یونانی طریقۂعلاج—کیا مفید ہو سکتا ہے؟
یونانی طریقۂعلاج—کیا مفید ہو سکتا ہے؟
قدیم وقتوں سے جڑیبوٹیوں کو بیماریوں کے علاج کیلئے استعمال کِیا جا رہا ہے۔ مصر میں ۱۶ ویں صدی ق.س.ع. میں تیار ہونے والے ابرس پاپائرس میں مختلف بیماریوں کے علاج کے سینکڑوں نسخہجات پائے جاتے تھے۔ تاہم، جڑیبوٹیوں سے علاج کو عام طور پر سینہباسینہ ایک سے دوسری نسل میں منتقل کِیا جاتا تھا۔
مغرب میں جڑیبوٹیوں سے علاج کا آغاز پہلی صدی کے یونانی طبیب دائیوسکوریدس کے کام کیساتھ ہوا جس نے ڈی میٹیریا میڈیکا تحریر کی تھی جو اگلے ۶۰۰،۱ سال کیلئے فارماکولاجیکل نصاب ثابت ہوئی۔ دُنیا کے بیشتر خطوں میں، جڑیبوٹیوں سے روایتی علاج آج بھی مقبول ہے۔ جرمنی میں، حکومت کے طبّی پروگرام جڑیبوٹیوں پر مبنی نسخہجات کی قیمت بھی ادا کرتے ہیں۔
اگرچہ بعضاوقات یہ دعویٰ کِیا جاتا ہے کہ روایتی اور مقامی طور پر جڑیبوٹیوں سے علاج جدید فارماسیوٹیکل ادویات کی نسبت محفوظ ہے توبھی اسکا یہ مطلب نہیں کہ اسکے کچھ نقصانات نہیں ہیں۔ پس سوال پیدا ہوتا ہے: جڑیبوٹیوں سے علاج کو زیرِغور لاتے ہوئے ایک شخص کو کونسی احتیاط برتنی چاہئے اور کس چیز کی سفارش کی جاتی ہے؟ نیز کیا کوئی ایسی صورتحال ہے جسکے تحت ایک طرح کا علاج زیادہ مفید ثابت ہو سکتا ہے؟ *
جڑیبوٹیاں کیسے مفید ہو سکتی ہیں
جڑیبوٹیوں میں بہت سی شفابخش خصوصیات ہوتی ہیں۔ بعض کی بابت تو کہا جاتا ہے کہ یہ جسم میں موجود انفیکشن کا مقابلہ کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ دیگر
کی بابت کہا جاتا ہے کہ یہ ہضم کرنے، اعصاب کو سکون بخشنے، قبضکشا یا غدود کے باضابطہ عمل میں معاونت کرتی ہیں۔جڑیبوٹیوں میں غذائی اور شفابخش دونوں طرح کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر بعض پودے پیشابآور ہیں، جیسےکہ پارسلی، یہ نہ صرف پیشابآور ہے بلکہ اس میں پوٹاشیئم بھی بڑی مقدار میں پائی جاتی ہے۔ ان پودوں میں موجود پوٹاشیئم پیشاب کے ذریعے نکل جانے والے اہم اجزا کی کمی کو پورا کرتی ہے۔ اسی طرح، والیرئن کا پودا (ولیرئنا اوفیسنالس) جسے کافی عرصہ سے سکونبخش دوا کے طور پر لیا جاتا ہے اُس میں کیلسیم کی مقدار بہت زیادہ ہے۔ کیلسیم اعصابی نظام پر اسکے اثرات کو مؤثر بناتی ہے۔
جڑیبوٹیاں کیسے استعمال کرنی چاہئیں
جڑیبوٹیاں مختلف طریقوں سے جیسےکہ چائے، جوشاندہ، الکحل والے محلول اور پلٹس میں استعمال کی جا سکتی ہیں۔ ایک کپ اُبلتے پانی میں جڑیبوٹی کو ڈال کر چائے تیار کی جاتی ہے۔ لیکن بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ جن جڑیبوٹیوں کو چائے کے طور پر لیا جاتا ہے اُنہیں پانی میں اُبالنا نہیں چاہئے۔ جڑوں اور چھال سے تیار کئے جانے والے جوشاندوں میں فعال اجزا کو خارج کرنے کیلئے جوش دیا جاتا ہے۔
الکحل کے محلول کی بابت کیا ہے؟ ایک کتاب بیان کرتی ہے کہ یہ ”جڑیبوٹیوں کا ست ہوتے ہیں جنہیں خالص یا پانی ملائی ہوئی سپرٹ یا الکحل، برانڈی یا واڈکا کیساتھ تیار کِیا جاتا ہے۔“ اسکے بعد پلٹس ہیں جنہیں مختلف طریقوں سے تیار کِیا جاتا ہے۔ عموماً انہیں بدن کے تکلیفدہ یا بیمار حصوں پر لگایا جاتا ہے۔
وٹامنز اور ادویات کے برعکس، بیشتر جڑیبوٹیوں کو خوراک خیال کِیا جاتا اور اکثر نہارمُنہ لیا جاتا ہے۔ انہیں کیپسول کی صورت میں بھی دیا جاتا ہے تاکہ کھانا آسان ہو جائے۔ اگر آپ علاج کیلئے جڑیبوٹیاں استعمال کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو اچھا ہے کہ ماہرانہ مشورہ حاصل کریں۔
روایتی طور پر، نزلہزکام، بدہضمی، قبض، بےخوابی اور متلی کیلئے جڑیبوٹیاں تجویز کی جاتی ہیں۔ تاہم، بعضاوقات جڑیبوٹیوں کو سنگین بیماریوں کے علاج اور احتیاط کے طور پر بھی استعمال کِیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، جرمنی اور آسٹریا میں، پامیٹو نامی جڑیبوٹی کو پراسٹیٹ ہائیپرپلاسیا (پراسٹیٹ کی سوزش) کے ابتدائی علاج کے طور پر استعمال کِیا جاتا ہے۔ بعض ممالک میں یہ بیماری ۵۰ سے ۶۰ فیصد مردوں کو متاثر کرتی ہے۔ لہٰذا یہ ضروری ہے کہ سوزش کی وجہ جاننے کیلئے کسی فزیشن سے رابطہ کِیا جائے تاکہ یہ معلوم ہو جائے کہ کینسر کی طرح سخت علاج کی ضرورت تو نہیں ہے۔
چند احتیاطی تدابیر
اگرچہ کسی جڑیبوٹی کو عام طور پر محفوظ خیال کِیا جا سکتا ہے توبھی احتیاط لازم ہے۔ صرف یہ پڑھ کر کہ اس پر ”قدرتی“ لکھا ہے کسی چیز کو بےدھڑک استعمال نہ کریں۔ جڑیبوٹیوں کے موضوع پر ایک انسائیکلوپیڈیا بیان کرتا ہے: ”اس سلسلے میں ناگوار حقیقت یہ ہے کہ بعض جڑیبوٹیاں انتہائی خطرناک ہوتی ہیں۔ . . . تاہم افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بعض لوگ یہ سوچتے ہی نہیں کہ آیا ایک جڑیبوٹی خطرناک ہے یا نہیں۔“ جڑیبوٹیوں میں موجود کیمیائی مرکبات دل کی دھڑکن، بلند فشارِخون اور گلوکوز کی سطح کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ چنانچہ امراضِقلب، بلند فشارِخون یا ذیابیطس کے مریضوں کو خصوصی احتیاط برتنی چاہئے۔
تاہم، عام طور پر، جڑیبوٹیوں کے ضمنی اثرات الرجی تک ہی محدود رہتے ہیں۔ اس میں سردرد، غنودگی، متلی یا جِلد پر سُرخ بادے نکلنا شامل ہیں۔ جڑیبوٹیوں کی بابت یہ بھی کہا جاتا ہے کہ کسی مرض کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے یہ شروع میں اسکے اندر اضافے کا باعث بھی بنتی ہیں۔ نیز اس وجہ سے فلو یا دیگر علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ اسلئے ممکن ہے کہ جڑیبوٹیوں سے علاج کرنے والا شخص بہتر ہونے کی بجائے زیادہ بیمار نظر آنے لگے۔ عام خیال ہے کہ جڑیبوٹیوں سے علاج کے ابتدائی مراحل میں یہ زہریلے مادّوں کے بدن سے اخراج پر منتج ہوتا ہے۔
ان سے شرحِاموات اتنی کم ہے کہ احتیاط اور راہنمائی کی ضرورت اتنی زیادہ نظر نہیں آتی۔ مثال کے طور پر، ایفیڈرا نامی جڑیبوٹی جو عام طور پر وزن کم کرنے کیلئے استعمال کی جاتی ہے فشارِخون کو تیز کر سکتی ہے۔ ریاستہائےمتحدہ میں ۱۰۰ سے زائد اموات کو ایفیڈرا کی مصنوعات سے منسوب کِیا گیا ہے، اگرچہ سان فرانسسکو کا ایک پتھالوجسٹ سٹیون کارچ بیان کرتا ہے: ”میرے خیال میں ایفیڈرا سے مرنے والے مریض کورونری آرٹری کے مرض میں مبتلا تھے یا اُنہوں نے اسکی زیادہ مقدار استعمال کی تھی۔“
ہربل ساپلیمنٹس کی ایک کتاب کا مصنف ڈاکٹر لوگن چیمبرلین کہتا ہے: ”عملاً حالیہ برسوں کے دوران جڑیبوٹیوں کے مُضر اثرات کی بابت ملنے والی ہر رپورٹ سے یہی پتہ چلتا ہے کہ ان لوگوں نے ہدایات پر اچھی طرح عمل نہیں کِیا تھا۔ . . . صحیح مصنوعات پر مقدار کا بھی تعیّن کِیا جاتا ہے۔ کسی ماہر سے مشورہ کئے
بغیر جوکچھ لکھا ہے اُس سے تجاوز کرنے کی کوشش نہ کریں۔“جڑیبوٹیوں کی ماہر لنڈا پیج مشورہ دیتی ہے: ”زیادہ تکلیف کی صورت میں بھی اعتدال کیساتھ استعمال بہتر رہتا ہے۔ مستقلمزاجی سے علاج کرنا بہتر نتائج پر منتج ہوتا ہے۔ صحت کو دوبارہ بحال ہونے میں وقت لگتا ہے۔“
جڑیبوٹیوں سے متعلق ایک کتاب بیان کرتی ہے کہ بعض جڑیبوٹیوں میں زیادہ مقدار کھا لینے کے بعد اس سے بچاؤ کی خوبی بھی ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر، سکون بخشنے والی ایک بوٹی کو اگر زیادہ مقدار میں کھا لیا جائے تو قے شروع ہو جاتی ہے۔ تاہم، یہ خصوصیت ہر بوٹی میں نہیں، اسکا محفوظ طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت کی نفی نہیں کرتی۔
تاہم، اکثریت کا خیال ہے کہ کسی جڑیبوٹی کے مؤثر ہونے کیلئے اسے مناسب مقدار میں استعمال کرنا ضروری ہے۔ اکثراوقات اسکا جوہر استعمال کرنا زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے۔ یہ بات جنکگو بیلوبا کے بارے میں سچ ہے جسے یادداشت اور دورانِخون کو بہتر بنانے کیلئے استعمال کِیا جاتا ہے اس میں ایک مؤثر خوراک بنانے کیلئے بہت سے پتے درکار ہوتے ہیں۔
ایک خطرناک مرکب
جڑیبوٹیاں اگر مختلف ادویات کیساتھ استعمال کی جائیں تو یہ اُنہیں متاثر کر سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر، یہ کسی دوا کے اثر کو کم یا زیادہ کر سکتی ہیں، اسے بدن سے جلدی خارج کرنے کا سبب بن سکتی ہیں یا ضمنی اثرات کو بڑھا سکتی ہیں۔ سینٹ جانز وارٹ جسے جرمنی میں اکثر مایوسی کو کم کرنے کیلئے تجویز کِیا جاتا ہے، بہت سی ادویات کے اثرات کو دو گنا کم کر دیتی ہے۔ لہٰذا اگر آپ مانعحمل گولیاں یا کوئی دوسری دوا استعمال کر رہے ہیں تو کوئی بھی جڑیبوٹی لینے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
جڑیبوٹیوں کی شفابخش خصوصیات سے متعلق ایک کتاب یوں بیان کرتی ہے: ”اگر الکحل، چرس، کوکین، یا دیگر مسکن ادویات اور تمباکو کو جڑیبوٹیوں کیساتھ ملا دیا جائے تو یہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔ . . . دانشمندی اسی میں ہے کہ بیماری کے دوران آپ ایسی ادویات سے گریز کریں۔“ نیز حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں کو بھی اس نصیحت پر دھیان دینا چاہئے۔ بیشک، جب تمباکو اور منشیات کی بات آتی ہے تو مسیحی بائبل کے اس حکم کی فرمانبرداری کرنے سے محفوظ رہتے ہیں، ”اپنے آپ کو ہر طرح کی جسمانی اور روحانی آلودگی سے پاک کریں۔“—۲-کرنتھیوں ۷:۱۔
جہانتک جڑیبوٹیوں کا تعلق ہے تو ایک کتاب یہ آگاہی دیتی ہے: ”اگر کسی جڑیبوٹی کے استعمال کے دوران حمل ٹھہر جاتا ہے تو اپنے ڈاکٹر کو بتائیں اور جبتک بات نہیں ہو جاتی اسکا استعمال بند رکھیں۔ یہ بھی یاد رکھیں کہ آپ نے اسے کتنے عرصہ تک اور کتنی مقدار میں استعمال کِیا ہے۔“
جڑیبوٹیوں کا ایک انسائیکلوپیڈیا بیان کرتا ہے، ”جڑیبوٹیوں سے اپنا علاج آپ کرنے کے مختلف نقصانات ہیں۔ بکس ”ذاتی علاج کرنے کے نقصانات“ میں آپ ایسے تمام خطرات کی فہرست پائینگے جو جڑیبوٹیوں کے اس انسائیکلوپیڈیا میں بیان کئے گئے ہیں۔
دیگر طبّی چیزوں کی طرح جڑیبوٹیوں کو بھی علم، احتیاط اور توازن کیساتھ استعمال کِیا جانا چاہئے اور یہ یاد رکھنا چاہئے کہ بعض بیماریوں کا اس وقت کوئی علاج موجود نہیں۔ سچے مسیحی اُس وقت کا انتظار کر رہے ہیں جب اپنے پہلے والدین سے میراث میں پانے والی بیماری اور موت کی اصل وجہ یعنی ناکاملیت کو خدا کی بادشاہتی حکمرانی کے تحت مکمل طور پر ختم کر دیا جائیگا۔—رومیوں ۵:۱۲؛ مکاشفہ ۲۱:۳، ۴۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 4 جاگو! ایک طبّی جریدہ نہیں ہے اور اسلئے یہ کسی خاص علاج، غذا یا جڑیبوٹیوں کی سفارش نہیں کرتا۔ اس مضمون میں فراہمکردہ معلومات سب کیلئے ہیں۔ قارئین کو صحت اور طبّی معاملات میں خود فیصلہ کرنا چاہئے۔
[صفحہ ۲۲ پر بکس]
ذاتی علاج کرنے کے نقصانات
ذیل میں کسی ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر جڑیبوٹیاں استعمال کرنے کے خطرات بیان کئے گئے ہیں۔
شاید آپ نہ جانتے ہوں کہ آپکو کیا مسئلہ درپیش ہے۔
تشخیص کے بعد آپ نے جو دوا اپنی بیماری کیلئے تجویز کی ہے شاید وہ مناسب نہیں ہے۔
آپ کا خود اپنا علاج کرنا ضروری اور مناسب علاج کو التوا میں ڈال سکتا ہے۔
آپکا خود اپنا علاج کرنا اُن ادویات کے برعکس ہو سکتا ہے جو ڈاکٹر نے تجویز کی ہیں جیسےکہ الرجی اور بلند فشارِخون کیلئے ادویات۔
اپنا ذاتی علاج کرنا معمولی نوعیت کی تکالیف سے تو آرام دے سکتا ہے مگر بلند فشارِخون جیسے صحت کے دیگر مسائل میں اضافہ کر سکتا ہے۔
[تصویر کا حوالہ]
ماخذ: Rodale’s Illustrated Encyclopedia of Herbs