مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

جب آپکے بچے کو بخار ہو جاتا ہے

جب آپکے بچے کو بخار ہو جاتا ہے

جب آپکے بچے کو بخار ہو جاتا ہے

‏”‏میری طبیعت خراب ہے!‏“‏ جب آپکا بچہ یہ کہنا شروع کرتا ہے تو آپ فوراً اُسکا بخار دیکھتے ہیں۔‏ اگر اُسے بخار ہے تو آپ پریشان ہو جاتے ہیں۔‏

بالٹی‌مور،‏ میری‌لینڈ،‏ یو.‏ایس.‏اے.‏ میں جانز ہوپ‌کنز چلڈرن سینٹر میں کئے گئے سروے کے مطابق،‏ ۹۱ فیصد والدین یہ یقین رکھتے ہیں کہ ”‏معمولی سا بخار بھی دورے پڑنے یا دماغ کو نقصان پہنچنے کا سبب بن سکتا ہے۔‏“‏ اسی مطالعے نے یہ بھی بیان کِیا کہ ”‏۸۹ فیصد والدین اپنے بچے کو ۱۰۲ بخار ہونے سے پہلے پہلے بخار کی دوا دے دیتے ہیں۔‏“‏

تاہم جب آپکے بچے کو بخار ہوتا ہے تو آپکو کس حد تک چوکنا ہو جانا چاہئے؟‏ نیز اسکا علاج کرنے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟‏

بخار کا اہم کردار

بخار کیوں ہوتا ہے؟‏ اگرچہ جسم کا اوسط درجۂ‌حرارت تقریباً ۶.‏۹۸ ڈگری فارن‌ہیٹ ہے،‏ توبھی دن کے دوران انسان کا درجۂ‌حرارت عام طور پر اُوپر نیچے ہوتا رہتا ہے۔‏ شاید صبح کے وقت آپکا درجۂ‌حرارت کم اور بعدازدوپہر تیز ہو جائے۔‏ جیسے تھرموسٹیٹ درجۂ‌حررات کو کنٹرول کرتا ہے اُسی طرح دماغ کے نچلے حصے میں موجود ہائپوتھل‌مس جسم کے درجۂ‌حرارت کو کنٹرول کرتا ہے۔‏ بخار اُس وقت ہوتا ہے جب بیکٹیریا کے حملے کی صورت میں مدافعتی نظام خون میں پائروجنز پیدا کرتا ہے۔‏ یہ ہائپوتھل‌مس کے درجۂ‌حرات میں ”‏ردوبدل“‏ کا باعث بنتا ہے۔‏

اگرچہ بخار بےسکونی اور پانی کی کمی پیدا کر سکتا ہے توبھی یہ اتنا نقصاندہ نہیں ہے۔‏ ماؤ فاؤنڈیشن فار میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ کے مطابق،‏ حقیقت تو یہ ہے کہ بخار جسم کے بیکٹیریا اور وائرل انفیکشن کو ختم کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔‏ ”‏زکام اور دیگر تنفّسی انفیکشن کا باعث بننے والے وائرس کم درجۂ‌حرارت میں رہتے ہیں۔‏ اسلئے ہلکے بخار سے آپکا جسم شاید اس وائرس کو ختم کرنے میں مدد دے رہا ہو۔‏“‏ پس یہ فاؤنڈیشن بیان کرتی ہے کہ ”‏تھوڑے بہت بخار کیلئے دوائی دینا ضروری نہیں کیونکہ یہ آپکے بچے کی صحتیابی کے قدرتی عمل کو متاثر کر سکتی ہے۔‏“‏ میکسیکو میں ایک ہسپتال مختلف بیماریوں کا علاج کرنے کیلئے جسم کے درجۂ‌حرارت کو بڑھا دیتا ہے اور اس طریقۂ‌علاج کو ہائی‌پرتھرمیا کہتے ہیں۔‏

امریکن کالج آف ایمرجنسی فیزیشنز کا ڈاکٹر ال ساک‌چٹی بیان کرتا ہے:‏ ”‏بخار بذاتِ‌خود شاید ہی ایک مسئلہ ہو۔‏ تاہم یہ اس بات کی علامت ہے کہ کوئی نہ کوئی انفیکشن موجود ہے۔‏ پس جب بچے کو بخار ہو جائے تو بخار دیکھنے پر توجہ دینے کی بجائے اپنی توجہ بچے اور ممکنہ انفیکشن پر دیں۔‏“‏ امریکن اکیڈمی آف پیڈئٹرکس بیان کرتی ہے:‏ ”‏جب بخار ۱۰۱ یا اس سے کم ہے اور بچہ بےچینی محسوس نہیں کرتا اور آپکو پتہ ہے کہ اُسے کبھی دورے وغیرہ نہیں پڑتے تو پھر اسکا علاج عموماً اتنا ضروری نہیں ہے۔‏ تیز بخار بذاتِ‌خود اتنا خطرناک نہیں اگر آپکا بچہ پہلے سے دورے پڑنے کے مرض یا کسی دائمی بیماری میں مبتلا نہیں ہے۔‏ یہ دھیان رکھنا انتہائی ضروری ہے کہ آپکے بچے کا ردِعمل کیسا ہے۔‏ اگر وہ کھا رہا ہے اور پوری نیند سو رہا ہے اور کھیلتا بھی ہے تو شاید اُسے کسی علاج کی ضرورت نہیں ہے۔‏“‏

ہلکے بخار کا کیا علاج کریں

اسکا یہ مطلب نہیں کہ اپنے بچے کی مدد کیلئے آپ کچھ نہیں کر سکتے۔‏ بعض طبّی ماہرین ہلکے بخار کے علاج کیلئے مندرجہ‌ذیل سفارشات کرتے ہیں۔‏ جس کمرے میں بچہ ہے اُسے قدرے ٹھنڈا رکھیں۔‏ بچے کو ہلکے کپڑے پہنائیں۔‏ (‏زیادہ گرمائش بخار کو تیز کر سکتی ہے۔‏)‏ بچے کو پانی،‏ جوس اور سوپ زیادہ پلائیں کیونکہ بخار پانی کی کمی (‏ڈی‌ہائیڈریشن)‏ کا باعث بن سکتا ہے۔‏ * (‏کیفین والے مشروبات جیسے کوکاکولا یا کالی چائے وغیرہ پیشاب‌آور ہیں اور مزید پانی کی کمی کا باعث بن سکتے ہیں۔‏)‏ شِیرخوار بچوں کو ماں کا دودھ دیا جا سکتا ہے۔‏ سخت غذا سے گریز کریں کیونکہ بخار معدے کے عمل کو سُست بنا دیتا ہے۔‏

جب بچے کا بخار ۱۰۲ ڈگری فارن‌ہیٹ سے زیادہ ہو تو اسے کم کرنے والی مختلف گولیوں میں سے کوئی دی جا سکتی ہے۔‏ تاہم ایک احتیاط ضروری ہے کہ دوا اُتنی ہی مقدار میں دی جائے جتنی لیبل پر لکھی ہے۔‏ (‏دو سال سے کم‌عمر بچوں کو کوئی بھی دوا ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر نہیں دی جانی چاہئے۔‏)‏ بخار کم کرنے والی ادویات وائرس پر اثر نہیں کرتیں۔‏ اسلئے نزلےزکام یا دیگر بیماریوں کی صورت میں اُن سے کچھ فائدہ نہیں ہوتا البتہ بےچینی کو کم کر سکتی ہیں۔‏ بعض ماہرین سفارش کرتے ہیں کہ ۱۶ سال سے کم‌عمر والوں کو بخار اُتارنے کیلئے اسپرین نہیں دی جانی چاہئے کیونکہ اسکا تعلق ریز سنڈروم سے ہے جوکہ جان‌لیوا بیماری ہے۔‏ * بخار اُتارنے کیلئے اسفنج بھی کِیا جا سکتا ہے:‏ بچے کو نیم‌گرم پانی والے چھوٹے ٹب میں بیٹھا کر اسفنج کریں۔‏ (‏الکحل استعمال نہ کریں کیونکہ یہ زہریلی ثابت ہو سکتی ہے۔‏)‏

مضمون کیساتھ دئے گئے بکس میں معاون معلومات دی گئی ہیں کہ کب ڈاکٹر کو بلانا چاہئے۔‏ ایسے اشخاص کیلئے طبّی توجہ بالخصوص ضروری ہے جو ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں لال بخار،‏ ایبول وائرس،‏ ٹائیفائڈ بخار یا زرد بخار جیسے وائرل بخار بڑے عام ہیں۔‏

پس آپکا بنیادی مقصد اپنے بچے کو آرام پہنچانا ہے۔‏ یاد رکھیں کہ بخار کبھی اتنا تیز نہیں ہوتا کہ اس سے عصبی نقصان یا موت واقع ہو۔‏ اگرچہ بخار کی وجہ سے پڑنے والے دورے تشویشناک ہوتے ہیں مگر دائمی اثرات مرتب نہیں کرتے۔‏

تاہم احتیاط بہترین دوا ہے اور اپنے بچے کو انفیکشن سے بچانے کا ایک انتہائی مؤثر طریقہ اُسے بنیادی صفائی‌ستھرائی سکھانا ہے۔‏ بچوں کو سکھانا چاہئے کہ کھانا کھانے سے پہلے،‏ بیت‌اُلخلا استعمال کرنے کے بعد،‏ بِھیڑبھاڑ والے علاقوں میں وقت گزارنے یا جانوروں کو ہاتھ لگانے کے بعد اپنے ہاتھ ضرور دھوئیں۔‏ آپکی تمام کوششوں کے باوجود،‏ اگر آپکے بچے کو بخار ہو جاتا ہے تو حد سے زیادہ پریشان نہ ہوں۔‏ جیسےکہ ہم نے سیکھا،‏ آپ اپنے بچے کو اس سے صحتیاب ہونے میں مدد دینے کیلئے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 10 بخار کیساتھ ساتھ اسہال یا قے کی صورت میں پانی کی کمی کو پورا کرنے والا فارمولا تیار کرنے کے سلسلے میں اپریل ۸،‏ ۱۹۹۵ کے اویک!‏ کے شمارے کے صفحہ ۱۱ کو دیکھیں۔‏

^ پیراگراف 11 ریز سنڈروم ایک شدید عصبی بیماری ہے جو وائرل انفیکشن کے بعد بچوں کو ہو سکتی ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۲۵ پر بکس]‏

اگر آپکے بچے کو بخار ہے اور وہ مندرجہ‌ذیل صورتحال کا سامنا کر رہا ہے تو ڈاکٹر کو بلائیں ‏.‏ .‏ .‏

▪ اگر اُسکی عمر تین ماہ یا اس سے بھی کم ہے اور مقعد میں درجۂ‌حرارت ۴.‏۱۰۰ ڈگری فارن‌ہیٹ یا اس سے زیادہ ہے

▪ اُسکی عمر تین سے چھ ماہ کے درمیان ہے اور درجۂ‌حرارت ۱۰۱ ڈگری فارن‌ہیٹ یا اس سے زیادہ ہے

▪ عمر چھ ماہ سے زیادہ ہے اور اُسے ۱۰۴ ڈگری فارن‌ہیٹ یا اس سے زیادہ بخار ہے

▪ کچھ پینے سے انکار کرتا ہے اور پانی کی کمی کی علامات نظر آ رہی ہیں

▪ اُسے دورہ پڑ رہا ہے یا وہ انتہائی کمزور ہے

▪ بخار ۷۲ گھنٹوں کے بعد بھی نہیں اُترتا

▪ بہت رو رہا ہے یا پریشانی یا اضطراب کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں

▪ جِلد پر لال اُبھار ہو گیا ہے،‏ سانس لینے میں تکلیف ہے،‏ اسہال یا باربار قے ہو رہی ہے

▪ گردن اکڑ گئی ہے یا شدید سر درد ہے

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

ماخذ:‏ The American Academy of Pediatrics