ٹائر—آپ کی زندگی کیلئے انتہائی ضروری!
ٹائر—آپ کی زندگی کیلئے انتہائی ضروری!
ذرا تصور کریں کہ آپ ایک سٹیل اور کانچ کی پنجرےنما مشین کے اندر بند ہیں جس کے نزدیک تیزاب اور آتشگیر سیال مادوں کے ڈبے پڑے ہوئے ہیں۔ اب اس خطرناک پنجرے کو زمین سے کچھ سینٹیمیٹر اُونچا کر دیں اور اسے تقریباً ۱۰۰ فٹ فی سیکنڈ کے حساب سے تیز کریں۔ اس کے بعد اپنی مشین کو اسی طرح کی دوسری مشینوں کے ساتھ رکھ کر اُن کی رفتار بڑھا دیں تو آپ کی چاروں طرف مشینیں چلنے لگیں گی بلکہ مخالف سمت سے آنے والی مختلف مشینیں بھی بڑی تیزی سے آپ کے پاس سے گزریں گی!
جب بھی آپ ہائی وے پر گاڑی چلاتے ہیں تو آپ دراصل یہی کرتے ہیں۔ کیا چیز آپ کو کنٹرول کرنے اور گاڑی چلاتے وقت محفوظ محسوس کرنے کے قابل بناتی ہے؟ بڑی حد تک یہ سارا کمال ٹائروں کا ہی ہوتا ہے۔
ٹائر کیا کرتے ہیں
ٹائر کئی ایک ضروری کام انجام دیتے ہیں۔ وہ نہ صرف آپ کی گاڑی کا وزن اُٹھاتے ہیں بلکہ اسے روڈ پر آنے والی دیگر اُونچینیچی جگہوں سے بھی بچا کر رکھتے ہیں۔ سب سے بڑھ کر، آپ کے ٹائر ضروری کھینچاؤ فراہم کرتے ہیں تاکہ روڈ کی مختلف سطح کے تحت آپ کو رفتار بڑھانے، چلانے، بریک لگانے اور گاڑی کو صحیح سمت میں رکھنے میں مدد دے سکیں۔ تاہم، پوسٹکارڈ کے برابر ٹائر کا ایک چھوٹا سا حصہ ہی ایک وقت میں زمین پر لگتا ہے۔
ان کی اہمیت کے پیشِنظر، آپ اپنے ٹائروں کو صحیح حالت میں رکھنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟ نیز آپ بوقتِضرورت صحیح قسم کے ٹائرز کا انتخاب کیسے کر سکتے ہیں؟ ان سوالات کے جواب دینے سے پہلے، آئیے اس بات پر غور کریں کہ ٹائروں کی ابتدا کیسے ہوئی۔
ربڑ کے ابتدائی پائنیرز
اگرچہ پہیے ہزارہا سال سے استعمال میں ہیں توبھی گاڑی کے پہیوں کے بیرونی گھیرے کے ساتھ ربڑ لگانے کا نظریہ خاصا نیا ہے۔ سب سے پہلے ۱۸۰۰ کے دہے میں لکڑی یا سٹیل کے پہیوں کے ساتھ ربڑ لگایا
گیا۔ لیکن یہ جلدی خراب ہو گیا اس لئے ربڑ لگے ہوئے پہیوں کا مستقبل زیادہ پُراُمید نہیں تھا تاوقتیکہ کنیٹیکٹ، یو.ایس.اے. سے ایک مستقلمزاج موجد چارلز گڈائیر منظرِعام پر نہ آیا۔ سن ۱۸۳۹ میں، گڈائیر نے ولکنانے کا عمل دریافت کِیا جس کے ذریعے ربڑ میں گندھک ملاکر اسے آنچ اور پریشر کے ساتھ تپایا جاتا ہے۔ اس عمل سے ربڑ کو لچکدار اور مضبوط بنانے میں مدد ملی۔ سخت ربڑ کے ٹائر زیادہ مقبول ہونے لگے مگر اُن سے بڑے جھٹکے لگتے تھے۔سن ۱۸۴۵ میں، سکاٹلینڈ کے ایک انجینیئر رابرٹ ڈبلیو. تھامسن نے پہلی بار ہوا سے بھرے ہوئے ٹائر کے حقوق حاصل کئے۔ تاہم ہوائی ٹائر کو تجارتی کامیابی اُس وقت حاصل ہوئی جب سکاٹلینڈ کے جان بوئڈ ڈنلوپ نے اپنے بیٹے کی بائیسکل کو بہتر بنانے کی کوشش کی۔ ڈنلوپ نے ۱۸۸۸ میں نیا ٹائر تیار کِیا اور اپنی نجی کمپنی کھول لی۔ تاہم، ہوائی ٹائر کو ابھی بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا تھا۔
سن ۱۸۹۱ میں، ایک دن ایک فرنچ سائیکل سوار کے ٹائر کی ہوا نکل گئی۔ اُس نے اس کی مرمت کرنے کی بڑی کوشش کی مگر وہ ناکام رہا کیونکہ ٹائر بائیسکل کے پہیے سے جڑا ہوا تھا۔ اُس نے ایک دوسرے شخص کی مدد لی جس کا نام ایڈورڈ مچلن تھا اور جو ولکنانی ربڑ کا کام کرنے کی وجہ سے بڑا مشہور تھا۔ مچلن نے ٹائر کی مرمت کرنے میں نو گھنٹے صرف کئے۔ اس تجربے نے اُسے ہوائی ٹائر بنانے کی تحریک دی جسے مرمت کے لئے پہیے سے الگ کِیا جا سکتا تھا۔
مچلن کے تیارکردہ ٹائر اتنے کامیاب رہے کہ اگلے ہی سال ۰۰۰،۱۰ سائیکل سوار انہیں استعمال کر رہے تھے۔ کچھ ہی وقت میں، ہوائی ٹائر پیرس کی گھوڑے گاڑیوں میں استعمال ہونے لگے جس سے فرنسیسی مسافر بڑے خوش تھے۔ سن ۱۸۹۵ میں، یہ مظاہرہ کرنے کے لئے کہ آیا ہوائی ٹائر موٹر گاڑیوں میں بھی استعمال ہو سکتے ہیں، ایڈورڈ اور اُس کے بھائی اینڈری نے انہیں ریس کار میں فٹ کِیا مگر یہ زیادہ دیرپا ثابت نہ ہوئے۔ تاہم لوگ ان غیرمعمولی ٹائروں کو دیکھ کر اتنے حیران تھے کہ اُنہوں نے یہ دیکھنے کے لئے کہ مچلن برادرز نے ان کے اندر کیا چھپا رکھا ہے کئی ٹائر کاٹ دئے!
سن ۱۹۳۰ اور ۱۹۴۰ کی دہائیوں میں ریون، نائلون اور پولیایسٹر جیسی پائیدار مصنوعات نے کاٹن اور قدرتی ربڑ کی جگہ لے لی۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد، ایسے ٹائر کی تیاری شروع ہو گئی جس میں ہوابند سیل پہیے کے ساتھ لگی ہوئی تھی اس لئے ہوا سے بھری اندرونی ٹیوب کی ضرورت نہیں تھی۔ بعدازاں، مزید ترقیاں عمل میں آئیں۔
آجکل ایک ٹائر تیار کرنے کے لئے ۲۰۰ سے زیادہ خام مصنوعات استعمال ہوتی ہیں۔ پس جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے، بعض ٹائر ۰۰۰،۳۰،۱ یا اس سے بھی زیادہ کلومیٹر کا فاصلہ طے کر سکتے ہیں جبکہ کچھ ٹائر ریس کار میں سینکڑوں کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے چل سکتے ہیں۔ اب ٹائر خریدنا کسی بھی شخص کے لئے اتنا مشکل نہیں رہا۔
ٹائروں کا انتخاب کرنا
اگر آپ کے پاس موٹرکار ہے تو آپ کو نئے ٹائر خریدنے کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ آپ اس بات کا تعیّن کیسے کر سکتے ہیں کہ آپ کو کب ٹائر تبدیل کرنے چاہئیں؟ اپنے ٹائروں کا باقاعدگی سے جائزہ لیتے رہیں کہ کہیں کچھ ٹوٹپھوٹ تو واقع نہیں ہو رہی۔ * ٹائر تیار کرنے والے ایسے انڈیکٹرز لگاتے ہیں جو ویئر بارز کہلاتے ہیں اور اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ آپ کے ٹائر اب ختم ہونے والے ہیں۔ ویئر بارز ٹائر کے زمین پر رگڑ کھانے والے حصے میں ٹھوس بینڈز کے طور پر لگے ہوتے ہیں۔ اس کی مدد سے ٹریڈ کے الگ ہونے، باہر نکلنے والی تاروں، اطراف میں پیدا ہونے والے مختلف اُبھاروں اور دیگر خامیوں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اگر آپ کو ایسی کوئی بھی خامی نظر آتی ہے تو گاڑی نہ چلائیں بلکہ ٹائر کی مرمت یا پھر اسے تبدیل کرائیں۔ اگر آپ نے نئے ٹائر خریدے ہیں تو آپ مرمت کروانے کے بعد ٹائروں کو کم قیمت پر بیچ بھی سکتے ہیں۔
اگر دو ٹائر اکٹھے تبدیل کئے جائیں تو یہ بہترین ثابت ہوتا ہے۔ اگر آپ ایک نیا ٹائر ڈال رہے ہیں تو اسے اُس ٹائر کے ساتھ لگائیں جس کی ٹریڈ اچھی ہے تاکہ بریک لگاتے وقت توازن قائم رہے۔
مختلف اقسام، سائز اور ماڈلز کے ٹائر کو دیکھ کر کوئی فیصلہ کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ تاہم، چند بنیادی سوالات کے جواب دینے سے آپ کے لئے یہ کام کافی آسان ہو سکتا ہے۔ سب سے پہلے گاڑی بنانے والے کی تجاویز پر غور کریں۔ آپ کی گاڑی کے کچھ تقاضے ہیں جنہیں دھیان میں رکھنا ضروری ہے جیسےکہ ٹائر اور ویل کا سائز، کار کے نچلے حصے اور زمین کے درمیان وقفہ اور گاڑی کتنا وزن اُٹھا سکتی ہے۔ آپ کی گاڑی کا ڈیزائن بھی اہمیت کا حامل ہے۔ اینٹیلاک بریکیں، ٹریکشن کنٹرول اور آل ویل ڈرایو سسٹم اس طرح ترتیب دئے جاتے ہیں کہ ان گاڑیوں میں مخصوص خاصیت والے ٹائر ہی استعمال ہو سکتے ہیں۔ اس کی بابت معلومات آپ کی گاڑی کے ساتھ دستیاب کتاب میں دی جاتی ہیں۔
ایک دوسرا عنصر روڈ کی حالت ہے۔ کیا آپ کی گاڑی زیادہ وقت خراب زمین یا پکی سڑک پر یا پھر بارش یا خشک موسم میں چلتی ہے؟ ہو سکتا ہے آپ کو مختلف حالات کے تحت گاڑی چلانی پڑتی ہو۔ اس صورت میں، آپ کو ایسے ٹائرز کی ضرورت ہو سکتی ہے جو ہر طرح کے موسم میں استعمال ہو سکتے ہیں۔
آپ کو ٹائروں کی پائیداری اور ٹریکشن ریٹ کو بھی ذہن میں رکھنا چاہئے۔ ٹائر کا جو حصہ زمین کے ساتھ لگتا ہے وہ جتنا نرم ہوگا ٹریکشن اُتنی زیادہ ہوگی مگر ٹائر جلد خراب ہو جائے گا۔ اس کے برعکس، اگر ٹریڈ کا میٹریل قدرے سخت ہوگا تو ٹائر کی ٹریکشن کم ہوگی اور یہ زیادہ دیر تک چلے گا۔ یہ معلومات وہاں سے مل سکتی ہیں جہاں ٹائر فروخت ہوتے ہیں۔ یاد رکھیں تمام ٹائر بنانے والے مختلف قسم کے ٹائر بناتے ہیں۔
جب آپ ان باتوں کی جانچپڑتال کر لیتے ہیں تو پھر ٹائر کی قیمت آپ کے حتمی انتخاب کا تعیّن کر سکتی ہے۔ مشہور ٹائر بنانے والے عموماً بہتر کوالٹی اور وارنٹی پیش کرتے ہیں۔
اپنے ٹائروں کی دیکھبھال کرنا
ٹائروں کی موزوں دیکھبھال میں تین باتیں شامل ہیں: ہوا کا درست دباؤ، باقاعدگی سے ٹائر کا رخ بدلتے رہنا اور اُنہیں صحیح طور پر متوازن اور جوڑے رکھنا۔ ہوا کا مناسب دباؤ رکھنا بہت ضروری ہے۔ اگر ٹائر میں بہت زیادہ ہوا ہے تو ٹریڈ وقت سے پہلے درمیان سے ٹوٹ جائے گا۔ اس کے برعکس، اگر ٹائر میں ہوا کا دباؤ بہت کم ہے تو ٹائر کناروں سے جلدی پھٹ جائے گا اور ایندھن کا مناسب مصرف بھی کم ہو جائے گا۔
ربڑ میں سے ہوا نکلتے رہنے کی وجہ سے ہر مہینے ٹائروں کے پریشر میں ایک پاؤنڈ یا اس سے زیادہ کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔ اس لئے یہ نہ سوچیں کہ ٹائر کی شکل دیکھ کر ہی آپ یہ بتا دیں گے کہ آیا آپ کے ٹائر میں ہوا کی مقدار مناسب ہے یا نہیں۔ ربڑ بنانے والی کمپنیوں کے مطابق، ”ایک ٹائر میں اگر نصف ہوا رہ جائے توبھی یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ اس میں ہوا کم ہے!“ اس لئے ٹائر کا پریشر ناپنے کے لئے مہینے میں کمازکم ایک دفعہ دباؤ ناپنے کا آلہ استعمال کریں۔ بہت سے لوگ بوقتِضرورت استعمال کے لئے یہ آلہ اپنی گاڑیوں کے ڈیشبورڈ میں چھوٹے سے ڈبے میں رکھ لیتے ہیں۔ جب آپ انجن آئل تبدیل کراتے ہیں تو کمازکم تین گھنٹے گاڑی چلانے کے بعد ہمیشہ اپنے ٹائروں کو چیک کریں۔ ٹائر پریشر کی بابت معلومات کتاب میں درج ہوتی ہیں اور اس کی بابت ڈرائیور کے دروازے پر یا پھر چھوٹے خانے میں ہدایات درج ہوتی ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ گاڑی چلاتے وقت آپ کو کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے تو ٹائروں میں زیادہ ہوا نہ بھریں۔
اگر آپ باقاعدگی سے اُن کا رخ بدلتے رہتے ہیں تو ٹائر زیادہ عرصہ تک چلیں گے اور جلدی خراب بھی نہیں ہوں گے۔ جب تک گاڑی بنانے والا کوئی مختلف ہدایت نہیں دیتا تو ہر ۰۰۰،۱۰ سے ۰۰۰،۱۳ کلومیٹر چلنے کے بعد ٹائر کا رخ بدل دینا چاہئے۔ رخ بدلنے کے سلسلے میں کتاب میں درج ہدایات کو دیکھیں۔
اس کے علاوہ سال میں ایک مرتبہ ٹائر کی الائنمنٹ ضرور چیک کرائیں یا پھر جب بھی آپ اپنی کار کے سٹیرنگ میں کوئی غیرمعمولی بات دیکھتے ہیں تو ضرور چیک کرائیں۔ اگرچہ آپ کی گاڑی کا سسپینشن سسٹم ٹائر کو مختلف طرح کے بوجھ کے تحت الائن رکھنے کے لئے ترتیب دیا گیا ہے توبھی معمول کے تحت ٹوٹپھوٹ وقتاًفوقتاً دوبارہ الائنمنٹ اور چیک کرانے کا تقاضا کرتی ہے۔ گاڑیوں کا مکینک جو سسپینشن اور ویل الائنمنٹ کا کام جانتا ہے اُسے صحیح الائنمنٹ کرنے اور ٹائر کے اچھے اور دیرپا چلنے کے قابل بنانے کے ماہر ہونا چاہئے۔
”صاحبِحکمت“ ٹائر
کمپیوٹرز کی مدد سے، بعض کاریں خود ہی ڈرائیور کو آگاہ کرتی رہتی ہیں کہ اب پریشر محفوظ حد سے نیچے ہے۔ بعض ٹائر کچھ عرصہ تک بغیر ہوا کے دباؤ کے بھی چل سکتے ہیں جبکہ دیگر پنکچر لگنے کے بعد بند ہو جاتے ہیں۔ بِلاشُبہ، انجینیئرز زیادہ بہتر طور پر چلنے والے ٹائر بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔
جب جدید گاڑیوں کو نئی نئی چیزوں، ٹریڈ ڈیزائن، سسپینشن، سٹیرنگ، بریکسسٹم سے آراستہ کِیا جاتا ہے تو ٹائر نہ صرف گاڑی چلانے کو آسان بلکہ محفوظ بھی بنا دیتے ہیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 15 اپنے ٹائروں کا معائنہ کرنے کے سلسلے میں صفحہ ۲۱ پر دئے گئے بکس سے مدد حاصل کریں۔
[صفحہ ۲۹ پر چارٹ/تصویر]
ٹائر کی دیکھبھال چیکلسٹ
ظاہری جانچ:
□ کیا ٹائر کی اطراف میں کوئی اُبھار ہیں؟
□ کیا نیچے لگنے والی سطح پر کوئی تار نظر آ رہے ہیں؟
□ کیا ٹریڈ کی گہرائی محفوظ حد تک ہے یا کیا ٹائر کے ویئر بارز نظر آ رہے ہیں؟
ان پر بھی غور کریں:
□ کیا ٹائر میں ہوا کا دباؤ گاڑی بنانے والے کی تجویز کے مطابق ہے؟
□ کیا ٹائر کی اطراف بدلنے کا وقت آ گیا ہے؟ (اس سلسلے میں گاڑی بنانے والے کی تجاویز پر عمل کریں۔)
□ کیا موسم میں تبدیلی کے پیشِنظر ٹائر بھی تبدیل کئے جانے چاہئیں؟
[تصویر]
ویئر بار
[صفحہ ۲۸ پر ڈائیگرام]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
ٹائر کے مختلف حصے
ٹریڈ ٹریکشن اور کورنرنگ گرپ فراہم کرتا ہے
بیلٹس ٹریڈ کو استحکام اور تقویت بخشتی ہیں
سائڈوال ٹائر کی اطراف کو روڈ سے محفوظ اور نقصان سے بچاتی ہیں
باڈی پلائے ٹائر کو مضبوط اور لچکدار بناتی ہے
اندرونی استر ہوا کو باہر نکلنے سے روکتا ہے
بیڈ ہوا کے ویل کے اندر ہی بند رہنے کو یقینی بناتا ہے
[صفحہ ۲۷ پر تصویر]
ایک ابتدائی بائیسکل اور کار جس کے ٹائروں میں ہوا بھری جا سکتی ہے؛ ایک پُرانی ٹائر فیکٹری میں کام کرنے والے لوگ
[تصویر کا حوالہ]
The Goodyear Tire & Rubber Company