مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

شادی کو پاکیزہ بندھن کیوں خیال کریں؟‏

شادی کو پاکیزہ بندھن کیوں خیال کریں؟‏

بائبل کا نقطۂ‌نظر

شادی کو پاکیزہ بندھن کیوں خیال کریں؟‏

آجکل بیشتر لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ شادی کے تقدس پر یقین رکھتے ہیں۔‏ لیکن اتنی زیادہ شادیاں طلاق پر کیوں ختم ہو جاتی ہیں؟‏ بعض کیلئے شادی ایک رومانوی وعدے اور ایک قانونی معاہدے سے زیادہ نہیں ہوتی۔‏ لیکن وعدے توڑے جا سکتے ہیں۔‏ جو لوگ شادی کی بابت ایسا نظریہ رکھتے ہیں وہ غیرمتوقع صورتحال میں شادی کو توڑ دینا آسان سمجھتے ہیں۔‏

خدا ازدواجی معاہدے کو کیسا خیال کرتا ہے؟‏ اس سوال کا جواب خدا کے کلام بائبل میں عبرانیوں ۱۳:‏۴ میں پایا جاتا ہے:‏ ”‏بیاہ کرنا سب میں عزت کی بات سمجھی جائے۔‏“‏ یونانی لفظ جسکا ترجمہ ”‏عزت“‏ کی بات کِیا گیا ہے ایک قیمتی اور قابلِ‌احترام چیز کا خیال پیش کرتا ہے۔‏ جب ہم کسی چیز کو قیمتی خیال کرتے ہیں تو ہم اسکی حفاظت کرتے ہیں اور اسے کھو دینے سے ڈرتے ہیں۔‏ شادی کے بندوبست کی بابت بھی یہی ہونا چاہئے۔‏ مسیحیوں کو اسے عزت کے لائق—‏ایک قیمتی چیز خیال کرنا چاہئے جسکی وہ حفاظت کرنا چاہتے ہیں۔‏

بدیہی طور پر،‏ یہوواہ خدا نے شادی کو شوہر اور بیوی کے درمیان ایک مُقدس بندھن کے طور پر قائم کِیا تھا۔‏ لیکن ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم شادی کی بابت اُسکے نظریے سے متفق ہیں؟‏

محبت اور احترام

ازدواجی بندوبست کی عزت کرنے کا مطلب یہ ہے کہ بیاہتا ساتھیوں کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہئے۔‏ (‏رومیوں ۱۲:‏۱۰‏)‏ پولس رسول نے پہلی صدی کے مسیحیوں کو لکھا:‏ ”‏بہرحال تم میں سے بھی ہر ایک اپنی بیوی سے اپنی مانند محبت رکھے اور بیوی اس بات کا خیال رکھے کہ اپنے شوہر سے ڈرتی رہے۔‏“‏—‏افسیوں ۵:‏۳۳‏۔‏

یہ درست ہے کہ بعض‌اوقات شاید ایک بیاہتا ساتھی محبت اور احترام کیساتھ پیش نہ آئے۔‏ تاہم،‏ مسیحیوں کو ایسی محبت اور احترام ظاہر کرنا چاہئے۔‏ پولس نے لکھا:‏ ”‏اگر کسی کو دوسرے کی شکایت ہو تو ایک دوسرے کی برداشت کرے اور ایک دوسرے کے قصور معاف کرے۔‏ جیسے [‏یہوواہ]‏ نے تمہارے قصور معاف کئے ویسے ہی تم بھی کرو۔‏“‏—‏کلسیوں ۳:‏۱۳‏۔‏

وقت اور توجہ

بیاہتا جوڑے جو اپنے اس بندھن کو مُقدس خیال کرتے ہیں وہ ایک دوسرے کی جسمانی اور جذباتی ضروریات پوری کرنے کیلئے وقت نکالتے ہیں۔‏ اس میں جنسی تعلقات بھی شامل ہیں۔‏ بائبل بیان کرتی ہے:‏ ”‏شوہر بیوی کا حق ادا کرے اور ویسا ہی بیوی شوہر کا۔‏“‏—‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۳‏۔‏

تاہم،‏ بعض جوڑوں نے زیادہ پیسہ کمانے کیلئے شوہر کو عارضی طور پر گھر سے دُور بھیجنے کی ضرورت محسوس کی ہے۔‏ بعض‌اوقات یہ دُوری غیرمتوقع طور پر طویل ہو جاتی ہے۔‏ اکثر،‏ ایسی دُوری کی وجہ سے ازدواجی زندگی پر دباؤ بڑھ جاتا ہے جو بعض صورتوں میں حرامکاری اور طلاق پر منتج ہوتا ہے۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۲،‏ ۵‏)‏ اس وجہ سے،‏ بہتیرے مسیحی اپنی شادی کو خطرات سے بچانے کیلئے مادی چیزوں کے حصول سے دستبردار ہو جاتے ہیں۔‏

جب مسائل پیدا ہوتے ہیں

جب مشکلات پیدا ہوتی ہیں تو اپنی شادی کو عزیز رکھنے والے مسیحی جلدبازی میں علیٰحدگی یا طلاق کا فیصلہ نہیں کرتے۔‏ (‏ملاکی ۲:‏۱۶؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۷:‏۱۰،‏ ۱۱‏)‏ یسوع نے بیان کِیا:‏ ”‏جو کوئی اپنی بیوی کو حرامکاری کے سوا کسی اَور سبب سے چھوڑ دے وہ اُس سے زِنا کراتا ہے اور جو کوئی اُس چھوڑی ہوئی سے بیاہ کرے وہ زِنا کرتا ہے۔‏“‏ (‏متی ۵:‏۳۲‏)‏ جب کسی صحیفائی وجہ کے بغیر ایک جوڑا طلاق یا علیٰحدگی کا فیصلہ کرتا ہے تو وہ شادی کیلئے احترام ظاہر نہیں کرتا۔‏

شادی کی بابت ہمارا نظریہ اُس وقت بھی عیاں ہوتا ہے جب ہم کسی کو سنگین ازدواجی مسائل کی بابت مشورہ دیتے ہیں۔‏ کیا ہم جلدی سے علیٰحدگی یا طلاق کا مشورہ دے دیتے ہیں؟‏ سچ ہے کہ ایسے اوقات ہو سکتے ہیں جب علیٰحدگی کی موزوں وجوہات ہوتی ہیں جب شدید قسم کا جسمانی خطرہ لاحق ہوتا ہے یا جان‌بوجھ کر تعاون کرنے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔‏ * علاوہ‌ازیں جیسے اُوپر بیان کِیا گیا ہے،‏ بائبل صرف اُسی صورت میں طلاق کی اجازت دیتی ہے جب بیاہتا ساتھی حرامکاری کا مرتکب ہوتا ہے۔‏ تاہم،‏ مسیحیوں کو ایسی صورتوں میں بھی زبردستی دوسروں سے اپنا فیصلہ منوانے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔‏ ہر صورت میں،‏ مشورہ دینے والے کو نہیں بلکہ مسئلے سے دوچار شخص کو فیصلے کے نتائج بھگتنے پڑینگے۔‏—‏گلتیوں ۶:‏۵،‏ ۷‏۔‏

شادی کو معمولی خیال نہ کریں

آجکل یہ بہت عام ہے کہ لوگ کسی دوسرے ملک میں قانونی رہائش حاصل کرنے کیلئے بھی شادی کا استعمال کرتے ہیں۔‏ ایسے اشخاص عموماً اُس ملک کے شہری کو اس شادی کیلئے رقم ادا کرنے کا معاہدہ کرتے ہیں۔‏ اکثر یہ جوڑے،‏ شادی‌شُدہ ہونے کے باوجود،‏ الگ رہتے ہیں اور شاید ایک دوسرے کیساتھ دوستانہ رشتہ بھی نہیں رکھتے۔‏ قانونی رہائش حاصل کرنے کے بعد،‏ وہ طلاق دے دیتے ہیں۔‏ وہ اپنی شادی کو محض ایک کاروباری معاہدہ خیال کرتے ہیں۔‏

بائبل ایسے نظریے کی حمایت نہیں کرتی۔‏ اپنے محرکات سے قطع‌نظر،‏ شادی کرنے والے لوگ ایک مُقدس رشتے میں بندھ جاتے ہیں جسے خدا ایک دائمی بندھن سمجھتا ہے۔‏ ایسے معاہدوں کے تحت اشخاص شوہر اور بیوی کے طور پر بندھ جاتے ہیں لہٰذا اس صورت میں طلاق لینے اور دوسری شادی کرنے کے سلسلے میں بائبل تقاضوں کا اطلاق ہوتا ہے۔‏—‏متی ۱۹:‏۵،‏ ۶،‏ ۹‏۔‏

کسی بھی دوسرے کام کی طرح،‏ ایک اچھی اور کامیاب شادی بھی کوشش اور مستقل‌مزاجی کا تقاضا کرتی ہے۔‏ جو لوگ اسکے تقدس کی قدر کرنے میں ناکام رہتے ہیں وہ جلد ہی ہمت ہار جاتے ہیں۔‏ یا شاید وہ ایک ناخوشگوار ازدواجی زندگی گزارنے سے بھی تنگ آ سکتے ہیں۔‏ اسکے برعکس،‏ جو لوگ شادی کے تقدس کو تسلیم کرتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ خدا اُن سے اکٹھے رہنے کی توقع کرتا ہے۔‏ (‏پیدایش ۲:‏۲۴‏)‏ وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اپنی شادی کو کامیاب بنانے سے وہ خدا کو ازدواجی بندھن کے ماخذ کے طور پر جلال دیتے ہیں۔‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۳۱‏)‏ یہ نظریہ اُنہیں مستقل‌مزاج رہنے اور اپنی شادی کو کامیاب بنانے کی تحریک دیتا ہے۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 14 دیکھیں دی واچ‌ٹاور،‏ نومبر ۱،‏ ۱۹۸۸،‏ صفحہ ۲۲،‏ ۲۳۔‏