مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

ذیابیطس—‏ایک خاموش قاتل

ذیابیطس—‏ایک خاموش قاتل

ذیابیطس‏—‏ایک خاموش قاتل

جب کین ۲۱ سال کا تھا تو اُسکو اچانک بہت پیاس لگنے لگی۔‏ اُسے ہر ۲۰ منٹ کے بعد پیشاب کرنے کی حاجت محسوس ہوتی تھی۔‏ کین کو اپنی ٹانگیں اور بازو بہت بھاری محسوس ہونے لگے۔‏ وہ ہمیشہ تھکا ہوا رہتا اور اُسکی نظر بھی دھندلانے لگی۔‏

ایک دن کین کو نزلہ ہوا۔‏ جب وہ ڈاکٹر کے پاس گیا تو اُس نے تشخیص کے بعد تصدیق کی کہ اُسے شوگر یعنی ذیابیطس کی بیماری ہے۔‏ اس بیماری میں جسم،‏ خون میں موجود شکر کو استعمال نہیں کر سکتا۔‏ کین کے خون میں شکر کی مقدار کو درست کرنے کیلئے اُسے ۶ ہفتوں تک ہسپتال میں رہنا پڑا۔‏

کین کیساتھ یہ واقعہ ۵۰ سال پہلے پیش آیا تھا۔‏ اُس وقت کی نسبت اب ذیابیطس کے علاج میں بہت ترقی ہوگئی ہے۔‏ پھر بھی کین کی طرح کروڑوں لوگ اس بیماری کا شکار ہیں۔‏ ایک اندازے کے مطابق،‏ ساری دُنیا میں ۱۴ کروڑ سے زیادہ لوگ اس بیماری میں مبتلا ہیں۔‏ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ سن ۲۰۲۵ تک اِس بیماری کے مریضوں میں دُگنا اضافہ ہو جائیگا۔‏ اس بات سے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ ڈاکٹر ذیابیطس کے بارے میں اتنے فکرمند کیوں ہیں۔‏ امریکہ میں ذیابیطس کے ایک ماہر ڈاکٹر روبن گولینڈ نے کہا کہ ”‏شوگر کی بیماری کے اسقدر تیزی سے بڑھنے کے باعث جلد ہی یہ ایک وبا کی طرح پھیل سکتی ہے۔‏“‏

دُنیا کے مختلف ممالک سے ملنے والی کچھ رپورٹوں پر غور کریں۔‏

آسٹریلیا:‏ آسٹریلیا کے اِنٹرنیشنل ڈائب‌ٹیز اِنسٹیٹیوٹ کے مطابق،‏ ”‏شوگر کی بیماری اکیسویں صدی کا سب سے بڑا طبّی مسئلہ ہے۔‏“‏

انڈیا:‏ اس ملک میں کم سے کم ۳ کروڑ لوگ شوگر کی بیماری کا شکار ہیں۔‏ ایک ڈاکٹر کے مطابق ”‏تقریباً ۱۵ سال پہلے مشکل ہی سے ہمیں کوئی مریض ۴۰ سال سے کم عمر کا ملتا تھا۔‏ لیکن آجکل شوگر کے مریضوں میں سے آدھے ۴۰ سال سے کم عمر کے ہیں۔‏“‏

پاکستان:‏ سن ۲۰۰۲ کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ”‏پاکستان میں کُل آبادی میں سے ۱۱ سے ۱۲ فیصد لوگ اِس بیماری میں مبتلا ہیں۔‏“‏

سنگاپور:‏ اس ملک میں ۳۰ سے ۶۹ سال کی عمر کے لوگوں میں سے ایک تہائی کو شوگر کی بیماری ہے۔‏ بہتیرے بچے بھی اس بیماری کا شکار ہیں جن میں سے کچھ تو صرف ۱۰ سال کی عمر کے ہیں۔‏

ریاستہائےمتحدہ:‏ اس ملک میں تقریباً ۱ کروڑ ۶۰ لاکھ لوگ ذیابیطس کی بیماری کا شکار ہیں اور ہر سال کوئی ۸ لاکھ لوگ اِس بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔‏ بہت سے لوگ تو اس بات سے بالکل بےخبر ہیں کہ اُنہیں یہ بیماری لاحق ہے۔‏

شوگر کی بیماری کے آثار جلد نظر نہیں آتے اسلئے اسکا علاج کرانا بھی مشکل ہوتا ہے۔‏ ایشیا کے ایک رسالے کے مطابق،‏ ”‏شروع شروع میں اس بیماری کے آثار کو پہچاننا بہت مشکل ہوتا ہے۔‏ اکثر لوگ اپنی بیماری سے بےخبر رہتے ہیں۔‏“‏ اسلئے شوگر کی بیماری کو خاموش قاتل کہا گیا ہے۔‏

اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ یہ بیماری کتنی خطرناک ہے اور کس حد تک پھیل رہی ہے ہمارے اگلے مضامین میں مندرجہ‌ذیل سوالوں کے جواب فراہم کئے گئے ہیں۔‏

‏• ذیابیطس کی بیماری کیوں ہوتی ہے؟‏

‏• شوگر کے مریض اس بیماری سے کیسے نپٹ سکتے ہیں؟‏

‏[‏صفحہ ۴ پر بکس]‏

‏”‏ذیابیطس“‏ کا مطلب

شوگر کی بیماری کو طب کی دُنیا میں ”‏ذیابیطس میلی‌ٹس“‏ کہا جاتا ہے۔‏ یونانی زبان میں ”‏ذیابیطس“‏ کا مطلب ”‏نالی کے راستے نکالنا“‏ ہے۔‏ جبکہ لاطینی زبان میں لفظ ”‏میلی‌ٹس“‏ کا مطلب ”‏شہد کی طرح میٹھا“‏ ہے۔‏ یہ معنی بیماری کو بالکل درست طور پر بیان کرتے ہیں کیونکہ جب ایک شخص پانی پیتا ہے تو یہ پانی جلد ہی پیشاب کی نالی کے ذریعے جسم سے باہر نکل جاتا ہے۔‏ شوگر کے مریضوں کے پیشاب میں شکر ہوتی ہے۔‏ اسلئے میدانِ‌طب میں ترقی ہونے سے پہلے یہ جاننے کیلئے کہ آیا ایک شخص اس بیماری میں مبتلا ہے یا نہیں اُس کا پیشاب چونٹیوں کے گھر کے پاس گرایا جاتا تھا۔‏ اگر چونٹیاں اس کی طرف آتیں تو اس سے پتہ چل جاتا کہ اِس شخص کو شوگر کی بیماری ہے۔‏