ہم سب کو دوستوں کی ضرورت ہے
ہم سب کو دوستوں کی ضرورت ہے
”دوست وہ ہوتا ہے جس سے آپ جب چاہیں دل کھول کر بات کر سکتے ہیں۔“—یائل، فرانس کی رہنے والی۔
”دوست ایک دوسرے کے دُکھسُکھ کو سمجھتے ہیں اور ایک دوسرے کا درد اپنے دل میں محسوس کرتے ہیں۔“—گائل، فرانس کی رہنے والی۔
”ایسا دوست بھی ہے جو بھائی سے زیادہ محبت رکھتا ہے۔“ (امثال ۱۸:۲۴) یہ الفاظ تقریباً ۰۰۰،۳ سال پہلے لکھے گئے تھے۔ اُس وقت سے لے کر آج تک اِنسان کی فطرت میں تبدیلی نہیں آئی۔ انسان کیلئے دوستی اتنی ہی ضروری ہے جتنا کھاناپینا ضروری ہے۔ اسکے باوجود کئی لوگوں کو دوسروں سے دوستی کرنا بہت مشکل لگتا ہے۔ اسلئے بہتیرے لوگ تنہائی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ انگریزی کتاب دوستی کی تلاش میں لوگوں میں بڑھتی ہوئی تنہائی کے وجوہات یوں بیان کئے گئے ہیں: ”وہ باربار گھر بدلتے ہیں۔ جرائم میں اضافے کی وجہ سے لوگ گھروں میں قید ہوکر رہ گئے ہیں۔ اسکے علاوہ لوگ دوسروں کیساتھ میلجول رکھنے کی بجائے ٹیلیویژن اور ویڈیو دیکھنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔“
ہمارے زمانے کی تیزرفتاری کی وجہ سے کئی لوگوں کے پاس دوسروں سے تعلقات بڑھانے کیلئے وقت ہی نہیں بچتا۔ انگریزی کتاب دوستوں کی محفل بیان کرتی ہے: ”شہروں میں رہنے والے لوگ ایک ہفتے میں اُتنے ہی لوگوں سے ملتے ہیں جتنوں سے ۱۷ ویں صدی میں رہنے والا ایک شخص اپنی پوری زندگی میں ملتا تھا۔“ ہم سینکڑوں لوگوں کو جانتے تو ہیں لیکن شاید ہمیں اُنکے ساتھ گہری دوستی قائم کرنے کا وقت ہی نہیں ملتا۔
ایسے علاقوں میں جہاں اتنی تیزرفتاری نہیں ہوتی تھی، وہاں بھی ماحول بدل رہا ہے۔ اُلا نامی ایک لڑکی جو مشرقی یورپ کی رہنے والی ہے، وہ کہتی ہے: ”ایک زمانے میں ہم اپنے دوستوں کے بہت قریب ہوتے تھے۔ لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ کام یا ذاتی مصروفیات کی وجہ سے ہم اپنے دوستوں سے آہستہ آہستہ دُور ہوتے جا رہے ہیں۔“ اِس جدید دَور میں شاید ہمارے لئے بھی دوستی قائم رکھنا مشکل ہے۔
ان سب باتوں کے باوجود ہم سب کو دوستوں کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر نوجوانوں کے بارے میں یہ بات سچ ہے۔ یائل کہتی ہے: ”نوجوان چاہتے ہیں کہ لوگ اُنکو پسند کریں اور اُنکے دوست بنیں تاکہ اُنکو اپنائیت کا احساس ہو۔“ چاہے ہم بوڑھے ہوں یا جوان ہم سب کو اچھے دوستوں کی ضرورت ہے۔ آج کے دَور میں کیا قریبی دوست بنانا ممکن ہے؟ اور اگر ہاں تو پھر کیسے؟ مہربانی سے اگلے مضمون پر توجہ دیں۔