مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

دُنیا کا نظارہ کرنا

دُنیا کا نظارہ کرنا

دُنیا کا نظارہ کرنا

مذہبی وعظ برائے فروخت

‏”‏اپنے وعظ کی تیاری میں مصروف رہنے والے پادریوں کی دُعاؤں کا جواب مل گیا ہے:‏ ایک نئی ویب‌سائٹ ہر طرح کے مواقع کیلئے بائبل وعظ فراہم کرتی ہے جسے چرچ آف انگلینڈ کی طرف سے ایسے لوگوں نے متعارف کرایا ہے جو پادری تو نہیں ہیں لیکن اُنہیں چرچ عبادتوں میں حصے پیش کرنے کی اجازت ہے،‏“‏ لندن کا دی ڈیلی ٹیلیگراف رپورٹ دیتا ہے۔‏ سائٹ کو وجود بخشنے والا بوب آسٹن بیان کرتا ہے:‏ ”‏آجکل منادوں کے بہت زیادہ مصروف ہو جانے کی وجہ سے بائبل وعظ پر توجہ نہیں دی جا رہی۔‏“‏ وہ بیان کرتا ہے کہ اُسکے ویب‌سائٹ پر ”‏پہلے سے تیارشُدہ قابلِ‌اعتماد بائبل وعظ“‏ دستیاب ہیں جو ”‏سوچ کو اُبھارنے والے،‏ تحریک دینے والے اور تعلیمی ہیں۔‏“‏ سائٹ پر ”‏۵۰ سے زیادہ آزمودہ وعظ دستیاب ہیں جو مختلف بائبل آیات اور موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں۔‏“‏ اخبار وضاحت کرتا ہے کہ یہ سائٹ انتہاپسند یا عقائد کے حوالے سے اختلافی نظریات سے گریز کرتا ہے۔‏ یہ ”‏۱۰ سے ۱۲ منٹ کے آسانی سے سمجھ میں آ جانے والے وعظ“‏ ہیں اور ایک وعظ ۱۳ ڈالر میں دستیاب ہے۔‏

نکوٹین کی ابتدائی عادت

‏”‏سگریٹ کا پہلا کش بھی کسی نوعمر کو عادی بنانے کیلئے کافی ہو سکتا ہے“‏ کینیڈا کا نیشنل پوسٹ اخبار رپورٹ دیتا ہے۔‏ ”‏غیرمعمولی تحقیقات کے نتائج نکوٹین کے عادی ہو جانے سے متعلق موجودہ نظریے سے اختلاف کرتے ہیں۔‏ نکوٹین کے اثرات کی بابت عام نظریہ ہے کہ یہ آہستہ آہستہ عادی بناتی ہے اور کئی سالوں تک بہت زیادہ سگریٹ‌نوشی کرنے کے بعد ایسے واقع ہوتا ہے۔‏“‏ کوئی ۲۰۰،‏۱ نوعمروں کے سلسلے میں تقریباً چھ سالوں کی تحقیق کے بعد محققین نے دریافت کِیا ہے کہ ”‏جسمانی عادت ساتھیوں کے دباؤ سے زیادہ پُرزور قوت ہے اور کبھی‌کبھار سگریٹ‌نوشی کرنے والوں کے سلسلے میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے،‏“‏ اخبار نے بیان کِیا۔‏ تحقیق کے مطابق ”‏نکوٹین پر انحصار کرنے کی علامات بہت سے نوجوانوں میں پہلی مرتبہ سگریٹ پینے اور پھر روزانہ سگریٹ‌نوشی شروع کرنے کے مابین نظر آتی ہیں۔‏“‏ محققین بیان کرتے ہیں کہ سگریٹ‌نوشی کے خلاف کوششیں صرف نوجوانوں کو سگریٹ‌نوشی کرنے کے دباؤ کا مقابلہ کرنے کیلئے ہی عمل میں نہیں لانی چاہئیں بلکہ اُنکی مدد کرنے کیلئے بھی ایسا کرنا چاہئے جو مسلسل سگریٹ‌نوشی کی وجہ سے نکوٹین کے عادی بن گئے ہیں۔‏

بچوں کی خودکشی کی بابت آگاہی

‏”‏خودکشی کرنے کی کوشش کرنے والے اور ایسا کرنے میں کامیاب ہونے والے بچوں میں سے اَسی فیصد بچے زبانی یا تحریری طور پر ہفتوں یا مہینوں پہلے بتا دیتے ہیں،‏“‏ میکسیکو سٹی کا اخبار میلینو رپورٹ دیتا ہے۔‏ چھوٹے بچے بنیادی طور پر بدسلوکی (‏جسمانی،‏ جذباتی یا زبانی)‏،‏ جنسی بدسلوکی،‏ خاندانی انتشار اور سکول سے متعلقہ مسائل کی وجہ سے زندہ رہنے کی خواہش ختم کر بیٹھتے ہیں۔‏ میکسیکن انسٹیٹیوٹ آف سوشل سیکیورٹی کے ماہرِنفسیات ہوسے لوئس باسکس کے مطابق ٹیلیوژن اور فلموں،‏ ویڈیوگیمز اور کتابوں میں موت کو ایک عام واقعہ کے طور پر پیش کِیا جاتا ہے۔‏ اِس کی وجہ سے بچوں نے زندگی کی قدروقیمت کی بابت ایک غلط نظریہ اپنا لیا ہے۔‏ وہ اضافہ کرتا ہے کہ آٹھ سے دس سال کی عمر کے ہر ۱۰۰ بچوں میں سے ۱۵ بچوں کے ذہن میں خودکشی کا خیال آتا ہے اور اُن میں سے ۵ فیصد اپنی جان لے لیتے ہیں۔‏ اخبار اِس بات کی سفارش کرتا ہے کہ جب بچے خودکشی کا ذکر کرتے ہیں تو اُن کی باتوں کو دھمکی یا توجہ حاصل کرنے کے ہتھکنڈے کے طور پر نظرانداز کرنے کی بجائے اُن کی باتوں پر دھیان دیں۔‏ یہ مزید اضافہ کرتا ہے:‏ ”‏والدین کو اپنے بچوں کے ساتھ وقت صرف کرنا اور اُن کے ساتھ کھیل‌کود میں حصہ لینا چاہئے۔‏ اُن کے ساتھ کبھی بات‌چیت بند نہ کریں اور اُن کے لئے ہمیشہ محبت دکھائیں۔‏“‏

بےگھر نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ

‏”‏میڈرڈ کی سڑکوں پر رہنے والے بےگھر نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے،‏“‏ ایک سپینش روزنامے ایلپائس کے انگریزی ایڈیشن نے رپورٹ دی۔‏ ایک یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق ”‏میڈرڈ کے ۰۰۰،‏۵ بےگھر لوگوں میں سے تقریباً ۲۵۰،‏۱ اشخاص ۲۰ سال سے کم عمری میں بےگھر ہوئے تھے۔‏“‏ تحقیق نے آشکارا کِیا ہے کہ ”‏بےگھر نوجوانوں کی اکثریت کا تعلق منقسم گھرانوں سے ہے اور اُن کی زندگیاں واضح طور پر کسی صدمے سے متاثر نظر آتی ہیں۔‏“‏ درحقیقت،‏ ”‏تین میں سے دو بچوں کے والدین الکحل یا منشیات کے عادی تھے اور تقریباً تین میں سے دو نوجوان بدسلوکی کا نشانہ بنے تھے۔‏“‏ مینوایل منووس ایک رپورٹ مرتب کرتے ہوئے بیان کرتا ہے،‏ ”‏مسوپتامیہ کے علامتی معاشرتی روایتی خاندانی رشتے کمزور پڑتے جا رہے ہیں۔‏“‏

‏”‏بھاری‌بھرکم لوگوں“‏ کے لئے ساحل

ایل اکنومسٹا اخبار رپورٹ دیتا ہے کہ میکسیکو میں ایک ہوٹل نے ایسے لوگوں کے لئے ایک حلقہ مخصوص کر دیا ہے جو دُبلےپتلے لوگوں کے رش کی وجہ سے کسی ساحل پر جانے سے شرماتے ہیں۔‏ ساحلِ‌سمندر پر واقع ہوٹل نے ایک دلکش اصطلاح اختیار کی ہے ”‏موٹے ہوں اور خوش رہیں۔‏“‏ ہوٹل کا نصب‌العین یہ ہے کہ ”‏ایسے اشخاص کو راغب کِیا جائے جو اپنے زیادہ وزن کی وجہ سے نہانے والے کپڑوں میں ساحل پر اُترنے سے ڈرتے ہیں۔‏“‏ ہوٹل کے عملے میں ہر جسامت کے لوگ شامل ہیں اور اُنہیں بھاری‌بھرکم لوگوں کے ساتھ اچھے طریقے سے پیش آنے کی تربیت دی گئی ہے کیونکہ رپورٹ کے مطابق ”‏اُنہیں پہلے ہی روزمرّہ کے کاموں میں بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‏“‏

لوگوں سے زیادہ قیمتی گائے؟‏

دُنیا میں امیر اور غریب کا فرق بڑھتا جا رہا ہے۔‏ گزشتہ ۲۰ سالوں کے دوران کم ترقی‌یافتہ ممالک (‏۷۰۰ ملین باشندوں)‏ کا دُنیا کی مارکیٹ کی تمام تجارت میں حصہ ۱ فیصد سے کم ہوکر ۶.‏۰ فیصد رہ گیا ہے۔‏ سیاہ‌فام ”‏افریقہ میں لوگوں کی آبادی کی اکثریت آجکل ایک نسل پہلے کے لوگوں کی نسبت زیادہ غریب ہے،‏“‏ فرانسیسی ماہرِمعاشیات فلپ یورجن‌سن چیلنجز رسالے میں لکھتا ہے۔‏ مثال کے طور پر،‏ ایتھیوپیا میں ۶۷ ملین لوگ لکسمبرگ کے ۰۰۰،‏۰۰،‏۴ باشندوں کی دولت کے ایک تہائی حصے پر گزربسر کر رہے ہیں۔‏ یورجن‌سن بیان کرتا ہے کہ یورپی کسان ہر گائے کے لئے ۵.‏۲ یورو روزانہ امدادی رقم حاصل کرنے کا حقدار ہے جبکہ کوئی ۵.‏۲ بلین لوگ اُس ہر دن کی آمدنی سے کم پر گزارا کرتے ہیں۔‏ یوں دُنیا کے کئی حصوں میں ”‏ایک غریب آدمی کی قیمت ایک گائے سے کم ہے،‏“‏ یورجن‌سن بیان کرتا ہے۔‏

نشہ کرنے والے بچے

برطانیہ میں ۱۵۰ ہسپتالوں کے حادثے اور ایمرجنسی کے شعبوں کے سروے نے ظاہر کِیا ہے کہ ”‏چھ سال کے بچے بھی شراب‌نوشی کرنے کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہو رہے ہیں،‏“‏ لندن کا دی ڈیلی ٹیلیگراف رپورٹ دیتا ہے۔‏ ایک ہسپتال کے ڈاکٹروں اور نرسوں نے گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران ایک ہفتے میں نشے میں چُور کم‌ازکم ۱۰۰ بچوں کے علاج کرنے کی رپورٹ دی۔‏ ”‏سٹاف میں سے ۷۰ فیصد سے زیادہ کا خیال ہے کہ الکحل کے غلط استعمال کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہونے والے بچوں کی اوسط عمر میں کمی واقع ہو رہی ہے،‏“‏ اخبار بیان کرتا ہے۔‏ اِس کے علاوہ ایک حالیہ سرکاری رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ برطانیہ میں الکحل کے استعمال سے ہونے والی اموات میں ۲۰ سالوں کے اندر تین گُنا اضافہ ہوا ہے۔‏

صحت کے لئے ایک عالمگیر خطرہ

برطانیہ سے ذیابیطس کی بین‌الاقوامی فیڈریشن (‏آئی‌ڈی‌ایف)‏ کا صدر پروفیسر سر جارج البرٹی آگاہ کرتا ہے کہ ہوش اُڑا دینے والے ذیابیطس میں اضافے کی وجہ سے دُنیا کبھی تجربے میں نہ آنے والی ”‏سب سے بڑی طبّی تباہی“‏ کی طرف بڑھ رہی ہے۔‏ آئی‌ڈی‌ایف کے اعدادوشمار کے مطابق تمام دُنیا میں ۳۰۰ ملین سے زیادہ لوگ گلوکوز کی تبدیلی کے ناقص عمل کا شکار ہیں جو اکثر ذیابیطس کا سبب بنتا ہے،‏ برطانیہ کا گارڈیئن اخبار رپورٹ دیتا ہے۔‏ ذیابیطس کی قسم ۲ جو اکثر بالغوں کو متاثر کرتی تھی اب برطانیہ کے نوجوانوں کو بھی متاثر کر رہی ہے جو جنک فوڈ اور ورزش کی کمی کے باعث موٹاپے کا شکار ہیں۔‏ پروفیسر البرٹی کے مطابق ”‏سب سے زیادہ مایوس‌کُن بات یہ ہے کہ [‏ذیابیطس اور اِس کے اثرات]‏ طرزِزندگی میں تبدیلی سے روکے جا سکتے ہیں۔‏“‏ ترقی‌پذیر ممالک میں بھی ”‏امیر دُنیا کی غیرصحتمندانہ خوراک اور شہری طرزِزندگی“‏ کو اپنانے سے ذیابیطس میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے،‏ دی گارڈیئن بیان کرتا ہے۔‏