مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا مجھے ٹیٹو بنوانے چاہئیں؟‏

کیا مجھے ٹیٹو بنوانے چاہئیں؟‏

نوجوان لوگ پوچھتے ہیں ‏.‏ .‏ .‏

کیا مجھے ٹیٹو بنوانے چاہئیں؟‏

‏”‏بعض ٹیٹو بہت خوبصورت ہوتے ہیں۔‏ وہ بہت ہی مہارت سے بنے ہوتے ہیں۔‏“‏—‏جالین۔‏ *

‏”‏مجھے دو سال تک اپنے پہلے ٹیٹو کے خواب آتے رہے تھے۔‏“‏—‏مشل۔‏

آجکل ٹیٹو [‏بدن پر نقش‌ونگار کندہ کروانا]‏ ہر کوئی پسند کرتا ہے۔‏ راک سٹار،‏ اسپورٹ سٹار،‏ فیشن ماڈلز اور مووی سٹارز انکی نمودونمائش کرنا پسند کرتے ہیں۔‏ بہتیرے نوجوانوں نے اسی روش کو اپناتے ہوئے بڑے فخر سے اپنے کندھوں،‏ ہاتھوں،‏ کمر اور ٹخنوں پر نقش‌ونگار کندہ کروائے ہیں۔‏ اینڈریو کا کہنا ہے:‏ ”‏ٹیٹو بہت اچھے لگتے ہیں۔‏ انہیں بنوانا یا نہ بنوانا اپنی مرضی کی بات ہے۔‏“‏

ورلڈ بُک انسائیکلوپیڈیا کے مطابق:‏ ”‏ٹیٹو بنوانا جسم پر دائمی نقش‌ونگار بنوانا ہے۔‏ یہ قدرتی رنگوں والے اجزا میں ڈبوئی‌گئی ایک تیزدھار چھڑی،‏ ہڈی یا سوئی کی مدد سے جِلد پر چھوٹے چھوٹے سوراخ بنانے سے کِیا جاتا ہے۔‏“‏

اگرچہ درست اعدادوشمار حاصل کرنا تو مشکل ہے توبھی ایک ذرائع کے مطابق ریاستہائےمتحدہ میں ۱۵ سے ۲۵ سال کے لوگوں کا ۲۵ فیصد ٹیٹو بنواتا ہے۔‏ سینڈی کا کہنا ہے:‏ ”‏یہ سب سے مشہور چیز ہے۔‏“‏ بعض نوجوانوں کیلئے ٹیٹوز بنوانا اتنا دلکش کیوں ہے؟‏

اسقدر مقبول کیوں؟‏

بعض ٹیٹو بنوانے کو رومانوی کام خیال کرتے ہیں۔‏ مشل بیان کرتی ہے:‏ ”‏میرے بھائی کے ٹخنے پر اُس لڑکی کا نام ہے جسکے ساتھ وہ جایا کرتا تھا۔‏“‏ اب کیا مسئلہ ہے؟‏ ”‏اب وہ اس کیساتھ ڈیٹنگ نہیں کرتا۔‏“‏ ٹین میگزین کے مطابق،‏ ”‏ڈاکٹروں کا اندازہ ہے کہ ٹیٹو ہٹانے کا ۳۰ فیصد سے زیادہ کام اُن نوعمر لڑکیوں پر کِیا جاتا ہے جو اپنے پُرانے بوائے فرینڈ کا نام ہٹوانا چاہتی ہیں۔‏“‏

بعض نوجوان ٹیٹوز کو محض ایک فن خیال کرتے ہیں۔‏ دیگر انہیں خودمختاری کی علامت سمجھتے ہیں۔‏ ”‏مَیں اپنی زندگی کا خودمحتار ہوں،‏“‏ جوسی بیان کرتا ہے اور مزید کہتا ہے کہ ٹیٹو بنوانا ”‏زندگی کا واحد فیصلہ تھا جو مَیں نے خود کِیا۔‏“‏ بعض نوجوان ٹیٹو بنوا کر یہ محسوس کرنے لگتے ہیں کہ اُنہیں اپنی وضع‌قطع پر مکمل کنٹرول حاصل ہے۔‏ ٹیٹوز متبادل طرزِزندگی یا سرکشی کی علامت بھی ہیں۔‏ لہٰذا بعض ٹیٹوز بیہودہ الفاظ اور تصاویر یا اشتعال‌انگیز نعروں پر مشتمل ہوتے ہیں۔‏

تاہم،‏ نوجوانوں کی اکثریت شاید صرف بھیڑچال چلتی ہے۔‏ تاہم محض اس لئے کہ دوسرے ٹیٹو بنوا رہے ہیں کیا آپ کو بھی ٹیٹو بنوانے چاہئیں؟‏

ٹیٹو بنانے کا قدیم فن

ٹیٹو بنوانا کوئی جدید فن نہیں ہے۔‏ ٹیٹو والی مصری اور لبنانی ممیز ملی ہیں جو مسیح سے ہزارہا سال پہلے کی ہیں۔‏ ٹیٹوڈ ممیز جنوبی امریکہ میں بھی دریافت ہوئی ہیں۔‏ بہت سے ٹیٹوز کا تعلق براہ‌راست غیرقوم دیوتاؤں کیساتھ تھا۔‏ محقق سٹیو گلبرٹ کے مطابق،‏ ”‏ابتدائی مشہور ٹیٹو جو مجرد نمونے کی بجائے کسی چیز کی تصویر ہے،‏ دیوتا بس کی نمائندگی کرتا ہے۔‏ مصری اساطیر میں بس عیش‌ونشاط کا عیاش دیوتا ہے۔‏“‏

واضح طور پر،‏ موسوی شریعت نے خدا کے لوگوں کو ٹیٹوز بنوانے سے منع کِیا تھا۔‏ احبار ۱۹:‏۲۸ بیان کرتی ہے:‏ ”‏تم مُردوں کے سبب سے اپنے جسم کو زخمی نہ کرنا اور نہ انپے اُوپر کچھ گدوانا۔‏ مَیں [‏یہوواہ]‏ ہوں۔‏“‏ مصریوں کی طرح،‏ جھوٹے مذہب کے پرستار بھی اپنے دیوتاؤں کے نام اور علامتیں اپنے سینوں اور بازوؤں پر کندہ کرواتے تھے۔‏ یہوواہ نے حکم دیا تھا کہ اپنے بدنوں پر اَمٹ نقش‌ونگار نہ کرائیں جسکی پابندی کرنے سے اسرائیلی دوسری قوموں سے الگ نظر آتے تھے۔‏—‏استثنا ۱۴:‏۱،‏ ۲‏۔‏

اگرچہ مسیحی آجکل موسوی شریعت کے تحت نہیں ہیں توبھی جسم پر نقش‌ونگار کندہ کروانے کے سلسلے میں ممانعت ایک سنجیدہ معاملہ ہے۔‏ (‏افسیوں ۲:‏۱۵؛‏ کلسیوں ۲:‏۱۴،‏ ۱۵‏)‏ ایک مسیحی کے طور پر آپ اپنے بدن پر دائمی یا عارضی کسی بھی قِسم کا کوئی نقش کندہ نہیں کرائینگے جوکہ بُت‌پرستی یا جھوٹی پرستش کی خصوصیت ہے۔‏—‏۲-‏کرنتھیوں ۶:‏۱۵-‏۱۸‏۔‏

طبی نقصانات

آپکو طبّی نقصانات کے سلسلے میں بھی احتیاط برتنی چاہئے۔‏ ایک جلد کے ایسوسی‌ایٹ پروفیسر،‏ ڈاکٹر رابرٹ ٹامسک کے مطابق ”‏آپ اپنی جِلد میں سوراخ کرکے اُس میں کوئی رنگدار مواد داخل کر دیتے ہیں۔‏ اگرچہ سوئی زیادہ گہری نہیں جاتی توبھی جب کبھی بھی آپ اپنی جلد میں کوئی سوراخ کرتے ہیں تو جراثیم یا زہریلے مادّوں کا جِلد کے اندر جانے کا خطرہ رہتا ہے۔‏ میرے خیال میں اپنے بدن پر نقش کندہ کروانا خطرے سے خالی نہیں ہے۔‏“‏ ڈاکٹر ٹامسک مزید بتاتا ہے:‏ ”‏جب جِلد کے اندر کوئی رنگدار مواد داخل کر دیا جاتا ہے تو اگرچہ کوئی انفیکشن تو نہیں ہوتا توبھی خارش،‏ سوزش اور جِلد میں خارجی مادّے کے داخلے کے اثر سے جِلد سرخ،‏ وَرم اور پپڑی اور خارش‌زدہ ہو سکتی ہے۔‏“‏

نقش‌ونگار کو ہمیشہ جسم پر رکھنے کی خواہش کے باوجود اُنہیں مٹانے کیلئے کئی طریقے استعمال کئے جاتے ہیں:‏ لیزر سے مٹانا (‏نقوش کو جلا دینا)‏،‏ جراحی سے مٹانا (‏عملِ‌جراحی سے کاٹ کر مٹانا)‏،‏ جِلدی رگڑائی سے مٹانا (‏کسی تاردار برش سے جِلدی سطح اور سطح کے نیچے سے رگڑ کر کھرچنا)‏،‏ نمک سے رگڑائی (‏نمکین محلول سے نقوش‌دار جِلد کو تر کرنا)‏ اور داغنا (‏تیزابی محلول سے نقش مٹا کر اُسکی جگہ کو داغ‌زدہ کرنا)‏۔‏ یہ طریقے مہنگے اور تکلیف‌دہ ہو سکتے ہیں۔‏ ”‏نقش‌ونگار بنوانے کی نسبت لیزر سے نقوش مٹانا زیادہ تکلیف‌دہ ہوتا ہے،‏“‏ ٹین میگزین بیان کرتا ہے۔‏

دوسرے کیا سوچیں گے؟‏

اسکی بابت منفی ردِعمل کےاظہار کی وجہ سے آپکو اسکی بابت سنجیدگی سے سوچنا چاہئے کہ دوسرے آپکے ٹیٹو بنوانے کی بابت کیسا محسوس کر سکتے ہیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۲۹۱۰-‏۳۳)‏ اپنی ہی دُھن میں،‏ تائیوان کی ایک لڑکی نے ۱۶ برس کی عمر میں ٹیٹو بنوا لیا۔‏ اب وہ ۲۱ سال کی ہے اور ایک دفتر میں کام کرتی ہے۔‏ وہ تسلیم کرتی ہے،‏ ”‏جسطرح میرے ساتھی کارکُن میرے نقش‌ونگار کو گھورتے ہیں مجھے اس سے کوفت ہوتی ہے۔‏ برٹش مینٹل ہیلتھ ورکر تھیوڈور ڈلرم‌پل بیان کرتا ہے کہ بیشتر لوگوں کیلئے ٹیٹوز ”‏اکثر اس بات کا دیدنی نشان ہوتے ہیں کہ ایک شخص کسی متشدد،‏ ظالم،‏ سماج‌دُشمن اور مجرمانہ ذہنیت کا شکار ہے۔‏“‏

امریکن ڈیموگرافکس رسالے کے ایک مضمون نے بھی اسی طرح بیان کِیا:‏ ”‏یہ بالکل واضح ہے کہ بیشتر امریکی اپنی جِلد پر کوئی نشان رکھنا خطرناک خیال کرتے ہیں۔‏ پچاسی فیصد [‏نوجوان]‏ اس بات سے متفق ہیں کہ ’‏جن لوگوں کے جسموں پر ٹیٹوز ہیں اُنہیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اسطرح کی چیزیں اُنکے پیشے اور ذاتی تعلقات کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔‏‘‏“‏

نیز اس بات پر بھی غور کریں کہ ٹیٹو بنوانا آپکے مسیحی ہونے کے دعوے کو رونق بخشے گا یا اسکی تحقیر کریگا۔‏ کیا یہ دوسروں کیلئے ٹھوکر کا باعث بن سکتا ہے؟‏ (‏۲-‏کرنتھیوں ۶:‏۳‏)‏ سچ ہے کہ بعض نوجوانوں نے اپنے جسم کے خفیہ حصوں پر ٹیٹوز بنوائے ہیں۔‏ یہانتک کہ شاید اُنکے والدین کو بھی اسکا علم نہیں ہے۔‏ مگر خبردار رہیں!‏ اچانک ڈاکٹر کے پاس جانا یا سکول میں پیراکی میں حصہ لینا آپکے اس راز کو کھول سکتا ہے!‏ اچھا یہ ہے کہ احمقانہ فریب سے گریز کرتے ہوئے ”‏ہر بات میں نیکی کیساتھ زندگی“‏ گزاریں۔‏—‏عبرانیوں ۱۳:‏۱۸‏۔‏

دیگر فیشنوں کی طرح،‏ ٹیٹوز بھی وقت کیساتھ ساتھ اپنی مقبولیت کھو سکتے ہیں۔‏ واقعی،‏ کیا کوئی ایسا لباس یا جوتے ہیں جنہیں آپ اتنا پسند کرتے ہیں کہ آپ زندگی‌بھر پہننے کا عہد کر لیتے ہیں؟‏ ہرگز نہیں!‏ سٹائل اور رنگ تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔‏ تاہم،‏ کپڑوں کے برعکس ٹیٹوز کے رنگ کبھی ماند نہیں پڑتے۔‏ علاوہ‌ازیں جو چیز آپکو ۱۶ برس کی عمر میں پسند ہے ممکن ہے ۳۰ سال کی عمر میں ناپسند ہو۔‏

بہتیرے اپنی وضع‌قطع میں دائمی تبدیلیاں کرنے پر پچھتاتے ہیں۔‏ ایمی بیان کرتی ہے،‏ ”‏مَیں نے یہوواہ کو جاننے سے پہلے ٹیٹو بنوایا تھا۔‏ اب مَیں اسے چھپانے کی کوشش کرتی ہوں۔‏ جب کلیسیا میں سے کسی اَور کی اس پر نظر پڑ جاتی ہے تو مجھے شرمندگی ہوتی ہے۔‏“‏ اس سب کا مطلب کیا ہے؟‏ ٹیٹو بنوانے سے پہلے سوچیں۔‏ کوئی ایسا فیصلہ نہ کریں جس پر آپکو بعد میں پچھتانا پڑے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 بعض نام بدل دئے گئے ہیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۲ پر تصویر]‏

ٹیٹوز اکثر سرکش طرزِزندگی سے منسوب ہوتے ہیں

‏[‏صفحہ ۲۲ پر تصویر]‏

اکثروبیشتر لوگ ٹیٹو بنوانے پر نادم ہوتے ہیں

‏[‏صفحہ ۲۳ پر تصویر]‏

ٹیٹو بنوانے سے پہلے سوچیں