انٹرنیٹ کے خطرات سے خبردار رہیں!
بائبل کا نقطۂنظر
انٹرنیٹ کے خطرات سے خبردار رہیں!
بھارت کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک کسان انٹرنیٹ کے ذریعے عالمی منڈی پر سویابین کی قیمت معلوم کرتا ہے۔ اسطرح وہ اپنی فصل کو منافع کیساتھ بیچنے کے بہترین وقت کو جانچ لیتا ہے۔ ایک نانی اپنے پوتے کی ایمیل پڑھ کر مسکراتی ہے۔ ایک شخص سفر پر جانے سے پہلے انٹرنیٹ پر موسم کا حال دیکھتا ہے۔ ایک ماں انٹرنیٹ سے معلومات حاصل کرکے اپنے بیٹے کو سکول کا کام کرنے میں مدد دیتی ہے۔ جیہاں، آجکل کاروبار چلانے اور دوسرے لوگوں سے رابطہ رکھنے کیلئے انٹرنیٹ کا استعمال عام ہو گیا ہے۔ دُنیابھر میں تقریباً ۶۰ کروڑ لوگ انٹرنیٹ کو استعمال کرتے ہیں۔
خاص طور پر نوجوان نسل میں انٹرنیٹ کا استعمال بہت مقبول ہو گیا ہے۔ طالبعلم لائبریری جانے کی بجائے آجکل گھر بیٹھے انٹرنیٹ کے ذریعے معلومات حاصل کرتے ہیں۔ امریکی طالبعلموں کا جائزہ لینے والی ایک مصنفہ کہتی ہے: ”اس جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ طالبعلم آجکل اپنی تمام پڑھائی انٹرنیٹ کے ذریعے ہی کرتے ہیں۔“ واقعی جدید دَور میں انٹرنیٹ ہمارے لئے بڑا فائدہمند ہے۔
البتہ بہت سی فائدہمند چیزوں کو جب غلط طریقے سے استعمال کِیا جائے تو یہ نقصاندہ ہوتی ہیں۔ ایک چھری کی مثال لیجئے۔ کھانا تیار کرتے وقت تیز چھری کے استعمال سے کام جلد نپٹ جاتا ہے۔ لیکن اسکے استعمال میں احتیاط برتنے کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔ چھری کی طرح انٹرنیٹ کے بھی بہت سے فائدے ہیں لیکن اگر انٹرنیٹ کے استعمال میں احتیاط سے کام نہ لیا جائے تو یہ بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ انٹرنیٹ کے ذریعے ہونے والے جرائم بہت عام ہو گئے ہیں۔ اسلئے کونسل آف یورپ کے ۴۰ ممالک نے معاشرے کو ایسے جرائم سے بچانے کیلئے ایک باہمی سمجھوتا تیار کِیا ہے۔
انٹرنیٹ کے کونسے خطرات ہیں؟ خدا کے خادموں کو اسکے استعمال میں احتیاط کیوں برتنی چاہئے؟ کیا یہ بہتر ہے کہ وہ انٹرنیٹ کو بالکل نہ استعمال کریں؟ خدا کے کلام میں اس موضوع پر کونسے اصول پائے جاتے ہیں؟
احتیاط کیوں لازمی ہے؟
خدا کا کلام ایسے لوگوں سے خبردار کرتا ہے جو ’بدکاری کے منصوبے باندھنے والے اور دغابازی کے ماہر‘ ہیں۔ (امثال ۲۴:۸، کیتھولک ورشن) یرمیاہ نبی نے ایسے ”شریر“ لوگوں کے بارے میں کہا کہ ”اُنکے گھر مکر سے پُر ہیں۔“ یہ لوگ ”پھندا لگانے والوں کی مانند . . . جال پھیلاتے“ ہیں۔ مالدار ہونے کے لالچ میں وہ ”آدمیوں کو پکڑتے ہیں۔“ (یرمیاہ ۵:۲۶، ۲۷) آجکل جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے یہ شریر لوگ اپنے جال بڑے وسیع پیمانے پر پھیلا سکتے ہیں۔ آئیے ہم چند ایسے پھندوں پر غور کرتے ہیں جو خدا کے خادموں کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
بہت سے اشخاص اور کمپنیاں انٹرنیٹ کے ویبسائٹس پر فحش تصویروں کو دستیاب کرتے ہیں۔ اسطرح وہ ہر سال ڈھائی ارب ڈالر کماتے ہیں۔ اس کاروبار میں انتا منافع ہے کہ پچھلے ۵ سال میں ان ویبپیجز کی تعداد میں ۱۸ گُنا اضافہ ہوا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق انٹرنیٹ پر ۲۶ کروڑ ایسے ویبپیجز موجود ہیں اور انکی تعداد دنبدن بڑھتی جا رہی ہے۔ انٹرنیٹ کے خطرات کا ایک ماہر کہتا ہے: ”آجکل انٹرنیٹ پر فحش تصویریں اِتنی عام ہو گئی ہیں کہ اگر آپ اِنکو نہ بھی دیکھنا چاہیں تو اِن سے کنارہ کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ اِسکے نتیجے میں اُن لوگوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جو انٹرنیٹ چیٹ رومز کو گندی گفتگو کے لئے استعمال کرتے ہیں۔“
خدا کے کلام میں ہم پڑھتے ہیں کہ ”ہر شخص اپنی ہی خواہشوں میں کھنچ کر اور پھنس کر آزمایا جاتا ہے۔“ (یعقوب ۱:۱۴) فحش تصویروں کا کاروبار کرنے والے لوگ ہر اُس شخص کو اپنا نشانہ بنانا چاہتے ہیں جو انٹرنیٹ استعمال کرتا ہے۔ لہٰذا وہ لوگوں میں ”جسم کی خواہش اور آنکھوں کی خواہش“ کو اُبھارنے کی کوشش کرتے ہیں۔ (۱-یوحنا ۲:۱۶) وہ لوگوں کو بالکل اُسطرح ’پھسلانے‘ کی کوشش کرتے ہیں جسطرح شکاری دانہ بکھیر کر پرندوں کو جال میں پھنساتا ہے۔—امثال ۱:۱۰۔
فحش تصویروں کے سوداگر لوگوں کو اپنے جال میں پھنسانے کیلئے دغابازی اور فریب سے کام لیتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق وہ نئے گاہکوں کی تلاش میں روزانہ تقریباً ۲ ارب ایمیل (انٹرنیٹ کے ذریعے بھیجے گئے پیغامات) بھیجتے ہیں۔ ان ایمیل کو کھولنے سے پہلے یہ پتہ نہیں چلتا کہ ان میں فحش تصویریں موجود ہیں۔ جب لوگ انجانے میں ایسی ایمیل کو کھولتے ہیں تو اُن پر فحش تصویروں کا سیلاب ٹوٹ پڑتا ہے۔ اس قسم کی ایمیل کو روکنے کی درخواست پر اُنہیں اَور زیادہ ایسی ایمیل بھیجی جاتی ہیں۔
ایک شکاری راستے میں دانہ بکھیرتا ہے۔ چڑیا دانے چگتے چگتے جال کی طرف بڑھتی ہے۔ اسے پتہ بھی نہیں چلتا کہ وہ کتنے خطرے میں ہے۔ اچانک وہ جال میں پھنس جاتی ہے۔ اسی طرح کئی لوگ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آخر گندی تصویریں ہوتی کیا ہیں؟ وہ اپنے تجسّس کو پورا کرنے کیلئے چپکے چپکے انٹرنیٹ پر کئی گھنٹے گندی تصویریں دیکھتے رہتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ ایسا کرنا غلط ہے۔ اِسکے باوجود وہ اپنی ہوس کو پورا کرنا چاہتے ہیں۔ آہستہ آہستہ اُن میں ایسی تصویریں دیکھنے کی خواہش بڑھ جاتی ہے۔ وہ اپنے ضمیر کی آواز کو نظرانداز کرتے رہتے ہیں۔ آخرکار اُنکا ضمیر خاموش ہو جاتا ہے۔ اب وہ نہ صرف فحش تصویریں دیکھتے ہیں بلکہ گندی حرکتیں کرنے پر بھی اُتر آتے ہیں۔ (یعقوب ۱:۱۵) ایسے جال میں پھنسے ہوئے سینکڑوں لوگوں کی مدد کرنے والے ایک ماہرِنفسیات نے کہا: ”ایسے لوگ چھپ چھپ کر اپنی ہوس کو پورا کرتے ہیں۔ وہ انٹرنیٹ کے ذریعے ہی جنسی تسکین حاصل کرنے کے عادی ہو جاتے ہیں۔ اِن بُری حرکتوں میں مگن ہو کر وہ اخلاقی اور معاشرتی معیاروں کی قدر کرنا بھی چھوڑ دیتے ہیں۔“
چیٹ رومز کے خطرات
انٹرنیٹ پر بہت سی ایسی سائٹس ہیں جہاں اجنبی اشخاص ایک دوسرے کو پیغامات بھیج کر فوراً جواب حاصل کر سکتے ہیں اور اِسی کو چیٹ روم کہا جاتا ہے۔ اِسطرح چیٹ یا گفتگو کرنے پر بہت وقت ضائع ہوتا ہے۔ ایک شوہر بتاتا ہے کہ ”جب میری بیوی ملازمت سے گھر آتی ہے تو وہ آتے ہی کمپیوٹر پر کمازکم ۵ گھنٹے چیٹ کرنے میں لگاتی ہے۔ ظاہری بات ہے کہ اسکا ہماری شادی پر بُرا
اثر ہو رہا ہے۔“ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ انٹرنیٹ پر وقت گزارنے سے ہمارے پاس اپنے خاندان کیلئے کم وقت بچیگا۔ایک خاتون جو شادیشُدہ جوڑوں کو اُنکے مسائل حل کرنے میں مدد دیتی ہے، کہتی ہے: ”چیٹ روم میں ملاقات کرنے والے افراد اکثر ایک دوسرے کیساتھ ایک طرح کا رشتہ جوڑ لیتے ہیں۔ یہ رشتہ بہت مضبوط ہو سکتا ہے۔ یہاں تک کہ کئی لوگ اپنے خاندان اور دوستوں سے تعلقات ختم کرکے صرف انٹرنیٹ پر دوستیاں قائم رکھتے ہیں۔“ اسکے علاوہ کبھیکبھار ایسے لوگ بھی چیٹ روم استعمال کرتے ہیں جو دوسروں کیساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ ایسے ”چالاک“ لوگ ”زبان کی چاپلوسی“ سے یعنی دوسروں کی خوشامد کرکے انہیں پھسلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ (امثال ۶:۲۴؛ ۷:۱۰) برطانیہ میں رہنے والی، ۲۶ سالہ نکولا بتاتی ہے کہ ”جس شخص کیساتھ مَیں انٹرنیٹ پر چیٹ کرتی تھی وہ باربار مجھے یقین دلاتا تھا کہ وہ مجھ سے پیار کرتا ہے۔ اور مَیں نے اسکی باتوں پر یقین کر لیا۔ لیکن وہ ایک دھوکےباز نکلا۔“ ایک ڈاکٹر اپنی کتاب جنسی تعلقات اور انٹرنیٹ (انگریزی میں دستیاب) میں لکھتا ہے: ”ہمیں لوگوں کو اس بات سے خبردار کرنا چاہئے کہ جو شخص انٹرنیٹ چیٹ روم پر مخالفجنس سے دللگی کرتا ہے وہ اپنی شادی کو تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔“
بچوں اور نوجوانوں کو انٹرنیٹ چیٹ رومز میں ایک خاص خطرے کا سامنا ہے۔ بعض اشخاص بچوں سے جنسی تعلقات بڑھانے کیلئے اُن سے چیٹ روم کے ذریعے دوستی کرتے ہیں۔ وہ اپنے ”کجگو مُنہ“ اور ”دروغگو لب“ سے بچوں کو پھسلاتے ہیں۔ (امثال ۴:۲۴؛ ۷:۷) یہ دھوکےباز لوگ بچوں کے دل میں اُترنے کیلئے اُن سے بڑے پیار سے پیش آتے ہیں۔ وہ بچوں کے دل کی باتوں کو سمجھنے کا دکھاوا کرتے ہیں۔ جن باتوں اور مشغلوں میں بچے دلچسپی لیتے ہیں وہ بھی انہی باتوں میں دلچسپی لینے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ جب بچہ خاندان میں کسی مسئلے کا سامنا کرتا ہے تو ایسے لوگ اس بات کو بڑھاچڑھا کر بچے کو اپنے خاندان سے دُور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کبھیکبھار یہ لوگ اپنی ہوس کو پورا کرنے کی خاطر بچوں سے ملاقات کرنے کیلئے ٹکٹ بھی بھیجتے ہیں۔ ایسی ملاقات سے ایک بچے کی زندگی تباہ ہو سکتی ہے۔
پاکصحائف سے راہنمائی
ان خطرات کو جاننے کے بعد کئی لوگوں نے انٹرنیٹ کا استعمال بالکل ہی چھوڑ دیا ہے۔ لیکن انٹرنیٹ پر پائے جانے والے زیادہتر مواد میں ایسا کوئی خطرہ نہیں ہے۔
خوشی کی بات ہے کہ ہمیں پاکصحائف میں ان خطرات سے بچنے کیلئے راہنمائی ملتی ہے۔ ان صحائف میں ہمیں حکمت، علم اور فہم حاصل کرنے کو کہا جاتا ہے۔ یہی خوبیاں ہماری ”حفاظت“ کرینگی اور ہمیں ’شریر کی راہ سے بچائینگی۔‘ (امثال ۲:۱۰-۱۲) ”پھر حکمت کہاں سے آتی ہے؟“ یہ سوال خدا کے خادم ایوب نے پوچھا تھا۔ اسکا جواب ہے: ”[یہوواہ] کا خوف ہی حکمت ہے۔“—ایوب ۲۸:۲۰، ۲۸۔
”[یہوواہ] کا خوف“ رکھنے کا مطلب ”بدی سے عداوت“ رکھنا ہے۔ یوں ہم ایسی خوبیاں پیدا کر سکتے ہیں جو خدا کو پسند ہیں۔ (امثال ۱:۷؛ ۸:۱۳؛ ۹:۱۰) اگر ہم خدا سے گہری محبت رکھتے اور اُسکے اختیار کو قبول کرتے ہیں تو ہم اُن باتوں سے بھی نفرت کرینگے جن سے خدا کو نفرت ہے۔ علم اور فہم کی بِنا پر ہم اُن خطروں کو پہچان سکیں گے جو ہماری روحانیت کو تباہ اور ہمارے دلودماغ کو آلودہ کرتے ہیں۔ ہمیں ہر اُس سوچ اور عمل سے نفرت کرنی چاہئے جسکی وجہ سے ہم اپنے خاندان کو نقصان پہنچا سکتے ہیں اور جو ہمیں خدا سے دُور کر سکتا ہے۔
اگر آپ انٹرنیٹ کو استعمال کرتے ہیں تو اسکے خطروں سے آگاہ رہیں۔ خدا کے معیاروں پر چلنے کا پکا ارادہ کریں اور اِس پر عمل بھی کریں۔ تجسّس پر کان لگانے سے خدا کی راہ سے اپنے پاؤں کو پھسلنے نہ دیں۔ (۱-تواریخ ۲۸:۷) اگر انٹرنیٹ استعمال کرتے وقت آپکو کسی نقصاندہ بات کا سامنا ہو تو اس سے دُور بھاگیں۔—۱-کرنتھیوں ۶:۱۸۔
[صفحہ ۱۹ پر بکس]
فحاشی سے دُور بھاگیں!
”جیسا کہ مُقدسوں کو مناسب ہے تُم میں حرامکاری اور کسی طرح کی ناپاکی یا لالچ کا ذکر تک نہ ہو۔“—افسیوں ۵:۳۔
”پس اپنے اُن اعضا کو مُردہ کرو جو زمین پر ہیں یعنی حرامکاری اور ناپاکی اور شہوت اور بُری خواہش اور لالچ کو۔“—کلسیوں ۳:۵۔
”خدا کی مرضی یہ ہے کہ . . . ہر ایک تُم میں سے پاکیزگی اور عزت کیساتھ اپنے ظرف کو حاصل کرنا جانے۔ نہ شہوت کے جوش سے اُن قوموں کی مانند جو خدا کو نہیں جانتیں۔“—۱-تھسلنیکیوں ۴:۳-۵۔
[صفحہ ۲۰ اور ۲۱ پر بکس/تصویر]
انٹرنیٹ چیٹ رومز کے خطرات
جاگو!کے نامہنگار نے ایک پولیس آفسر سے رابطہ کِیا جو انٹرنیٹ پر ہونے والے جرائم کی تفتیش کرتی ہے۔ یہ پولیس آفسر انٹرنیٹ چیٹ رومز کے خطرات کو واضح کرنے کیلئے خود کو ایک ۱۴ سالہ لڑکی ظاہر کرتے ہوئے ایک چیٹ روم میں داخل ہوئی۔ چند ہی لمحوں کے بعد کئی اجنبیوں نے اُسکے ساتھ رابطہ کِیا۔ اُنہوں نے اس پولیس آفسر سے پوچھا کہ ”کیا تُم لڑکی ہو یا لڑکا؟“ ”تُم کہاں رہتی ہو؟“ ”کیا ہم گپشپ لگا سکتے ہیں؟“ دلچسپی کی بات ہے کہ ان لوگوں میں سے کئی ایسے تھے جنکے بارے میں پولیس کو شک تھا کہ اُنہوں نے جنسی جرائم کئے ہیں اور ان پر تحقیقات جاری تھیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ آپکے بچے انٹرنیٹ پر چیٹ کرتے وقت کتنے خطرے میں ہوتے ہیں۔
کئی والدین کا خیال ہے کہ ہمارے بچوں کو کوئی خطرہ نہیں کیونکہ چیٹ رومز میں بہت سے لوگ ملکر گفتگو کرتے ہیں۔ لیکن ایسا ضروری نہیں ہے کیونکہ چیٹ روم میں آپ دوسروں سے چھپ کر صرف ایک شخص سے بھی گفتگو کر سکتے ہیں۔ برطانوی پولیس کے ایک بیان کے مطابق: ”یہ بالکل ایسے ہے جیسے آپ ایک ہجوم والے کمرے سے نکل کر ایک الگ کمرے میں جا کر اکیلے کسی اجنبی کیساتھ گفتگو کرنا شروع کر دیں۔“
والدین کو ہوشیار رہنا چاہئے کیونکہ جو لوگ بچوں کیساتھ جنسی تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں وہ محض چیٹ روم کے ذریعے بچوں سے بات نہیں کرتے۔ انٹرنیٹ کے ذریعےہونے والے جرائم پر تفتیش کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ”ایسے ہوسپرست لوگ بچوں سے انٹرنیٹ چیٹروم کے ذریعے رابطہ کرنے کے بعد اُن سے ایمیل اور فون کے ذریعے بھی رابطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔“ امریکہ کے ایک پولیس کے ادارے (ایفبیآئی) کے مطابق: ”ایسے بےحیا مجرم چیٹ روم میں بچوں سے جنسی موضوعات پر باتچیت کرنا پسند کرتے ہیں۔ لیکن اُنہیں زیادہ تسکین تب ملتی ہے جب وہ بچوں کیساتھ فون پر ان موضوعات پر بات کر سکتے ہیں۔ آخرکار وہ بچوں سے براہِراست جنسی تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں۔“
ایسا کرنے کیلئے یہ لوگ بچوں سے چیٹ کرتے وقت انکو اپنا فون نمبر دے دیتے ہیں۔ جب بچے اُنکو فون کرتے ہیں تو اِن مجرموں کو بچوں کا نمبر پتہ چل جاتا ہے۔ اکثر یہ لوگ فون کا بِل خود ادا کرتے ہیں، لہٰذا بچے مفت میں اُن سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ کئی لوگ تو بچوں کو موبائل فون تحفے کے طور پر دے دیتے ہیں۔ اسکے علاوہ وہ بچوں کو خط، تصویریں اور دیگر تحفے بھی بھیجتے ہیں۔
چیٹ رومز صرف بچوں کے لئے ہی خطرناک ثابت نہیں ہوئے ہیں۔ مثال کے طور پر برطانیہ میں ایک آدمی نے بیکوقت ۶ عورتوں سے عشق کا کھیل کھیلا۔ شیرِل نامی ایک ۲۷ سالہ طالبہ بھی اُس آدمی کے پھندے میں پھنس گئی۔ وہ کہتی ہے: ”مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ اُس نے مجھ پر کیا جادو کر دیا تھا۔ میری چاہت نے مجھے دیوانہ بنا دیا۔“
ایک ماہر کا کہنا ہے کہ ”عورتیں انٹرنیٹ پر دوستی کرنا اسلئے پسند کرتی ہیں کیونکہ اسطرح اس بات کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ آیا وہ خوبصورت ہیں یا نہیں۔ لیکن یہ جذباتی طور پر ان کے لئے نقصاندہ ہو سکتا ہے کیونکہ چیٹ روم میں وہ سوچےسمجھے بغیر اجنبیوں کو اپنے دل کی باتیں بتا دیتی ہیں۔“
ایک آدمی نے یوں بیان کِیا: ”میری تو بڑی موج ہے! کمپیوٹر کھولتے ہی مَیں ہزاروں عورتوں سے رابطہ کر سکتا ہوں۔“ فلوریڈا کی یونیورسٹی کیلئے تحقیق کرنے والی ایک خاتون کہتی ہے: ”جلد ہی انٹرنیٹ بیاہتا ساتھی سے بےوفائی کرنے کا اوّلین طریقہ بن جائیگا۔“ ایک مصنف کے مطابق: ”بہتیرے ماہرینِنفسیات بتاتے ہیں کہ آجکل شادی میں زیادہتر مسئلے اسلئے کھڑے ہوتے ہیں کیونکہ لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے جنسی تسکین حاصل کر لیتے ہیں۔“
ان حقائق پر غور کرنے کے بعد ہم جان لیتے ہیں کہ ہمیں انٹرنیٹ کو استعمال کرتے وقت احتیاط کیوں برتنا چاہئے۔ اپنے بچوں کو ان خطروں سے آگاہ کریں اور اُنہیں ان خطرات سے بچنے کی راہ بھی دکھائیں۔ جیہاں، آپ انٹرنیٹ کے خطرات سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔—واعظ ۷:۱۲۔