مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

دُنیا کا نظارہ کرنا

دُنیا کا نظارہ کرنا

دُنیا کا نظارہ کرنا

کوڑےکرکٹ میں خوراک

ماہرِحیاتیات ولفریڈ مئیر کہتا ہے:‏ ”‏یہ انتہائی حیران‌کُن بات ہے کہ کوڑاکرکٹ بیشمار پرندوں اور ممالیہ کیلئے خوراک حاصل کرنے کا اہم ذریعہ بن گیا ہے۔‏“‏ رسالہ ڈر سپیگل بیان کرتا ہے،‏ ”‏بعض علاقوں میں تو چند اقسام کے حیوانات کی زندگی کا دارومدار ہی کوڑےکرکٹ پر ہے۔‏“‏ ایک عالمی تحقیقی پروجیکٹ نے دریافت کِیا ہے کہ پرندوں کی تقریباً ۷۰ اقسام اور ممالیہ کی ۵۰ اقسام کوڑےکرکٹ پر گزارا کرتی ہیں۔‏ کوڑےکرکٹ کی جگہوں پر ایک غذائی‌تسلسل پیدا ہو گیا ہے۔‏ کیڑےمکوڑے کوڑےکرکٹ کے ڈھیر میں نشوونما پاتے ہیں۔‏ پرندے اور ممالیہ ان کیڑوں کو کھاتے ہیں اور پھر خود شکاری پرندوں یا شکاریوں کا نشانہ بن جاتے ہیں۔‏ بعض پرندے جو قدرتی طور پر شوروغل،‏ انسانوں اور جانوروں سے دُور رہتے ہیں لیکن اُنہیں کوڑےکرکٹ کو کھاد بنانے والی مشینوں کے شور اور کوڑادانوں کے پاس موجود دیگر جانوروں اور انسانوں کی موجودگی سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔‏

جانوروں کیلئے انٹی‌بائیوٹکس

طویل عرصے سے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ‏(‏ڈبلیوایچ‌او)‏ تندرست مویشیوں کو غیرضروری طور پر زیادہ اینٹی‌بائیوٹکس دینے کے خلاف آگاہ کرتی رہی ہے۔‏ ہسپانوی اخبار اےبی‌سی کے مطابق،‏ ”‏مویشیوں کو جلدی موٹاتازہ کرنے کیلئے“‏ اُنکی خوراک میں ادویات شامل کر دی جاتی ہیں۔‏ حال ہی میں ڈنمارک میں کی جانے والی ایک تحقیق نے ظاہر کِیا کہ جانوروں کو اینٹی‌بائیوٹکس کے بغیر پالنا بھی نفع‌بخش ہو سکتا ہے۔‏ جب کسانوں نے جانوروں کی خوراک میں سے اینٹی‌بائیوٹکس کو نکال دیا تو اس سے مرغیوں کی افزائش پر کوئی اثر نہ پڑا جبکہ سؤاروں کی افزائش کی لاگت میں محض ۱ فیصد اضافہ ہوا۔‏ ڈبلیوایچ‌او نے ڈنمارک کے اس اقدام کی تعریف کی ہے اور وہ دیگر ممالک کی بھی ایسے ہی اقدامات اُٹھانے کیلئے حوصلہ‌افزائی کر رہی ہے۔‏ اخبار بیان کرتا ہے کہ جانوروں کی خوراک میں سے اینٹی‌بائیوٹکس کو نکال دینا ”‏لوگوں کی صحت کیلئے بھی مفید ثابت ہوگا۔‏“‏

دھوکےباز شطرنج کے کھلاڑی

فرینک‌فرٹ کا ایک اخبار بیان کرتا ہے:‏ ”‏شطرنج کھیلنے والے بیشتر لوگ کھیل کے اُصولوں کی زیادہ پرواہ نہیں کرتے۔‏“‏ اسکی ایک مثال ایک ایسے غیرپیشہ‌ور کھلاڑی کی ہے جس نے ایک ماہر کھلاڑی کو شکست دی تھی۔‏ تاہم،‏ بعدازاں یہ پتہ چلا کہ اُس نے دوسرے کمرے میں کمپیوٹر پر بیٹھے ہوئے شطرنج کے ایک کھلاڑی سے رابطہ رکھنے کیلئے اپنے لمبے بالوں کے نیچے ایک مائیکروفون،‏ آلۂ‌سماعت اور ایک کیمرا چھپا رکھا تھا۔‏ دیگر کی بابت یہ مشہور ہے کہ وہ بیت‌اُلخلا جاکر دروازہ بند کرکے دستی کمپیوٹر پر اگلی چالوں کی بابت دریافت کرتے تھے۔‏ بعض انٹرنیٹ پر بھی کھیل رہے ہوتے ہیں اور اس دوران کمپیوٹر پر بھی شطرنج کا کھیل لگا دیتے ہیں۔‏ دیگر صورتوں میں ایک ہی کھلاڑی دو ناموں سے اپنے ہی خلاف کھیلتا ہے۔‏ ایک نام سے وہ ہمیشہ ہار جاتا ہے جبکہ دوسرے نام سے وہ آہستہ آہستہ جیتنے والوں میں سرِفہرست ہو جاتا ہے۔‏ اخبار بیان کرتا ہے:‏ ”‏بیشتر کیلئے یہ انعام جیتنے کی بات نہیں ہوتی۔‏ ہر صورت میں،‏ تحریک دینے والا عنصر لالچ کی بجائے خودنمائی یا گھمنڈ ہوتا ہے۔‏“‏

کیا سیکھنے کی کوئی عمر ہے؟‏

‏”‏جب [‏کینیا کے رفٹ ویلی صوبے میں ایک سکول کے اندر]‏ چھ سال کی عمر کے بچے ایک ساتھ پڑھ رہے ہوتے ہیں تو ایک طالبعلم دوسروں سے بہت فرق دکھائی دیتا ہے،‏“‏ نیروبی کا اخبار ڈیلی نیشن بیان کرتا ہے۔‏ ایک ۸۴ سالہ شخص نے حال ہی میں پہلی جماعت میں داخلہ لیا ہے تاکہ وہ ”‏بائبل پڑھنے کے قابل ہو جائے۔‏“‏ اگرچہ اُسکے پوتےپوتیاں اور نواسےنواسیاں اُس سے کئی کلاسیں آگے ہیں توبھی وہ باقاعدہ سکول آتا ہے۔‏ اس عمررسیدہ شخص نے نیشن اخبار کو بتایا کہ ”‏لوگ مجھے بائبل میں سے بہت کچھ بتاتے ہیں جسکی بابت مَیں نہیں جانتا کہ آیا وہ صحیح ہے یا غلط اسلئے مَیں چاہتا ہوں کہ خود پاک کلام کو پڑھوں اور معلومات حاصل کروں۔‏“‏ وہ سکول یونیفارم بھی پہنتا ہے اور دیگر تمام چیزیں بھی اپنے ساتھ لاتا ہے اور سکول کے قوانین کی پابندی کرنے کی پوری کوشش کرتا ہے۔‏ لیکن بعض کاموں کے سلسلے میں اس کیساتھ رعایت برتی جاتی ہے۔‏ جب دوسرے طالبعلم جسمانی ریاضت یا کھیل‌کود کر رہے ہوتے ہیں تو اُسے ”‏بیٹھ کر ورزش کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔‏“‏

سن ۲۰۰۳ کے تباہ‌کُن زلزلے

‏”‏امریکہ کے ایک ارضیاتی سروے ‏(‏یوایس‌جی‌ایس)‏ کے مطابق،‏ سن ۱۹۹۰ سے آنے والے زلزلوں کے مقابلے میں سن ۲۰۰۳ کا اختتام انتہائی تباہ‌کُن زلزلوں کیساتھ ہوا،‏ جوکہ ۲۰۰۲ کی نسبت ۲۵ گُنا زیادہ جان‌لیوا ثابت ہوئے تھے۔‏“‏ یہ بیان یوایس‌جی‌ایس کی طرف سے نکلنے والے پریس ریلیز نے دیا ہے۔‏ ”‏سن ۲۰۰۲ میں ۱۷۱۱ لوگ زلزلوں کی وجہ سے ہلاک ہو گئے،‏“‏ جبکہ گزشتہ سال ۸۱۹،‏۴۳ لوگ ہلاک ہوئے تھے۔‏ ان اموات میں سے ۰۰۰،‏۴۱ ایران میں واقع ہوئیں جبکہ دسمبر ۲۶ کو ۶.‏۶ کی شدت سے آنے والے زلزلے نے بام کے شہر کو تہس‌نہس کر دیا۔‏ اس سے بھی بڑا زلزلہ جسے ”‏شدیدترین“‏ زلزلے کا نام دیا جاتا ہے،‏ ستمبر ۲۵ کو جاپان کے شہر ہوکائیڈو میں آیا تھا۔‏ اسکی شدت ۳.‏۸ تھی۔‏ رپورٹ کے مطابق،‏ ”‏یوایس‌جی‌ایس ہر روز تقریباً ۵۰ زلزلوں کا ریکارڈ رکھتا ہے۔‏ عالمی پیمانے پر ہر سال اوسطاً ۱۸ بڑے اور ایک شدیدترین زلزلہ آتا ہے۔‏ ہر سال دُنیابھر میں لاکھوں زلزلے آتے ہیں لیکن بیشتر کا ریکارڈ نہیں رکھا جا سکتا کیونکہ وہ دُوردراز کے علاقوں میں واقع ہوتے ہیں یا پھر اُنکی شدت بہت کم ہوتی ہے۔‏“‏

بڑے چوراُچکے

ایسا لگتا ہے کہ شاہراوں پر لوٹنے والے چوراُچکے صرف انسان ہی نہیں ہیں۔‏ بنکاک پوسٹ کے مطابق،‏ ہاتھی بھی ایسا کرتے ہیں۔‏ بنکاک کے مشرق میں واقع جنگلات سے بھوکے ہاتھی گنا لیجانے والے ٹرکوں کا راستہ روک رہے ہیں اور اُنکے گنے اُٹھا کر لیجا رہے ہیں۔‏ انگلونائی کے جنگلی جانوروں کے ممانعت والے علاقے میں تقریباً ۱۳۰ ہاتھی رہتے ہیں لیکن خشک موسم کی وجہ سے اُن کیلئے درکار خوراک میں کمی واقع ہوئی ہے۔‏ اس وجہ سے بھوکے ہاتھی خوراک کی تلاش میں جنگل میں مارےمارے پھرتے ہیں۔‏ اس علاقے کے نگہبان،‏ یو سیناتھم نے بتایا کہ بعض ہاتھیوں نے کھیتوں پر دھاوا بول دیا ہے جبکہ دیگر اُس گنے پر گزارا کرتے ہیں جو ٹرک ڈرائیور ترس کھا کر اُن کیلئے نیچے پھینک دیتے ہیں۔‏

نوعمروں میں اسقدر جرائم کیوں؟‏

ماہرین کا خیال ہے کہ ناقص خاندانی زندگی بچوں میں جُرم کی تعداد میں تیزی سے اضافے کا باعث ہے۔‏ جیسےکہ جنوبی افریقہ کے اخبار ویک‌اینڈ وٹنس میں بیان کِیا گیا ہے کہ ان بچوں میں سے زیادہ‌تر شکستہ خاندانوں یا پھر ایسے گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں جہاں ماں اور باپ دونوں کام کرتے ہیں۔‏ لہٰذا جب بچوں کی دیکھ‌بھال کی بات آتی ہے تو وہ ”‏بہت زیادہ مصروف،‏ تھکے ہوئے یا عجلت میں ہوتے ہیں۔‏“‏ ایک ماہرِجرمیات کے مطابق،‏ بہتیرے نوجوان ”‏خاندان“‏ کے تصور کو ہی نہیں سمجھتے اور وہ ”‏محبت اور چاہت کے خواہاں ہوتے ہیں۔‏“‏ لہٰذا جب اُنہیں گھروں میں ایسی صفات کی کمی نظر آتی ہے تو وہ اس کی تلاش میں ادھراُدھر بھٹکتے ہوئے جرائم پیشہ لوگوں کے ہاتھ لگ جاتے ہیں جو ان نوجوانوں کو یہ احساس دلاتے ہیں کہ وہ اُن سے محبت کرتے ہیں۔‏ ایک ماہرِنفسیات نے بیان کِیا کہ والدین ”‏اپنے ہی مرتبے،‏ کامیابی اور مادہ‌پرستی میں اتنے مگن ہوتے ہیں کہ اُنہیں پتہ ہی نہیں چلتا کہ ان کے خاندان کے افراد کی زندگیوں میں کیا واقع ہو رہا ہے۔‏“‏ اخبار بیان کرتا ہے کہ یہ دونوں ماہرین اس بات کی سفارش کرتے ہیں کہ ”‏پہلے جیسی خاندانی اقدار کا رُخ“‏ کرنا چاہئے۔‏ آخر میں اخبار بیان کرتا ہے:‏ ”‏کوئی بھی چیز ایک صحتمند،‏ خوشحال اور نارمل خاندان کا نعم‌البدل نہیں ہے۔‏“‏