مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

جانوروں کا اپنے بچوں کو پالنا پوسنا

جانوروں کا اپنے بچوں کو پالنا پوسنا

جانوروں کا اپنے بچوں کو پالنا پوسنا

سپین سے جاگو!‏ کا نامہ‌نگار

انسانی والدین اپنے بچوں کی پرورش میں تقریباً ۲۰ سال صرف کرتے ہیں۔‏ اسکے برعکس،‏ بہتیرے جانور اپنے بچوں کی تربیت موسمِ‌گرم کے چند مہینوں میں مکمل کر لیتے ہیں۔‏ اس تربیتی پروگرام میں خاص طور پر خوراک حاصل کرنے کی تربیت شامل ہوتی ہے۔‏ بعض جانوروں کو اپنے بچوں کی خاطر ہر سال جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس سلسلے میں چند مثالیں پیش کی جائیں گی۔‏

۱.‏ سفید لقلق تصویر میں نظر آنے والے لقلق کو گرمی کی چھٹیاں نہیں ہوتیں۔‏ وہ اس موسم میں بھی اپنے چھوٹے بچوں کیلئے کھانے کا بندوبست کرنے کیلئے قریبی جھیل پر جاکر مینڈکوں،‏ چھوٹی مچھلیوں،‏ چھپکلیوں اور ٹڈوں کا شکار کرتا ہے۔‏ لقلق وقتاًفوقتاً اپنے گھونسلے کی مرمت بھی کرتے ہیں۔‏ نر اور مادہ دونوں کا پورا دن آنا جانا لگا رہتا ہے۔‏ اسکی وجہ یہ ہے کہ پہلے چند ہفتوں میں چھوٹے بچوں کا وزن ہر دن بڑھتا ہے اور اُنہیں باربار بھوک لگتی ہے!‏ چھوٹے لقلق اُڑنا سیکھ لینے کے بعد بھی کئی ہفتوں تک خوراک کیلئے اپنے والدین پر انحصار کرتے ہیں۔‏

۲.‏ چیتا چیتوں کی پرورش عام طور پر ایسے خاندانوں میں ہوتی ہے جس میں مادہ چیتا ہی بچوں کی دیکھ‌بھال کیلئے اکیلی رہ جاتی ہے۔‏ اُسے تقریباً ہر دن اپنے اور اپنے تین سے پانچ بچوں کا پیٹ بھرنے کیلئے شکار پر جانا پڑتا ہے۔‏ یہ کوئی آسان کام نہیں کیونکہ اُسکے بیشتر حملے ناکام بھی ہو جاتے ہیں۔‏ مزیدبرآں،‏ اُسے کچھ دنوں بعد بھٹ یا غار میں بھی جانا پڑتا ہے تاکہ وہ دیکھ سکے کہ اُسکے بچے کسی درندے کے خطرے میں تو نہیں ہیں۔‏ جب بچے تقریباً سات ماہ کے ہو جاتے ہیں تو اُنکی ماں اُنہیں شکار کرنا سکھاتی ہے۔‏ اس کام میں ایک سال یا اس سے زیادہ وقت لگ جاتا ہے۔‏ چیتے کے بچے عام طور پر اپنی ماں کیساتھ ایک سال یا کچھ زیادہ وقت تک رہتے ہیں۔‏

۳.‏ مرغابی مرغابی اور اُسکے بچے ہمیشہ ساتھ ساتھ رہتے ہیں۔‏ مرغابی کے بچے جیسے ہی انڈوں میں سے نکلتے ہیں گھونسلے چھوڑ کر اپنے والدین کے اُوپر پَروں کے درمیان والی جگہ پر پیچھے کی طرف مُنہ کرکے بیٹھ جاتے ہیں۔‏ جب نر یا مادہ چوزوں کو اُوپر بیٹھا کر ادھر اُدھر تیرتے ہیں تو بچے خود کو محفوظ اور گرم محسوس کرتے ہیں۔‏ اس دوران والدین بچوں کو پانی میں غوطہ لگاکر خوراک حاصل کرنا اور اپنی حفاظت کرنا سکھاتے ہیں۔‏ اگرچہ چوزے جلد ہی پانی میں غوطہ لگاکر اپنی خوراک حاصل کرنا سیکھ جاتے ہیں توبھی وہ کچھ اَور وقت تک اپنے والدین کیساتھ رہتے ہیں۔‏

۴.‏ زرافہ زرافے کا ایک وقت میں ایک ہی بچہ پیدا ہوتا ہے۔‏ زرافے کا بچہ اپنی پیدائش کے وقت تصویر میں نظر آنے والے بچے کے برابر ہوتا ہے۔‏ اُسکا وزن ۶۰ کلو اور لمبائی یا قد ۶ فٹ ہوتا ہے!‏ زرافے کا بچہ اپنی پیدائش کے ایک گھنٹے بعد خود اپنی ماں کا دودھ پینے کے قابل ہوتا ہے۔‏ اگرچہ کم‌سن بچہ جلد ہی چارا کھانا شروع کر دیتا ہے توبھی اُسکی ماں نو مہینوں تک اُسکی دیکھ‌بھال اور پرورش کرتی رہتی ہے۔‏ جب بچہ خطرہ محسوس کرتا ہے تو خود کو اپنی ماں کی ٹانگوں میں چھپا لیتا ہے ماں کی طاقتور گردن اُسکو تحفظ مہیا کرتی اور شکاری سے محفوظ رکھتی ہے۔‏

۵.‏ ماہی‌خور پرندہ (‏چلق)‏ چلق اپنے چوزوں کیلئے بڑی انتخاب‌پسندی کیساتھ مچھلیاں پکڑنے کے قابل ہوتے ہیں۔‏ جانوروں کا مطالعہ کرنے والے ماہر بیان کرتے ہیں کہ ماہی‌خور پرندے اپنے انڈوں سے نکلنے والے ننھے بچوں کو بڑے دھیان سے صرف ایک انچ لمبی مچھلیاں کھلاتے ہیں۔‏ والدین بڑی مضبوطی کیساتھ مچھلی کا سر اپنے مُنہ میں ڈالکر گھونسلے تک لاتے ہیں۔‏ ایسا کرنے سے بھوکے چوزوں کیلئے کھانا نگلنا آسان ہو جاتا ہے۔‏ جب بچوں کی عمر بڑھنے لگتی ہے تو اُنکے والدین ایک انچ سے بڑی مچھلیاں پکڑتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ مقدار میں بھی اضافہ کر دیتے ہیں۔‏ شروع شروع میں چوزوں کو ہر ۴۵ منٹ کے بعد بھوک لگتی ہے۔‏ لیکن جب وہ تقریباً ۱۸ دن کے ہو جاتے ہیں تو ہر ۱۵ منٹ کے بعد ایک مچھلی کا تقاضا کرتے ہیں!‏ تصویر میں نظر آنے والی چڑیا گھونسلا چھوڑ چکی ہے اور جلد ہی وہ اپنے لئے خود مچھلیاں پکڑنا شروع کر دے گی۔‏ ان تمام باتوں کو جاننے کے بعد آپ سوچ سکتے ہیں کہ والدین اپنے بچوں کی پرورش اور نگہداشت سے فارغ ہوکر بہت خوش ہوتے ہوں گے۔‏ لیکن ماہی‌خور پرندے کی بابت ایسا نہیں!‏ وہ اکثر اگلے موسمِ‌گرم میں پیدا ہونے والے بچوں کیساتھ اس عمل کو دہراتے ہیں۔‏

یہ سچ ہے کہ ابھی تک تمام جانوروں کی بابت معلومات حاصل نہیں ہوئیں کہ وہ اپنے بچوں کو کیسے پالتے پوستے ہیں۔‏ تاہم،‏ حیوانات اور نباتات کا مطالعہ کرنے والے اسکی بابت مزید جاننے کیلئے تجربات کر رہے ہیں۔‏ اگر یہوواہ خدا نے اپنی حیوانی مخلوق کو اپنے بچوں کی پرورش اور نگہداشت کرنے کی زبردست صلاحیت کیساتھ خلق کِیا ہے تو پھر وہ انسانی والدین سے اپنے بچوں کی دیکھ‌بھال کرنے کی اَور بھی زیادہ توقع کرتا ہے۔‏