مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

پانی کہاں چلا جاتا ہے؟‏

پانی کہاں چلا جاتا ہے؟‏

پانی کہاں چلا جاتا ہے؟‏

آشٹریلیا سے جـاگـو!‏ کا رائٹر

گھبراہٹ!‏ میرا پہلا ردِعمل یہی تھا۔‏ میرے غسل‌خانے کے نکاسی کے پائپ سے اُبلنے والے سرمئی سیال مادّے سے میرے اپارٹمنٹ کو بدبُودار کیچ بننے کا خطرہ لاحق تھا۔‏ مَیں نے فوراً مدد کے لئے پلمبر کو بلایا۔‏ جب مَیں بےچینی سے پلمبر کا انتظار کر رہا تھا تو گھبراہٹ سے میرا حلق خشک ہو رہا تھا اور پانی آہستہ‌آہستہ میری جرابیں گیلی کر رہا تھا لہٰذا مَیں نے سوچا کہ ’‏یہ سارا پانی کہاں سے آ رہا ہے؟‏‘‏

جب پلمبر تحمل سے نکاسی کے پائپ میں پیدا ہونے والی رکاوٹ کو دُور کر رہا تھا تو اس نے بتایا:‏ ”‏ایک شہری دن میں اوسطاً ۲۰۰ تا ۴۰۰ لیٹر [‏۵۰ تا ۱۰۰ گیلن]‏ پانی استعمال کرتا ہے۔‏ ہر آدمی،‏ عورت اور بچے کیلئے تقریباً ۰۰۰،‏۰۰،‏۱ لیٹر [‏۰۰۰،‏۲۵ گیلن]‏ پانی نکاسی کے پائپ سے بہہ جاتا ہے۔‏“‏ مَیں نے پوچھا:‏ ”‏مَیں کیسے اتنا پانی استعمال کر سکتا ہوں؟‏ مَیں اتنا پانی تو نہیں پیتا!‏“‏ اس نے جواب دیا:‏ ”‏جی‌نہیں،‏ لیکن آپ ہر روز نہانے،‏ بیت‌الخلا استعمال کرنے اور شاید واشنگ مشین یا ڈش واشر استعمال کرنے میں اتنا پانی صرف کرتے ہیں۔‏ اِن مختلف طریقوں سے،‏ جدید طرزِزندگی نے پانی کے استعمال کو ہمارے باپ دادا کی نسبت دُگنا کر دیا ہے۔‏“‏ اسکے بعد میرے ذہن میں سوال اُبھرا کہ ’‏یہ سارا پانی کہاں چلا جاتا ہے؟‏‘‏

مَیں نے دریافت کِیا کہ جو پانی ہم ہر روز پھینکتے ہیں وہ اُس مُلک یا شہر کے لحاظ سے جہاں ہم رہتے ہیں مختلف طریقوں سے قابلِ‌استعمال بنایا جاتا ہے۔‏ بعض ممالک میں یہ اس وقت موت اور زندگی کا مسئلہ ہے۔‏ (‏صفحہ ۱۶ پر بکس دیکھیں۔‏)‏ آئیے میرے ساتھ ضائع ہونے والے پانی کو دوبارہ قابلِ‌استعمال بنانے والے مقامی پلانٹ کا دورہ کریں اور اس سے قطع‌نظر کہ ہم کہاں رہتے ہیں خود سے یہ دریافت کریں کہ پانی کہاں جاتا ہے اور نکاسی کے پائپ یا بیت‌الخلا سے پانی بہانے کی بابت احتیاط سے کام لینا کیوں ضروری ہے۔‏

پانی کو دوبارہ قابلِ‌استعمال بنانے والے پلانٹ کا دورہ

مَیں جانتا ہوں کہ آپ سوچ رہے ہیں کہ پانی کو دوبارہ قابلِ‌استعمال بنانے والے پلانٹ کی جگہ کا دورہ کرنا اتنا دلکش نہیں ہوگا۔‏ مَیں مانتا ہوں۔‏ تاہم،‏ بیشتر اپنے ہی شہر کو اس کے ضائع‌شُدہ پانی میں ڈوبنے سے بچانے کیلئے ایسے پلانٹ پر انحصار کرتے ہیں اور ہم سب ایسے پلانٹ کو مناسب طریقے سے کام کرنے میں مدد دینے کیلئے اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔‏ ہماری منزل مالابار میں پانی کو دوبارہ قابلِ‌استعمال بنانے والا اہم پلانٹ تھی جو مشہور سڈنی بندرگاہ کے جنوب میں واقع ہے۔‏ لیکن پانی میرے غسل‌خانے سے پلانٹ تک کیسے پہنچتا ہے؟‏

جب مَیں بیت‌الخلا اور سنک میں پانی بہاتا ہوں یا نہاتا ہوں تو پانی بہہ کر دوبارہ قابلِ‌استعمال بنانے والے پلانٹ کی طرف جاتا ہے۔‏ یہ پانی ۵۰ کلومیٹر کا سفر کرتا ہوا فی دن ۱۳۰ ملین گیلن کی مقدار میں تیزی کیساتھ دوبارہ قابلِ‌استعمال بنانے والے پلانٹ میں داخل ہوتا ہے۔‏

اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ یہ دوبارہ قابلِ‌استعمال بنانے والا پلانٹ آنکھوں یا ناک کو ناگوار لگنے والا کیوں نہیں ہے،‏ پلانٹ کمیونٹی لائیزون آفیسر راس نے مجھے بتایا:‏ ”‏پلانٹ کا بیشتر حصہ زیرزمین ہوتا ہے۔‏ اس سے ہمیں گیسوں پر قابو پانے اور انہیں ہوائی چمنیوں سے باہر نکالنے میں مدد ملتی ہے جس سے ناگوار بُو خارج ہو جاتی ہے۔‏ اسکے بعد صاف ہوا فضا میں چھوڑی جاتی ہے۔‏ اگرچہ پلانٹ کے گرد ہزاروں گھر ہیں توبھی مجھے سال میں تقریباً دس ٹیلیفون کال موصول ہوتی ہیں جو بُو کی شکایت کرتے ہیں۔‏“‏ بدیہی طور پر،‏ راس جس مقام کی طرف لے جا رہا تھا وہیں سے یہ ”‏بدبُو کا مسئلہ“‏ پیدا ہوتا ہے۔‏

ضائع‌شُدہ پانی کیا ہے؟‏

جب ہم پلانٹ میں نیچے اُترے تو ہمارے گائیڈ نے بتایا:‏ ”‏ضائع‌شُدہ پانی ۹.‏۹۹ فیصد ہوتا ہے جس میں انسانی فضلہ،‏ کیمیکل اور دیگر چھوٹے چھوٹے اجزا ہوتے ہیں۔‏ ضائع‌شُدہ پانی گھروں اور کارخانوں سے تقریباً ۰۰۰،‏۵۵-‏ہیکٹر [‏۰۰۰،‏۳۰،‏۱ ایکڑ]‏ کے علاقے اور ۰۰۰،‏۲۰ کلومیٹر طویل پائپوں سے ہوتا ہوا سطح سمندر سے ۲ میٹر [‏۶ فٹ]‏ نیچے آتا ہے۔‏ یہاں اسے کئی سکرینوں سے گزارا جاتا ہے جس سے کنکر،‏ پتھر،‏ کاغذ اور پلاسٹک چھان لئے جاتے ہیں۔‏ اسکے بعد،‏ بجری،‏ نامیاتی مادّہ ہوائی بلبلوں کے ذریعے گھولا جاتا ہے اور بجری نیچے بیٹھ جاتی ہے۔‏ یہ تمام غیرنامیاتی فضلہ جمع کر لیا جاتا ہے اور اسے ٹھکانے لگا دیا جاتا ہے۔‏ باقیماندہ پانی کا فضلہ رسوبی تالابوں میں ۱۵ میٹر [‏۵۰ فٹ]‏ تک پمپ کِیا جاتا ہے۔‏“‏

یہ ٹینک فٹ‌بال کے میدان جتنے بڑے ہوتے ہیں اور یہاں پر آپ اس بات کو پہچانتے ہیں کہ اگر ہوا کو صاف کرنے والا نظام اسقدر مؤثر نہ ہو تو پڑوسی کسقدر شکایت کرینگے۔‏ جب پانی آہستہ آہستہ ٹینکوں سے بہتا ہے تو سطح پر تیرتا ہوا تیل اور گریس صاف ہو جاتے ہیں۔‏ نفیس گارا نیچے بیٹھ جاتا ہے اور بڑے میکانکی بلیڈ تلچھٹ کو کھرچ لیتے ہیں جہاں اسے مزید صاف بنانے کیلئے بھیجا جاتا ہے۔‏

پانی کے فضلے کو زیرِزمین دو میل لمبی سُرنگ کے ذریعے سمندر میں بہایا جاتا ہے۔‏ یہاں سے پانی سمندری تہہ تک پہنچتا اور موجوں کی سطح سے ۲۰۰ سے لیکر ۳۰۰ فٹ نیچے پھیل جاتا ہے۔‏ تیز ساحلی ہواؤں کا بہاؤ پانی کے فضلے کو منتشر کر دیتا ہے اور نمکین پانی کی قدرتی طور پر صفائی کرنے والی خوبی صاف بنا دینے کے عمل کو ختم کر دیتی ہے۔‏ صاف بنانے والے پلانٹ میں رہنے والی تلچھٹ کو ایک بڑے پمپ کے ذریعے ناہوائی نامیہ تحلیل‌کنندہ بڑے ٹینکوں میں ڈالا جاتا ہے جہاں خوردبینی نامیاتی اجسام نامیاتی مادّے کو تحلیل کرکے میتھین گیس اور ٹھوس گارے میں بدل دیتے ہیں۔‏

گارے سے مٹی

ٹھنڈی آہ بھر کر مَیں نے تازہ ہوا کیلئے راس کی حمایت کی اور ہم ہوا روک گارے کے ٹینکوں میں سے ایک پر چڑھ گئے۔‏ اس نے بات جاری رکھی:‏ ”‏خوردبینی نامیاتی اجسام سے پیدا ہونے والی میتھین الیکٹرک جنریٹروں کو دی جاتی ہے جس سے پلانٹ کو چلانے کے لئے ۶۰ فیصد سے زیادہ بجلی فراہم ہوتی ہے۔‏ ٹھوس گارا جراثیم‌کش ہوتا ہے اور اس میں چونے کا اضافہ کِیا جاتا ہے جو اسے مفید مواد میں بدل دیتا ہے جو پودوں کے بائیوسالڈ کہلانے والے غذائی اجزا میں بکثرت پایا جاتا ہے۔‏ مالابار سیویج ٹریمنٹ پلانٹ سالانہ ۰۰۰،‏۴۰ ٹن بائیوسالڈ پیدا کرتا ہے۔‏ دس سال پہلے غیرتعامل گارے کو جلا دیا جاتا یا سمندر میں پھینک دیا جاتا تھا لیکن اب اسے بہتر استعمال میں لایا جا رہا ہے۔‏“‏

راس نے میرے ہاتھ میں بروشر دیتے ہوئے بیان کِیا:‏ ”‏[‏نیو ساؤتھ ویلز]‏ کے جنگلات بائیوسالڈ کے استعمال کے بعد افزائش میں ۲۰ تا ۳۵ فیصد ترقی ظاہر کرتے ہیں۔‏“‏ یہ بیان بھی کِیا جاتا ہے کہ ’‏مٹی میں اُگنے والی گیہوں میں بائیوسالڈ ملانے سے اسکی افزائش میں ۷۰ فیصد اضافہ ہوا ہے۔‏‘‏ مَیں نے نوٹ کِیا کہ مرکب بائیوسالڈ اس وقت میرے لئے اسقدر محفوظ ہے کہ مَیں اسے اپنے باغیچے میں پھولوں کی کھاد میں استعمال کر سکتا ہوں۔‏

آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل؟‏

دورے کے آخر میں،‏ ہمارے گائیڈ نے ہمیں یاد دلایا کہ پینٹ،‏ کیڑےمار ادویات یا تیل ڈالنے سے پانی کو دوبارہ قابلِ‌استعمال بنانے والے پلانٹ میں خوردبینی اجسام مر سکتے ہیں اور یوں پانی کو دوبارہ قابلِ‌استعمال بنانے میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔‏ وہ زور دیتا ہے کہ ’‏تیل اور چکنائی آہستہ آہستہ ہمارے نلوں کے نظام میں رکاوٹ ڈال دیتی ہے جیسےکہ ہماری اپنی شریانیں بند ہو جاتی ہیں اس طرح تلف کر دینے والے ڈائپرز،‏ کپڑے اور پلاسٹک بیت‌الخلا میں بہا دینے سے تلف نہیں ہوتے۔‏ اسکی بجائے وہ پائپ کو بند کر دیتے ہیں۔‏‘‏ جیساکہ مَیں نے سیکھا کوڑےکرکٹ کو نظروں کے سامنے سے بہا دینا آسان ہے لیکن جب پانی کا نکاس نہیں ہوتا تو ہمیں جلد ہی یاد آ جاتا ہے۔‏ پس اگلی مرتبہ جب آپ غسل کریں،‏ بیت‌الخلا میں پانی بہائیں یا سنک خالی کریں تو سوچیں کہ سارا پانی کہاں گیا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۴ پر بکس/‏تصویر]‏

ضائع‌شُدہ پانی سے پینے والے پانی تک

اورنج کاؤنٹی—‏کیلیفورنیا،‏ ریاستہائےمتحدہ کا نشیبی بارانی علاقہ—‏کے کئی لاکھ باشندے پانی ضائع ہونے کے مسئلے کے حل سے استفادہ کرتے ہیں۔‏ لاکھوں گیلن پانی ہر روز سمندر میں بہا دینے کی بجائے،‏ اکثریت پانی کی فراہمی کی طرف لوٹ آئی ہے۔‏ کئی سالوں سے یہ کارنامہ پانی کو دوبارہ قابلِ‌استعمال بنانے والا پلانٹ انجام دے رہا ہے۔‏ بنیادی عمل کے بعد،‏ ضائع‌شُدہ پانی دوسرے اور تیسرے عمل سے گزارا جاتا ہے۔‏ اس میں پانی کو صاف کرنا شامل ہوتا ہے تاکہ اسے پینے کے عام پانی جتنا صاف بنایا جا سکے۔‏ بعدازاں اسے گہرے کنویں کے پانی کیساتھ شامل کِیا جاتا ہے۔‏ یہاں یہ حوض کو پھر سے بھر دیتا ہے اور نمکین پانی کو اس میں سرایت کرنے سے روک دیتا اور زمین کے پانی کو برباد کرنے سے بچاتا ہے۔‏ ضلع کے تقریباً ۷۵ فیصد پانی کو اس زیرِزمین سپلائی سے حاصل کِیا جاتا ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۶ پر بکس/‏تصویر]‏

پانی کے موزوں استعمال کے پانچ طریقے

▪ لیک کرنے والے واشر کو تبدیل کریں—‏لیک کرنے والی ٹونٹی سے سال میں ۰۰۰،‏۲ گیلن پانی ضائع ہو سکتا ہے۔‏

▪ اپنے بیت‌الخلا چیک کریں کہ لیک نہ ہو—‏یہ سال میں ۰۰۰،‏۴ گیلن پانی ضائع کر سکتا ہے۔‏

▪ اچھا شاور استعمال کریں۔‏ ایک معیاری شاور سے ایک منٹ میں ۵.‏۴ گیلن پانی آتا ہے؛‏ کم بہاؤ والے شاور سے ایک منٹ میں ۵.‏۲ گیلن پانی آتا ہے۔‏ چار افراد پر مشتمل ایک خاندان سال میں ۰۰۰،‏۲۰ گیلن پانی بچا سکتا ہے۔‏

▪ اگر آپ کے ہاں دوہرے فلش والے بیت‌الخلا ہیں تو جب موزوں ہو تو آدھا فلش کریں—‏اس سے چار افراد پر مشتمل خاندان ایک سال میں ۰۰۰،‏۹ گیلن پانی بچاتا ہے۔‏

▪ اپنی ٹونٹیوں پر ارئیٹر رکھیں—‏یہ نسبتاً سستے ہوتے ہیں اور پانی کی افادیت کو کم کئے بغیر اسکے بہاؤ کو کم کرتے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۱۶ پر بکس/‏تصویر]‏

پانی کے ضیاع کا عالمی بحران

‏”‏تقریباً ۲.‏۱ بلین لوگوں کیلئے پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں ہے جبکہ ۹.‏۲ بلین کو حفظانِ‌صحت کی موزوں سہولیات دستیاب نہیں ہیں جس کے نتیجے میں پانی سے لگنے والی بیماریوں سے سالانہ اموات کی شرح ۵ ملین لوگ ہیں جن میں بڑی حد تک بچے بھی شامل ہیں۔‏“‏—‏نیدرلینڈ ہیگ میں ہونے والا دوسری عالمی آبی فورم۔‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر ڈائیگرام/‏تصویر]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

مالابار میں ضائع‌شُدہ پانی کو دوبارہ قابلِ‌استعمال بنانے کا عمل

‏(‎سادہ سا جائزہ‎)‏

۱.‏ ضائع‌شُدہ پانی بہہ کر پلانٹ میں جاتا ہے

۲.‏ سکرینگ کے عمل سے گزرتا ہے

۳.‏ بجری کے چیمبر ⇦ ⇦ ۴.‏ فاضل مادّے کی جگہ پر

۵.‏ رسوبی تالاب ⇦ ⇦ ۶.‏ سمندری تہہ

۷.‏ ناہوائی نامیہ تحلیل‌کنندہ ⇦ ⇦ ۸.‏ الیکٹرک جنریٹرز

۹.‏ بائیوسالڈ سٹوریج ٹینک

‏[‏تصویریں]‏

میتھین گیس کو جلا کر بجلی پیدا کی جاتی ہے

ناہوائی نامیہ تحلیل‌کنندہ ٹینک اس گارے کو مفید کھاد اور میتھین گیس میں تبدیل کرتے ہیں