زرگلُ—وبا یا برکت؟
زرگلُ—وبا یا برکت؟
آسٹریلیا سے جاگو! کا رائٹر
آچھو! آنکھوں سے آنسو اور ناک میں خارش بہتوں کے لئے موسمِبہار کی آمد کی نوید ہوتی ہے۔ اُن کی الرجی کا سبب عموماً فضا میں زرگل کی افراط ہوتی ہے۔ بیایمجے (برٹش میڈیکل جرنل) کا اندازہ ہے کہ ترقییافتہ دُنیا میں ہر ۶ میں سے ۱ شخص موسمی زرگل الرجیز یعنی تپِکاہی میں مبتلا ہیں۔ پودے ہوا میں جتنی زیادہ زرگل چھوڑتے ہیں اُس کے پیشِنظر یہ تعداد حیرانکُن نہیں ہے۔
سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ سویڈن کے صرف ایک تہائی علاقے میں واقع سفیدے کے جنگلات ہر سال ۰۰۰،۷۵ ٹن زرگل خارج کرتے ہیں۔ امبروشیا کا ایک پودا جو شمالی امریکہ میں تپِکاہی کا بڑا سبب ہے ایک دن میں ایک ملین زرگل پیدا کر سکتا ہے۔ ہوا کے ذریعے یہ زرگل زمین پر دو میل دُور تک اور ۴۰۰ میل دُور سمندر تک پائے جاتے ہیں۔
لیکن زرگل بعض لوگوں کے لئے الرجی کا سبب کیوں بنتا ہے؟ اس سے پیشتر کہ ہم اس سوال پر غور کریں ہمیں زرگل اِن میں موجود ننھےمنے ذروں کے حیرانکُن ڈیزائن کا قریبی جائزہ لینا چاہئے۔
حیات سے معمور چھوٹے ذرے
دی انسائیکلوپیڈیا بریٹینیکا بیان کرتا ہے کہ زرگل ”بیجدار پودوں کا نر عنصر ہے اور (ہوا، پانی، حشرات وغیرہ) کے ذریعے مادہ سے جا ملتا ہے اور تخمریزی واقع ہوتی ہے۔“
پھولدار پودوں میں، زرگل تین مختلف حصوں پر مشتمل ہوتے ہیں—تولیدی خلیے کا مرکز اور دو تہیں جو زرگل کی دیوار یا خول کو تشکیل دیتی ہیں۔ بیرونی سخت تہہ کافی مضبوط
ہوتی ہے جو تیزابی، قلوی مادوں اور شدید گرمی کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوتی ہے۔ تاہم، ماسوائےچند، زرگل کئی دنوں یا ہفتوں تک قائم رہ سکتا ہے۔ تاہم، سخت خول ہزاروں سال تک قائم رہ سکتا ہے۔ اس لئے زرگل زمین کی مٹی میں وافر مقدار میں مل سکتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ سائنسدانوں نے مٹی میں موجود زرگل کا مختلف زاویوں سے مطالعہ کرنے سے زمین کی حیاتیاتی تاریخ کے بارے میں بہت کچھ دریافت کِیا ہے۔زرگل کے بیرونی خول پر پائے جانے والے منفرد ڈیزائنز کی بدولت یہ تاریخ کافی حد تک درست ہو سکتی ہے۔ زرگل کی قسم کے مطابق، یہ خول ہموار، جھریدار، ڈیزائندار یا کانٹےدار اور گرہدار ہو سکتا ہے۔ علمِبشریات کے پروفیسر واہن ایم. برائنٹ کے مطابق ”پس شناخت کے لئے انسان کی انگلیوں کے نشانات کی ہر قسم کا زرگل قابلِبھروسا ہے۔“
پودوں میں زیرہپوشی کا عمل
ایک بار زرگل کا مادہ پودے سے رابطہ ہو جاتا ہے تو ایک کیمیاوی عمل زرگل کے پھول کر ایک ٹیوب کی شکل اختیار کرنے کا باعث بنتا ہے جو نیچے تخم یا بیضہ تک پہنچ جاتا ہے۔ زرگل میں موجود تولیدی خلیے نیچے تخم یا بیضہ میں پہنچ کر ایک ثمراور یا زرخیز بیج کو تشکیل دیتا ہے۔ جب بیج پک جاتا ہے تو اُسے اُگنے کے لئے بس صحیح ماحول درکار ہوتا ہے۔
اگرچہ بعض بیجدار پودے نر یا مادہ کے طور پر اُگتے ہیں لیکن اکثریت زرگل اور انڈے دونوں پیدا کرتے ہیں۔ بعض پودے اپنے ہی پھول سے بارور ہوتے ہیں یعنی اُن میں خودزیرگی ہوتی ہے جبکہ دیگر میں پارزیرگی ہوتی ہے۔ بریٹینیکا بیان کرتا ہے، ”جن پودوں میں پارزیرگی ہوتی ہے وہ ”اکثر خودزیرگی سے بچنے کے لئے تخمدانی کے اسے قبول کرنے کے قابل ہونے سے پہلے ہی زرگل کو بکھیر دیتے ہیں۔“ دیگر میں اپنے زرگل اور دوسرے پودے کے زرگل کے مابین فرق کو پہچاننے کی کیمیاوی صلاحیت ہوتی ہے۔ جب وہ اپنے زرگل کو پہچان لیتے ہیں تو زرگل کی ٹیوب کی نشوونما روکنے سے اکثر اسے ناکارہ بنا دیتے ہیں۔
ایسے علاقے میں جہاں نباتیات کی مختلف انواع پائی جاتی ہیں وہاں کی فضا زرگل کے لئے انتہائی موافق ہوتی ہے۔ پودے درکار زرگل کیسے حاصل کرتے ہیں؟ بعض ہوائی حرکیات کے پیچیدہ اُصولوں کو عمل میں لاتے ہیں۔ مثال کے طور پر، صنوبر کے درخت کو لے لیں۔
ہوا سے کاشت کرنا
نر صنوبر گچھوں کی صورت میں اُگتے ہیں اور جب پک جاتے ہیں تو بادلوں کی مانند زرگل ہوا میں چھوڑتے ہیں۔ سائنسدانوں نے دریافت کِیا ہے کہ مادہ صنوبر کا مخروطی پھل اپنے اردگرد موجود پائن کی سوئیوں سمیت ایسے ہوا میں اُڑتے ہیں کہ ہوا میں موجود زرگل گول گول چکر لگاتا اور مخروطی پھل کی اُس جانب گرتا ہے جو باروری کے لئے تیار ہے۔ تیار مادوں میں یہ سطح اُس وقت نمودار ہوتی ہے جب کانٹے تھوڑے کھلتے اور ایک دوسرے سے الگ ہوتے ہیں۔
محقق کارل جے. نکلاس نے صنوبر کے مخروطی پھل کی ہوائی حرکیات پر بیشمار تجربے کئے۔ رسالے سائنٹیفک امریکن میں اُس نے لکھا: ہمارے مطالعے ظاہر کرتے ہیں کہ اس پھل کی منفرد شکل ہوا کے مخصوص نمونے ہر پھل کے انفرادی مزاج پر منتج ہوتے ہیں۔ . . اسی طرح، ہر زرگل کا اپنا سائز، شکل اور حجم ہوتا ہے جو زرگل کو منفرد طریقے سے اثرانداز ہونے کے قابل بناتا ہے۔“ یہ تکنیکیں کتنی مؤثر ہیں؟ نکلاس بیان کرتا ہے: ”جن مخروطی پھلوں کا مطالعہ کِیا گیا اُن میں سے بیشتر نے ہوا سے کسی دوسری قسم کی بجائے اپنی ہی قسم کا زرگل ہی حاصل کِیا تھا۔“
بیشک، الرجی سے متاثرہ لوگوں کے لئے یہ بات بڑی حوصلہافزا ہوگی کہ سارے پودے ہوا کے ذریعے ہی زیرہپوش نہیں ہوتے! بہتیرے جانوروں کا استعمال بھی کرتے ہیں۔
پھولوں کے رس سے ترغیب پانا
جو پودے پرندوں، ممالیہ اور حشرات کے ذریعے زیرہپوش ہوتے ہیں وہ عموماً زیرہپوش کے جسم کو زرگل لگانے کے لئے کانٹوں اور چپکنے والے مادے کا استعمال کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، بالوں والی بڑی مکھی کے ساتھ ہو سکتا ہے کہ ایک ساتھ لگبھگ ۰۰۰،۱۵ زرگل چپکے ہوں!
شہد کی مکھیاں ہی دراصل پھولدار پودوں کی سب سے بڑی زیرہپوش ہوتی ہیں۔ اس کے بدلے پودے شہد کی مکھیوں کو خوراک کے طور پر میٹھا رس اور زرگل فراہم کرتے ہیں جو کہ حیاتیات، لحمیات، معدنیات اور روغن مہیا کرتا ہے۔ اس غیرمعمولی تعاون کے لئے ہو سکتا ہے کہ شہد کی مکھیاں ایک وقت میں ۱۰۰ پھولوں پر چکر لگائیں لیکن وہ اس دوران ایک ہی قسم کا زرگل، رس یا دونوں چیزیں جمع کریں گی تاوقتیکہ وہ کافی مقدار میں جمع نہیں ہو جاتیں یا اُن کا ذخیرہ ختم نہیں ہو جاتا۔ یہ غیرمعمولی، جبلّی طرزِعمل مستعد زیرہپوشی کو یقینی بناتا ہے۔
پھولوں سے بیوقوف بننا
مٹھاس فراہم کرنے کی بجائے، بعض پودے حشرات کو اُن کے لئے زیرہپوشی فراہم کرنے کی غرض سے بڑا بڑا دھوکا دیتے ہیں۔ مغربی آسٹریلیا میں اُگنے والے ہامر اورچڈ کو ہی لے لیں۔ ہامر اورچڈ پھول کا نچلا حصہ انسانی آنکھ کو بھی مادہ تھائینائڈ بھڑ کی طرح نظر آتا ہے۔ پھول مادہ بھڑ کی طرح کا مخالف جنس کو مائل کرنے والا کیمیا بھی خارج کرتا ہے! اس حصے کے بالکل اُوپر زرگل کے تھیلے ہوتے ہیں۔
نر بھڑ اس خوشبو سے دھوکا کھا کر اسے اپنی گرفت میں لیکر اُڑ جاتا ہے۔ جب وہ اُڑتا ہے تو اُس کا توازن برقرار نہیں رہتا اور وہ زرگل کی تھیلیوں میں گر جاتا ہے۔ اپنی غلطی کا احساس ہو جانے کے بعد وہ اس سے بچنے کی کوشش کرتا ہے اور کسی دوسرے ہامر اورچڈ سے دھوکا کھانے کے لئے اُڑ جاتا ہے۔ * اب دوبارہ اسی عمل کے دہرائے سے اُس کے ساتھ لگا ہوا زرگل دوسرے زرگل کے ساتھ زیرہپوش ہو جاتا ہے۔
تاہم اگر تھائینائڈ بھڑیں جوبن پر ہوں تو نر بھڑ کبھی دھوکا نہیں کھاتے۔ تاہم یہ پھول مادہ بھڑوں کے بڑے ہونے سے کئی ہفتے پہلے نکل آتے ہیں اور یوں اُنہیں موقع مل جاتا ہے۔
الرجیز کیوں؟
بعض لوگ زرگل سے الرجک کیوں ہوتے ہیں؟ جب زرگل کے چھوٹے چھوٹے ذرات ناک میں داخل ہوتے ہیں تو وہ لیسدار مادے کی تہہ میں پھنس جاتے ہیں۔ وہاں سے وہ حلق میں جاتے ہیں جہاں یا تو وہ نگل لئے جاتے ہیں یا پھر بغیر کسی نقصان کے کھانسی کے ذریعے باہر پھینک دئے جاتے ہیں۔ تاہم، بعضاوقات، زرگل مدافعتی نظام کو متاثر کرتے ہیں۔
اصل مسئلہ زرگل لحمیات کا ہے۔ کسی وجہ سے الرجی سےمتاثرہ شخص کا مدافعتی نظام مخصوص زرگل کے لحمیات کو خطرناک خیال کرتا ہے۔ اس کے ردِعمل کے اظہار میں جسم نسیج میں موجود ماسٹ سیلز کو متحرک کرتا ہے جو وافر مقدار میں ہسٹامین خارج کرتے ہیں۔ ہسٹامین خون کی شریانوں کو متاثر کرتا ہے اور وہ زیادہ مقدار میں ایمون سیل پر مشتمل مواد خارج کرتی ہیں۔ عام حالات میں، یہ سیلز چوٹ یا انفیکشن کی جگہوں پر منتقل ہو جاتے ہیں جہاں وہ جسم کو مُضر حملہآوروں سے بچانے میں مدد دیتے ہیں۔ تاہم، الرجی والے لوگوں کے لئے زرگل جھوٹا الارام بجاتا ہے جو ناک اور آنکھوں سے پانی بہنے، خارش ہونے اور نسیج کے سوج جانے کا باعث بنتا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ الرجی والدین سے بچوں میں منتقل ہوتی ہے اگرچہ یہ کسی خاص الرجین سے تعلق نہ بھی رکھتی ہو۔ آلودگی بھی حساسیت پیدا کر سکتی ہے۔ بیایمجے بیان کرتا ہے کہ ”جاپان میں زرگل کے لئے حساسیت اور ہوا میں ڈیزل سے خارج ہونے والے ذرات کی بلند سطح کے مابین براہِراست تعلق دریافت کِیا گیا ہے۔ جانوروں کا مطالعہ تجویز کرتا ہے کہ یہ ذرات الرجی میں اضافہ کرتے ہیں۔“
خوشی کی بات ہے کہ بیشتر اشخاص میں مانعِالرجی ادویات کافی حد تک مفید ثابت ہوتی ہیں۔ * جیسے کہ نام ظاہر کرتا ہے یہ ادویات ہسٹامین کے عمل کی مخالفت کرتی ہیں۔ تاہم، زرگل کے تکلیفدہ اثرات کے باوجود، کوئی بھی شخص اس بات سے حیران ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا کہ یہ چھوٹے ذرات جن میں زندگی موجود ہے کیسے مختلف جگہوں تک پہنچتے ہیں۔ ان کے بغیر یہ سیارہ بالکل ویران ہو جائے گا۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 23 پھول کو ہامر اورچڈ اس لئے کہا جاتا ہے کیونکہ اس کا دھوکا دینے والا حصہ ہتھوڑے کی طرح جھولتا رہتا ہے۔
^ پیراگراف 29 ماضی میں الرجی کی ادویات غنودگی طاری کرتی اور مُنہ کے خشک ہونے کا باعث بنتی تھیں۔ نئی ایجادات نے ان مُضر اثرات کو کم کر دیا ہے۔
[صفحہ ۲۴، ۲۵ پر تصویر]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
زرریشہ
زردان
زرگل
پتیاں
تخمدانی
زیرہگیر
زرگل کی ٹیوب
بیضہدان
تحم یا انڈا
[تصویر کا حوالہ]
NED SEIDLER/NGS Image Collection
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
محتلف قسم کے زرگل کا مائیکروسکوپک منظر
[تصویر کا حوالہ]
.Pollen grains: © PSU Entomology/PHOTO RESEARCHERS, INC
[صفحہ ۲۶ پر تصویر]
ہامر اورچڈ پھول کا ایک حصہ مادہ بھڑ سے مشابہت رکھتا ہے
[تصویر کا حوالہ]
Hammer orchid images: © BERT & BABS WELLS/OSF
[صفحہ ۲۴ پر تصویر کا حوالہ]
.Pollen grains: © PSU Entomology/PHOTO RESEARCHERS, INC
[صفحہ ۲۶ پر تصویر کا حوالہ]
.Pollen grains: © PSU Entomology/PHOTO RESEARCHERS, INC