مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

گھرانے کا سردار ہونے کا کیا مطلب ہے؟‏

گھرانے کا سردار ہونے کا کیا مطلب ہے؟‏

بائبل کا نقطۂ‌نظر

گھرانے کا سردار ہونے کا کیا مطلب ہے؟‏

بائبل کے مطابق ”‏عورت کا سر مرد ہے۔‏“‏ (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۳؛‏ افسیوں ۵:‏۲۳‏)‏ لیکن بائبل کا احترام کرنے کا دعویٰ کرنے والے بیشتر لوگ یہ محسوس کرتے ہیں کہ سرداری کا یہ اُصول نہ صرف پُرانا بلکہ انتہائی خطرناک بھی ہے۔‏ ایک جوڑے نے کہا:‏ ”‏جب اس اُصول کی حد سے زیادہ پابندی کی جاتی ہے کہ بیویوں کو ہر حال میں اپنے شوہروں کی تابعداری کرنی چاہئے تو یہ بیویوں کیساتھ جسمانی اور جذباتی بدسلوکی پر منتج ہو سکتی ہے۔‏“‏ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سرداری کا غلط استعمال بہت عام ہے۔‏ ایک مصنفہ نے اپنی کتاب میں لکھا:‏ ”‏بہت سے ممالک میں بیوی پر تشدد کرنے کو ایک عام بات سمجھا جاتا ہے اور مرد کے اس حق کو گیتوں،‏ کہاوتوں اور شادی‌بیاہ کی رسومات میں بڑھاچڑھا کر بیان کِیا جاتا ہے۔‏“‏

بعض کا خیال ہے کہ سرداری کی بابت بائبل کا اُصول ظلم‌وتشدد کا باعث بنا ہے۔‏ کیا سرداری کی بابت بائبل کی تعلیم واقعی عورت کی تذلیل کرتی اور گھریلو تشدد کی حوصلہ‌افزائی کرتی ہے؟‏ درحقیقت گھرانے کا سردار ہونے کا کیا مطلب ہے؟‏ *

سرداری جابرانہ حکومت نہیں ہے

بائبل کے مطابق سرداری ایک پُرمحبت بندوبست ہے اور یہ کسی بھی طرح جابرانہ حکومت نہیں ہے۔‏ دراصل خدا کی طرف سے دئے گئے اختیار کے لئے احترام کی کمی ہی آدمیوں کے عورتوں پر ظالمانہ اختیار جتانے کا باعث بنی تھی۔‏ (‏پیدایش ۳:‏۱۶‏)‏ باغِ‌عدن سے لیکر انسانوں نے بارہا اپنی طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے عورتوں اور بچوں سمیت دیگر لوگوں پر ظلم کِیا ہے۔‏

تاہم خدا نے یہ کبھی نہیں چاہا تھا۔‏ یہوواہ اُن لوگوں سے نفرت کرتا ہے جو اپنے اختیار کا غلط استعمال کرتے ہیں۔‏ اُس نے اُن اسرائیلی مردوں کی مذمت کی تھی جنہوں نے اپنی بیویوں سے ’‏بیوفائی کی تھی۔‏‘‏ (‏ملاکی ۲:‏۱۳-‏۱۶‏)‏ علاوہ‌ازیں،‏ خدا فرماتا ہے کہ ”‏شریر اور ظلم‌دوست سے اُسکی رُوح کو نفرت ہے۔‏“‏ (‏زبور ۱۱:‏۵‏)‏ پس بیویوں کو مارپیٹ کرنے والے یا اُن سے بدسلوکی کرنے والے مرد اپنے پُرتشدد کاموں کو صحیح ثابت کرنے کیلئے بائبل کی آڑ نہیں لے سکتے۔‏

مناسب سرداری میں کیا کچھ شامل ہے؟‏

سرداری ایک ایسا بندوبست ہے جسے خدا کائنات میں نظم‌وضبط قائم رکھنے کیلئے استعمال کرتا ہے۔‏ ماسوا خدا کے ہر شخص کسی دوسرے کے حضور جوابدہ ہے۔‏ مرد مسیح کے تابع ہیں،‏ بچے والدین کے تابع ہیں اور تمام مسیحی حکومتوں کے تابع ہیں۔‏ حتیٰ‌کہ یسوع بھی خدا کے تابع ہے۔‏—‏رومیوں ۱۳:‏۱؛‏ ۱-‏کرنتھیوں ۱۱:‏۳؛‏ ۱۵:‏۲۸؛‏ افسیوں ۶:‏۱‏۔‏

جسطرح ایک منظم اور مستحکم معاشرے کی تشکیل کیلئے ہر فرد کو حکومت کی تابعداری کرنی چاہئے بالکل اسی طرح خاندان کو مضبوط،‏ خوشحال اور پُرامن بنانے کیلئے خاندان کے ہر فرد کو خاندان کے سردار کے تابع رہنا چاہئے۔‏ یہ اُس وقت بھی سچ ہے جب خاندان میں شوہر یا باپ نہیں ہوتا۔‏ ایسے خاندانوں میں مائیں سرداری کو عمل میں لاتی ہیں۔‏ جب ماں اور باپ دونوں نہیں ہوتے تو پھر اس صورت میں،‏ سب سے بڑا بچہ یا کوئی رشتہ‌دار گھرانے کے سردار کا کردار ادا کر سکتا ہے۔‏ بہرصورت،‏ خاندانی افراد قیادت کرنے والے شخص کیلئے مناسب احترام دکھانے سے مستفید ہو سکتے ہیں۔‏

پس اہم بات سرداری کے اُصول کو رد کرنا نہیں بلکہ یہ سیکھنا ہے کہ سرداری کو مناسب طور پر کیسے عمل میں لایا جا سکتا ہے۔‏ پولس رسول مسیحی شوہروں کو نصیحت کرتا ہے کہ وہ اپنے اپنے خاندان کے سردار بنیں ”‏جیسے مسیح کلیسیا کا سر ہے۔‏“‏ (‏افسیوں ۵:‏۲۱-‏۲۳‏)‏ لہٰذا پولس رسول سرداری کے کامل نمونے کی وضاحت کرنے کیلئے کلیسیا کیساتھ مسیح کے برتاؤ کی طرف اشارہ کرتا ہے۔‏ مسیح نے کونسا نمونہ قائم کِیا تھا؟‏

خدا نے خود یسوع کو مسیحا اور مستقبل کے بادشاہ کے طور پر اختیار بخشا تھا۔‏ نیز یسوع اپنے شاگردوں سے کہیں زیادہ دانا اور تجربہ‌کار تھا لیکن اس تمام کے باوجود وہ شفیق،‏ رحمدل اور ہمدرد تھا۔‏ وہ کبھی بھی سخت،‏ ظالم یا لوگوں سے حد سے زیادہ تقاضا کرنے والا نہیں تھا۔‏ اُس نے کبھی یہ کہتے ہوئے دوسروں پر رُعب نہیں ڈالا تھا کہ مَیں خدا کا بیٹا ہوں۔‏ یسوع فروتن اور دل کا حلیم تھا۔‏ نتیجتاً،‏ اُسکا ’‏جؤا ملائم اور اُسکا بوجھ ہلکا تھا۔‏‘‏ (‏متی ۱۱:‏۲۸-‏۳۰‏)‏ اسی لئے وہ قابلِ‌رسائی اور معقول تھا۔‏ اس وجہ سے پولس بیان کرتا ہے کہ یسوع کلیسیا سے اتنی محبت رکھتا تھا کہ اُس نے ”‏اپنے آپ کو اُسکے واسطے موت کے حوالہ کر دیا۔‏“‏—‏افسیوں ۵:‏۲۵‏۔‏

ایک شخص کیسے یسوع کی سرداری کی نقل کر سکتا ہے؟‏

خاندان کے سردار کیسے مسیح کی خوبیوں کی نقل کر سکتے ہیں؟‏ ایک ذمہ‌دار سردار اپنے خاندان کی جسمانی اور روحانی ضروریات کا خیال رکھتا ہے۔‏ وہ اُنکی انفرادی اور اجتماعی ضروریات کو توجہ دینے کیلئے ہر وقت تیار رہتا ہے۔‏ وہ اپنی بیوی اور بچوں کے مفادات کو اپنے مفادات پر ترجیح دیتا ہے۔‏ * (‏۱-‏کرنتھیوں ۱۰:‏۲۴؛‏ فلپیوں ۲:‏۴‏)‏ اپنی روزمرّہ زندگی میں بائبل کے اُصولوں اور اسکی تعلیمات کا اطلاق کرنے سے شوہر اپنی بیوی اور بچوں کی طرف سے احترام حاصل کرنے کے قابل ہوگا۔‏ اُسکی پُرمحبت سرداری کے تحت،‏ مختلف مسائل پر قابو پانے کے سلسلے میں خاندان کی مشترکہ کوششیں پھلدار ثابت ہو سکتی ہیں۔‏ پس صحیفائی طریقے سے اپنی سرداری کو عمل میں لانے سے شوہر ایک ایسے خوشحال خاندان کی تعمیر کر رہا ہوگا جو خدا کے جلال اور حمد کیلئے کام کرتا ہے۔‏

ایک دانشمند سردار فروتن بھی ہوتا ہے۔‏ اگرچہ اُسے اپنی غلطی کو تسلیم کرنا مشکل ہی کیوں نہ لگے توبھی وہ معذرت کرنے کیلئے تیار ہوتا ہے۔‏ بائبل بیان کرتی ہے کہ ”‏صلاح‌کاروں کی کثرت میں سلامتی ہے۔‏“‏ (‏امثال ۲۴:‏۶‏)‏ جی‌ہاں،‏ فروتنی خاندان کے سردار کو بخوشی اپنے بیوی اور بچوں کی رائے جاننے کی تحریک دیگی۔‏ یسوع کی نقل کرتے ہوئے،‏ ایک مسیحی سردار اس بات کو یقینی بنائیگا کہ اُسکی سرداری نہ صرف اُسکے خاندان کیلئے خوشی اور تحفظ کا باعث بنے بلکہ خاندانوں کے بانی یہوواہ خدا کو بھی عزت‌وجلال دے۔‏—‏افسیوں ۳:‏۱۴،‏ ۱۵‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 4 اگرچہ یہ مضمون خاص طور پر شوہر اور باپ کے کردار پر بات‌چیت کرتا ہے،‏ تاہم تنہا مائیں اور یتیم بچے جو اپنے چھوٹے بہن‌بھائیوں کی دیکھ‌بھال کرتے ہیں وہ بھی ان اُصولوں سے مستفید ہو سکتے ہیں۔‏

^ پیراگراف 14 یہوواہ کے گواہوں کی شائع‌کردہ خاندانی خوشی کا راز کتاب خاندان کی پُرمحبت نگہداشت کرنے کی بابت عملی تجاویز فراہم کرتی ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

ایک دانشمند شوہر اپنے بیوی بچوں کی رائے کا بھی خیال رکھتا ہے