جب کوئی عزیز ذہنی مرض میں مبتلا ہو جاتا ہے
جب کوئی عزیز ذہنی مرض میں مبتلا ہو جاتا ہے
جانسن کے خاندان نے معمول کے مطابق اپنے دن کا آغاز کِیا۔ * خاندان کے چاروں افراد نیند سے جاگنے کے بعد دنبھر کے کاموں کیلئے تیار ہو گئے۔ جائیل نے اپنے ۱۴ سالہ بیٹے میتھیو سے کہا کہ اگر وہ جلدی نہیں کریگا تو سکول بس نکل جائیگی۔ اِسکے بعد جوکچھ واقع ہوا وہ بالکل غیرمتوقع تھا۔ آدھے گھنٹے کے اندر اندر میتھیو نے ایک کمرے کی دیوار پر پینٹ سپرے کر دیا، گیراج کو آگ لگانے اور بالاخانے میں خود کو پھانسی دینے کی کوشش کی۔
جب میتھیو کو ایمبولینس کے ذریعے ہسپتال پہنچایا گیا تو جائیل اور اُسکا شوہر فرینک بھی ہسپتال پہنچ گئے۔ وہ پریشانی کے عالم میں یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے تھے کہ میتھیو کو ہوا کیا ہے۔ تاہم یہ تو صرف آغاز تھا۔ اِسکے بعد ذہنی بیماری کے پےدرپے حملوں کی وجہ سے میتھیو ذہنی مریض بن گیا اور اُسکی دُنیا بالکل تاریک ہو گئی۔ افسردگی کے پانچ سالوں کے اندر اُس نے کئی مرتبہ خودکشی کرنے کی کوشش کی، دو مرتبہ جیل گیا، سات نفسیاتی ہسپتالوں میں زیرِعلاج رہا اور لاتعداد مرتبہ ماہرینِنفسیات سے ملا۔ میتھیو کے دوست اور رشتہدار بہت پریشان تھے۔ اُنہیں سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا کریں۔
ایک اندازے کے مطابق پوری دُنیا میں ایک چوتھائی لوگ اپنی زندگی کے کسی موڑ پر ذہنی امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ اِس حیرانکُن اعدادوشمار پر غور کرنے سے اِس بات کا امکان نظر آتا ہے کہ آپکی ماں یا باپ، کوئی بچہ، بہنبھائی یا کوئی دوست کسی ذہنی مرض کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اگر آپکا کوئی عزیز ایسی حالت میں ہے تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟
● علامات کو سمجھیں. ذہنی بیماری میں مبتلا ہونے کا شاید فوری طور پر پتہ نہ چلے۔ دوستاحباب اور رشتہدار علامات کو ہارمونی تبدیلیوں، جسمانی امراض، شخصیتی کمزوری یا مشکل حالات کا نتیجہ خیال کر سکتے ہیں۔ میتھیو کی والدہ نے اپنے بیٹے کی شخصیت میں مسائل کی کچھ علامات پہلے دیکھی تھیں۔ لیکن میتھیو کے والدین نے سوچا کہ اُسکے مزاج میں تبدیلی بلوغت کے دَور کا حصہ ہے اور جلد ٹھیک ہو جائیگی۔ تاہم، سونے، کھانا کھانے کے معمول یا مزاج میں غیرمعمولی تبدیلی کسی سنگین صورتحال کی علامت ہو سکتی ہے۔ کسی ماہر ڈاکٹر سے معائنہ کرانے سے جو مؤثر علاج کر سکتا ہے آپکے عزیز کی زندگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
● بیماری کی بابت سیکھیں. ذہنی بیماری میں مبتلا لوگ عام طور پر اپنی حالت کی بابت چھانبین کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ لہٰذا حالیہ اور مستند ذرائع سے معلومات
حاصل کرنا مفید ہو سکتا ہے۔ اُن معلومات سے آپکی یہ سمجھنے میں مدد ہو سکتی ہے کہ آپکا عزیز کس مشکل سے گزر رہا ہے۔ اِس سے آپکو دوسروں کیساتھ کھل کر اور سمجھداری کیساتھ اپنے عزیز کی بیماری کی بابت باتچیت کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، جائیل نے میتھیو کے دادا دادی کو کچھ طبّی کتابچے دئے۔ اُنکو پڑھنے سے بڑا فائدہ ہوا اور وہ اصل بیماری کو سمجھنے کے بعد اپنے پوتے کیلئے زیادہ مددگار ثابت ہوئے۔● باقاعدہ علاج کروائیں. یہ درست ہے کہ ذہنی بیماری میں مبتلا مریضوں کو دیر تک علاج جاری رکھنا پڑتا ہے۔ لیکن مناسب علاجمعالجے سے بہت سے مریض ایک مؤثر اور بھرپور زندگی گزار سکتے ہیں۔ لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بہت سے لوگ مدد مانگے بغیر کئی سال تک پریشانی اور افسردگی کا شکار رہتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ اگر کوئی شخص دِل کی بیماری میں مبتلا ہو تو اُسے کسی ماہرِقلب سے رجوع کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اِسی طرح ذہنی مرض میں مبتلا شخص کو بھی ایسے ڈاکٹروں کی مدد درکار ہوتی ہے جو ایسے مریضوں کا علاج کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، نفسیاتی امراض کا معالج دوا تجویز کر سکتا ہے۔ لہٰذا اگر اُس دوا کا مستقلمزاجی کیساتھ استعمال کِیا جائے تو مریض کے مزاج میں تبدیلی واقع ہو سکتی ہے، اُسکی پریشانی ختم ہو سکتی ہے اور اُسکی متاثرہ سوچ کو درست کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ *
● مریض کی حوصلہافزائی کریں کہ مدد حاصل کرے. ذہنی بیماری میں مبتلا اشخاص کو شاید یہ احساس نہ ہو کہ اُنہیں مدد کی ضرورت ہے۔ آپ ایک ایسے شخص کو یہ مشورہ دے سکتے ہیں کہ وہ کسی مخصوص ڈاکٹر سے ملے، کچھ مفید مضامین پڑھے یا کسی ایسے شخص کیساتھ گفتگو کرے جسے ایسے ہی ذہنی مرض کا مقابلہ کرنے میں کامیابی ہوئی ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ آپکا عزیز آپکی مشورت کو نہ سنے۔ تاہم اگر کوئی آپکی زیرِنگرانی ہے اور خود کو یا دوسروں کو نقصان پہنچا سکتا ہے تو بِلاتاخیر مداخلت کریں۔
● الزامتراشی سے گریز کریں. سائنسدان ابھی تک ایسے جینیاتی، ماحولیاتی اور معاشرتی عناصر کو سمجھنے سے قاصر ہیں جو بیشتر صورتوں میں دماغی امراض کا سبب بنتے ہیں۔ دماغی چوٹ، ادویات کا بےحد یا غیرضروری استعمال، ماحولیاتی دباؤ، حیاتیکیمیائی عدمِتوازن اور موروثی طور پر ذہنی بیماری میں مبتلا ہونے کا رُجحان جیسے مختلف عناصر ملکر ذہنی بیماری کا سبب بن سکتے ہیں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ اُس شخص کے ماضی کے کوئی کام اُسکی بیماری کا سبب بنے ہیں تو اب اُس پر الزامتراشی کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ آپکو اپنی صلاحیتوں کو اُسکی مدد کرنے اور حوصلہافزائی کیلئے استعمال کرنا چاہئے۔
● حقیقتپسندانہ توقعات رکھیں. اگر آپ کسی ذہنی مریض سے حد سے زیادہ توقع کرتے ہیں تو یہ اُس کیلئے حوصلہشکنی کا باعث ہو سکتا ہے۔ اسکے برعکس اگر بیمار کی کمزور حالت پر زیادہ زور دیا جاتا ہے تو اِس سے اُسکے اندر بیکسی کا احساس پیدا ہو سکتا ہے۔ پس اپنی توقعات کو حقیقت پر مبنی رکھیں۔ لیکن غلط کاموں کو نظرانداز بھی نہیں کرنا چاہئے۔ کسی بھی دوسرے شخص کی طرح، ذہنی بیمار بھی اپنے کاموں کے بُرے نتائج سے سبق سیکھ سکتے ہیں۔ تشددآمیز رویہ اُس شخص یا دوسروں کے تحفظ کیلئے قانونی چارہجوئی کرنے یا معاشرتی پابندیاں لگانے کا تقاضا کر سکتا ہے۔
● رابطہ برقرار رکھیں. اگرچہ بعضاوقات آپکی باتچیت کا بظاہر غلط مطلب نکالا جا سکتا ہے توبھی رابطہ ضروری ہے۔ کبھیکبھار ذہنی بیماری میں مبتلا شخص کا ردِعمل بہت عجیب ہو سکتا ہے۔ ممکن ہے اُسے اپنے جذبات پر بھی قابو نہ ہو۔ تاہم، بیمار کی باتوں کی نکتہچینی اُس میں افسردگی کے علاوہ احساسِخطا بھی پیدا کر دیگی۔ جب آپ دیکھتے ہیں کہ آپکی باتچیت کا مریض پر کوئی اثر نہیں ہو رہا تو بہتر ہے کہ خاموشی کیساتھ اُسکی باتچیت کو سنیں۔ بیمار کے احساسات اور خیالات پر توجہ دیں اور پُرسکون رہنے کی کوشش کریں۔ اگر آپ واضح طور پر یہ ظاہر کرتے ہیں کہ آپکو اُسکی فکر ہے تو آپ اور آپکا عزیز دونوں فائدہ اُٹھائینگے۔ میتھیو کے سلسلے میں یہ بات سچ ثابت ہوئی۔ چند سال بعد اُس نے اُن لوگوں کیلئے اپنی احسانمندی کا اظہار ان الفاظ میں کِیا، ”وہ اُس وقت میری مدد کر رہے تھے جب مَیں کوئی مدد نہیں لینا چاہتا تھا۔“
● خاندان کے دوسرے افراد کی ضروریات کا خیال رکھیں. جب خاندان کی توجہ ایک ہی فرد پر مرکوز ہوتی ہے تو دوسرے افراد نظرانداز ہو سکتے ہیں۔ کچھ دیر کیلئے تو میتھیو کی بہن ایمی نے بھی ایسا ہی محسوس کِیا کہ ”اُسکے بھائی کی بیماری کی وجہ سے اُسے نظرانداز کِیا جا رہا تھا۔“ اُس نے اپنی سرگرمیاں کم کر دیں تاکہ اُسکے بھائی کو زیادہ توجہ دی جائے۔ اِسی اثنا میں، ایمی نے محسوس کِیا کہ اُسکے والدین یہ چاہتے تھے کہ وہ زیادہ ترقی کرے اور اپنے بھائی کی کمی کو بھی پورا کرے۔ کبھیکبھار ایسے بچے جو یہ سمجھتے ہیں کہ اُنہیں نظرانداز کِیا جا رہا ہے کوئی نہ کوئی مشکل پیدا کرکے توجہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ چنانچہ ایسے خاندانوں کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ تمام افراد کو توجہ مل سکے۔ مثال کے طور پر، جب جانسن کا خاندان میتھیو کے مسائل پر اپنی توجہ مرکوز رکھے ہوئے تھا تو یہوواہ کے گواہوں کی مقامی کلیسیا نے ایمی کو زیادہ توجہ دینے سے اُسکی مدد کی۔
● اچھی ذہنی صحت کیلئے کام کریں. ذہنی صحت کو بہتر بنانے کیلئے ایک جامع منصوبے میں غذا، ورزش، نیند اور تفریحی کارگزاریاں شامل ہونی چاہئیں۔ دوستوں کے چھوٹے چھوٹے گروہوں کیساتھ سادہ مشاغل عام طور پر ایک ایسے شخص کو زیادہ خوفزدہ نہیں کرتے۔ اِسکے علاوہ یہ بھی یاد رکھیں کہ الکحل کا استعمال علامات کی شدت میں اضافہ کر سکتا ہے اور اِسکا علاجمعالجے پر بُرا اثر پڑتا ہے۔ جانسن کا خاندان اب ذہنی حفظانِصحت کو قائم رکھنے کی کوشش کرتا ہے جو سب کیلئے لیکن خاص طور پر اُنکے بیٹے کیلئے مفید ہے۔
● اپنا خیال رکھیں. کسی ذہنی مریض کی دیکھبھال کرنے کیساتھ آنے والا دباؤ آپکی اپنی صحت کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ پس یہ بہت ضروری ہے کہ آپ اپنی جسمانی، جذباتی اور روحانی ضروریات پر توجہ دیں۔ جانسن کے خاندان کا تعلق یہوواہ کے گواہوں سے ہے۔ جائیل محسوس کرتی ہے کہ اُسکے ایمان نے اُسے خاندانی مشکلات کا مقابلہ کرنے میں بڑی مدد دی ہے۔ ”مسیحی اجلاس دباؤ کو دُور کرتے تھے،“ وہ بیان کرتی ہے۔ ”اجلاس فوری پریشانیوں کو دُور کرتے اور زیادہ اہم معاملات اور حقیقی اُمید پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ مَیں بیکسی کے عالم میں متعدد بار مدد کیلئے دُعا کرتی اور ہر مرتبہ مشکل کو کم کرنے والی کوئی نہ کوئی تبدیلی واقع ہوتے دیکھتی تھی۔ یہوواہ خدا کی مدد کیساتھ مجھے ذہنی سکون حاصل ہوتا اور ہمارے حالات کا حل نکل آتا تھا۔“
میتھیو اب ایک بالغ جوان ہے اور زندگی کی بابت ایک نیا نقطۂنظر رکھتا ہے۔ ”میرے خیال میں اپنے تجربے میں آنے والی باتوں کی وجہ سے مَیں ایک بہتر شخص بن گیا ہوں،“ میتھیو بیان کرتا ہے۔ میتھیو کی بہن ایمی کے مطابق اِس تجربے نے اُسے بھی فائدہ پہنچایا ہے۔ ”اب مَیں دوسروں پر زیادہ نکتہچینی نہیں کرتی،“ وہ بیان کرتی ہے۔ ”آپ نہیں جانتے کہ کسی شخص کو کونسی مشکلات کا سامنا ہے۔ صرف یہوواہ ہی یہ سب کچھ جانتا ہے۔“
اگر آپکا کوئی عزیز ذہنی بیماری کا شکار ہے تو ہمیشہ یاد رکھیں کہ ایک سننے والا کان، مدد کرنے والا ہاتھ اور ایک کھلا ذہن اُسکی بڑھنے اور پھلنےپھولنے میں مدد کر سکتا ہے۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 2 نام تبدیل کر دئے گئے ہیں۔
^ پیراگراف 7 ممکنہ مُضر اثرات کیساتھ امکانی فوائد پر غوروفکر کرنا چاہئے۔ جاگو! کسی مخصوص طبّی علاج کی سفارش نہیں کرتا۔ مسیحیوں کو اِس بات کا یقین کر لینا چاہئے کہ جس علاج کا وہ انتخاب کرتے ہیں اُسے بائبل اصولوں کے خلاف نہیں ہونا چاہئے۔
[صفحہ ۲۱ پر بکس/تصویر]
ذہنی بیماری کی بعض علامات
اگر آپکے کسی عزیز میں درجذیل علامتوں میں سے کوئی نظر آتی ہے تو اُسے طبّی یا نفسیاتی ماہر سے مشورہ کرنے کی ضرورت ہو سکتی ہے:
• طویل افسردگی یا چڑچڑاپن
• گوشعہنشینی
• مزاج میں تبدیلی
• شدید غصہ
• تشددآمیز رویہ
• ادویات کا غلط استعمال
• انتہائی خوف، فکر اور پریشانیاں
• وزن بڑھنے کا شدید خوف
• کھانےپینے یا سونے کی عادات میں نمایاں تبدیلی
• ڈراؤنے خوابوں کا تسلسل
• سوچ کا خلل
• وہم یا فریبِنظر
• موت یا خودکشی کے خیال
• مسائل اور روزمرّہ کے کاموں کو نپٹانے کی نااہلیت
• ظاہری مسائل سے انکار
• لاتعداد اور ناقابلِوضاحت جسمانی امراض
[صفحہ ۲۲ پر تصویر]
جب آپ دیکھتے ہیں کہ آپکی باتچیت کا مریض پر کوئی اثر نہیں ہو رہا تو بہتر ہے کہ خاموشی کیساتھ اُسکی باتچیت سنیں