاکلیٹ نے یورپی اُمرا میں بہت مقبولیت حاصل کر لی لیکن ۱۶۰۲ میں،‏ ملکہ الزبتھ اوّل کے دواساز،‏ ہیو مورگن نے ذائقے کے لئے ونیلا کو دیگر اشیا میں استعمال کرنے کا مشورہ دیا۔‏ بعدازاں،‏ ۱۷ ویں صدی میں،‏ ونیلا الکحلی مشروبات،‏ تمباکو اور عطریات میں استعمال ہونے لگا۔‏

تاہم،‏ آزٹک سلطنت کے قیام سے کافی پہلے،‏ ویراکروز،‏ میکسیکو کے توتونک انڈینز ونیلا کاشت کر رہے تھے اور اسکے بیج خشک کرکے محفوظ کر لیتے تھے۔‏ * ونیلا کا پودا ۱۸ ویں صدی کے اوائل میں،‏ کاشت کیلئے یورپ لایا گیا اور پھر وہاں سے یہ بحرِہند کے جزائر میں پہنچا۔‏ لیکن یہاں کے ماہرینِ‌باغبانی اس پودے سے پھل پیدا کرنے میں خاطرخواہ کامیابی حاصل نہ کر سکے کیونکہ یہاں اسکے زرگل کو ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے والی میلی‌پونا مکھیاں بہت کم تھیں۔‏ لہٰذا،‏ ۱۶ ویں سے ۱۹ ویں صدی تک ونیلا کی تجارت پر میکسیکو کی اجارہ‌داری قائم رہی۔‏ سن ۱۸۴۱ میں،‏ ری‌یونین کے فرانسیسی جزیرے میں ایک سابق غلام،‏ ایڈمنڈ البیوس نے پھولوں کے زرگل کو ہاتھوں سے منتقل کرنے کا عملی طریقہ ایجاد کِیا تاکہ اس سے پھلی پیدا ہو سکے۔‏ اس کی مدد سے میکسیکو کے باہر بھی ونیلا کی تجارتی کاشت شروع ہو گئی۔‏ آجکل ونیلا سب سے زیادہ سابقہ فرانسیسی جزیرے ری‌یونین،‏ کوموروس اور مڈغاسکر میں پیدا ہوتا ہے۔‏

ونیلا کی کاشت

ونیلا دراصل ایک سحلبیہ پودا ہے۔‏ ونیلا کا شمار سحلبیہ پودوں کی اُن ۰۰۰،‏۲۰ اقسام میں ہوتا ہے جو خوردنی پھل پیدا کرتی ہیں۔‏ یہ پودا اُوپر چڑھنے والی بیل ہے جسے کسی سہارے اور جزوی سایے کی ضرورت ہوتی ہے۔‏ اسکا جنگلی پودا عموماً مرطوب علاقے کے نشیبی جنگلات کے درختوں پر چڑھ جاتا ہے۔‏ میکسیکو کی روایتی بویائی کے دوران پیچوکو جیسے مقامی پودوں کو سہارا دینے کیلئے استعمال کِیا جاتا ہے مگر سنگترے کے درختوں کو بھی حال ہی میں کسی حد تک کامیابی کیساتھ استعمال کِیا گیا ہے۔‏

سحلبیہ ونیلا نرم‌وملائم سبز مائل زرد رنگ کے پھول پیدا کرتا ہے جو گچھوں کی صورت میں لگتے ہیں۔‏ ہر پھول سال میں ایک مرتبہ چند گھنٹوں کے لئے کھلتا ہے۔‏ توتونک انڈینز کو زرگل ایک سے دوسرے پھول تک منتقل کرنے کا کام کرتے ہوئے دیکھنا بہت دلچسپ ہے۔‏ وہ ہر گچھے سے چند ایک زرگل ہی اُٹھاتے ہیں تاکہ اس پودے کی توانائی کم نہ ہو جائے جس سے وہ کمزور ہوکر کسی بیماری کا شکار ہو سکتا ہے۔‏ اسے لگنے والے سبز رنگ کے ڈوڈوں یا پھلیوں میں چھوٹےچھوٹے بیج ہوتے ہیں جنہیں پوری طرح پکنے سے چھ تا نو مہینے پہلے ہی ہاتھ سے توڑ لیا جاتا ہے۔‏

خشک کرنے کا عمل

دلچسپی کی بات تو یہ ہے کہ تازہ ونیلا کے دانوں کا کوئی ذائقہ یا خوشبو نہیں ہوتی۔‏ اسلئے انہیں کافی حد تک خشک کرنا چاہئے جس سے ونیلین اپنی مخصوص خوشبو اور ذائقے کیساتھ نکلتا ہے۔‏ ہاتھوں سے زرگل کو منتقل کرنے اور پھر بیجوں کو اس طرح خشک کرنے کے عمل کی وجہ سے ونیلا کا شمار بہت مہنگے عرقیات میں ہوتا ہے۔‏ میکسیکو میں خشک کرنے کے روایتی عمل میں دانوں کو سیاہ کمبل پر دھوپ میں رکھنا شامل ہے۔‏ آجکل انہیں خشک کرنے کیلئے اوون بھی استعمال ہو رہے ہیں۔‏ اس کے بعد ونیلا کو کمبل یا دریوں میں لپیٹ کر خاص ڈبوں میں رکھا جاتا ہے تاکہ انکے اندر کا سارا پانی نکل جائے۔‏ پھر،‏ ونیلا کو کبھی دھوپ میں تو کبھی ڈبوں میں کئی دنوں تک رکھا جاتا ہے جس سے دانے گہرا چاکلیٹی رنگ اختیار کر لیتے ہیں۔‏ اس کے بعد اِنہیں ڈبوں یا ویکس پیپر کی چادروں پر ڈال دیتے ہیں تاکہ ۴۵ دن تک گِردونواح کے درجۂ‌حرارت سے آہستہ‌آہستہ خشک ہو جائیں۔‏ اسکے بعد انکی خصوصیات میں تبدیلی کیلئے اور ان میں خوشبو پیدا کرنے کیلئے انہیں تین مہینے تک بند ڈبوں میں رکھا جاتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ ونیلا تیار کرنا واقعی بہت محنت‌طلب کام ہے۔‏

قدرتی یا مصنوعی ونیلا؟‏

ونیلین لکڑی کے گودے سے حاصل ہونے والی ضمنی اشیا سے بھی تیار کِیا جاتا ہے۔‏ مبیّنہ طور پر ونیلا سے تیار ہونے والی اشیا کے لیبل پڑھ کر آپ شاید حیران رہ جائیں۔‏ مثال کے طور پر،‏ ریاستہائےمتحدہ میں جس آئس‌کریم کے اُوپر ”‏ونیلا“‏ لکھا ہوتا ہے وہ خالص ونیلا یا ونیلا کے بیجوں سے بنی ہوتی ہے،‏ جس آئس‌کریم کے اُوپر ”‏ونیلا فلیور“‏ لکھا ہوتا ہے اُس میں ۴۲ فیصد مصنوعی اشیا ہوتی ہیں،‏ جس آئس‌کریم کے اُوپر ”‏آرٹی‌فیشل فلیور“‏ لکھا ہوتا ہے اُس میں سارے ہی مصنوعی اجزا ہوتے ہیں۔‏ لیکن کھانےپینے کے شوقین اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ اصلی ونیلا کے ذائقے کا کوئی نعم‌البدل نہیں ہے۔‏

اب چونکہ سب سے زیادہ ونیلا میکسیکو میں تیار نہیں ہوتا—‏اسکی پیداوار ساحلی برساتی جنگلات کی تباہی اور حالیہ سیلابوں کی وجہ سے کافی متاثر ہوئی ہے—‏لیکن یہ ابھی بھی بیش‌قیمت ہے کیونکہ یہ ونیلا کی جینیاتی بنیاد ہے۔‏ * میکسیکو کا ونیلا روایتی طور پر خوشبو اور ذائقے کے اعتبار سے بہترین سمجھا جاتا ہے۔‏ سیاح اس بات سے متفق ہیں کیونکہ وہ اکثر میکسیکو کی سرحد پر اور ائیرپورٹ پر ڈیوٹی فری شاپس پر نسبتاً کم قیمتوں پر اصلی ونیلا خریدنے کیلئے جاتے ہیں۔‏ اگلی دفعہ جب آپ اصلی ونیلا سے بنی آئس‌کریم کھائیں تو ذرا رُک کر اسکی ساری تاریخ اور اسے بنانے میں شامل محنت کا تصور کریں اور پھر اسکے ذائقے سے محظوظ ہوں!‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 4 ونیلا وسطی امریکہ کا بھی مقامی پودا ہے۔‏

^ پیراگراف 12 ری‌یونین،‏ مڈغاسکر،‏ ماریشس اور سیچلز میں جو ونیلا کی کاشت ہوتی ہے اُس کیلئے ونیلا پیرس کے ایک نباتاتی باغ سے ری‌یونین میں لائی گئی ایک چھوٹی شاخ سے حاصل کِیا گیا تھا۔‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

ایک توتونک انڈین زرگل منتقل کر رہی ہے (‏بائیں)‏ جبکہ دوسرا خشک کرنے کے عمل کے بعد ونیلا کے بیج اکٹھے کر رہا ہے (‏دائیں)‏ سحلبیہ ونیلا (‏نیچے)‏

‏[‎[‏تصویر کا حوالہ]‏

Copyright Fulvio Eccardi/vsual.com