سمندر میں تباہی—زمین پر المیہ
سمندر میں تباہی—زمین پر المیہ
سپین سے جـاگو! کا رائٹر
نومبر ۱۳، ۲۰۰۲ کو ماحولیاتی اور معاشی تباہی کا آغاز ہوا جب گہرے سمندر میں تیل سے بھرا جہاز پریسٹیج لیک ہونا شروع ہو گیا۔ جہاز میں جو خرابی واقع ہوئی اُسے ٹھیک کرنے کی بہت کوشش کی گئی مگر اس دوران چھ دن کے اندر اندر تقریباً ۰۰۰،۲۰ ٹن تیل بہہ چکا تھا اور آخرکار تیل سے بھرا ہوا جہاز سپین کے ساحل سے کوئی ۱۳۰ میل دُور دو ٹکڑے ہو کر ڈوب گیا۔
اس تیلبردار جہاز میں ۰۰۰،۵۰ ٹن سے زیادہ تیل تھا اور ہر روز اس میں سے اندازاً ۱۲۵ ٹن تیل لیک ہو رہا تھا۔ تیل کی دھاریں بڑی تیزی کیساتھ ساحل کی طرف بہنے لگیں۔ خام تیل کی گاڑھی چپچپاہٹ اور زہریلی قسم نے بالخصوص ماحول کو متاثر کِیا۔
ساحلوں کو صاف کرنے والے کئی رضاکار تیل والی جھاگ سے بیمار ہو گئے۔ مزیدبرآں، پتھروں کے اُوپر تیل کی کالی چپچپاہٹ تارکول کی طرح جم گئی۔ پانی کی حادثاتی آلودگی پر تحقیق اور تجربہ کرنے والے دستاویزی سینٹر کی ڈائریکٹر مشل گرن افسوس سے کہتی ہے، ”یہ تاریخ کا سب سے بدترین تیل کا پھیلاؤ تھا۔“
دلیرانہ جدوجہد
کئی ہفتوں تک، سینکڑوں ماہیگیر تیل بہنے کے اس خطرے کا مقابلہ کرتے رہے جس نے اُنکے گزربسر کو مشکل بنا دیا تھا۔ اس سے پہلے کہ تیل اُنکے تمام ساحلوں اور دُنیا میں مچھلی کے بڑے ذخائر کو تباہ کر دے، ماہیگیروں نے بڑی دلیری کیساتھ اسکا مقابلہ کِیا۔ بعض نے تو ہاتھوں سے پانی میں سے تیل کو نکالا۔ ایک مقامی ماہیگیر انٹونیو بیان کرتا ہے، ”اگرچہ یہ بہت ہی مشکل کام تھا توبھی ہم چھوٹی کشتی والوں کے پاس اسکے سوا اَور کوئی چارہ نہیں تھا۔“
جبکہ ماہیگیر سمندر میں موجود تیل جمع کر رہے تھے، سپین سے ہزاروں
کارکُن ساحلوں کو صاف کرنے کے کام میں مصروف تھے۔ ایسا لگ رہا تھا کہ سفید گاؤن اور ماسک پہنے ہوئے یہ کارکُن حیاتیاتی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اُنکا کام اُس تیل کو بالٹیوں میں بھرنا تھا تاکہ اُسے پھینکا جا سکے۔ ماہیگیروں کی طرح، بعض رضاکاروں نے تو ساحلوں کو آلودہ کرنے والے تیل کو اپنے ہاتھوں سے اُٹھایا تھا۔المناک اثرات
”جب مَیں نے پہلی مرتبہ تیل سے بھری کالی لہروں کو میوکسیا کی بندرگاہ سے ٹکراتے دیکھا تو مَیں نے سوچا کہ بس مَیں تو صدمے سے مر ہی جاؤنگا۔“ شمالی گالیسیا کے آلودہ ساحل پر واقع کورکیوبین کا میئر رافیل ماؤزو بیان کرتا ہے۔ ”تیل نکلنے کے عمل نے ہمارے قصبے کے بہت سے لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کِیا ہے۔“
افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سپین کا خوبصورت نیا نیشنل پارک، لاس اسلاس اٹلانٹیکاس (اٹلانٹک جزائر) ایسے ہی ایک تیل لیک ہونے کا مُنہ بولتا ثبوت ہیں۔ گالیسیا کے ساحل پر واقع ان پانچ جزائر پر آبی پرندوں کی افراط تھی۔ اسکے اردگرد کا ساحلی علاقہ بالخصوص بحری انواع کیلئے مشہور تھا۔
دسمبر تک پارک کا ۹۵ فیصد ساحلی حصہ تیل سے آلودہ ہو چکا تھا۔ طیوری ماہرین کا اندازہ ہے کہ تقریباً ۰۰۰،۰۰،۱ پرندے اس سے متاثر ہونگے۔ غوطہخوروں نے سمندر کی تہہ میں تیل کے جمے ہوئے ڈھیر بھی دیکھے جو آبی ماحول کو خراب کر رہے تھے۔
پرندوں کو بچانے کا ایک سینٹر قائم کرنے والا جے ہالکم بیان کرتا ہے: ”عموماً پرندے ڈوب کر یا جسم کا درجۂحرارت بہت کم ہو جانے سے مر جاتے ہیں۔ تیل پروں میں جذب ہو جاتا اور اُنکی پانی کا مقابلہ کرنے اور گرم رہنے کی صلاحیت کو ختم کر دیتا ہے۔ اسکے علاوہ، تیل اُنہیں نیچے لیجاتا ہے بالکل اُسی طرح جیسے گیلے کپڑے پیراک کو ڈبو دیتے ہیں . . . اگرچہ اُنکی تعداد بہت کم ہے توبھی کچھ پرندوں کو بچا لینا واقعی اطمینانبخش ہے۔“
’ایک متوقع حادثہ‘
دُنیا تیل کو توانائی خیال کرتی ہے تاہم پیسہ بچانے کی غرض سے اکثر تیل کی ترسیل بہت ہی خطرناک طریقے سے ناقص جہازوں میں کی جاتی ہے۔ پس نیو یارک ٹائمز نے اس حالت کو ”ایک متوقع حادثہ“ کے طور پر بیان کِیا۔
لہٰذا پریسٹیج گزشتہ ۲۶ سال میں گالیسیا کے ساحل پر پھنس جانے والا تیسرا آئل ٹینکر ہے۔ تقریباً دس سال قبل، ایجئن سی شمالی گالیسیا میں لاکورونا کے مقام پر خشکی میں پھنس گیا اور کوئی ۰۰۰،۴۰ ٹن خام تیل پانی میں بہہ گیا جسکے اثرات ابھی تک موجود ہیں۔ پھر ۱۹۷۶ میں، اورکیولا کسی خلیج میں ڈوب گیا اور اس میں سے ۰۰۰،۰۰،۱ ٹن تیل بہہ گیا۔
حالیہ تباہی کے پیشِنظر، یورپی یونین نے تیل لیجانے والے دہرے پیٹوں کے بغیر جہازوں پر پابندی لگانے کا فیصلہ کِیا ہے۔ تاہم یہ جاننا ابھی باقی ہے کہ یورپ کے متاثرہ ساحلی علاقے کو بچانے کیلئے کونسے اقدام مفید ہونگے۔
واقعی، انسانی حکومتیں آلودگی سے پاک دُنیا کی ضمانت دینے کے قابل نہیں—خواہ یہ آلودگی تیل بہنے سے ہے، زہریلے مادّوں کی بدولت یا پھر فضائی آلودگی کی وجہ سے ہے۔ تاہم، مسیحی اُس وقت کے منتظر ہیں جب خدا کی بادشاہت ہمارے سیارے کو فردوس میں بدل دیگی جو کبھی آلودہ نہیں ہوگی۔—یسعیاہ ۱۱:۱، ۹؛ مکاشفہ ۱۱:۱۸۔
[صفحہ ۲۹ پر تصویر]
پریسٹیج جس میں ۰۰۰،۵۰ ٹن تیل بھرا تھا ڈوب گیا
[تصویر کا حوالہ]
AFP PHOTO/DOUANE FRANCAISE