مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

اپنے حمل کو خطرے سے محفوظ رکھنا

اپنے حمل کو خطرے سے محفوظ رکھنا

اپنے حمل کو خطرے سے محفوظ رکھنا

میکسیکو سے جاگو!‏ کا رائٹر

اقوامِ متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کے مطابق،‏ ہر سال پانچ لاکھ عورتیں حمل کی مختلف پیچیدگیوں کی وجہ سے مر جاتی ہیں۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ یونی‌سیف کی رپورٹ کے مطابق ہر سال ۶۰ ملین سے زائد خواتین حمل سے متعلق سنگین قسم کی پیچیدگیوں کا شکار ہو جاتی ہیں اور تقریباً ایک تہائی دائمی نقصانات یا انفیکشن سے متاثر ہوتی ہیں۔‏ ترقی‌پذیر ممالک میں،‏ بیشتر خواتین مسلسل حمل،‏ زچگی اور اپنی ذات سے لاپروائی کے چکر میں پھنسی رہتی ہیں جو اُنکے خراب صحت اور بیماری پر منتج ہوتا ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ حمل صحت کے لئے نہ صرف مضر بلکہ خطرناک ہو سکتا ہے۔‏ تاہم ایک عورت اپنے حمل کو خطرے سے محفوظ بنانے کے لئے کیا کر سکتی ہے؟‏

حمل سے پہلے طبّی نگہداشت

منصوبہ‌سازی۔‏ شوہروں اور بیویوں کو اس سلسلے میں گفتگو کرنے کی ضرورت ہے کہ اُنکے کتنے بچے ہونے چاہئیں۔‏ ترقی‌پذیر ممالک میں یہ ایک عام سی بات ہے کہ ایک بچہ عورت کی گود میں ہوتا ہے اور وہ حاملہ بھی ہوتی ہے۔‏ محتاط منصوبہ‌سازی اور غوروخوض دو بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفے کا باعث بن سکتا اور عورت کیلئے انتہائی سکون پر منتج ہو سکتا ہے اس طرح اُسے بچے کی پیدائش کے بعد کسی حد تک اپنی صحت کو بہتر بنانے کا موقع مل سکتا ہے۔‏

غذا۔‏ حمل کے مثبت نتائج کیلئے انجام دی جانے والی تمام کاوشوں کے مطابق ایک عورت کو حاملہ ہونے سے پہلے کم‌ازکم چار ماہ تک مُضر اشیا سے پرہیز کرنے اور اچھی غذا کھانے کی ضرورت ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ اگر حاملہ عورت میں فولک‌ایسڈ وافر مقدار میں ہے تو نیورل ٹیوب کی ناقص بندش سے لاحق ہونے والا نقص سپائنا بائی‌فیڈا جس میں عصبی قوسیں بند ہونے میں ناکام رہنے کا خطرہ کافی حد تک کم ہو جاتا ہے۔‏ ماں کے رحم میں موجود ایمبریو کی نیورل ٹیوب چونکہ استقرارِحمل کے بعد ۲۴ ویں اور ۲۸ ویں دن کے دوران بند ہوتی ہے—‏جبکہ بیشتر خواتین کو ابھی یہ پتہ ہی نہیں ہوتا کہ وہ حاملہ ہیں—‏اسلئے حاملہ ہونے کی خواہشمند بعض عورتیں فولک‌ایسڈ لیتی ہیں۔‏

ایک اَور ضروری غذائی جُز فولاد ہے۔‏ واقعی،‏ دورانِ‌حمل عورتوں میں فولاد کی ضرورت دو گُنا بڑھ جاتی ہے۔‏ اگر اُس میں فولاد کی کمی ہے—‏بیشتر ترقی‌پذیر ممالک میں ایسی صورتحال ہے—‏تو اُس میں فولاد کی کمی کی وجہ سے خون کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔‏ یکےبعددیگرے حمل اس حالت کو بدتر بنا سکتے ہیں کیونکہ اس دوران شاید عورت کو اپنے اندر فولاد کی کمی کو پورا کرنے کا موقع نہیں ملتا۔‏ *

عمر۔‏ سولہ سال سے کم عمر لڑکیوں میں ۲۰ سال سے اُوپر کی عورتوں کی نسبت حمل کے دوران شرحِ‌اموات زیادہ ہے۔‏ اسکی دوسری طرف،‏ ۳۵ سال سے اُوپر کی خواتین میں ڈاؤنز سنڈروم جیسے پیدائشی نقص والے بچوں کی پیدائش کا امکان زیادہ ہے۔‏ مائیں جو بہت ہی کم‌عمر یا پھر بچے پیدا کرنے کی عمر کے آخری سالوں میں ہوتی ہیں اُن میں وضع‌حمل کے دوران دورے پڑنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔‏ اس مرض کی شناخت حمل کے ۲۰ ہفتے میں بلند فشارِخون،‏ سوجن اور پیشاب میں پروٹین کی زیادتی سے ہوتی ہے جس میں ماں اور بچے دونوں کی موت کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔‏

متعدی امراض۔‏ مثانے،‏ رحم اور معدے کے امراض حمل کے دوران شدت پکڑ سکتے اور قبل‌ازوقت پیدائش اور دورے پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔‏ کسی بھی قسم کے مرض کا حمل سے پہلے علاج بہت ضروری ہے۔‏

دورانِ‌حمل صحت کا خیال رکھنا

پیدائش سے پہلے احتیاط۔‏ دورانِ‌حمل باقاعدگی سے ڈاکٹر کے پاس جانا درپیش خطرات کو کم کرتا ہے۔‏ جن ممالک میں کلینک یا ہسپتال تک رسائی محدود ہے وہاں تربیت‌یافتہ دائیاں دستیاب ہو سکتی ہیں۔‏

پیدائش سے پہلے احتیاط تربیت‌یافتہ اشخاص کو خصوصی توجہ کی حامل صورتحال سے آگاہ کر سکتی ہے۔‏ اِن میں ایک سے زیادہ بچے،‏ بلند فشارِخون،‏ دل اور گردوں کی تکالیف اور ذیابیطس شامل ہو سکتی ہے۔‏ بعض ممالک میں حاملہ عورت تشنج کیلئے حفاظتی ٹیکے لگوا سکتی ہے جو بچے کو تشنج سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔‏ اُسے حمل کے ۲۶ ویں اور ۲۸ ویں ہفتے کے دوران گروپ بی سٹرپٹوکوکس کا ٹیسٹ بھی کرانا چاہئے۔‏ اگر یہ بیکٹیریا بڑی انتڑی میں موجود ہیں تو یہ وضع‌حمل کے دوران بچے کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔‏

ماں بننے والی خاتون کو پیشہ‌ور مہارت رکھنے والوں کو تمام ضروری معلومات فراہم کرنی چاہئیں جس میں اُسکی طبّی تفصیلات بھی شامل ہیں۔‏ اُسے بِلاہچکچاہٹ سوال بھی پوچھنے چاہئیں۔‏ اگر کسی وجہ سے خون آنا،‏ مُنہ پر سوجن،‏ شدید سردرد یا انگلیوں میں درد اور اچانک سے نظر کم یا دھندلی،‏ پیٹ میں شدید درد،‏ الٹیاں،‏ سردی سے بخار،‏ بچے کی حرکات میں اچانک کمی‌بیشی یا تبدیلی،‏ عضائےمخصوصہ سے پانی کا اخراج،‏ پیشاب کرتے وقت درد یا پیشاب کم آنے لگتا ہے تو بِلاتاخیر طبّی مدد حاصل کی جانی چاہئے۔‏

الکحل اور منشیات۔‏ ماں کا الکحل یا دوسری منشیات استعمال کرنا (‏بشمول تمباکو)‏ بچے میں دماغی کمزوری،‏ جسمانی نقائص اور رویے میں تبدیلی کے امکانات کو بڑھا دیتا ہے۔‏ منشیات کی عادی ماؤں کے بچوں میں اکثر گم‌سم رہنے کا رُجحان پایا جاتا ہے۔‏ اگرچہ بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کبھی‌کبھار وائن کا گلاس پینا نقصاندہ نہیں لیکن ماہرین دورانِ‌حمل اس سے قطعاً پرہیز کی تاکید کرتے ہیں۔‏ حاملہ خواتین کو تو سگریٹ کے دھوئیں سے بھی بچنا چاہئے۔‏

ادویات۔‏ جو ڈاکٹر آپکے حاملہ ہونے اور صحت کے دیگر تمام مسائل سے بخوبی واقف ہے اُسکی ہدایت کے بغیر کوئی دوا استعمال نہ کریں۔‏ بعض وٹامنز بھی مضر ہو سکتے ہیں۔‏ مثلاً،‏ وٹامن اے کی زیادتی بچے میں نقائص کا باعث بن سکتی ہے۔‏

وزن کا بڑھنا۔‏ حاملہ عورت کو نہ تو بہت موٹا اور نہ ہی بہت کمزور ہونا چاہئے۔‏ کیراسیز فوڈ،‏ نیوٹریشن اینڈ ڈائٹ تھراپی کے مطابق،‏ نارمل وزن کے بچے کی نسبت کم وزن والے بچے میں موت واقع ہونے کا امکان ۴۰ فیصد زیادہ ہوتا ہے۔‏ دوسری طرف،‏ دو جانوں کیلئے کھانا محض موٹاپے کا باعث بنتا ہے۔‏ وزن میں مناسب اضافہ—‏بالخصوص چھ ماہ کے بعد ظاہر ہوتا ہے—‏اس بات کی علامت ہے کہ حاملہ خاتون اپنی اضافی بھوک کے مطابق کھانے کی صحیح مقدار لے رہی ہے۔‏ *

حفظانِ‌صحت اور دیگر توجہ‌طلب باتیں۔‏ نہانا دھونا معمول کے مطابق ہونا چاہئے لیکن عضائےمخصوصہ میں پانی داخل نہیں ہونا چاہئے۔‏ حاملہ عورت کو جرمن خسرے جیسے وائرس والے اشخاص سے دُور رہنا چاہئے۔‏ مزیدبرآں،‏ ٹوکسوپلازموسس سے بچنے کیلئے بلیوں کے فضلے سے دُور رہنا چاہئے اور ایسا گوشت کھانے سے پرہیز کرنا چاہئے جو اچھی طرح پکا نہ ہو۔‏ حفظانِ‌صحت سے متعلق بنیادی باتوں مثلاً پھلوں اور سبزیوں اور ہاتھوں کو اچھی طرح دھونا بہت ضروری ہے۔‏ حمل کے آخری ہفتوں یا جریانِ‌خون،‏ اینٹھن یا پہلے اسقاطِ‌حمل ہو جانے کی وجہ کے علاوہ جنسی تعلقات عموماً خطرے کا باعث نہیں ہوتے۔‏

کامیاب وضع‌حمل

جو عورت دورانِ‌حمل اپنا خیال رکھتی ہے اُسے وضع‌حمل کے وقت بہت کم پیچیدگیوں کا سامنا ہوتا ہے۔‏ ظاہر ہے کہ وہ بچے کی پیدائش گھر پر یا ہسپتال میں کرانے کا منصوبہ بھی بنا چکی ہوگی۔‏ وہ بڑی حد تک یہ بھی جانتی ہوگی کہ ماہر دائی یا ڈاکٹر سے کیا توقع کی جا سکتی ہے اور اُس کیساتھ کیسے تعاون کِیا جا سکتا ہے۔‏ معالج بھی بچے کی پیدائش کے طریقے،‏ درد کی ادویات کے استعمال یا الیکٹرونک آلات کی مدد سے نازائیدہ بچے کی حرکات کا جائزہ لینے کے سلسلے میں حاملہ عورت کی ترجیحات سے بخوبی واقف ہوگا۔‏ دیگر معاملات پر بھی باہمی اتفاق ضروری ہے:‏ اگر گھر پر پیدائش پیچیدگی اختیار کر جاتی ہے تو وہ کس ہسپتال یا کلینک میں جائینگے؟‏ زیادہ خون بہہ جانے کی صورت میں وہ کیا کرینگے؟‏ چونکہ جریانِ‌خون بیشتر صورتوں میں ماں کی موت کا سبب بن سکتا ہے،‏ اسلئے انتقالِ‌خون قبول نہ کرنے والے مریضوں کیلئے خون کے متبادلات کا فوری انتظام ہونا چاہئے۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ اس بات پر بھی غور کِیا جانا چاہئے کہ اگر آپریشن کی ضرورت پڑتی ہے تو کیا کِیا جائیگا۔‏

بائبل بیان کرتی ہے کہ بچے خدا کی طرف سے ”‏میراث“‏ ہیں۔‏ (‏زبور ۱۲۷:‏۳‏)‏ ایک عورت اپنے حمل کی بابت جتنی زیادہ معلومات رکھتی ہے اُس کیلئے اُتنا ہی اچھا ہے۔‏ حمل سے پہلے اور حمل کے دوران اپنا خیال رکھنے سے اور بچے کی پیدائش کے مختلف پہلوؤں پر مناسب سوچ‌بچار کرنے سے ایک عورت اپنے حمل کو یقینی طور پر خطرے سے محفوظ رکھے گی۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 7 فولک‌ایسڈ اور فولاد حاصل کرنے کے بعض ذرائع میں،‏ کلیجی،‏ پھلیاں،‏ ہرے پتوں والی سبزیاں،‏ میوہ‌جات اور قوت‌بخش اناج ہیں۔‏ فولاد سے بھرپور غذائیت کو ہضم کرنے کیلئے اُسے وٹامن سی سے پُر تازہ پھلوں کیساتھ ملا کر کھانا معاون ثابت ہو سکتا ہے۔‏

^ پیراگراف 16 صحتمند حاملہ عورت کے سلسلے میں اس بات کی سفارش کی جاتی ہے کہ زچگی کے دوران اُسکے وزن میں ۲۰ سے ۲۵ پاؤنڈ کا اضافہ ہونا چاہئے۔‏ تاہم،‏ بڑی عمر والی یا کمزور خواتین کا ۲۵ سے ۳۰ پاؤنڈ وزن بڑھنا چاہئے جبکہ پہلے سے زیادہ وزن والی عورتوں کا وزن صرف ۱۵ سے ۲۰ پاؤنڈ تک بڑھنا چاہئے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۲ پر بکس]‏

حاملہ خواتین کیلئے تجاویز

● عام طور پر حاملہ عورت کی غذا میں پھل،‏ سبزیاں،‏ (‏بالخصوص گہری سبز،‏ نارنجی اور سرخ)‏،‏ پھلیاں (‏جیسےکہ لوبیا،‏ سویابین،‏ دالیں اور چنے)‏،‏ اناج (‏ترجیحاً غذائیت سے بھرپور گندم،‏ مکئی،‏ جئی اور جَو)‏ گوشت (‏مچھلی،‏ مرغی،‏ گائے)‏،‏ انڈے،‏ پنیر اور دودھ (‏ترجیحاً خشک دودھ)‏ شامل ہونا چاہئے۔‏ بہتر ہے کہ روغن،‏ چینی اور نمک کم مقدار میں استعمال کئے جائیں۔‏ پانی زیادہ پئیں۔‏ کیفین والے مشروبات سے پرہیز کریں اور ایسے مشروبات سے بھی دُور رہیں جنہیں محفوظ رکھنے یا اُنہیں ذائقےدار بنانے کیلئے دیگر اشیا (‏جیسےکہ رنگ اور ذائقوں)‏ استعمال کی جاتی ہیں۔‏ نشاستہ‌دار غذا،‏ مٹی اور دیگر ایسی اشیا ناقص خوراک اور زہر پھیلنے کا سبب بن سکتی ہیں۔‏

● ممکنہ ماحولیاتی مشکلات جیسےکہ ایکسرے اور دیگر نقصاندہ کیمیائی اجزا سے بچیں۔‏ اسپرے اور دیگر گھریلو اشیا کا کم سے کم استعمال کریں۔‏ حد سے زیادہ گرم جگہوں پر بیٹھنے اور ورزش سے گریز کریں۔‏ زیادہ دیر تک کھڑے رہنے اور بیجا تھکاوٹ سے بچیں۔‏ بیٹھنے کی مناسب جگہ استعمال کریں۔‏