مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مونگ‌پھلی کے متعدد استعمال

مونگ‌پھلی کے متعدد استعمال

مونگ‌پھلی کے متعدد استعمال

کیا آپکو مونگ‌پھلی پسند ہے؟‏ اگر ایسا ہے تو آپکا شمار لاتعداد لوگوں میں ہوتا ہے۔‏ انسانی خاندان کا ایک بڑا حصہ مونگ‌پھلی سے محظوظ ہوتا ہے جو زیرِزمین نشوونما پاتی ہیں۔‏ اس پودے کی ۵۰ فیصد کاشتکاری دُنیا کے سب سے بڑی آبادی والے دو ممالک—‏چین اور انڈیا—‏میں کی جاتی ہے۔‏

ریاستہائےمتحدہ میں ہر سال اربوں کلوگرام مونگ‌پھلی کاشت کی جاتی ہے جو دُنیا کی پیداوار کا ۱۰ فیصد ہے۔‏ ارجنٹینا،‏ برازیل،‏ ملاوی،‏ نائیجیریا،‏ سینیگال،‏ جنوبی افریقہ اور سوڈان بھی مونگ‌پھلی کی کاشت کرنے والے بڑے ممالک میں گنے جاتے ہیں۔‏ تاہم،‏ مونگ‌پھلی اسقدر مشہور کیسے ہوئی؟‏ کیا بعض‌اوقات مونگ‌پھلی نہ کھانا دانشمندی کی بات ہے؟‏

ایک لمبی تاریخ

یہ خیال کِیا جاتا ہے کہ مونگ‌پھلی کی ابتدا جنوبی امریکہ سے ہوئی۔‏ مونگ‌پھلی کیلئے انسانی پسندیدگی کو ظاہر کرنے والا سب سے پہلا فن‌پارہ پیرو میں دریافت کِیا جانے والا ایک گلدان ہے جو کولمبس کے امریکا آنے سے پہلے کے دَور سے تعلق رکھتا ہے۔‏ اس گلدان کی شکل مونگ‌پھلی جیسی ہے اور اسے مونگ‌پھلی کی شکل کے نمونوں سے آراستہ کِیا گیا ہے۔‏ جنوبی امریکہ میں پہلی بار مونگ‌پھلی کھانے والے ہسپانوی سیاحوں نے اسے اپنے سفر کیلئے غذائیت کا ایک شاندار ذریعہ پایا۔‏ بعدازاں وہ کچھ مونگ‌پھلی یورپ لے آئے۔‏ یورپی لوگوں نے دیگر اضافی طریقوں کے علاوہ مونگ‌پھلی کو کافی کے دانوں کی جگہ بھی استعمال کِیا۔‏

بعدازاں پُرتگالیوں نے مونگ‌پھلی کو افریقہ میں متعارف کرایا۔‏ یہاں مونگ‌پھلی کو بہت جلد خوراک کا ایک اہم ذریعہ خیال کِیا جانے لگا جو دیگر پودوں کیلئے نامناسب زمین میں بھی کاشت کی جا سکتی تھی۔‏ درحقیقت،‏ مونگ‌پھلی کے پودوں نے کم زرخیز زمین کو بھی درکار نائٹروجن فراہم کرکے زرخیزی عطا کی تھی۔‏ آخرکار،‏ مونگ‌پھلی افریقہ سے لیکر غلاموں کی تجارت کے زمانہ تک شمالی امریکہ میں بھی عام ہو گئی۔‏

پُرتگالیوں نے ۱۵۳۰ کے دہے میں بھارت اور میکاؤ میں اور ہسپانوی لوگوں نے فلپائن میں مونگ‌پھلی کو متعارف کرایا۔‏ اسکے بعد،‏ ان علاقوں کے تاجر مونگ‌پھلی کو چین لے آئے۔‏ یہاں مونگ‌پھلی ایک ایسا پودا خیال کِیا جانے لگا جو قحط کا مقابلہ کرنے میں قوم کی مدد کر سکتا تھا۔‏

ماہرینِ‌نباتیات ۱۷۰۰ کے عشروں میں مونگ‌پھلی پر تحقیق کرکے اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ سؤاروں کیلئے بہترین خوراک ثابت ہو سکتی ہے۔‏ ریاستہائےمتحدہ کے مغربی کیرولینا میں ۱۸۰۰ کے اوائل میں تجارت کے لئے مونگ‌پھلی کی کاشت کی جانے لگی۔‏ امریکہ میں ۱۸۶۱ میں شروع ہونے والی خانہ‌جنگی کے دوران مونگ‌پھلی نے جنگ کے دونوں فریقین کیلئے خوراک کا کام انجام دیا۔‏

تاہم،‏ اُس وقت بہتیرے لوگ مونگ‌پھلی کو غریب آدمی کی غذا خیال کرتے تھے۔‏ اس نظریے کی بنیاد پر کسی حد تک یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اُس زمانے کے امریکی کسان کیوں وسیع پیمانے پر انسانی استعمال کیلئے مونگ‌پھلی کی کاشت نہیں کرتے تھے۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ تقریباً سن ۱۹۰۰ میں مشینوں کے استعمال سے پہلے مونگ‌پھلی کی کاشت کافی مزدوروں اور اخراجات کا تقاضا کرتی تھی۔‏

تاہم کاشت‌کاری کے پہلے کیمیائی امریکی عالم،‏ جارج واشنگٹن کاروَر نے ۱۹۰۳ میں مونگ‌پھلی کے پودوں کے نئے استعمال پر تحقیق شروع کی۔‏ آخرکار اُس نے اس پودے سے مشروبات،‏ کاسمیٹکس،‏ رنگ،‏ ادویات،‏ کپڑے دھونے کا صابن،‏ کیڑےمار ادویات اور چھپائی میں استعمال ہونے والی سیاہی سمیت ۳۰۰ سے زائد مصنوعات تیار کیں۔‏ کاروَر نے مقامی کسانوں کی محض کپاس کی کاشتکاری سے زمین کی زرخیزی کو کم کرنے والے عمل کو ترک کرنے اور اسکی جگہ مونگ‌پھلی کی کاشت کرنے کی حوصلہ‌افزائی کی۔‏ اُس وقت کپاس کا کیڑا اسکے پودوں کو تباہ کر رہا تھا جسکی وجہ سے بہتیرے کسانوں کو کاروَر کے مشورے پر عمل کرنے کی تحریک ملی۔‏ اسکا نتیجہ کیا رہا؟‏

مونگ‌پھلی اُگانے کا منصوبہ اسقدر کامیاب رہا کہ اس نے جنوبی ریاستہائےمتحدہ میں ایک اہم قابلِ‌فروخت پودے کی حیثیت حاصل کر لی۔‏ آجکل دوتین،‏ الابامہ میں کاروَر کی ایک یادگار موجود ہے۔‏ نیز،‏ الابامہ کے شہر اینٹرپرائس میں کپاس کے کیڑے کی یادگار بھی تعمیر کی گئی ہے چونکہ اس کیڑے کی تباہ‌کاریوں نے کسانوں کو مونگ‌پھلی کی کاشت کرنے کی تحریک دی تھی۔‏

مونگ‌پھلی کی کاشت

درحقیقت،‏ مونگ‌پھلی اس پودے کا پھل نہیں بلکہ بیج ہے۔‏ جب یہ پودا بڑھتا ہے تو اس پر زرد پھول آتے ہیں جو خود اپنی تخم‌ریزی کا سبب بنتے ہیں۔‏

گل‌میخ کہلانے والے ڈنٹھل‌نما حصے کی نوک میں پودے کی بارور بیضہ‌دانی زمین کے اندر بڑھنے لگتی ہے جس میں بیضہ موجود ہوتا ہے۔‏ بیضہ زمین کی سطح کیساتھ‌ساتھ بڑھتا رہتا ہے اور زیرِزمین پکتا ہے اور مونگ‌پھلی کی جانی‌پہچانی شکل اختیار کر لیتا ہے۔‏ ایک پودے پر کوئی ۴۰ مونگ‌پھلیاں نکل سکتی ہیں۔‏

مونگ‌پھلی کے پودے کیلئے گرم موسم اور معتدل بارش موزوں ہے۔‏ مونگ‌پھلی کی قِسم اور موسمی حالات کے مطابق،‏ پودے لگانے سے فصل کاٹنے تک ۱۲۰ سے ۱۶۰ دن لگ سکتے ہیں۔‏ مونگ‌پھلی کی فصل کاٹنے کیلئے کسان پودوں کو انکی بیلوں سمیت زمین میں سے کھود کر نکالتے اور پھر انہیں الٹا کرکے سُکھاتے ہیں تاکہ یہ خراب ہوئے بغیر محفوظ کئے جا سکیں۔‏ آجکل بہتیرے کاشتکار کھیتی‌باڑی کے جدید آلات استعمال کرتے ہیں جنکی مدد سے وہ ایک ہی عمل میں بیل کھودنے،‏ ان پر لگی مٹی جھاڑنے اور انہیں اُلٹا کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔‏

مونگ‌پھلی کے متعدد استعمال

مونگ‌پھلی کی غذائی افادیت قابلِ‌غور ہے۔‏ ان میں بڑی مقدار میں ریشہ،‏ ۱۳ وٹامن اور ۲۶ معدنیات پائی جاتی ہیں جو بہتیرے جدید کھانوں میں نہیں ہوتیں۔‏ انسائیکلوپیڈیا بریٹینیکا بیان کرتا ہے کہ ”‏گائے کی کلیجی کے برابر مونگ‌پھلی میں نسبتاً زیادہ پروٹین،‏ معدنیات اور وٹامن ہوتے ہیں۔‏“‏ تاہم،‏ موٹاپے سے بچنے والوں کو خبردار رہنا چاہئے!‏ مونگ‌پھلی میں ”‏گاڑھی ملائی سے زیادہ چربی“‏ اور ”‏چینی سے زیادہ حرارے (‏کیلوری)‏“‏ ہوتے ہیں۔‏

بہتیری اقوام اپنے کھانوں میں مونگ‌پھلی کا استعمال مختلف طریقوں سے کرتی ہیں۔‏ نیز اسکا منفرد ذائقہ آسانی سے پہچانا جا سکتا ہے۔‏ کھانے کی ترکیبوں پر کتابیں لکھنے والی انیا فون برمزن بیان کرتی ہے،‏ ”‏مونگ‌پھلی کا ذائقہ اسقدر پُرزور اور منفرد ہے کہ اس سے آراستہ ہر کھانے کا مزا ایک جیسا ہوتا ہے۔‏ لہٰذا،‏ مونگ‌پھلی سے بنی انڈونیشیائی چٹنی،‏ مغربی افریقی سوپ،‏ چائنیز نوڈلز،‏ پیرو کا سٹیو اور مونگ‌پھلی کے مکھن کے سینڈوچ کا ذائقہ یکساں ہی ہوگا۔‏“‏

مونگ‌پھلی ہلکی‌پھلکی اشیائےخوردنی کے طور پر بھی دُنیابھر میں پسند کی جاتی ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ انڈیا میں مونگ‌پھلی کو دیگر سوکھی ہوئی پھلیوں کیساتھ ملا کر بازاروں میں ہلکی‌پھلکی اشیائےخوردنی کے طور پر فروخت کِیا جاتا ہے۔‏ اشاعت دی گریٹ امریکن پینٹ کے مطابق،‏ دلچسپی کی بات ہے کہ بعض ممالک میں سینڈوچ پر لگایا جانے والا مونگ‌پھلی سے بنا مشہور مکھن ایک رپورٹ کے مطابق ”‏سینٹ لوئیز [‏یو.‏ایس.‏اے]‏ کے ایک ڈاکٹر نے تقریباً ۱۸۹۰ میں عمررسیدہ لوگوں کیلئے ایک صحت‌بخش غذا کے طور پر تیار کِیا تھا۔‏“‏

تاہم،‏ اسے براہِ‌راست کھانے کے علاوہ دیگر کئی طریقوں سے بھی استعمال کِیا جاتا ہے۔‏ پورے ایشیا میں مونگ‌پھلی کھانا پکانے کے تیل کا ایک اہم ذریعہ ہے۔‏ مونگ‌پھلی کے تیل کو زیادہ درجۂ‌حرارت پر پکانے کیلئے استعمال کِیا جا سکتا ہے اور یہ پکائی جانے والی چیز کے ذائقے کو جذب نہیں کرتا۔‏

برازیل میں مونگ‌پھلی سے تیل نکالنے کے بعد بقیہ مواد جانوروں کے چارے کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔‏ نیز،‏ مونگ‌پھلی سے بنی ہوئی بہتیری اشیا روزمرّہ کے استعمال میں آتی ہیں۔‏—‏اُوپر دیکھیں۔‏

مونگ‌پھلی کی الرجی سے محتاط رہیں!‏

مونگ‌پھلی ریفریجریشن کے بغیر لمبے عرصے تک محفوظ کی جا سکتی ہے۔‏ تاہم،‏ اس سلسلے میں احتیاط کی ضرورت ہے۔‏ پھپھوندی لگی ہوئی مونگ‌پھلی میں افلاٹاکسن پایا جاتا ہے جو سرطان کا سبب بنتا ہے۔‏ اسکے علاوہ بعض لوگوں کو مونگ‌پھلی سے الرجی ہوتی ہے۔‏ الرجی کے اثرات میں ”‏ناک بہنے اور سُرخ باد کی علامات سے لیکر زُودحسی کے مُہلک دورے شامل ہو سکتے ہیں،‏“‏ میگزین پریونشن بیان کرتا ہے۔‏ کئی مطالعوں نے ظاہر کِیا ہے کہ بچوں کا مونگ‌پھلی سے الرجی کا شکار ہونا عام ہو رہا ہے۔‏

پریونشن کے مطابق،‏ اگر بچے کے والدین کو دمہ،‏ الرجی کے باعث ناک کی سوزش یا ایگزیما ہو تو بچوں کو مونگ‌پھلی سے الرجی ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔‏

یہی بات ایسے بچوں کی بابت بھی سچ ہے جنکی مائیں کسی قسم کی الرجی کا شکار ہوتی ہیں یا جن بچوں کو اپنے پہلے سال کے دوران دودھ سے الرجی ہوتی ہے۔‏ جانز ہاپ‌کنز یونیورسٹی میڈیکل سینٹر،‏ یو.‏ایس.‏اے میں بچوں کا ڈاکٹر ہیو سیم‌سن بیان کرتا ہے،‏ ”‏ایسے خاندانوں کیلئے بہتر ہے کہ وہ مونگ‌پھلی کے مکھن کو بچے کے کھانے کی کُرسی سے دُور رکھیں اور تین سال کی عمر تک اسے بچے کے کھانے میں شامل نہ کریں۔‏“‏

خواہ آپکو مونگ‌پھلی کھانا پسند ہو یا نہ ہو،‏ اسکے متعدد استعمال پر غور کرنے سے آپ اس معمولی لیکن مشہور دانے کی زیادہ قدر کرنے لگے ہونگے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۲ پر بکس/‏تصویر]‏

روزمّرہ استعمال کی بہتیری اشیا کی تیاری میں مونگ‌پھلی کا استعمال کِیا جا سکتا ہے

‏• دیواری گتہ

‏• آگ جلانے کیلئے لکڑیاں

‏• بلی کے سونے کا بستر

‏• کاغذ

‏• میل صاف کرنے والا مادہ

‏• مرہم

‏• دھات کا پالش

‏• بلیچ

‏• سیاہی

‏• دُھری چکنائی

‏• شیونگ کریم

‏• چہرے کی کریم

‏• صابن

‏• لنولیئم

‏• ربر

‏• کاسمیٹکس

‏• رنگ

‏• آتش‌گیر مادہ

‏• شیمپو

‏• ادویات

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

ماخذ:‏ دی گریٹ امریکن پینٹ

‏[‏صفحہ ۲۰ پر ڈائیگرام/‏تصویر]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

پتے

گل‌میخ

سطح‌زمین

جڑیں مونگ‌پھلی

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

magazine The Peanut Farmer

‏[‏صفحہ ۲۰ پر تصویر]‏

جارج واشنگٹن کاروَر کی یادگار

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

ریاستہائےمتحدہ

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

افریقہ

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

ایشیا

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

FAO photo\R. Faidutti

‏[‏صفحہ ۲۱ پر تصویر]‏

مونگ‌پھلی سے بنے کھانوں کی کچھ اقسام

‏[‏صفحہ ۲۲ پر تصویر]‏

مونگ‌پھلی کا مکھن بعض ممالک کی مشہور غذا ہے