مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا نسلی رقابت کا کوئی جواز ہے؟‏

کیا نسلی رقابت کا کوئی جواز ہے؟‏

بائبل کا نقطۂ‌نظر

کیا نسلی رقابت کا کوئی جواز ہے؟‏

اگر آپ کو محض اس لئے فریبی،‏ تُندمزاج،‏ احمق یا بداخلاق تصور کِیا جاتا ہے کہ آپ کسی خاص نسلی گروہ سے تعلق رکھتے ہیں تو آپ کو کیسا لگے گا؟‏ * یقیناً آپ کو دُکھ پہنچے گا۔‏ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ یہ لاکھوں لوگوں کا تجربہ رہا ہے۔‏ مزیدبرآں،‏ شروع سے لیکر اب تک بیشمار معصوم لوگوں کو محض اُن کی نسل یا قومیت کی وجہ سے نامناسب سلوک کا نشانہ بنایا اور قتل کِیا گیا ہے۔‏ بِلاشُبہ،‏ آجکل ہونے والی بیشتر خونین جنگوں کی وجہ نسلی نفرت ہی ہوتی ہے۔‏ تاہم،‏ ایسے تشدد کی حمایت کرنے والے بیشتر لوگ دراصل خدا اور بائبل پر ایمان رکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔‏ نیز ایسے لوگ بھی ہیں جن کا خیال ہے کہ نسل‌پرستی ہمیشہ قائم رہے گی کیونکہ یہ انسانی فطرت کا حصہ ہے۔‏

کیا بائبل ایسی نسلی نفرت کی مذمت کرتی ہے؟‏ جو لوگ ثقافتی یا نسلی اعتبار سے مختلف ہیں کیا اُن کے حالات ایک دوسرے سے نفرت کا جواز پیش کرتے ہیں؟‏ کیا مستقبل میں نسلی رقابت کے ختم ہو جانے کی اُمید ہے؟‏ بائبل کا نقطۂ‌نظر کیا ہے؟‏

کاموں کے مطابق انصاف ہوگا

انسانوں کے ساتھ خدا کے ابتدائی برتاؤ کا سطحی جائزہ ایک شخص کے غلط نتیجے پر پہنچنے کا باعث بن سکتا ہے کہ خدا دراصل نسلی رقابت کی حمایت کرتا تھا۔‏ کیا بائبل کی مختلف سرگزشتیں خدا کو تمام قبیلوں اور قوموں کو سزا دینے والے کے طور پر بیان نہیں کرتی ہیں؟‏ تاہم،‏ قریبی جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ خدا نے لوگوں کو نسلی پس‌منظر کی بجائے الہٰی قوانین کے لئے اُن کی بداخلاق بےحرمتی کی وجہ سے سزا دی تھی۔‏

مثال کے طور پر،‏ خدا نے کنعانیوں کی جنسی بداخلاقی اور شیاطین‌پرستانہ رسومات کی وجہ سے اُن کی مذمت کی تھی۔‏ وہ جھوٹے معبودوں کے سامنے اپنے بچے بھی قربان کر دیتے تھے!‏ (‏استثنا ۷:‏۵‏؛‏ ۹۱۸-‏۱۲)‏ تاہم،‏ بعض صورتوں میں،‏ کچھ کنعانیوں نے خدا پر ایمان کا مظاہرہ کرتے ہوئے توبہ کر لی تھی۔‏ پس یہوواہ نے اُن کی جان بخشی کر دی اور اُن پر برکتیں نازل کیں۔‏ (‏یشوع ۳۹،‏ ۲۵-‏۲۷؛‏ عبرانیوں ۱۱:‏۳۱‏)‏ ایک کنعانی عورت راحب،‏ تو موعودہ مسیحا،‏ یسوع مسیح کی اُمِ‌اسلاف بھی بنی۔‏—‏متی ۱:‏۵‏۔‏

جو شریعت خدا نے اسرائیلیوں کو دی وہ ظاہر کرتی ہے کہ وہ طرفدار نہیں ہے۔‏ اس کے برعکس،‏ وہ سب لوگوں کی بھلائی کے لئے حقیقی فکرمندی کا مظاہرہ کرتا ہے۔‏ احبار ۳۳۱۹،‏ ۳۴ میں ہم خدا کی طرف سے اسرائیلیوں کو مندرجہ‌ذیل مشفقانہ حکم کی بابت پڑھتے ہیں:‏ ”‏اگر کوئی پردیسی تیرے ساتھ تمہارے مُلک میں بودوباش کرتا ہو تو تم اُسے آزار نہ پہنچانا۔‏ بلکہ جو پردیسی تمہارے ساتھ رہتا ہو اُسے دیسی کی مانند سمجھنا بلکہ تُو اُس سے اپنی مانند محبت کرنا اسلئےکہ تم ملکِ‌مصرؔ میں پردیسی تھے۔‏ مَیں [‏یہوواہ]‏ تمہارا خدا ہوں۔‏“‏ اسی طرح کے حکم خروج اور استثنا میں بھی ملتے ہیں۔‏ پس واضح طور پر یہوواہ نسلی رقابت کو پسند نہیں کرتا۔‏ اُس نے نسلی ہم‌آہنگی پر زور دیا۔‏

یسوع نے نسلی رواداری کی حمایت کی

جب یسوع زمین پر تھا تو یہودی اور سامری ایک دوسرے سے نفرت کرتے تھے۔‏ ایک موقع پر سامریہ کے ایک گاؤں کے لوگوں نے یسوع کو گزرنے سے روک دیا محض اسلئےکہ وہ ایک یہودی تھا اور یروشلیم کی جانب جا رہا تھا۔‏ آپ نے اس طرح رد کئے جانے کے لئے کیسا ردِعمل دکھایا ہوتا؟‏ یسوع کے شاگردوں نے تعصب ظاہر کرتے ہوئے اُس سے پوچھا:‏ ”‏اَے خداوند کیا تُو چاہتا ہے کہ ہم حکم دیں کہ آسمان سے آگ نازل ہو کر اُنہیں بھسم کر دے۔‏“‏ (‏لوقا ۵۱۹-‏۵۶)‏ کیا یسوع نے اپنے شاگردوں کی تلخی کو اپنے اُوپر اثرانداز ہونے دیا؟‏ اس کے برعکس اُس نے اُنہیں ڈانٹا اور کسی دوسرے گاؤں کا رُخ کِیا۔‏ اس کے کچھ ہی عرصہ بعد اُس نے نیک سامری کی تمثیل پیش کی۔‏ اس نے پُرزور طریقے سے بیان کِیا کہ کسی شخص کا نسلی پس‌منظر اُسے دُشمن نہیں بنا دیتا۔‏ درحقیقت وہ ایک اچھا پڑوسی ثابت ہو سکتا ہے!‏

مسیحی کلیسیا میں نسلی گروہ

اپنی زمینی خدمتگزاری کے دوران،‏ یسوع نے بنیادی طور پر اپنی ہی قوم کے لوگوں میں سے شاگرد بنانے پر توجہ دی۔‏ مگر اُس نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ دوسرے لوگ بھی شاگرد بنیں گے۔‏ (‏متی ۲۸:‏۱۹‏)‏ کیا تمام نسلی گروہوں کے لوگوں کو قبول کِیا جائے گا؟‏ جی‌ہاں!‏ پطرس رسول نے بیان کِیا:‏ ”‏اب مجھے پورا یقین ہو گیا کہ خدا کسی کا طرفدار نہیں۔‏ بلکہ ہر قوم میں جو اُس سے ڈرتا اور راستبازی کرتا ہے وہ اُس کو پسند آتا ہے۔‏“‏ (‏اعمال ۳۴۱۰،‏ ۳۵)‏ بعدازاں پولس رسول نے واضح طور پر یہ بیان کرتے ہوئے اس نظریے پر دوبارہ زور دیا کہ مسیحی کلیسیا میں کسی شخص کی کوئی نسلی اہمیت نہیں ہے۔‏—‏کلسیوں ۳:‏۱۱‏۔‏

خدا تمام نسلی گروہوں کو قبول کرتا ہے اس کی مزید نشاندہی بائبل میں مکاشفہ کی کتاب میں کی گئی ہے۔‏ ایک الہامی رویا میں یوحنا رسول نے دیکھا ”‏کہ ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِ‌زبان کی ایک ایسی بڑی بِھیڑ جسے کوئی شمار نہیں کر سکتا“‏ خدا سے نجات حاصل کرتی ہے۔‏ (‏مکاشفہ ۹۷،‏ ۱۰)‏ یہ ”‏بڑی بِھیڑ“‏ ایک نئے انسانی معاشرے کی بنیاد ہوگی جس میں مختلف پس‌منظر سے تعلق رکھنے والے لوگ خدا سے محبت کی وجہ سے امن‌واتحاد سے رہیں گے۔‏

لہٰذا مسیحی دوسروں کو اُن کے نسلی پس‌منظر کی بِنا پر پرکھنے کی خواہش کی مزاحمت کرکے اچھا کرتے ہیں۔‏ خدا کی طرح لوگوں کو نسلی گروہ کے افراد کے طور پر نہیں بلکہ انفرادی طور پر خیال کرنے سے ہم انصاف اور محبت کا مظاہرہ کر رہے ہوں گے۔‏ کیا آپ بھی ایسا ہی نہیں چاہتے؟‏ یسوع موزوں طور پر ہمیں نصیحت کرتا ہے:‏ ”‏پس جوکچھ تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہارے ساتھ کریں وہی تم بھی اُن کے ساتھ کرو۔‏“‏ (‏متی ۷:‏۱۲‏)‏ نسلی رقابت سے پاک زندگی گزارنا تازگی‌بخش ہے۔‏ یہ ذاتی اطمینان اور دوسروں کے ساتھ صلح پر منتج ہوتا ہے۔‏ اس سے بڑھ کر،‏ یہ ہمیں اپنے غیرجانبدار خالق یہوواہ خدا کی قربت میں لاتا ہے۔‏ نسلی رقابت سے گریز کرنے کی کیا ہی اچھی وجہ!‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 ‏”‏نسلی گروہ“‏ جیساکہ اس مضمون میں استعمال ہوا ہے ایسے لوگوں کی نشاندہی کرتا ہے جو ایک جیسا نسلی،‏ قومی،‏ قبائلی یا ثقافتی پس‌منظر رکھتے ہیں۔‏