کیا مجھے موبائل فون کی ضرورت ہے؟
نوجوان لوگ پوچھتے ہیں . . .
کیا مجھے موبائل فون کی ضرورت ہے؟
”اگر میرے پاس موبائل فون نہ ہو تو مَیں انتہائی غیرمحفوظ اور مشتعل محسوس کرتی ہوں۔“—آکیکو۔ *
بہتیرے ممالک میں موبائل فون کی مقبولیت میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ استعمال میں آسان ہے۔ آپکے دوست اور والدین آپ سے کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ رابطہ کر سکتے ہیں اور آپ بھی اُن سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ بعض موبائل تو آپکو مختصر تحریری پیغام بھیجنے کی سہولت بھی فراہم کرتے ہیں جوکہ لندن کے دی ٹائمز کے مطابق ”نوجوانوں کیلئے رابطے کی فوری ضرورت کو پورا کرنے کا جدید طریقہ ہے۔“ ایسے موبائل فون بھی ہیں جو آپکو انٹرنیٹ پر ویب سائٹس اور ای-میل کی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔
شاید آپکے پاس موبائل فون ہے یا آپ خریدنا چاہتے ہیں۔ دونوں صورتوں میں آپ اس کہاوت پر غور کر سکتے ہیں: ”ہر تصویر کے دو رُخ ہوتے ہیں۔“ بیشک موبائل
فون کے کچھ فوائد تو ہیں۔ تاہم، اگر آپ موبائل فون خریدنے کی بابت سوچ رہے ہیں تو آپ کو تصویر کے دوسرے رُخ پر بھی غور کرنا چاہئے تاکہ آپ اسکے ممکنہ نقصانات سے پوری طرح آگاہ ہوتے ہوئے اِسے دانشمندی سے استعمال کرنے کے قابل ہو سکیں۔’لاگت کا حساب لگائیں‘
یسوع نے ایک دانشمندانہ اصول واضح کِیا کہ کوئی بھی اہم کام شروع کرنے سے پہلے اُسکی ”لاگت کا حساب“ لگانا ضروری ہے۔ (لوقا ۱۴:۲۸) کیا اس اصول کا اطلاق موبائل فون پر کِیا جا سکتا ہے؟ یقیناً۔ ممکن ہے آپ بہت ہی کم قیمت پر یا پھر مُفت ہی فون حاصل کر لیں۔ تاہم، جیسےکہ ۱۷ سالہ حنا بیان کرتی ہے ”اسکا بِل فوراً بہت ہی زیادہ ہو سکتا ہے۔“ علاوہازیں، مسلسل اسکے اضافی پروگرام سے استفادہ کرنے اور زیادہ مہنگے ماڈلز خریدنے کا دباؤ بھی ہو سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ہیروشی بیان کرتا ہے: ”مَیں جزوقتی ملازمت کرکے ہر سال نیا ماڈل خریدنے کیلئے پیسہ جمع کرتا ہوں۔“ بہتیرے نوجوان ایسا ہی کرتے ہیں۔ *
اگر آپ کے والدین سارا بِل ادا کرنے کے لئے تیار بھی ہیں توبھی آپکو لاگت کا حساب ضرور لگانا چاہئے۔ جاپان میں ایک سفری مسیحی خادم بیان کرتا ہے: ”بعض مائیں اپنے بچوں کے موبائل فون کا بِل بھرنے کیلئے جزوقتی کام میں زیادہ وقت صرف کرنے لگی ہیں جسکی دراصل ضرورت ہی نہیں ہے۔“ آپ یقیناً اپنے والدین پر ایسا بوجھ نہیں ڈالنا چاہینگے!
’وقت ضائع کرنے والا‘
بہتیرے لوگ جو شروع شروع میں اعتدال کے ساتھ فون استعمال کرتے ہیں اُنہیں بعد میں پتہ چلتا ہے کہ یہ اُنکی توقع سے کہیں زیادہ وقت لے رہا ہے اور زیادہ اہم کاموں اور چیزوں پر حاوی ہوتا جا رہا ہے۔ میکا کھانے کی میز پر اپنے خاندان کے ساتھ کافی زیادہ وقت صرف کِیا کرتی تھی۔ لیکن ”اب“ وہ بیان کرتی ہے ”کھانا ختم ہوتے ہی ہم اپنا اپنا موبائل فون لیکر کمروں میں چلے جاتے ہیں۔“
لندن کا دی گارڈین بیان کرتا ہے، ”۱۶ سے ۲۰ سال کی عمر والے نوجوانوں کی ایک تہائی ہاتھ سے لکھے ہوئے پیغام کی بجائے ٹائپ کئے ہوئے پیغام کو زیادہ ترجیح دیتی ہے۔“ گفتگو کی بجائے ٹائپ کرکے پیغام بھیجنے میں شاید کم پیسے لگیں مگر پیغام ٹائپ کرنے میں وقتبہت زیادہ لگتا ہے۔ میاکو تسلیم کرتی ہے: ”اگر کوئی ’شببخیر‘ لکھ کر بھیجتا ہے تو مَیں بھی ’شببخیر‘ لکھ دیتی ہو۔ لیکن اسکے بعد پیغامات کا سلسلہ چل پڑتا ہے اور کمازکم ایک گھنٹے تک بےمقصد اور بےمعنی باتیں ہوتی رہتی ہیں۔“
موبائل فون کرنے والے تمام لوگ اگر اُس سارے وقت کو شمار کریں جو اُنہوں نے ایک ماہ میں فون پر صرف کِیا ہے تو وہ حیران رہ جائیں گے۔ ایک ۱۹ سالہ لڑکی تاجا بیان کرتی ہے: ”بہتیرے لوگوں کی نظر میں موبائل فون وقت بچانے کی بجائے اُسے ضائع کرتا ہے۔“ اگر آپکے حالات کی وجہ سے آپکو یہ لینا بھی پڑتا ہے تو اسکے استعمال میں احتیاط برتنا بہت ضروری ہے۔
ایک نوجوان مسیحی لڑکی مارجا بیان کرتی ہے: ”مسیحی اسمبلیوں پر بھی بہت سے نوجوان دوسروں کو چھوٹےچھوٹے پیغام بھیجتے رہتے ہیں۔ ایسا کرنا بہت عام ہو گیا ہے!“ مسیحی خدمتگزاری میں حصہ لینے والے نوجوانوں میں بھی ایسا ہی دیکھنے میں آیا ہے۔ بائبل مسیحیوں کو روحانی کاموں کیلئے وقت مختص کرنے کا مشورہ دیتی ہے۔ (افسیوں ۵:۱۶) لیکن کتنے افسوس کی بات ہے کہ ٹیلیفون ایسا قیمتی وقت کھا جاتا ہے!
خفیہ رابطہ
ماریہ ایک اَور پوشیدہ خطرے پر روشنی ڈالتی ہے: ”کال چونکہ گھر کی بجائے سیدھی اُسی شخص کے پاس جاتی ہے جسکا ٹیلیفون ہوتا ہے اسلئے خطرہ یہ ہے کہ والدین کو اس بات کی کوئی خبر نہیں ہوتی کہ اُنکے بچے کس سے بات کر رہے ہیں یا پھر فون پر اُنہی کے بچے ہیں یا کوئی اَور ہے۔“ بعض نوجوان مخالف جنس کیساتھ خفیہ رابطہ رکھنے کیلئے موبائل فون استعمال کرتے ہیں۔ بعض نے اس سلسلے میں احتیاط سے کام لینا چھوڑ دیا ہے اور دوسروں کیساتھ رابطے کیلئے ضروری معیاروں کو نظرانداز کر دیا ہے۔ وہ کیسے؟
لندن کا دی ڈیلی ٹیلیگراف بیان کرتا ہے کہ ”ٹائپ کئے ہوئے پیغام دینے کا مطلب ہے کہ کوئی بھی [نوجوانوں] کی کارگزاری پر نگاہ نہیں رکھ سکتا۔“ دوسری پارٹی کی صورت نہ دیکھنا اور آواز نہ سننا آپ پر اثر ڈال سکتا ہے۔ تیمو کے مطابق، ”بعض ٹائپ کئے ہوئے پیغام کو رابطے کا زیادہ غیرشخصی طریقہ سمجھتے ہیں۔ ایسے پیغام میں وہ کچھ ایسی باتیں بھی کہہ سکتے ہیں جو شاید وہ روبرو نہ کہہ سکیں۔“
جب ایک ۱۷ سالہ مسیحی لڑکی کیکو نے موبائل فون لیا تو اُس نے اپنے بہت سے دوستوں کو اسکا نمبر دے دیا۔ جلد ہی وہ اپنی کلیسیا کے ایک لڑکے کیساتھ پیغامات کا بہت زیادہ تبادلہ کرنے لگی۔ کیکو بیان کرتی ہے: ”پہلےپہل تو ہم روزمرّہ معاملات پر گفتگو کرتے تھے لیکن پھر ہم نے اپنے مسائل پر گفتگو کرنا شروع کر دی۔ اپنے موبائل فونز کی مدد سے ہم نے اپنی ایک الگ ہی چھوٹی سی دُنیا بسا لی۔“
خوشی کی بات ہے کہ زیادہ سنجیدہ مسائل پیدا ہونے سے پہلے ہی اُس نے اپنے والدین اور مسیحی بزرگوں سے مدد حاصل کر لی۔ اب وہ تسلیم کرتی ہے: ”مجھے موبائل *
فون دینے سے پہلے ہی میرے والدین نے مجھے مخالف جنس کیساتھ زیادہ رابطہ رکھنے کی بابت آگاہ کِیا تھا اسکے باوجود مَیں اُس لڑکے کو ہر روز پیغام بھیجتی تھی۔ یہ فون کا صحیح اور بہتر استعمال نہیں تھا۔“بائبل ہمیں ”نیت . . . نیک“ رکھنے کی تلقین کرتی ہے۔ (۱-پطرس ۳:۱۶) اسکا مطلب ہے کہ جب آپ موبائل فون استعمال کرتے ہیں تو آپکو کواچی کے اس بیان کے مطابق یہ یقین کر لینا چاہئے کہ اگر کوئی اَور آپکا پیغام پڑھ لیتا یا سن لیتا ہے تو ”اس میں ایسی کوئی بات نہ ہو جس سے آپکو شرمندہ ہونا پڑے۔“ ہمیشہ یاد رکھیں کہ ہمارے آسمانی باپ کی نظر سے کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں۔ بائبل بیان کرتی ہے: ”[خدا] سے مخلوقات کی کوئی چیز چھپی نہیں بلکہ جس سے ہم کو کام ہے اُسکی نظروں میں سب چیزیں کھلی اور بےپردہ ہیں۔“ (عبرانیوں ۴:۱۳) پس، پھر کوئی خفیہ رشتہ بنانے کی کیا ضرورت ہے؟
حدود قائم کریں
اگر آپ موبائل فون لینے کی بابت سوچ رہے ہیں تو کیوں نہ پہلے اس بات کا جائزہ لیں کہ آیا آپ کو واقعی اسکی ضرورت بھی ہے یا نہیں؟ اس کی بابت اپنے والدین کے ساتھ گفتگو کریں۔ بعض نوجوان جینا کی طرح محسوس کرتے ہیں جس نے کہا: ”بعض نوجوانوں کیلئے موبائل فون ایک بہت بڑی ذمہداری ہے۔“
اگر آپ فون لینے کا فیصلہ کرتے ہیں تو اسکے استعمال پر قابو رکھنا بہت ضروری ہے۔ کیسے؟ اس کیلئے مناسب حدود قائم کریں۔ مثال کے طور پر، اس کے مختلف پروگراموں نیز فون پر خرچ ہونے والے وقت اور پیسے کا حساب رکھیں۔ چونکہ بعض کمپنیاں آپ کو استعمال کے سلسلے میں مکمل تفصیل فراہم کرتی ہیں اس لئے آپ کو اکثروبیشتر اپنے والدین کیساتھ ملکر بِل کا جائزہ لینا چاہئے۔ بعض اشخاص ایسے موبائل فون کا انتخاب کرتے ہیں جسکا بِل پہلے ہی سے ادا کر دیا جاتا ہے تاکہ اسکا استعمال محدود رہے۔
علاوہازیں اس بات پر بھی غور کریں کہ آپ کب اور کیسے پیغام یا کال کا جواب دینگے۔ اپنے لئے خود مناسب رہبر اُصول تیار کریں۔ شنجی بیان کرتا ہے: ”مَیں دن میں ایک ہی مرتبہ اپنا میلبکس کھولتا ہوں اور پیغامات کا جواب صرف اسی صورت میں دیتا ہوں جب یہ نہایت اہم ہوتے ہیں۔ نتیجتاً، دوستوں نے مجھے فضول پیغام بھیجنا بند کر دئے ہیں۔ بہرصورت اگر کوئی اہم مسئلہ ہوتا ہے تو وہ مجھے کال کر لیتے ہیں۔“ سب سے اہم بات اُن لوگوں کے سلسلے میں انتخابپسند بننا ہے جن سے آپ رابطہ رکھنا چاہتے ہیں۔ اپنا فون نمبر دینے کے سلسلے میں احتیاط سے کام لیں۔ اس کیلئے بھی اُنہی معیاروں کا استعمال کریں جنہیں آپ اچھی صحبت کا تعیّن کرنے کیلئے کرتے ہیں۔—۱-کرنتھیوں ۱۵:۳۳۔
بائبل بیان کرتی ہے: ”ہر چیز کا ایک موقع اور ہر کام کا . . . ایک وقت ہے۔ . . . چپ رہنے کا ایک وقت ہے اور بولنے کا ایک وقت ہے۔“ (واعظ ۳:۱، ۷) واقعی، موبائل فون کے ”چپ رہنے“ کا بھی ایک وقت ہے۔ ہمارے مسیحی اجلاس اور خدمتگزاری دراصل خدا کی پرستش کا ”وقت“ ہوتے ہیں جسے فون کیلئے استعمال نہیں کِیا جانا چاہئے۔ ریستوران اور تھیئٹر کے ناظم اکثر موبائل فون استعمال نہ کرنے کا تقاضا کرتے ہیں۔ ہم احتراماً ایسی درخواستوں پر عمل کرتے ہیں۔ یقیناً، کائنات کا حاکمِاعلیٰ تو اس سے بھی زیادہ عزتوتکریم کا مستحق ہے!
اگر بہت ہی ضروری کال کی توقع نہ ہو تو بعض لوگ اپنا فون بند رکھتے ہیں یا ضروری کام کرتے وقت اسکی آواز بند رکھتے ہیں۔ بعض اپنا موبائل فون اپنے سے دُور رکھتے ہیں۔ بہرصورت، کیا بیشتر پیغامات پر بعد میں غور نہیں کِیا جا سکتا؟
اگر آپ موبائل فون لینے کا فیصلہ کرتے ہیں تو پھر آپ اُس پر قابو رکھیں اُسے اپنے اُوپر حاوی ہونے نہ دیں۔ بدیہی طور پر آپکو ہوشیار رہنے اور اپنی ترجیحات پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ بائبل ہماری حوصلہافزائی کرتی ہے: ”تمہاری نرممزاجی [”معقولیت،“ اینڈبلیو] سب آدمیوں پر ظاہر ہو۔“ (فلپیوں ۴:۵) اگر آپ موبائل فون لینے کا فیصلہ کرتے ہیں توپھر اسکے استعمال میں ہر طرح اپنی معقولیت ظاہر کرنے کا بھی عزم کریں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 3 بعض نام تبدیل کر دئے گئے ہیں۔
^ پیراگراف 7 اوقاتِسکول کے بعد ملازمتوں کی بابت معلومات کے لئے براہِمہربانی ستمبر ۲۲، ۱۹۹۷ کے اویک! میں مضمون بعنوان، ”نوجوان لوگ پوچھتے ہیں—پیسہکمانے میں کیا خرابی ہے؟“ کا مطالعہ کریں۔
^ پیراگراف 18 فون پر مخالف جنس کیساتھ باقاعدہ گفتگو یا پیغام بھیجنا ایک قسم کی ڈیٹنگ ہو سکتی ہے۔ اس کیلئے اگست ۲۲، ۱۹۹۲ کے اویک! میں مضمون بعنوان، ”نوجوان لوگ پوچھتے ہیں—ایک دوسرے سے بات کرنے میں کیا حرج ہے؟“ کا مطالعہ کریں۔
[صفحہ ۲۵ پر تصویریں]
بعض نوجوان موبائل فون کے ذریعے خفیہ تعلقات اُستوار کر لیتے ہیں