مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

موزیک—‏پتھر سے پچی‌کاری کا فن

موزیک—‏پتھر سے پچی‌کاری کا فن

موزیک—‏پتھر سے پچی‌کاری کا فن

اٹلی سے جاگو!‏ کا رائٹر

موزیک کو ”‏ایک غیرمعمولی فن“‏ ایک ”‏شاندار“‏ زیبائشی تکنیک اور ”‏قدیم زمانوں سے چلے آنے والا پائیدار زیبائشی فن“‏ کہا جاتا ہے۔‏ پندرھویں صدی کے اطالوی آرٹسٹ ڈومی‌نیکو جرلانڈاجو نے اسے ”‏دائمی فن کا اصل طریقہ“‏ قرار دیا۔‏ آپ موزیک کی بابت جو بھی نظریہ رکھتے ہوں اسکی تاریخ واقعی دلکش ہے۔‏

موزیک کو یوں بیان کِیا جا سکتا ہے کہ یہ کسی بھی سطح کو—‏فرش،‏ دیوار یا محراب‌دار چھت کو—‏چھوٹے پتھروں،‏ شیشے یا ٹائل کے ڈیزائن سے سجانا ہے۔‏ قدیم وقتوں سے موزیک کو فرش اور دیواروں کو سجانے کیلئے استعمال کِیا جاتا رہا ہے۔‏ موزیک سے غسل‌خانے،‏ تالاب اور پانی کے چشمے جیسی جگہیں سجائی جاتی ہیں جہاں نمی دیگر نازک قسم کی آرٹ کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔‏

موزیک مختلف اقسام کی ہو سکتی ہے جو سادہ یک‌رنگے فرش سے لیکر سفید اور سیاہ ڈیزائن اور پیچیدہ رنگارنگ نقاشی کے پھول‌بوٹوں تک جا سکتی ہے جو ذرا مشکل ہوتے ہیں۔‏

ایجاد اور فروغ

یہ تو معلوم نہیں کہ موزیک کس نے ایجاد کِیا۔‏ قدیم مصری اور سامری اپنی عمارتوں پر رنگین نقش‌نگاری کرتے تھے۔‏ تاہم،‏ ایسا لگتا ہے کہ یہ فن مزید ترقی کے بغیر ہی ختم ہو گیا ہے۔‏ ایشیائےکوچک،‏ سسلی،‏ سپین،‏ شام،‏ کارتھیج،‏ کریت اور یونان،‏ سب کو موزیک کا ماخذ قرار دیا جاتا ہے اور اس سے تحریک پا کر ایک مصنف نے کہا کہ یہ فن ”‏ایجاد ہوا،‏ ختم ہوا،‏ اور پھر مختلف اوقات اور مختلف مقامات پر بحیرہ‌روم کے گردونواح میں دوبارہ ایجاد ہوا۔‏“‏

ابتدائی موزیک جوکہ نویں صدی ق.‏س.‏ع.‏ تک کے ہیں،‏ سادہ نمونے میں سجائے گئے ہموار سنگ‌ریزے تھے۔‏ مقامی طور پر دستیاب پتھروں سے رنگوں کا تعیّن کِیا جاتا تھا۔‏ پتھروں کا قطر عموماً نصف سے ایک تہائی انچ ہوتا تھا مگر بعض نمونوں میں انچ کے ایک چوتھائی سنگ‌ریزے بھی استعمال کئے جاتے تھے۔‏ چوتھی صدی ق.‏س.‏ع.‏ تک،‏ کاریگروں نے سنگ‌ریزوں کو چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹنا شروع کر دیا جس سے کام زیادہ صفائی سے ہونے لگا۔‏ پتھروں کے ٹکڑے یا پچی بتدریج سنگ‌ریزوں پر فوقیت لے گئے۔‏ پچی نے زیادہ رنگ فراہم کئے اور اُنہیں بڑی آسانی کیساتھ مطلوبہ ڈیزائن کے مطابق تیار کِیا جاتا تھا۔‏ اُنہوں نے ایسے پتھر بھی تیار کئے جنہیں رگڑائی کے بعد پالش کرکے رنگوں کو مزید چمکا دیا جاتا تھا۔‏ دوسری صدی س.‏ع.‏ میں رنگین شیشے کے چھوٹے ٹکڑوں کو بھی بہت زیادہ استعمال کِیا جا رہا تھا جن سے موزیک کے رنگوں میں بہت اضافہ ہو گیا۔‏

یونانی تہذیب کے دَور میں (‏تقریباً ۳۰۰ ق.‏س.‏ع.‏ سے لیکر ۳۰ ق.‏س.‏ع.‏)‏ غیرمعمولی طور پر کافی اچھا موزیک تیار کِیا گیا۔‏ کتاب ‏(‏ٹیکنیکل ہسٹوریکل گلوسری آف موزیک آرٹ)‏ بیان کرتی ہے،‏ ”‏تمام ممکنہ رنگوں کو استعمال کرکے اور پچی کے سائز کو ایک کیوبک ملی‌میٹر تک کم کرکے .‏ .‏ .‏ یونانی پچی‌کاری کے ماہرین دیواروں پر نقش‌نگاری کرنے پر سبقت لے گئے۔‏“‏ روشنی،‏ شیڈ،‏ عمق اور وسعت پر مختلف اثرات مرتب کرنے کیلئے رنگوں کو بڑی مہارت سے استعمال کِیا گیا۔‏

یونانی مہارت کی سب سے اہم خوبی وسط میں انتہائی عمدہ اضافہ یا علامت تھا جوکہ اکثر ایک اعلیٰ درجے کی مشہور تصویر پر منتج ہوتا تھا جسکے چاروں طرف سجاوٹ کی جاتی تھی۔‏ بعض تصاویر کی پچی اتنی چھوٹی اور موزوں ہوتی تھی کہ ایسا لگتا تھا کہ اسے پتھر کے ٹکڑوں کی بجائے رنگوں سے ترتیب دیا گیا ہے۔‏

رومی موزیک

اٹلی اور رومی سلطنت کے مختلف صوبوں میں پائی جانے والی موزیک کی کثرت کے باعث موزیک کو اکثر رومی فن خیال کِیا جاتا ہے۔‏ ایک کتاب کے مطابق،‏ ”‏اس قسم کے زینے اکثر ہزاروں کی تعداد میں شمالی برطانیہ سے لیکر لیبیا تک،‏ بحراوقیانوس سے لیکر شامی صحرا تک،‏ رومی دَور کی عمارتوں کا خاصہ ہیں۔‏“‏ اس خاص فن کا رومی ثقافت کو پھیلانے کے ساتھ اتنا گہرا تعلق ہے کہ اسے اکثر علاقے میں رومی موجودگی کی علامت خیال کِیا جاتا ہے۔‏“‏

تاہم،‏ رنگ‌برنگی تصویری موزیک ابتدائی رومی سلطنت کے تقاضے پورے کرنے میں ناکام رہی۔‏ پہلی صدی س.‏ع.‏ کے دوران شہری آبادی میں اضافہ جلد تیار ہونے والی اور سستی موزیک کا باعث بنا۔‏ اس سے ایسے موزیک کا آغاز ہوا جو صرف سیاہ اور سفید رنگوں کی پچی‌کاری پر مشتمل تھا۔‏ مصنوعات میں دن‌بدن اضافہ ہوتا گیا اور انسائیکلوپیڈیا آف اینشنٹ آرٹ کے مطابق،‏ ”‏سلطنت کے ہر شہر میں کوئی ایسا متموّل گھرانا نہیں تھا جس میں موزیک نہ ہو۔‏“‏

آجکل بھی کہیں کہیں اسکے نمونے دستیاب ہیں۔‏ اس سے پتہ چلتا ہے کہ موزیک کے ماہرین یا شاید ایسی کتابیں جس میں موزیک کے نمونے تھے ایک سے دوسری جگہ سفر کرتے رہے ہیں۔‏ اگر کوئی چاہے تو سٹوڈیو کے تیارکردہ نمونوں کے البم کا آرڈر دے سکتا تھا جسے ماربل یا ٹیراکوٹا پر تیار کرکے تعمیر کی جگہ بھیج دیا جاتا اور پھر نصب کر دیا جاتا تھا۔‏ موزیک کا دیگر تمام کام سائٹ پر ہی کِیا جاتا تھا۔‏

ڈیزائن کو نصب کرنے اور پھر اُسکا حاشیہ لگانے میں کافی مہارت اور منصوبہ‌سازی درکار ہوتی تھی۔‏ اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کہ اسکی سطح ہموار اور یکساں ہو اسکی بنیاد پر خاص توجہ دی جاتی تھی۔‏ اسکے بعد ایک مربع گز جگہ پر چونے کی ایک باریک پرت لگا کر اسے سوکھنے دیا جاتا تھا۔‏ نمونے کے طور پر یہاں نقشہ بنا لیا جاتا تھا۔‏ پھر پچی‌کاری کو سائز کے مطابق کاٹ کر اسکی جگہ پر جڑ دیا جاتا تھا۔‏

ایک ایک کرکے تمام پچی‌کاری کو ترتیب سے چونے پر جڑ دیا جاتا ہے اور یوں چونا ٹکڑوں کے مابین موجود دراڑوں میں بھی بھر جاتا تھا۔‏ جب ایک حصہ تیار ہو جاتا تو پھر دوسرے پر کام کِیا جاتا تھا۔‏ ماہر کاریگر زیادہ پیچیدہ حصوں کو تیار کرتے تھے جبکہ اُنکے معاون سادہ حصوں پر کام کرتے تھے۔‏

دُنیائےمسیحیت میں موزیک کا استعمال

چوتھی صدی س.‏ع.‏ میں،‏ موزیک دُنیائےمسیحیت کے گرجاگھروں میں بھی استعمال ہونے لگا۔‏ اکثر بائبل کہانیوں کو تصویری شکل دینے والا موزیک عبادت کیلئے آنے والے عقیدتمندوں کو تعلیم دینے کے کام آتا تھا۔‏ جلتی بجھتی بتیاں جنہیں پچی‌کاری کے سنہرے اور رنگدار شیشے پر منعکس کِیا جاتا تھا ماحول کو پُراسرار بنا دیا کرتی تھیں۔‏ ہسٹری آف اٹالین آرٹ بیان کرتی ہے:‏ ”‏موزیک کا فن وقت کے بالکل عین مطابق تھا کیونکہ یہ نوافلاطونیت سے بہت متاثر تھا۔‏ موزیک آرٹ کی مدد سے ایک ایسا کام عمل میں آنے لگا جس میں بےجان مادّہ خالص روحانیت،‏ خالص نور اور خالص شکل اختیار کر لیتا تھا۔‏“‏ * مسیحیت کے بانی یسوع مسیح نے جو پرستش کا سادہ طریقہ وضع کِیا یہ اُس سے کسقدر مختلف تھا!‏—‏یوحنا ۴:‏۲۱-‏۲۴‏۔‏

بزنطینی گرجاگھروں میں بھی موزیک کے نادر نمونے پائے جاتے ہیں۔‏ بعض عبادتگاہوں میں،‏ اندرونی دیواروں اور محرابوں کا ہر حصہ پچی‌کاری سے آراستہ ہوتا ہے۔‏ جن چیزوں کو ”‏مسیحی موزیک کے نادر شاہکار“‏ کہا جاتا ہے وہ روینا اٹلی میں دیکھے جا سکتے ہیں،‏ جہاں پس‌منظر کا رنگ سنہرا ہوتا ہے جو الہٰی نور اور پُراسرار بھید کی عکاسی کرتا ہے۔‏

قرونِ‌وسطیٰ میں موزیک مغربی یورپی گرجاگھروں میں استعمال ہوتا رہا اور اسے اسلامی دُنیا میں بھی بڑے شاندار طریقے سے استعمال کِیا گیا۔‏ نشاۃِثانیہ کے اٹلی میں،‏ وینس کے سینٹ مارکس اور روم میں سینٹ پیٹرز کے بڑے کیتھڈرلز سے وابستہ کارخانے موزیک کی مصنوعات کے مراکز بن گئے۔‏ سن ۱۷۷۵ میں،‏ روم کے کاریگروں نے پگھلائے ہوئے شیشے کو مختلف رنگوں کے ٹکڑوں میں کاٹنا سیکھ لیا،‏ جس سے تصاویر کے اندر چھوٹی سے چھوٹی پچی‌کاری کا کام ممکن ہو گیا۔‏

جدید طریقے اور استعمال

جدید زمانے کے پچی‌کاری کے کاریگر انڈائریکٹ میتھڈ استعمال کرتے ہیں۔‏ اس میں پچی‌کاری کو ورک‌شاپ کے اندر نمونے والے بڑے کاغذ پر اُلٹا چسپاں کر دیا جاتا ہے۔‏ پچی‌کاری کے اس نمونے کو جہاں نصب کرنا ہوتا ہے اسے وہاں لیجا کر اسکے نچلے حصے کو اچھی طرح ڈیزائن میں فٹ کر دیا جاتا ہے۔‏ جب چونے کی یہ پرت خشک ہو جاتی ہے تو کاغذ اور گوند کو دھو کر نکال دیا جاتا ہے اور سیدھی سمت اُوپر واضح نظر آتی ہے۔‏ اس طریقے میں وقت اور محنت کم خرچ ہوتے ہیں مگر سادہ سطح اُس دَور کی چمکدار سطح والی مصنوعات سے عاری ہوتی ہے۔‏

اسکے باوجود،‏ ۱۹ویں صدی کے بیشمار سٹی ہالز،‏ اوپرا ہاؤزز،‏ چرچز اور دیگر سجاوٹ کے اس طریقے کو استعمال کر رہے ہیں۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ میکسیکو شہر سے لیکر ماسکو اور جاپان سے لیکر اسرائیل تک ہر جگہ میوزیم،‏ سب‌وےسٹیشنوں،‏ شاپنگ مالز اور پارکس اور پلے گراؤنڈز میں اس طریقے کو بڑی کثرت سے استعمال کِیا جا رہا ہے۔‏ جدید عمارتوں کے مختلف بیرونی حصوں کو آراستہ کرنے کیلئے بھی موزیک کو استعمال کِیا جا رہا ہے۔‏

سولہویں صدی کے اطالوی کاریگر اور فنی مؤرخ جارجیو وساری نے لکھا:‏ ”‏موزیک ایک انتہائی پائیدار فن ہے جو آج تک موجود ہے۔‏ دیگر تصاویر وقت گزرنے کیساتھ ساتھ ماند پڑ جاتی ہیں مگر موزیک میں وقت گزرنے کیساتھ ساتھ زیادہ چمک آتی ہے۔‏“‏ جی‌ہاں،‏ موزیک کا کام واقعی ہماری توجہ کا مرکز بنتا ہے۔‏ سچ ہے کہ موزیک پتھر کی پچی‌کاری کا ایک شاندار شاہکار ہے!‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 18 دوسری چیزوں کے علاوہ،‏ غیرصحیفائی نوافلاطونی فلسفے نے جان کے غیرفانی ہونے کے عقیدے کو فروغ دیا۔‏

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

یروشلیم کا (‏چھٹی صدی س.‏ع.‏)‏ کا نقشہ

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Garo Nalbandian

‏[‏صفحہ ۱۶ پر تصویر]‏

سکندرِاعظم (‏دوسری صدی ق.‏س.‏ع.‏)‏

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Erich Lessing/Art Resource, NY

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

یروشلیم میں (‏۶۸۵-‏۶۹۱ س.‏ع.‏ میں تعمیرکردہ)‏ مسجدِاقصیٰ

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر]‏

‏”‏ڈائنوسس،‏“‏ انٹی‌اوک (‏تقریباً ۳۲۵ س.‏ع.‏)‏

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Museum of Art, Rhode Island

School of Design, by exchange

‏,with the Worcester Art Museum

photography by Del Bogart

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

پچی‌کاری،‏ رنگین شیشہ اور پتھروں کے ٹکڑے تاحال جدید موزیک میں استعمال ہوتے ہیں

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

لین ہیریٹج سٹیٹ پارک،‏ میساچوسیٹس میں نظر آنے والا موزیک

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Kindra Clineff/Index Stock Photography

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

بارسلونا میں اینٹونی گاوڈی کے تیارکردہ موزیک (‏۱۸۵۲-‏۱۹۲۶)‏

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Foto: Por cortesía de la

Fundació Caixa Catalunya