۳۰ سال بعد ایک بیمثال ملاپ
۳۰ سال بعد ایک بیمثال ملاپ
دو نوجوانوں کی ۱۹۶۷ میں اتفاقاً ملاقات ہوئی۔ انہیں ریاستہائےمتحدہ میں مشیگن ٹیکنیکل یونیورسٹی میں ایک ہی کمرے میں ٹھہرایا گیا۔ لیما اوہائیو کا رہائشی ڈینس شیٹس اُس وقت ۱۸ برس کا تھا اور جنگلاتیات کا سالِاول کا طالبعلم تھا۔ بیس سالہ مارک رُو بوفالو، نیو یارک سے آیا تھا۔ وہ سول انجینئرنگ کے تیسرے سال میں پڑھ رہا تھا۔
اُس وقت انکی دوستی بظاہر ہلکیپھیکی اور سرسری سی تھی۔ ان دونوں نوجوانوں میں سے کسی نے بھی اپنی یونیورسٹی کی تعلیم کو جاری نہ رکھا اور بعدازاں اپنے اپنے مقاصد کے حصول کیلئے روانہ ہو گئے۔ تین دہوں سے زیادہ وقت گزر گیا۔ پھر، ایک روز ڈومینیکن ریپبلک میں اِن کا ایک دوسرے سے آمناسامنا ہوا۔ کسی حد تک یہ حیرانکُن ملاپ بھی اتفاقیہ ہی تھا۔ لیکن ایک اَور چیز بھی اسکی ذمہدار تھی۔ وہ کیا تھی؟ اس کا جواب حاصل کرنے کیلئے آئیے انکی زندگیوں کا انفرادی طور پر جائزہ لیں۔
ڈینس جنگ کیلئے چلا جاتا ہے
ڈینس کالج میں ایک سال گزارنے کے بعد گھر واپس آ گیا۔ اس کے بعد، وہ دسمبر ۱۹۶۷ میں، یو.ایس آرمی میں بھرتی ہو گیا اور جون ۱۹۶۸ میں اُسے ویتنام بھیج دیا گیا۔ وہاں اُس نے جنگ کے مصائب دیکھے۔ جب ۱۹۶۹ میں، اسکی ڈیوٹی کی مدت مکمل ہو گئی تو وہ ریاستہائےمتحدہ واپس آ گیا اور بالآخر اسے اوہائیو میں ایک نوکری مِل گئی۔ تاہم، وہ اس سے مطمئن نہیں تھا۔
”لڑکپن سے میرا خواب تھا کہ مَیں الاسکا منتقل ہو جاؤں اور وہیں سکونت اختیار کروں،“ ڈینس نے بیان کِیا۔ پس ۱۹۷۱ میں، اس نے اور اسکے ہائی سکول کے ایک دوست نے اس خواب کو پورا کرنے کا تہیہ کِیا۔ تاہم، وہیں سکونت اختیار کرنے کی بجائے، اس نے کئی مختلف جگہوں پر کام کِیا۔ ایک عرصے تک وہ خیمے میں زندگی بسر کرتا اور فائر کنٹرول میں ملازمت کرتا رہا۔ اس نے داڑھی بڑھا لی اور چرس پینے لگا۔
سن ۱۹۷۲ میں، ڈینس نے نیو اورلینز، لوزیآنا میں، توبہ کا منگل منانے کے لئے، اپنے علاقے کو خیرباد کہہ دیا۔ اسکے بعد اس نے آرکنساس کے جنگلات میں ایک چھوٹا سا کیبن بنا لیا۔ وہاں اس نے فارم ہاوسز اور فنشنگ کنٹریٹ پر کام شروع کر دیا۔ جون ۱۹۷۳ میں، ڈینس نے اپنی زندگی کو بامقصد بنانے کی غرض سے دوسروں سے لفٹ لے لیکر پورے مُلک کی سیر کی۔
مارک جنگ کے خلاف تحریک میں
ڈینس کے جانے کے بعد مارک چند سمسٹرز کے لئے یونیورسٹی میں رہا لیکن بعدازاں فیصلہ کِیا کہ وہ اس نظام کا حصہ نہیں بننا چاہتا جو جنگ کا حامی ہے۔ پس وہ بوفالو واپس چلا گیا جہاں اس نے کچھ عرصہ تک سٹیل فیکٹری میں ایک فورمین کی حیثیت سے کام کِیا۔ جنگ کی کوششوں سے غیرمطمئن ہوتے ہوئے، اس نے ایک موٹر سائیکل خریدی اور سان فرانسسکو، کیلیفورنیا سے شروع کرکے پورے مُلک کی سیاحت کی۔ اگرچہ اُس وقت اُنہیں پتہ نہیں چل سکا تھا مگر ڈینس اور مارک دونوں کچھ عرصہ کیلئے بیکوقت سان فرانسسکو میں موجود تھے۔
ڈینس کی طرح مارک نے بھی داڑھی بڑھ رکھی تھی اور چرس پینے لگا تھا۔ لیکن مارک احتجاجوں اور ریلیوں میں شرکت کرتے ہوئے جنگ کے خلاف تحریک
میں خاصا مشغول ہو گیا تھا۔ فوج سے فرار ہونے کی وجہ سے وہ ایفبیآئی کو مطلوب تھا لہٰذا اِن سے بچنے کیلئے وہ چند سالوں تک اپنے نام بدلتا رہا۔ اس نے سان فرانسسکو میں ہپی یعنی آزاد طرزِزندگی اختیار کر لیا۔ وہاں ۱۹۷۰ میں، دو یہوواہ کے گواہ اس کے دروازے پر آئے۔مارک بیان کرتا ہے: ”اُنہوں نے ضرور محسوس کِیا ہوگا کہ مَیں نے کچھ دلچسپی ظاہر کی ہے اسی لئے وہ واپس آئے۔ مَیں گھر پر نہیں تھا لیکن وہ ایک سبز بائبل اور تین کتابیں چھوڑ گئے۔“ تاہم، مارک سیاسی سرگرمیوں اور تفریح میں اسقدر مگن تھا کہ وہ انہیں پڑھنے کیلئے بالکل وقت نہ نکال سکا۔ نیز، ایفبیآئی بھی اسکے تعاقب میں تھی۔ پس وہ نام بدل کر واشنگٹن ڈی.سی. چلا گیا۔ اسکی گرلفرینڈ کیتھی یانسکیوس جس سے اُسکی ملاقات یونیورسٹی میں ہوئی تھی وہ بھی وہاں آ گئی۔
بالآخر سن ۱۹۷۱ میں، ایفبیآئی نے مارک کو گرفتار کر لیا۔ دو ایفبیآئی کے ایجنٹوں نے واشنگٹن ڈی.سی. سے نیو یارک جانے والی فلائٹ پر اُسکا تعاقب کِیا اور اُسے ٹورنٹو، کینیڈا بھیج کر ہی سانس لیا۔ بدیہی طور پر، ایفبیآئی اسے سول آرڈر کیلئے خطرہ خیال نہیں کر رہی تھی بس وہ اسے مُلکبدر کرنا چاہتی تھی۔ اگلے ہی سال کیتھی اور اس نے شادی کر لی اور وہ برٹش کولمبیا، کینیڈا میں گبرئیولا جزیرے میں منتقل ہو گئے۔ وہ معاشرے سے فرار چاہتے تھے تاہم اُنہوں نے محسوس کِیا کہ زندگی میں ابھی کچھ اَور بھی ہے۔
وہ گواہ بن گئے
آپ کو یاد ہوگا کہ ڈینس نے لفٹ لیکر زندگی کے مقصد کی تلاش میں پورے مُلک کی سیاحت کی تھی۔ اسکی سیروتفریح اسے مونٹانہ لے گئی جہاں اسے شونیک کے نواحی علاقے میں ملازمت مل گئی اس نے گندم کی کٹائی کے دوران ایک کسان کی مدد کی۔ اس آدمی کی بیوی اور بیٹی یہوواہ کی گواہ تھیں۔ ڈینس کو جاگو! رسالہ پڑھنے کیلئے دیا گیا۔ کچھ دیر بعد وہ قائل ہو گیا کہ گواہ سچے مذہب پر عمل کرتے ہیں۔
ڈینس نے وہاں سے بائبل لے لی اور فارم چھوڑ کر کالیسپل، مونٹانہ میں منتقل ہو گیا۔ وہاں وہ پہلی مرتبہ یہوواہ کے گواہوں کے اجلاس پر حاضر ہوا۔ اس اجلاس پر اُس نے بائبل مطالعہ کے لئے درخواست کی۔ اسکے کچھ ہی عرصہ بعد، اس نے اپنے بال ترشوا لئے اور داڑھی منڈوا لی۔ جنوری ۱۹۷۴ میں، وہ پہلی مرتبہ منادی میں گیا اور اس نے مارچ ۳، ۱۹۷۴ میں پولسن، مونٹانہ میں ایک حوض میں بپتسمہ لیا۔
اس اثنا میں، مارک اور کیتھی نے بھی گبرئیولا جزیرے پر رہتے ہوئے فیصلہ کِیا کہ وہ بائبل کی تحقیق کرنے کی کوشش کرینگے کیونکہ انکے پاس وقت ہے۔ اُنہوں نے کنگ جیمز ورشن پڑھنا شروع کر دی لیکن اُنہوں نے متروک انگریزی کو کسی حد تک سمجھنا مشکل پایا۔ مارک کو یاد آیا کہ اس کے پاس بائبل اور کتابیں موجود ہیں جو کئی سال پہلے گواہوں نے دی تھیں۔ اُنہوں نے بائبل کو سچائی جو باعثِابدی زندگی ہے اور از دی بائبل رئیلی دی ورڈ آف گاڈ؟ کیساتھ پڑھنا شروع کر دیا۔ مارک اور کیتھی نے جوکچھ پڑھا وہ اس سے بہت متاثر ہوئے۔
مارک بیان کرتا ہے: ”مَیں خاص طور پر اس بات سے بہت حیران تھا کہ سچائی کی کتاب مسیحیوں کے ایک ایسے گروہ کا ذکر کرتی ہے جو کسی بھی صورت میں جنگ میں ملوث نہیں ہوتے۔ مَیں نے محسوس کِیا کہ ایسے اشخاص واقعی سچی مسیحیت پر عمل کر رہے ہیں۔“ اسکے کچھ عرصہ بعد، مارک اور کیتھی گرفتار ہونے کے خطرے کے باوجود کیتھی کے خاندان سے ملنے کیلئے ہوٹن، مشیگن واپس آ گئے۔ وہاں پر وہ اپنے ہپیوں والے حلیہ کیساتھ ہی گواہوں کے اجلاس پر حاضر ہوئے۔ اُنہوں نے بائبل مطالعہ قبول کر لیا اور مشیگن میں اپنے قیام کے دوران اُنہوں نے ایک ماہ تک مطالعہ کِیا۔
گبرئیولا جزیرے پر واپس آنے کے بعد، انکی ملاقات نانومائی، برٹش کولمبیا میں سڑک پر ایک گواہ سے ہوئی اور اُنہوں نے اُسے بتایا کہ ہم بائبل مطالعہ کرنا چاہتے ہیں۔ اُسی روز گواہوں سے بھری ایک کار نے کشتیوں کے گھاٹ پر آ کر ان کیساتھ رابطہ کِیا اور بائبل مطالعہ شروع ہو گیا۔ تین ماہ بعد، مارک اور کیتھی نے منادی کا کام شروع کر دیا۔ تین ماہ بعد مارچ ۱۰، ۱۹۷۴ کو دونوں نے بپتسمہ لے لیا۔ یہ ڈینس کے بپتسمہ لینے کے ایک ہفتہ بعد کی بات ہے!
ڈینس کُلوقتی خدمت میں
ڈینس ستمبر ۱۹۷۴ میں، ایک پائنیر یا کُلوقتی خادم بن گیا۔ اس نے بیان کِیا: ”مَیں پائنیر خدمت سے خوش تھا لیکن مَیں اپنی خدمتگزاری کو بڑھانا چاہتا تھا پس، مَیں نے جولائی ۱۹۷۵ میں بروکلن، نیو یارک میں یہوواہ کے گواہوں کے عالمی ہیڈکوارٹرز میں خدمت کرنے کیلئے درخواست کی۔ دسمبر میں مجھے وہاں بلا لیا گیا۔“
ڈینس کی پہلی تفویض سابقہ ٹاورز ہوٹل کو ہیڈکوارٹرز سٹاف کے لئے رہائش میں تبدیل کرنے کے کام میں معاونت کرنا تھی۔ اس نے کئی سال تک وہاں کام کِیا اور ٹائل لگانے والوں کی نگرانی کی۔ اسکے بعد اس نے شادی کرنے کا فیصلہ کِیا اور
کیلیفورنیا میں منتقل ہوگیا۔ سن ۱۹۸۴ میں، اس نے کیتھیڈرل سٹی کی کلیسیا میں ایک بزرگ کے طور پر خدمت انجام دیتے ہوئے کیتھی انز نامی ایک پائنیر سے شادی کر لی۔ڈینس اور کیتھی خدا کی بادشاہت کے مفادات کے حصول میں اپنی زندگیوں کو سادہ بنانے کیلئے پُرعزم تھے۔ پس ڈینس نے جنوبی کیلیفورنیا میں نفعبخش تعمیراتی کام میں پیسہ کمانے کے مواقع کو ترک کر دیا۔ سن ۱۹۸۸ میں، اس نے اور کیتھی نے یہوواہ کے گواہوں کے بینالاقوامی تعمیراتی کام میں مدد دینے کی درخواست کی۔ اس سال دسمبر میں، انہیں بیونسائیرز، ارجنٹینا میں برانچ تعمیراتی پروجیکٹ پر کام کی ایک تفویض دی گئی۔
سن ۱۹۸۹ میں، ڈینس اور کیتھی کو مستقل طور پر یہوواہ کے گواہوں کے تعمیراتی کام میں خدمت کرنے کیلئے بلا لیا گیا۔ کُلوقتی خدمت کے اس خاص حلقے میں، اُنہوں نے دو مرتبہ سُرینام اور کولمبیا میں کام کِیا۔ اُنہوں نے ایکوڈور اور میکسیکو میں اور ڈومینیکن ریپبلک میں بھی اسی طرح کے پروجیکٹ پر کام کِیا ہے۔
مارک کُلوقتی خدمت میں
سن ۱۹۷۶ میں، مارک اور دیگر ہزاروں امریکی نوجوانوں کو معاف کر دیا گیا جو یو.ایس. حکومت کے ہاتھوں پکڑے جانے سے بچنے کی خاطر کینیڈا بھاگ گئے تھے۔ وہ اور اسکی بیوی کیتھی بھی اپنی خدمتگزاری کیلئے زیادہ وقت مختص کرنے کی خاطر اپنی زندگیوں کو سادہ بنانے کی خواہش رکھتے تھے۔ چنانچہ مارک نے سروے کرنے والے کے طور پر جُزوقتی ملازمت شروع کر دی اور اُنہوں نے آہستہ آہستہ اپنے بِل ادا کر دئے جو ان پر بپتسمہ لینے سے پہلے واجب تھے۔
سن ۱۹۷۸ میں، جب کینیڈا میں گواہ ٹورنٹو، اونٹاریو کے نزدیک ایک نئی برانچ عمارت تعمیر کرنے کی منصوبہسازی کر رہے تھے تو مارک اور کیتھی اپنی خدمات پیش کرنے کے قابل ہوئے۔ چونکہ مارک کو سروے کرنے کا تجربہ تھا اسلئے انہیں تعمیراتی کام میں شرکت کرنے کی دعوت دی گئی۔ جون ۱۹۸۱ میں، اُنہوں نے جارج ٹاؤن میں پروجیکٹ ختم ہونے تک کام کِیا۔ اسکے بعد وہ برٹش کولمبیا میں واپس منتقل ہو گئے اور اگلے چار سال کیلئے اُنہوں نے وہاں یہوواہ کے گواہوں کا ایک اسمبلی ہال تعمیر کرنے میں مدد دی۔ جب یہ مکمل ہو گیا تو انہیں کینیڈا برانچ کی توسیع میں کام کرنے کیلئے واپس بلا لیا گیا۔
سن ۱۹۸۶ میں، چند ماہ بعد جارج ٹاؤن میں مارک اور کیتھی کو کینیڈا برانچ سٹاف کے باقاعدہ ارکان کی حیثیت سے قیام کرنے کی دعوت دی گئی۔ اُس وقت سے وہ سٹاف کے طور پر خدمت انجام دے رہے ہیں اور انہیں دیگر ممالک میں تعمیراتی کام میں حصہ لینے کے وسیع مواقع بھی حاصل ہیں۔ مارک کے تجربے کی بدولت اسے جنوبی اور وسطی امریکہ اور کریبیئن جزائر میں برانچ عمارتوں اور یہوواہ کے گواہوں کے اسمبلی ہالوں کے لئے سروے کے لئے استعمال کِیا جانے لگا۔
کئی سال تک اُن دونوں نے وینزویلا، نکاراگوا، ہیٹی، گیانا، بارباڈوس، بھاماز، ڈومینیکن، ریاستہائےمتحدہ (فلوریڈا) اور ڈومینیکن ریپبلک میں خدمت انجام دی۔ کُلوقتی خدمتگزاری کی اس خاص قسم نے مارک کا ڈینس سے ملنا ممکن بنا دیا۔
ڈومینیکن ریپبلک میں ملاپ
ایک دوسرے سے انجان ہوتے ہوئے، مارک اور ڈینس ڈومینیکن ریپبلک میں ایک جیسے پروجیکٹس پر کام کر رہے تھے۔ ایک روز سانتو ڈومینگو میں یہوواہ کے گواہوں کی برانچ عمارت میں وہ اتفاقاً ایک دوسرے سے مل گئے۔ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے سے مل کر کس قدر خوش ہوئے ہوں گے۔ بہرحال، ان دونوں کی عمریں ۳۳ سال کی تھیں اور ان کے پاس ایک دوسرے کو بتانے کے لئے بہت کچھ تھا۔ اضافی حیرت کے ساتھ اُنہوں نے وہ سب باتیں
ایک دوسرے کو بتائیں جن میں سے بیشتر آپ اُوپر پڑھ چکے ہیں۔ لیکن ان کے لئے، سب سے حیرانکُن بات انکی زندگیوں میں بہتیری مماثلتیں تھیں۔دونوں نے ہپیوں جیسا طرزِزندگی اپنایا اور دُوردراز علاقوں میں منتقل ہو گئے تاکہ جدید مادہپرستانہ طرزِزندگی اور اس سے وابستہ پریشانیوں سے دُور رہا جا سکے۔ ڈینس اور مارک دونوں نے کیتھی نامی لڑکیوں سے شادی کی۔ دونوں نے اُس وقت بائبل مطالعہ قبول کِیا جب وہ یہوواہ کے گواہوں کے پہلے اجلاس پر حاضر ہوئے تھے۔ دونوں کا بپتسمہ مارچ ۱۹۷۴ میں ہوا۔ دونوں یہوواہ کے گواہوں کے برانچ خاندانوں کے ارکان بن گئے—ڈینس ریاستہائےمتحدہ میں اور مارک کینیڈا میں۔ دونوں نے اپنی زندگی کو سادہ بنانے کی کوشش میں روحانی نصبالعین کی جستجو کی۔ (متی ۶:۲۲) دونوں بینالاقوامی تعمیراتی کام میں مشغول ہو گئے اور بیشمار ممالک میں تفویضات حاصل کیں۔ ڈومینیکن ریپبلک میں اتفاقیہ ملنے تک دونوں کی ملاقات بائبل سچائیاں قبول کرنے والے کسی سابقہ دوست سے نہیں ہوئی تھی۔
کیا مارک اور ڈینس کے شاندار اتفاقات کو مقدر سے منسوب کرنا چاہئے؟ ہرگز نہیں۔ وہ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں جیساکہ بائبل بیان کرتی ہے، ہم ”سب کے لئے وقت اور حادثہ ہے“—بعضاوقات یہ انتہائی دلچسپ طریقوں سے وقوعپذیر ہو سکتا ہے۔ (واعظ ۹:۱۱) تاہم، وہ اس بات کو بھی تسلیم کرتے ہیں کہ زندگی کے مقصد کے لئے انکی باہمی کوششوں اور یہوواہ خدا کیلئے انکی محبت نے بھی انکے ملاپ میں کردار ادا کِیا ہے۔
ڈینس اور مارک کی کہانی چند ایسی باتوں کو بھی نمایاں کرتی ہے جو بائبل سچائی سیکھنے والے تمام خلوصدل اشخاص کے سلسلے میں بہت عام ہے۔ ڈینس بیان کرتا ہے: ”مارک کا اور میرا تجربہ ظاہر کرتا ہے کہ یہوواہ لوگوں کی زندگی سے بخوبی واقف ہے لہٰذا جب اُنکا دل پوری طرح مائل ہو جاتا ہے تو وہ انہیں اپنے نزدیک لے آتا ہے۔“—۲-تواریخ ۱۶:۹؛ یوحنا ۶:۴۴؛ اعمال ۱۳:۴۸۔
مارک مزید بیان کرتا ہے: ”ہمارے تجربے نے ہمیں یہ بھی سکھایا ہے کہ جب ایک شخص یہوواہ کے معیاروں پر پورا اُترنے کیلئے ردوبدل کرتا، اس کیلئے اپنی زندگی مخصوص کرتا اور خود کو اُس کیلئے وقف کر دیتا ہے تو یہوواہ اپنے لوگوں کے فائدے اور سچی پرستش کے فروغ کے لئے اسکی صلاحیتوں اور لیاقتوں کو استعمال کر سکتا ہے۔—افسیوں ۴:۸۔
انکا تجربہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ یہوواہ خدا اپنے لوگوں کی پورے دلوجان سے خدمت کو برکت دیتا ہے۔ ڈینس اور مارک نے یقیناً خود کو متشرف محسوس کِیا۔ ڈینس بیان کرتا ہے: ”خاص طور پر کُلوقتی خدمت میں بادشاہتی مفادات کیلئے کام کرنا واقعی ایک شرف ہے۔ اس نے ہمیں پوری دُنیا کے مسیحی بہن بھائیوں کیساتھ کام کرتے ہوئے باہمی حوصلہافزائی سے لطف اُٹھانے کا موقع دیا ہے۔“
مارک مزید بیان کرتا ہے: ”یہوواہ یقیناً ان اشخاص کو برکت بخشتا ہے جو اسکی بادشاہت کو پہلا درجہ دیتے ہیں۔ مَیں کینیڈا برانچ میں خاندان کے ایک رکن کے طور پر خدمت کرنے اور بینالاقوامی تعمیر میں شرکت کو ایک خاص برکت خیال کرتا ہوں۔“
ایک بیمثال ملاپ؟ جیہاں، جیسے مارک بیان کرتا ہے: ”ایک دوسرے سے مل کر خوش ہونے کی اصل وجہ یہ تھی کہ ہم دونوں لاثانی خدا یہوواہ کو جاننے، اس سے محبت کرنے اور اسکی خدمت بجا لانے کے قابل ہوئے تھے۔“
[صفحہ ۱۹ پر تصویر]
ڈینس، ۱۹۶۶
[صفحہ ۱۹ پر تصویر]
مارک، ۱۹۶۴
[صفحہ ۲۱ پر تصویر]
ڈینس جنوب ڈاکوٹہ میں، ۱۹۷۴
[صفحہ ۲۱ پر تصویر]
مارک اونٹاریو میں، ۱۹۷۱
[صفحہ ۲۲ پر تصویر]
ڈینس اور مارک ۲۰۰۱ میں، اپنی اتفاقیہ ملاپ کے تھوڑی دیر بعد اپنی اپنی بیویوں کیساتھ