مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا خدا ہماری کمزوریوں کو نظرانداز کر دیگا؟‏

کیا خدا ہماری کمزوریوں کو نظرانداز کر دیگا؟‏

بائبل کا نقطۂ‌نظر

کیا خدا ہماری کمزوریوں کو نظرانداز کر دیگا؟‏

‏’‏مَیں بدکار تو نہیں!‏ مَیں نے اپنی بُری روش ترک کرنے کی بڑی کوشش کی ہے لیکن مَیں اس سلسلے میں بہت کمزور ہوں!‏‘‏

کیا یہ احساسات آپ یا آپ کے کسی واقف‌کار کے جذبات کی عکاسی کرتے ہیں؟‏ بہتیرے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ باطنی اخلاقی کمزوریوں پر غالب آنا ناممکن ہے۔‏ بعض لوگ الکحل،‏ تمباکو یا منشیات کے عادی ہوتے ہیں۔‏ دیگر کی زندگیوں پر حرص حاوی ہوتا ہے۔‏ علاوہ‌ازیں ایسے لوگ بھی ہیں جو جنسی بدچلنی میں پڑنے کی وجہ سے جنسیات کے غلام بن گئے ہیں۔‏

متی ۲۶:‏۴۱ کے مطابق،‏ یسوع نے بڑی نرمی کے ساتھ انسانی کمزوریوں کی بابت اپنے علم کا اظہار کِیا تھا۔‏ * دراصل،‏ تمام‌تر بائبل ریکارڈ واضح کرتا ہے کہ یہوواہ خدا اور یسوع دونوں انسانوں پر رحم کرتے ہیں۔‏ (‏زبور ۱۰۳:‏۸،‏ ۹‏)‏ لیکن کیا ہم خدا سے یہ توقع کر سکتے ہیں کہ وہ ہمارے تمام نقائص کو نظرانداز کر دے؟‏

موسیٰ اور داؤد

موسیٰ کی سرگزشت پر غور کریں۔‏ وہ ”‏رویِ‌زمین کے سب آدمیوں سے زیادہ حلیم تھا“‏ اور اُس نے اس خوبی کو قائم رکھنے کی ازحد کوشش کی تھی۔‏ (‏گنتی ۱۲:‏۳‏)‏ بیابان میں سفر کے دوران،‏ اسرائیلیوں نے اکثر نامعقولیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہوواہ اور اُس کے نمائندوں کی حقارت کی۔‏ اس سب کے باوجود،‏ موسیٰ فروتنی سے الہٰی ہدایت کا طالب رہا۔‏—‏گنتی ۱۶:‏۱۲-‏۱۴،‏ ۲۸-‏۳۰‏۔‏

تاہم،‏ طویل اور تھکا دینے والے سفر کے اختتام پر وہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا اور یوں ساری قوم کے سامنے خدائی ہدایات کی نافرمانی کا مرتکب ہوا۔‏ اگرچہ خدا نے اُسے معاف تو کر دیا مگر کیا اُس نے اِس واقعہ کو بھی نظرانداز کر دیا تھا؟‏ ہرگز نہیں۔‏ اُس نے موسیٰ سے کہا:‏ ”‏چونکہ تم نے میرا یقین نہیں کِیا .‏ .‏ .‏ اس لئے تم اِس جماعت کو اُس مُلک میں جو مَیں نے اُن کو دیا ہے نہیں پہنچانے پاؤ گے۔‏“‏ موسیٰ موعودہ مُلک میں داخل نہیں ہوگا۔‏ اس شاندار موقع کے لئے ۴۰ سال تک تگ‌ودو کرنے کے بعد،‏ ایک سنگین انسانی کوتاہی کی وجہ سے اُسے اتنا بڑا نقصان اُٹھانا پڑا۔‏—‏گنتی ۲۰:‏۷-‏۱۲‏۔‏

بادشاہ داؤد میں ایک خداپرست شخص تھا جس میں کمزوریاں بھی تھیں۔‏ ایک موقع پر وہ شہوت پر قابو نہ رکھ سکا اور کسی دوسرے شخص کی بیوی کے ساتھ جنسی صحبت کر بیٹھا۔‏ پھر اُس نے اُس عورت کے شوہر کو مروا ڈالنے سے اس بات کو چھپانے کی کوشش کی۔‏ (‏۲-‏سموئیل ۱۱:‏۲-‏۲۷‏)‏ بعدازاں،‏ وہ اپنی خطاؤں پر نہایت پشیمان ہوا اور خدا نے اُسے معاف کر دیا۔‏ تاہم داؤد نے ایک خاندان کو تباہ کِیا تھا اس لئے یہوواہ نے اُسے اس کام کے انجام میں آنے والی مصیبتوں سے نہیں بچایا تھا۔‏ داؤد کا بیٹا بہت بیمار ہو گیا لیکن داؤد کی دُعاؤں کے باوجود یہوواہ نے اُس کے بیٹے کو شفا نہ دی۔‏ لڑکے کی موت کے بعد،‏ داؤد کا گھرانہ پےدرپے المناک حادثات کا شکار رہا۔‏ (‏۲-‏سموئیل ۱۲:‏۱۳-‏۱۸؛‏ ۱۸:‏۳۳‏)‏ داؤد کو اخلاقی کمزوری کی بہت بھاری قیمت چکانی پڑی۔‏

یہ مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ خدا انسانوں کو اُنکے چال‌چلن کے لئے ذمہ‌دار ٹھہراتا ہے۔‏ اُس کی خدمت کرنے کے خواہاں لوگوں کو اپنی روحانیت کے کمزور حلقوں کو مضبوط بنانا اور اچھے مسیحی بننا چاہئے۔‏ پہلی صدی میں بہتیروں نے ایسا کِیا تھا۔‏

گُناہ سے بچنے کی کوشش

پولس رسول کو بجا طور پر مسیحی زندگی کا ایک نمونہ خیال کِیا جاتا ہے۔‏ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اُسے اپنی کمزوریوں کے خلاف مسلسل لڑنا پڑتا تھا؟‏ رومیوں ۷:‏۱۸-‏۲۵ واضح طور پر اس لڑائی کو بیان کرتی ہے۔‏ پولس مسلسل لڑتا رہا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ گُناہ بہت ظالم ہے۔‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۹:‏۲۶،‏ ۲۷‏۔‏

قدیم کرنتھس کی مسیحی کلیسیا کے بعض ارکان اپنی سابقہ زندگی میں گُناہ کرنے کے عادی تھے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ وہ ’‏حرامکار،‏ زناکار،‏ لونڈےباز،‏ چور،‏ لالچی اور شرابی‘‏ تھے۔‏ لیکن بائبل یہ بھی بیان کرتی ہے کہ وہ ”‏دُھل گئے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۶:‏۹-‏۱۱‏)‏ کیسے؟‏ اُنہیں صحیح علم،‏ مسیحی رفاقت اور خدا کی روح سے بُری عادات کو ترک کرنے کی قوت ملی تھی۔‏ بالآخر،‏ مسیح کے نام سے خدا نے اُنہیں راستباز ٹھہرایا۔‏ جی‌ہاں،‏ خدا نے اُنہیں معاف کرنے کے ساتھ ساتھ صاف ضمیر بھی عطا کِیا۔‏—‏اعمال ۲:‏۳۸؛‏ ۳:‏۱۹‏۔‏

پولس اور کرنتھس کے مسیحیوں نے اپنے گنہگارانہ رُجحانات کی سنگینی کو کم اہم خیال نہیں کِیا تھا۔‏ اِس کے برعکس،‏ اُنہوں نے انکا مقابلہ کِیا اور خدا کی مدد سے اِن پر غالب بھی آئے۔‏ پہلی صدی کے پرستار اپنے پس‌منظر اور ناکامل میلان کے باوجود اخلاقی طور پر قابلِ‌تعریف بن گئے۔‏ ہماری بابت کیا ہے؟‏

خدا ہم سے اپنی کمزوریوں پر غالب آنے کی توقع کرتا ہے

کسی کمزوری پر غالب آنا شاید اسے بالکل ختم کرنے پر منتج نہ ہو۔‏ اگرچہ ہم اپنی ناکاملیت کے آگے ہتھیار نہیں ڈالتے لیکن ہم اسے ختم بھی نہیں کر سکتے۔‏ اس سے مسلسل قائم رہنے والی کمزوریاں جنم لے سکتی ہیں۔‏ پھربھی،‏ ہمیں اپنی کمزوریوں کے آگے جھکنا نہیں چاہئے۔‏ (‏زبور ۱۱۹:‏۱۱‏)‏ یہ اتنا اہم کیوں ہے؟‏

اس لئے کہ یہوواہ ناکاملیت کو بُرے چال‌چلن کا مستقل عذر بنانے کی اجازت نہیں دیتا۔‏ (‏یہوداہ ۴‏)‏ یہوواہ چاہتا ہے کہ انسان پاک‌صاف ہوں اور بااخلاق زندگی گزاریں۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏بدی سے نفرت رکھو۔‏“‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۹‏)‏ خدا ایسا مضبوط مؤقف کیوں اختیار کرتا ہے؟‏

اسکی ایک وجہ تو یہ ہے کہ کمزوری کے آگے جھکنا نقصاندہ ہے۔‏ گلتیوں ۶:‏۷ میں بائبل بیان کرتی ہے کہ ”‏آدمی جوکچھ بوتا ہے وہی کاٹیگا۔‏“‏ منشیات،‏ لالچ اور بدچلنی میں پڑ جانے والے لوگ اکثر زندگی میں تلخ نتائج کا سامنا کرتے ہیں۔‏ لیکن اس کی ایک اَور اہم وجہ بھی ہے۔‏

خدا گُناہ سے ناراض ہوتا ہے۔‏ یہ ہمارے اور خدا کے درمیان ”‏جُدائی“‏ ڈالتا ہے۔‏ (‏یسعیاہ ۵۹:‏۲‏)‏ چونکہ گنہگار اُسکی مقبولیت حاصل نہیں کر سکتے اس لئے وہ اُنہیں تلقین کرتا ہے:‏ ”‏اپنےآپ کو دھو۔‏ اپنےآپ کو پاک کرو۔‏ .‏ .‏ .‏ بدفعلی سے باز آؤ۔‏“‏—‏یسعیاہ ۱:‏۱۶‏۔‏

ہمارا خالق پُرمحبت اور رحیم ہے۔‏ وہ ”‏کسی کی ہلاکت نہیں چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ سب کی توبہ تک نوبت پہنچے۔‏“‏ (‏۲-‏پطرس ۳:‏۹‏)‏ کمزوریوں کے آگے ہمیشہ جھک جانا ہمارے لئے خدا کی مقبولیت حاصل کرنے کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔‏ چونکہ خدا ہماری کمزوریوں کو نظرانداز نہیں کرتا اس لئے ہمیں بھی نہیں کرنا چاہئے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 5 یسوع نے کہا:‏ ”‏روح تو مستعد ہے مگر جسم کمزور ہے۔‏“‏