مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

نیروبی—‏”‏ٹھنڈے پانیوں کی سرزمین“‏

نیروبی—‏”‏ٹھنڈے پانیوں کی سرزمین“‏

نیروبی—‏”‏ٹھنڈے پانیوں کی سرزمین“‏

کینیا سے جاگو!‏ کا نامہ‌نگار

سنسان،‏ اُجاڑ اور دلدلی زمین جہاں انسانوں کی بجائے جنگلی جانوروں کا بسیرا تھا۔‏ انسانوں کی وہاں موجودگی کا واحد ثبوت کسی وقت میں یہاں سے گزرنے والے کارواں کے قدموں کے نشان تھے۔‏—‏کینیا پر لکھی گئی ایک کتاب سے اقتباس۔‏

یہ الفاظ کینیا میں واقع سو سال پہلے کے نیروبی کا حال بیان کرتے ہیں۔‏ جہاں شیر،‏ گینڈے،‏ تیندوے،‏ زرافے،‏ زہریلے سانپ اور دیگر جنگلی جانور ہی بسیرا کرتے تھے۔‏ اِس جگہ کا نام نیروبی کیسے پڑا؟‏ مسائی قبیلہ کے لوگ اِس علاقہ میں بہنے والی ایک ندی سے اپنے مویشیوں کو پانی پلانے کیلئے آیا کرتے تھے۔‏ وہ اِسے ‏”‏اُوسوا نیروبی“‏ کہا کرتے تھے جسکا مطلب ”‏ٹھنڈا پانی“‏ ہے اور اِس علاقے کو ‏”‏انکیرے نیروبی“‏ یعنی ”‏ٹھنڈے پانیوں کی سرزمین“‏ کہا جاتا تھا۔‏ مگر آج سو سال بعد اِسی جگہ نیروبی کا جدید شہر آباد ہے۔‏ آئیے دیکھیں یہ سب کیسے ہوا۔‏

نیروبی کو آباد کرنے میں سب سے اہم کام کینیا ریلوے کی تعمیر تھا جسکا سابقہ نام لوناٹک ایکسپرس تھا۔‏ * سن ۱۸۹۹ کے وسط تک ممباسا کے ساحلی علاقے سے لیکر نیروبی تک ۵۳۰ کلومیٹر کی لائن بچھا دی گئی تھی۔‏ اس دوران کارکنوں کو مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔‏ چونکہ ریلوے لائن کو مزید آگے تک لیجانے کا منصوبہ تھا اسلئے ممباسا کو ایک خاص مقام ہونے کے باوجود اہم خیال نہیں کِیا جا رہا تھا۔‏ اسکی بجائے،‏ نیروبی کو اُسکے ناموافق گردونواح کے باوجود کارکنوں کیلئے رہائش کا مرکز اور تعمیری سازوسامان رکھنے کیلئے بہترین جگہ سمجھا جا رہا تھا۔‏ بعدازاں اسی وجہ سے نیروبی کو کینیا کا دارالحکومت بنانے میں زیادہ مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑا۔‏

بیسویں صدی کے اوائل میں،‏ نیروبی کو نئے مشرقی افریقہ یعنی کینیا کے حکومت کے انتظامی امور کا مرکز منتخب کِیا گیا۔‏ پیشگی منصوبہ‌سازی اس نئے شہر کیلئے کافی مددگار ثابت ہوئی لیکن ریلوے سٹیشن کے اردگرد لکڑی،‏ لوہے کی چادروں اور دیگر چیزوں سے بےترتیب گھر بننا شروع ہو گئے۔‏ اس بےڈھنگی تعمیر نے نیروبی کو مستقبل کے ایک بین‌الاقوامی مرکز کی بجائے جھونپڑیوں کا شہر بنا دیا۔‏ نیروبی میں تعمیر ہونے والے ان گھروں کو دیکھ کر یہ نہیں کہا جا سکتا تھا کہ یہ شہر ایک بڑا مرکز ہوگا۔‏ اسکے علاوہ وہاں آزادی سے گھومنےپھرنے والے جنگلی جانوروں کی دہشت اپنی جگہ تھی۔‏

بہت جلد اس نوآبادی میں مختلف امراض پھیلنے لگے۔‏ ایک خطرناک وبا نے بستی کو اپنی گرفت میں لے لیا۔‏ یہ انتظامیہ کیلئے واقعی ایک چیلنج تھا۔‏ اُنہوں نے فوری طور پر فیصلہ کِیا کہ وبا کی روک‌تھام کیلئے بستی کے وبا سے متاثرہ گھروں کو جلا دینا ضروری ہے۔‏ تاہم اگلے پچاس سالوں میں نیروبی نے ماضی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اتنی ترقی کی کہ وہ مشرقی افریقہ کا اہم معاشرتی اور تجارتی مرکز بن گیا۔‏

موجودہ شہر کا ترقی کرنا

نیروبی تقریباً ۵۰۰،‏۵ فٹ کی بلندی پر واقع پہاڑی علاقہ ہے۔‏ یہاں سے اردگرد کے انتہائی خوبصورت مناظر کا نظارہ کِیا جا سکتا ہے۔‏ اگر مطلع بالکل صاف ہو تو یہاں سے افریقہ کے دو مشہور پہاڑوں کو آسانی سے دیکھا جا سکتا ہے۔‏ شمال کی طرف آپ مُلک کا سب سے بلند اور افریقہ کا دوسرا بڑا پہاڑ کوہِ‌کینیا دیکھ سکتے ہیں جسکی بلندی تقریباً ۰۵۸،‏۱۷ فٹ ہے۔‏ جنوب کی جانب آپکو کینیا اور تنزانیہ کی سرحد پر افریقہ کا بلندترین پہاڑ کوہِ‌کلی‌منجارو نظر آئیگا۔‏ اِسکی اُونچائی ۳۴۰،‏۱۹ فٹ ہے۔‏ خطِ‌استوا پر واقع ہونے کے باوجود اس پہاڑ کی چوٹی برف سے ڈھکی رہتی ہے۔‏ یہ بات ۱۵۰ سال تک یورپی جغرافیہ‌دانوں اور تحقیقات کرنے والوں کیلئے ایک معمہ بنی رہی۔‏

آج کا نیروبی پچھلے پچاس سال سے یکسر مختلف ہے۔‏ اب یہاں چاروں طرف شیشے اور سٹیل سے بنی ہوئی اُونچی اُونچی جدید اور خوبصورت عمارتیں نظر آتی ہیں۔‏ نیروبی کے کاروباری مرکز میں آنے والے کسی شخص کو اگر یہ بتایا جائے کہ جہاں آج آپ کھڑے ہیں سو سال پہلے یہاں جنگلی جانوروں کا بسیرا ہوا کرتا تھا تو شاید اُسے بہت تعجب ہو۔‏

وقت کیساتھ ساتھ یہاں بہت تبدیلیاں آ گئی ہیں اور اس جنگل اور گردآلود راستوں کو خوبصورت درختوں سے آراستہ کر دیا گیا جو تھکےماندے مسافروں کو شدید گرمی کے موسم میں سایہ فراہم کرتے ہیں۔‏ خوبصورت،‏ رنگ‌برنگے اور طرح طرح کے پھول‌پودے یہاں کی فضا کو معطر کرتے ہیں۔‏ دراصل شہر کے پاس ایک خوبصورت باغ تعمیر کِیا گیا ہے جہاں ۲۷۰ قسم کے درخت ہیں۔‏ ہم سمجھ سکتے ہیں کہ ایک مصنف نے کیوں لکھا تھا کہ ”‏ایسا دکھائی دیتا ہے جیسے نیروبی کا شہر ایک گھنے جنگل کے وسط میں تعمیر کِیا گیا ہے۔‏“‏ اِن گھنے اور ہرےبھرے پیڑ پودوں نے آب‌وہوا کو متاثر کِیا ہے۔‏ اسی لئے یہاں کا موسم نہ تو زیادہ گرم اور نہ زیادہ ٹھنڈا ہے۔‏ بلکہ معتدل ہے۔‏

مختلف رنگ‌ونسل کے لوگوں کا شہر

مقناطیس کی مانند نیروبی کے شہر نے مختلف رنگ‌ونسل کے لوگوں کو اپنی طرف کھنچ لیا ہے۔‏ اس وقت نیروبی کی آبادی تقریباً ۲۰ لاکھ ہے۔‏ اس علاقے میں ریلوے لائن بچھا دئے جانے کے بعد لوگوں کے پاس یہاں آباد ہونے کی معقول وجہ تھی۔‏ ہندوستان سے آنے والے جن لوگوں نے اس ریلوے لائن کو تعمیر کرنے کیلئے کام کِیا تھا اُنہوں نے یہیں کاروبار بھی شروع کر دیا ہے۔‏ انکی دیکھادیکھی دیگر افریقی ممالک،‏ آسٹریلیا اور کینیڈا سے بھی کئی لوگ آکر یہاں بس گئے ہیں۔‏

نیروبی میں آپکو ہر رنگ‌ونسل کے لوگ نظر آئینگے۔‏ کہیں رنگ‌برنگی ساڑھی میں کوئی ہندوستانی عورت بازار جاتی نظر آئیگی تو کہیں ایک پاکستانی انجینیئر زیرِتعمیر عمارت کی طرف بڑھتا ہوا نظر آئیگا۔‏ کہیں ہوٹل میں نیدرلینڈز سے جہاز کے عملے کا کوئی شخص تو کہیں جاپانی بزنس‌مین کسی کاروباری ملاقات کیلئے بڑی تیزی سے اپنے دفتر کی طرف جاتا ہوا نظر آئیگا۔‏ اسکے علاوہ آپ مقامی لوگوں کو دُکانوں،‏ بازاروں،‏ بس‌سٹاپ،‏ دفاتر اور کارخانوں میں کام کرتا دیکھینگے۔‏

نیروبی میں رہنے والے کینیا کے بہت کم لوگوں کو آپ مقامی نیروبی باشندے کہہ سکتے ہیں۔‏ نیروبی میں رہنے والے بیشتر لوگ مُلک کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔‏ لیکن نیروبی کی شان‌وشوکت کے بارے میں سنکر وہ ”‏بہتر ملازمتوں“‏ کی تلاش میں یہاں آباد ہو گئے ہیں۔‏ مجموعی طور پر،‏ نیروبی کے لوگ انتہائی خوش‌اخلاق اور مہمان‌نواز ہوتے ہیں۔‏ شاید اسی چیز نے مقامی اور بین‌الاقوامی کمپنیوں کو اس شہر میں اپنے دفاتر کھولنے کی تحریک دی ہے۔‏ یونائیٹڈ نیشنز کے ماحولیاتی پروگرام کا ہیڈکوارٹر یہاں نیروبی ہی میں ہے۔‏

کیا چیز سیاحوں کو متاثر کرتی ہے؟‏

کینیا میں بیشمار جنگلی جانور پائے جاتے ہیں۔‏ لہٰذا اس مُلک کے نیشنل پارکس ہر سال ہزاروں سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔‏ نیروبی میں سینکڑوں ٹورسٹ کمپنیاں ہیں جو اِن نیشنل پارکس میں سیر کرنے کا بندوبست بناتی ہیں۔‏ دُنیا میں بہت کم ممالک ایسے ہونگے جہاں جانور آزادی سے گھومتے پھرتے ہیں۔‏ شہر کے مرکز سے صرف ۱۰ کلومیٹر کی دُوری پر نیروبی نیشنل پارک واقع ہے۔‏ * اس میں آپ ماضی میں نیروبی کے اصلی باشندوں یعنی جنگلی جانوروں سے مل سکتے ہیں۔‏ صرف چند تاریں جانوروں کو انسانی آبادی سے دُور رکھتی ہیں۔‏ ستمبر ۲۰۰۲ میں،‏ نیروبی کے ایک گھر کی بیٹھک سے ایک چیتا پکڑا گیا!‏

شہر کے مرکز سے چند قدم کی دُوری پر نیروبی عجائب‌گھر ہے۔‏ یہاں لاکھوں لوگ کینیا کی دلچسپ تاریخ جاننے کیلئے آتے ہیں۔‏ اسی عجائب‌گھر میں ایک سنیک پارک (‏سانپ گھر)‏ بھی ہے۔‏ اِسکے علاوہ یہاں مگرمچھ،‏ کچھوے،‏ افعی،‏ اژدہا اور مختلف قسم کے دیگر سانپوں کی نمائش بھی ہوتی ہے۔‏ اگر آپ یہاں آتے ہیں تو سانپوں سے ذرا بچ کر رہیں!‏

مختلف پانی

اگرچہ آج بھی نیروبی کی ندی اُسی جگہ بہہ رہی ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ اِسکا پانی پہلے کی طرح ٹھنڈا اور تازگی‌بخش نہیں رہا۔‏ کیونکہ دیگر ترقی‌پذیر شہروں کی طرح یہاں کے نکاسی کے ناقص نظام کی وجہ سے بڑےبڑے کارخانوں اور گھروں سے آنے والے گندے پانی نے ٹھنڈے پانیوں کو آلودہ کر دیا ہے۔‏ لیکن خوشی کی بات ہے کہ کئی سال سے نیروبی کے باشندے اعلیٰ ماخذ سے نکلنے والا ”‏پانی“‏ حاصل کر رہے ہیں۔‏ یہ پانی یہوواہ خدا کے کلام بائبل کا پیغام ہے جسکی منادی یہوواہ کے گواہ کرتے ہیں۔‏—‏یوحنا ۴:‏۱۴‏۔‏

نیروبی کے اسقدر اہمیت حاصل کرنے سے پیشتر،‏ ۱۹۳۱ میں گرے اور فرینک سمتھ نامی دو بھائی جنوبی افریقہ سے کینیا آئے۔‏ اُنکا مقصد یہاں بائبل کی سچی تعلیمات کو پھیلانا تھا۔‏ ممباسا سے وہ ریلوے لائن کیساتھ ساتھ چل پڑے اگرچہ راستے میں اُنہیں کئی خطرات کا سامنا کرنا پڑا مگر وہ اپنے مقصد میں کامیاب رہے۔‏ نیروبی میں وہ بائبل کے دیگر لٹریچر کے علاوہ ۶۰۰ کتابیں تقسیم کرنے کے قابل ہوئے۔‏ نتیجتاً آج نیروبی کے اس گنجان‌آباد شہر میں تقریباً ۰۰۰،‏۵ گواہوں پر مشتمل ۶۱ کلیسیائیں ہیں۔‏ کلیسیائی اجلاسوں،‏ اسمبلیوں،‏ ڈسٹرکٹ کنونشنوں اور انٹرنیشنل کنونشنوں کی بدولت نیروبی کے لوگ یہوواہ کے گواہوں کے کام سے بخوبی واقف ہیں۔‏ بہتیروں نے اُنکے بائبل پیغام کو بھی بخوشی قبول کِیا ہے۔‏

روشن مستقبل

ایک کتاب کے مطابق،‏ ”‏بڑے بڑے کارخانوں اور بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے نیروبی کے شہر میں آلودگی روزبروز بڑھتی جا رہی ہے۔‏“‏ لیکن صرف نیروبی ہی میں ایسا نہیں ہے۔‏ چونکہ لوگ روزانہ دیہی علاقوں سے شہروں میں منتقل ہو رہے ہیں اسلئے ان مسائل میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔‏ روزمرّہ پیدا ہونے والے ان مسائل نے نیروبی کی خوبصورتی کو گرہن لگا دیا ہے۔‏

مگر خوشی کی بات ہے کہ بہت جلد یہوواہ خدا کی بادشاہت کے تحت نہ صرف نیروبی بلکہ ساری زمین خوبصورت فردوس بن جائیگی۔‏ جہاں لوگ امن‌وچین سے ہمیشہ زندہ رہ سکیں گے۔‏—‏۲-‏پطرس ۳:‏۱۳‏۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 5 اس ریلوے لائن کی تعمیر کے سلسلے میں مزید معلومات کیلئے ستمبر ۲۲،‏ ۱۹۹۸ کے اویک!‏ صفحہ ۲۱-‏۲۴ پر مضمون کو پڑھیں۔‏

^ پیراگراف 17 جون ۸،‏ ۲۰۰۳ کے اویک!‏ میں صفحہ ۲۴-‏۲۷ کو دیکھیں۔‏

‏[‏صفحہ ۲۴ پر نقشہ]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

نیروبی

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

کوہِ‌کلی‌منجارو

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

کوہِ‌کینیا

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Duncan Willetts, Camerapix

‏[‏صفحہ ۲۶ پر تصویر]‏

نیروبی کا کھلا بازار

‏[‏صفحہ ۲۷ پر تصویر]‏

سن ۱۹۳۱ میں،‏ فرینک اور گرے سمتھ

‏[‏صفحہ ۲۷ پر تصویر]‏

Crispin Hughes/Panos Pictures ©