مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

میلائن کا نیا چہرہ

میلائن کا نیا چہرہ

میلائن کا نیا چہرہ

میلائن کی ماں کی زبانی

میری ۱۱ سالہ پیاری بیٹی میلائن کو نئے چہرے کی ضرورت کیوں تھی؟‏ آئیے مَیں آپکو بتاتی ہوں۔‏

میلائن میری دو بیٹیوں میں سے دوسرے نمبر پر ہے۔‏ وہ اولگن،‏ کیوبا میں اگست ۵،‏ ۱۹۹۲ کو پیدا ہوئی۔‏ اسکی پیدائش پر اسکا باپ،‏ اسکی بہن اور مَیں بہت خوش تھے۔‏ لیکن جلد ہی ہماری خوشی چھن گئی۔‏ اسکی پیدائش کے چند روز بعد،‏ مجھے چکن‌پاکس نکل آئے اور ایک ماہ بعد میلائن بھی اس سے متاثر ہو گئی۔‏

شروع شروع میں،‏ اسکی حالت اتنی زیادہ خراب نظر نہیں آتی تھی؛‏ لیکن یہ مزید بگڑ گئی اور اسے ہسپتال داخل کرانا پڑا۔‏ میلائن کو اچھی طبّی توجہ دی گئی لیکن اسکا مدافعتی نظام اس حد تک کمزور ہو گیا کہ اسے انفیکشن ہو گیا۔‏ مَیں نے اسکی چھوٹی سی ناک پر ایک سُرخ دانہ دیکھا۔‏ ڈاکٹروں نے بتایا کہ یہ شاذونادر واقع ہونے والا ایک نہایت خطرناک قسم کا بیکٹیریا ہے۔‏

اینٹی‌بائیوٹکس دے جانے کے باوجود،‏ چند ہی دنوں کے اندر اندر بیکٹیریا نے اسکے چہرے کو بگاڑنا شروع کر دیا۔‏ جبتک ڈاکٹر اس بیکٹیریا تک پہنچ پاتے میلائن کا ناک،‏ ہونٹ اور کچھ مسوڑھے اور ٹھوڑی خراب ہو چکی تھی۔‏ اسکی آنکھ کے ایک طرف سوراخ بھی ہو گئے۔‏

جب میرے شوہر اور مَیں نے اُسے دیکھا تو ہم بہت روئے۔‏ ہماری ننھی سی بچی کیساتھ یہ سب کیسے واقع ہو سکتا ہے؟‏ میلائن کو کئی دنوں تک انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا اور ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ اسکے بچنے کا امکان بہت کم ہے۔‏ میرا شوہر مجھے اسکی ”‏موت کیلئے تیار رہنے“‏ کیلئے کہتا رہا۔‏ تاہم،‏ جب مَیں نے ان‌کیوبیٹر میں میلائن کا ہاتھ پکڑا تو اُس نے اتنی زور سے میرا ہاتھ تھاما تو مجھے لگا کہ وہ ضرور بچ جائیگی۔‏ مَیں نے اپنے شوہر سے کہا:‏ ”‏ہماری بیٹی نہیں مریگی۔‏ لیکن اس حالت میں میلائن کس قسم کی زندگی بسر کریگی؟‏“‏ ہر صبح جب ہم اُٹھتے تو ہم سوچتے کہ شاید سب کچھ محض ایک خوفناک خواب تھا۔‏

جب ہم ہسپتال میں تھے تو ہماری بڑی بیٹی میڈیلس جسکی عمر اُس وقت چھ برس تھی میرے والدین کے پاس تھی۔‏ وہ اپنی چھوٹی بہن کے گھر واپس آنے کا شدت سے انتظار کر رہی تھی۔‏ اُس نے میلائن کو بڑی اور نیلی آنکھوں والی خوبصورت ”‏گڑیا“‏ کے طور پر گھر سے جاتے دیکھا تھا۔‏ لیکن جب میڈیلس نے اگلی بار اپنی بہن کو دیکھا تو اُسے میلائن کو دیکھ کر وحشت ہونے لگی۔‏

‏’‏میری بچی کو اتنی زیادہ تکلیف کیوں اُٹھانا پڑی؟‏‘‏

ڈیڑھ ماہ بعد،‏ میلائن کو ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔‏ ہم واپس اپنے گھر نہیں گئے کیونکہ ہم نہیں چاہتے تھے کہ کوئی اُسے دیکھے۔‏ میرے والدین کے فارم کیساتھ مضافاتی علاقے میں ہم ایک مکان میں چلے گئے۔‏

شروع شروع میں،‏ مَیں میلائن کو تھوڑی مقدار میں چھاتی سے دودھ پلانے لگی۔‏ لیکن وہ نہیں پی سکتی تھی۔‏ تاہم،‏ جب دانے ٹھیک ہونے لگے تو اسکا مُنہ بالکل بند ہو گیا۔‏ مَیں اسے صرف ایک بوتل کے ذریعے نرم غذا دے سکتی تھی۔‏ جب اسکی عمر ایک سال ہوئی تو ہم اولگن واپس آ گئے جہاں ڈاکٹروں نے اسکا مُنہ کھولنے کیلئے چار آپریشن کئے۔‏

مَیں خود سے پوچھتی تھی کہ ’‏میری بچی کو اتنی زیادہ تکلیف کیوں سہنا پڑی؟‏‘‏ مَیں نے جواب کیلئے ارواح پرستانہ مراکز سے رجوع کِیا اور اپنی مذہبی مورتوں سے دُعا کی۔‏ لیکن مجھے کسی سے تسلی نہ ملی۔‏ بعض رشتہ‌داروں اور دوستوں کی تیکھی باتوں نے مجھے اَور پریشان کر دیا۔‏ بعض نے کہا ”‏خدا جانتا ہے کہ کیوں وہ ایسی باتوں کی اجازت دیتا ہے۔‏“‏ دیگر نے مجھے بتایا کہ ”‏یقیناً یہ خدا کی طرف سے سزا ہے۔‏“‏ مَیں بہت زیادہ پریشان تھی کہ جب میلائن بڑی ہوگی تو مَیں اُس سے کیا کہونگی۔‏ ایک دفعہ کی بات ہے کہ جب میلائن بہت چھوٹی تھی تو اُس نے اپنے باپ سے پوچھا،‏ ”‏میری ناک دوسروں جیسی کیوں نہیں ہے؟‏“‏ اسکا باپ جواب نہ دے سکا اور باہر جاکر رونے لگا۔‏ مَیں نے اسے واضح کرنے کی کوشش کی کہ کیا واقع ہوا ہے۔‏ اُسے ابھی تک یاد ہے کہ مَیں کہا کرتی تھی کہ ایک چھوٹے کیڑے نے اسکے ناک اور مُنہ کو کھا لیا ہے۔‏

ایک بنیادی اُمید

جب مَیں نے انتہائی مایوس محسوس کرنا شروع کِیا تو مجھے یاد آیا کہ میری پڑوسن یہوواہ کی گواہ ہے۔‏ مَیں نے اس سے کہا کہ مجھے بائبل سے دکھائے کہ کیوں خدا نے میری ننھی سی بیٹی کو اتنی زیادہ تکلیف سہنے کی اجازت دی ہے۔‏ مَیں نے یہ بھی پوچھا،‏ ”‏اگر یہ بیماری واقعی خدا کی طرف سے ہے جسکی مَیں ذمہ‌دار ہوں تو میلائن کو اسکی قیمت کیوں چکانا پڑ رہی ہے؟‏“‏

میری پڑوسن نے میرے ساتھ آپ زمین پر فردوس میں ہمیشہ زندہ رہ سکتے ہیں * کتاب سے بائبل مطالعہ شروع کر دیا۔‏ رفتہ‌رفتہ،‏ مَیں سمجھنے لگ گئی کہ میلائن کیساتھ جوکچھ ہوا اسکا الزام خدا کو نہیں دیا جا سکتا اور یہ کہ خدا واقعی ہماری فکر رکھتا ہے۔‏ (‏یعقوب ۱:‏۱۳؛‏ ۱-‏پطرس ۵:‏۷‏)‏ مَیں اس شاندار اُمید کی قدر کرنے لگی کہ یسوع مسیح کے ہاتھوں اسکی آسمانی بادشاہتی حکمرانی کے تحت دُکھ‌درد ختم ہو جائینگے۔‏ (‏متی ۶:‏۹،‏ ۱۰؛‏ مکاشفہ ۲۱:‏۳،‏ ۴‏)‏ اس علم نے مجھے تقویت بخشی اور یہوواہ کے گواہوں کے مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونے کی تحریک دی۔‏ شروع شروع میں میرے شوہر نے میری نئی روحانی دلچسپی کو پسند نہ کِیا۔‏ تاہم،‏ اُس نے مجھے بائبل کا مطالعہ کرنے سے نہیں روکا جبتک اس سے ہمارے دُکھ سے مقابلہ کرنے میں مجھے مدد ملی۔‏

بیرونِ‌مُلک سے مدد

جب میلائن دو برس کی تھی تو ایک معروف پلاسٹک سرجن نے میکسیکو میں ہمارے کیس کی بابت جان کر اسکا مُفت علاج کرنے کی پیشکش کی۔‏ پہلا آپریشن ۱۹۹۴ میں ہوا۔‏ میلائن اور مَیں نے میکسیکو میں تقریباً ایک سال قیام کِیا۔‏ شروع میں ہم یہوواہ کے گواہوں سے رابطہ کرنے کے قابل نہ ہونے کی وجہ سے مسیحی اجلاسوں پر حاضر نہ ہو سکے۔‏ اس سے مَیں روحانی طور پر کمزور ہو گئی۔‏ پھر،‏ یہوواہ کے ایک مقامی گواہ نے ہم سے رابطہ کِیا اور ہم نے جس قدر ممکن ہوا ساتھی ایمانداروں کیساتھ رفاقت رکھنا شروع کر دیا۔‏ کیوبا واپس آنے کے بعد،‏ مَیں نے پھر سے بائبل مطالعہ شروع کر دیا اور روحانی طور پر بہتر ہو گئی۔‏

اُس وقت تک میرا شوہر بائبل مطالعہ میں دلچسپی نہیں رکھتا تھا۔‏ مَیں نے اسکی دلچسپی کو اُبھارنے کی کوشش میں،‏ اُس سے بائبل پر مبنی مطبوعات کے کچھ حصوں کو پڑھنے کیلئے کہنا شروع کر دیا تاکہ مَیں انہیں بہتر طور پر سمجھ سکوں۔‏ انجام‌کار اس نے بائبل مطالعہ قبول کرنے کی تحریک پائی،‏ کیونکہ وہ فکرمند تھا کہ میکسیکو کا طویل قیام ہمارے خاندانی رشتے کو کہیں برباد نہ کر دے۔‏ اس نے سوچا کہ روحانی طور پر متحد ہونا علیٰحدگی کے اس دَور کو برداشت کرنے میں ہماری مدد کریگا۔‏ اس سے ایسا ہی ہوا۔‏ میرے شوہر،‏ میری بڑی بیٹی اور مَیں نے یہوواہ کے گواہوں کے طور پر ۱۹۹۷ میں بپتسمہ لے لیا۔‏

میکسیکو میں ہمارے پہلے قیام کے دوران،‏ میلائن کہا کرتی تھی کہ اگر کسی کیڑے نے میرے چہرے پر نہ کاٹا ہوتا تو ہمیں اپنے خاندان والوں سے دُور نہ رہنا پڑتا۔‏ اسے خاندان سے اتنے لمبے عرصہ کیلئے جُدا کرنا تکلیف‌دہ تھا۔‏ تاہم،‏ مجھے یاد ہے کہ میکسیکو میں بیت‌ایل یعنی یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر کے ایک دورے نے ہمیں کافی حوصلہ‌افزائی دی۔‏ پانچویں مرتبہ کے اس قیام کے دوران میلائن کہتی رہی کہ وہ دوبارہ آپریشن نہیں کرانا چاہتی کیونکہ صحتیاب ہونے کا عمل کافی دردناک ہے۔‏ لیکن برانچ دفتر میں خدمت کرنے والے بعض گواہوں نے اسے بتایا کہ اگر وہ بہادر بنے اور ڈاکٹروں کو آپریشن کرنے کی اجازت دے تو جب وہ ہسپتال سے واپس آئیگی تو وہ اُسے ایک پارٹی دینگے۔‏ وہ آپریشن کرانے کیلئے تیار ہو گئی۔‏

میلائن خود اپنے جذبات بیان کرتی ہے:‏ ”‏بیت‌ایل میں پارٹی کے خیال سے مَیں بہت زیادہ خوش تھی۔‏ پس مَیں آپریشن کے دوران بہت بہادر بنی رہی۔‏ بہت سے روحانی بہن بھائیوں کیساتھ پارٹی کافی زیادہ شاندار تھی۔‏ اُنہوں نے مجھے بہت سے کارڈ دئے،‏ جو ابھی تک میرے پاس ہیں۔‏ جو حوصلہ مجھے ملا اس نے مجھے اگلے آپریشن کیلئے برداشت کرنے کی طاقت بخشی۔‏“‏

بہتری اور برداشت کرنے کیلئے مدد

میلائن کی عمر اس وقت ۱۱ سال ہے اور اسکے چہرے کو درست کرنے کیلئے ۲۰ مرتبہ سرجری کی گئی ہے۔‏ اگرچہ اسکی بڑی مدد کی گئی توبھی اس کیلئے اپنا پورا مُنہ کھولنا ناممکن ہے۔‏ تاہم،‏ وہ ہمیشہ سے جرأتمند اور مثبت رُجحان رکھنے والی رہی ہے۔‏ اُس نے روحانی باتوں کیلئے کافی قدردانی ظاہر کی ہے۔‏ چھ برس کی عمر سے لیکر اُس نے ہماری مقامی کلیسیا کے مسیحی خدمتی سکول میں اندراج کرایا ہے اور اپریل ۲۷،‏ ۲۰۰۳ کو اُس نے بپتسمہ لے لیا۔‏ اُس نے ایک وقت میں تین بائبل مطالعے کرائے ہیں۔‏ میکسیکو میں ایک مرتبہ اُس نے ایک آدمی سے بات کی جو اس کیساتھ بائبل مطالعہ کرنے پر رضامند ہو گیا۔‏ میلائن نے اُسے مسیح کی موت کی یادگار پر اور دیگر مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونے کی دعوت دی جس پر وہ کافی دلچسپی کیساتھ حاضر ہوا۔‏

جب میلائن گھرباگھر کی منادی کرتی ہے تو بعض لوگ اسکے چہرے کو دیکھ کر پوچھتے ہیں کہ کہیں اسکا چہرہ جل تو نہیں گیا۔‏ میلائن اس موقع سے فائدہ اُٹھا کر بائبل اُمید بیان کرتی ہے کہ یہوواہ آنے والے فردوس میں اُسے ایک نیا چہرہ دیگا۔‏—‏لوقا ۲۳:‏۴۳‏۔‏

میلائن نے آپریشن سے جس درد کی تکلیف اور دیگر بچوں کے تمسخر کو برداشت کِیا ہے وہ ناقابلِ‌برداشت ہے۔‏ کس چیز نے برداشت کرنے میں اسکی مدد کی؟‏ میلائن نے اعتماد کیساتھ جواب دیا:‏ ”‏یہوواہ میرے لئے حقیقی ہے۔‏ اس نے برداشت کرنے کیلئے مجھے طاقت اور ہمت دی ہے۔‏ مَیں اَور زیادہ آپریشن کرانا نہیں چاہتی کیونکہ ڈاکٹر اس وقت زیادہ کچھ نہیں کر سکتے ہیں۔‏ وہ مجھے اُس طرح نہیں بنا سکتے جیسی مَیں پیدا ہوئی تھی۔‏ لیکن مَیں جانتی ہوں کہ یہوواہ مجھے نئی دُنیا میں ایک نیا چہرہ عطا کریگا اور مَیں پھر سے خوبصورت بن جاؤنگی۔‏“‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 15 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ۔‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر عبارت]‏

‏”‏یہوواہ مجھے نئی دُنیا میں ایک نیا چہرہ عطا کریگا“‏

‏[‏صفحہ ۱۹ پر عبارت]‏

رفتہ رفتہ مَیں سمجھنے لگ گئی کہ اسکا الزام خدا کو نہیں دیا جا سکتا