مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

معروف اور غیرمعروف لوگوں کی تصویریں بنانا

معروف اور غیرمعروف لوگوں کی تصویریں بنانا

معروف اور غیرمعروف لوگوں کی تصویریں بنانا

برطانیہ سے جاگو!‏ کا رائٹر

کیا آپ نے کبھی کسی انسانی چہرے کی تصویر بنانے کی کوشش کی ہے؟‏ یہ کام آسان نہیں۔‏ تاہم،‏ اگر آپ کو ایک ایسے شخص کی تصویر بنانی پڑے جسے آپ نے صرف ایک بار اور چند منٹوں کیلئے دیکھا ہو تو پھر کیا ہو؟‏ اگر آپ دیکھے جانے والے چہرے کے نقوش کو اپنی یادداشت کے سہارے بنا رہے ہوں تو یہ کام اَور بھی مشکل ہو جاتا ہے۔‏ اس پر ستم‌ظریفی یہ کہ یادداشت کی بنیاد پر بنائی گئی آپکی زرد رنگ کی نقش‌کشی کو ۳۰ منٹ کے اندر اندر ٹیلیویژن کیلئے تیار ہونا چاہئے جہاں اسکا انتظار ہو رہا ہے!‏

ہم میں سے بہتیرے لوگوں کیلئے اس چیلنج پر پورا اُترنا ناممکن ہے۔‏ تاہم،‏ برطانیہ میں چند لوگ اس کام میں مہارت رکھتے ہیں۔‏ وہ کون ہیں؟‏ یہ عدالتی مُصوّر ہیں۔‏

قانونی پابندیاں

عدالتی کارروائیاں بڑی آسانی سے عوام کی توجہ مبذول کر لیتی ہیں اور بہتیرے ممالک میں ٹیلیویژن اور فوٹوگرافی کے ذریعے ایسے مقدموں کی تشہیر کرنا عام بات ہے۔‏ لیکن برطانیہ میں ایسا نہیں ہوتا۔‏ لوگوں کے ”‏عدالت میں کسی بھی شخص کی تصویر بنانے یا نقش‌کشی کرنے کی کوشش“‏ کرنے پر سخت پابندی ہے—‏جن میں جج،‏ حلف اُٹھانے والے یا گواہوں کے علاوہ مدعاعلیہ یا قیدی بھی شامل ہیں۔‏ * یہاں عدالتی مُصوّروں کی صلاحیت کام میں لائی جاتی ہے جو ابلاغِ‌عامہ کیلئے عدالت میں رونما ہونے والے تمام حالات کو ریکارڈ کرتے ہیں۔‏

اس دلچسپ کام کی بابت مزید جاننے کیلئے مَیں لندن کی فنون اور نمونہ‌سازی کی ایک نمائش میں گیا۔‏ ایک مقبول سٹال پر میری ملاقات مُصوّروں کے اس خاص گروہ سے تعلق رکھنی والی مُصوّرہ بیتھ سے ہوئی۔‏ اُس سے میرا پہلا سوال یہ تھا،‏ ”‏عدالت میں مدعاعلیہ کو دیکھنے کیلئے آپ کے پاس کتنا وقت ہوتا ہے؟‏“‏

وقت اور مقصد

‏”‏جب ایک قیدی اپنی پہلی شنوائی کیلئے عدالت کے کٹہرے میں آتا ہے تو وہ عموماً دو منٹ کے لگ‌بھگ وہاں کھڑا ہوتا ہے لیکن یہ وقت میرے لئے کافی ہے،‏“‏ بیتھ نے مجھے یقین دلایا۔‏ ”‏مجھے سر اور بالوں کے سٹائل،‏ ناک،‏ آنکھوں،‏ ہونٹوں اور مُنہ کی خصوصیات کی شناخت کرنے کا وقت مل جاتا ہے۔‏ مجھے چہرے کی چوڑائی،‏ ماتھے اور کانوں کی لمبائی کے علاوہ داڑھی یا چشمے جیسی نمایاں خصوصیات کو بھی ذہنی طور پر نوٹ کرنا پڑتا ہے۔‏ اسکے بعد میرے پاس ایک درست تصویر بنانے کیلئے بنیادی معلومات موجود ہوتی ہیں۔‏

‏”‏بعض‌اوقات میرا کام زیادہ مشکل ہوتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ ایک حالیہ مقدمے میں کٹہرے میں ۱۲ آدمی کھڑے تھے!‏ یہ درست ہے کہ وہ وہاں تقریباً ۱۵ منٹ تک کھڑے رہے لیکن ایک تصویر میں ۱۲ چہروں کو سمونا بہت زیادہ توجہ کا تقاضا کرتا ہے۔‏ مَیں دیکھی ہوئی چیزوں کی ذہنی تصویرکشی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں لیکن اس صلاحیت کو فروغ دینے کیلئے مجھے کئی سال لگے ہیں۔‏ عدالت سے باہر جاکر اگر مَیں اپنی آنکھوں کو بند کروں تو مجھے دیکھے گئے چہروں کو واضح طور پر یاد کرنا پڑتا ہے۔‏“‏

میرا اگلا سوال تھا،‏ ”‏عدالت میں آپ کا سامنا جن لوگوں سے ہوتا ہے اُنکی بابت تحقیق کرنے میں آپ کتنا وقت صرف کرتی ہے؟‏“‏ بیتھ کا جواب حیران‌کُن تھا۔‏

‏”‏ایک رپورٹر کے برعکس،‏ مَیں کوئی تحقیق نہیں کرتی۔‏ مَیں کوئی مفروضہ قائم کئے بغیر ایک صاف ذہن کیساتھ عدالت آتی ہوں اور اپنے کام کے ذریعے کوئی ذاتی خیال پیش کرنے سے اجتناب کرنے کی باشعور کوشش کرتی ہوں۔‏ مَیں عدالتی کارروائیوں کو ریکارڈ کرنے کی کوشش کرتی ہوں جہاں ایک شخص کے چہرے کے تاثرات میں ہر روز تبدیلی آ سکتی ہے۔‏ مَیں ہمیشہ یہ بات یاد رکھتی ہوں کہ ججوں کی جماعت میری بنائی گئی تصاویر کو ٹیلیویژن پر یا کسی قومی اخبار میں دیکھ سکتی ہے اور مَیں یہ نہیں چاہتی کہ وہ ان سے متاثر ہوکر کہیں،‏ ’‏اس شخص کا تو چہرہ ہی اعترافِ‌جرم کا آئینہ‌دار ہے!‏‘‏ عدالتی نقش‌کشی اس اہم پہلو میں عام تصاویر بنانے سے بہت مختلف ہے۔‏“‏

‏”‏خاص لمحہ“‏

جب مَیں نے بیتھ سے اُسکی کامیابی کا راز پوچھا تو اُس نے جواب دیا:‏ ”‏مَیں ایک لمحے کی تلاش میں رہتی ہوں—‏جسے مَیں ’‏خاص لمحہ‘‏ کہتی ہوں—‏جو عدالتی ماحول کی روح کو نمایاں کرتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ جب ایک ملزم نے اپنے ہاتھوں سے اپنا سر پکڑ لیا تو اُسکی اس حرکت نے اُسکے خلاف مقدمے کی بڑی عمدگی سے تلخیص کی۔‏ ایک دوسرے موقع پر،‏ ایک عورت کے چہرے کے تاثرات نے اسکے جواب سے بہتر اس سوال پر روشنی ڈالی کہ ’‏کیا آپ ایک اچھی ماں ہیں؟‏‘‏ اسی طرح،‏ رومال سے آنسو پوچھنے کا عمل باطنی جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔‏

‏”‏عدالتی مُصوّر کو عدالت کے ماحول کو بھی نمایاں کرنا پڑتا ہے جس میں جج،‏ وکلاء،‏ سرکاری نمائندوں کے علاوہ کتابوں،‏ کمرے کی روشنی اور فرنیچر کی تصویرکشی شامل ہے۔‏ بہتیرے لوگوں کو حقیقت میں ان چیزوں کو دیکھنے کا موقع نہیں ملتا لہٰذا ایسی مکمل تصویرکشی اُنکی توجہ حاصل کرتی ہے۔‏ مَیں اپنی تصاویر کہاں بناتی ہوں؟‏ کبھی‌کبھار مَیں پریس‌روم میں کام کرتی ہوں لیکن اکثراوقات مَیں کسی پُرسکون جگہ،‏ سیڑھیوں پر بیٹھ کر ایسا کرتی ہوں۔‏ لیکن جب کوئی نیا گواہ بلایا جاتا ہے یا مدعاعلیہ کا وکیل عدالت سے مخاطب ہوتا ہے تو مجھے مزید چہرے بنانے کیلئے فوراً واپس جانا پڑتا ہے۔‏“‏ بیتھ مسکراتے ہوئے مزید بیان کرتی ہے:‏ ”‏جی‌ہاں،‏ مَیں جانتی ہوں کہ میری بنائی گئی بہتیری تصاویر اب وکیلوں کے دفتروں میں موجود ہیں۔‏“‏

مَیں اُس کے سٹال پر موجود تصاویر کو دلچسپی کے ساتھ دیکھنے لگا۔‏ ان سب نے میرے ذہن میں واضح طور پر اُن معروف اور غیرمعروف لوگوں کے عدالتی مقدموں کی یاد تازہ کی جنکی بابت میں حالیہ سالوں میں پڑھ چکا تھا۔‏ کوئی دس منٹ کے بعد،‏ جب مَیں نے رخصت ہونے کی تیاری کی تو بیتھ نے مہربانی کیساتھ ایک زرد رنگ کی تصویر میرے ہاتھ میں تھما دی۔‏ یہ میری تصویر تھی۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 6 اسکا اطلاق سکاٹ‌لینڈ میں نہیں ہوتا۔‏

‏[‏صفحہ ۱۵ پر تصویر]‏

ایک عدالتی کمرے کا نقش اور اخبار میں اسکی تصویر (‏دائیں)‏

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

The Guardian ©