ایک بےرحم دُنیا!
ایک بےرحم دُنیا!
ایک بچہ ایک سخت، بےرحم اور دُکھبھری دُنیا میں پیدا ہوتا ہے۔ اگرچہ ایک بچہ حقیقت میں اپنے احساسات کا اظہار نہیں کر سکتا توبھی بعض سائنسدانوں کے خیال میں پیدائش سے پہلے بھی ایک نازائیدہ بچہ رُونما ہونے والی باتوں سے باخبر ہوتا ہے۔
کتاب دی سیکرٹ لائف آف دی انبورن چائلڈ [نازائیدہ بچے کی زندگی کے پوشیدہ راز] بیان کرتی ہے: ”اب ہم جانتے ہیں کہ نازائیدہ بچہ ایک باخبر اور ردِعمل کا اظہار کرنے والا انسان ہوتا ہے جو چھ ماہ سے لیکر (یا شاید اس سے بھی پہلے) جذباتی زندگی گزار رہا ہوتا ہے۔“ اگرچہ بچے کو تو شاید یاد نہ ہو توبھی بعض سائنسدانوں کا خیال ہے کہ پیدائش سے پہلے کے پریشانکُن تجربات بچے کی بعد کی زندگی کو متاثر کرتے ہیں۔
پیدائش کے بعد پریشانی ختم نہیں ہوتی۔ ماں کے بطن سے باہر بچے کو خودکار طریقے سے خوراک نہیں ملتی۔ جس نالی کے ذریعے آکسیجن اور غذا مل رہی تھی اب وہ ختم ہو گئی ہے۔ اسے زندہ رہنے کیلئے خود سے سانس لینا اور خوراک کھانا شروع کرنا چاہئے۔ اُسے کسی اَور کی ضرورت ہے جو اسے کھانا کھلائے اور اسکی دیگر ضروریات پوری کرے۔
نوزائیدہ کو ذہنی، جذباتی اور روحانی طور پر بھی بڑھنا ہے۔ پس کسی شخص کو اس چھوٹے بچے کی دیکھبھال کرنی چاہئے۔ کون ایسا کرنے کیلئے بہتر حالت میں ہے؟ بچے کو اپنے والدین سے کس چیز کی ضرورت ہے؟ ان ضروریات کو بہترین طریقے سے کیسے پورا کِیا جا سکتا ہے؟ اگلے مضامین ان سوالات کے جواب حاصل کرنے میں ہماری مدد کرینگے۔