مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

مائیں مشکلات کا سامنا کیسے کرتی ہیں؟‏

مائیں مشکلات کا سامنا کیسے کرتی ہیں؟‏

مائیں مشکلات کا سامنا کیسے کرتی ہیں؟‏

آجکل بہت سی ماؤں کو ایک بڑی مشکل درپیش ہے۔‏ وہ یہ ہے کہ انہیں اپنے خاندان کی مالی مدد کرنے کیلئے نوکری کرنا پڑتی ہے۔‏ علاوہ‌ازیں،‏ مختلف وجوہات کی بِنا پر بعض ماؤں کو اپنے شوہروں کی مدد کے بغیر بچوں کی پرورش کرنی پڑتی ہے۔‏

میکسیکو کے مُلک میں مارگریٹا نامی عورت شوہر کے بغیر دو بچوں کی پرورش کر رہی ہے۔‏ وہ بیان کرتی ہے کہ ”‏میرے لئے اخلاقی اور روحانی طور پر اُنکی تربیت کرنا مشکل رہا ہے۔‏ ایک مرتبہ میرا نوعمر بیٹا ایک پارٹی سے شراب کے نشے میں واپس لوٹا۔‏ مَیں نے اُسے آگاہ کِیا کہ اگر وہ دوبارہ ایسا کرے گا تو مَیں اُسے گھر میں داخل ہونے نہیں دُونگی۔‏ لیکن اُس نے وہی کِیا جس سے اُسے منع کِیا گیا تھا۔‏ چنانچہ مَیں نے دل پر پتھر رکھ کر اُسے گھر سے باہر نکال کر دروازے کو تالا لگا دیا۔‏ خدا کا شکر ہے کہ اُس نے اسکے بعد کبھی ایسی حرکت نہیں کی۔‏“‏

اِسکے کچھ عرصہ بعد مارگریٹا نے بائبل کا مطالعہ شروع کر دیا۔‏ بائبل مطالعہ سے وہ اپنے بچوں کو اخلاقی معیار سکھانے کے لائق ہوئی۔‏ اب اُسکے دونوں بچے یہوواہ کے گواہ ہیں اور کُل‌وقتی خدمت کر رہے ہیں۔‏

جب شوہر پردیس چلے جاتے ہیں

غریب ممالک میں بہت سے مرد اپنی بیویوں کو چھوڑ کر نوکری کرنے کیلئے پردیس چلے جاتے ہیں۔‏ جسکی وجہ سے بچوں کی پرورش کرنے کی ساری ذمہ‌داری بیویوں پر آ پڑتی ہے۔‏ نیپال کے مُلک سے ایک ماں جسکا نام لکشمی ہے بیان کرتی ہے:‏ ”‏میرا شوہر سات سال سے مُلک سے باہر ہے۔‏ بچے میری اتنی فرمانبرداری نہیں کرتے جتنی اپنے والد کی کرتے تھے۔‏ یہ بہت اچھا ہو کہ وہ یہاں رہے اور باقاعدگی سے خاندان کی راہنمائی کرے۔‏“‏

لکشمی خوش‌اسلوبی کیساتھ تمام مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔‏ اگرچہ وہ اتنی زیادہ پڑھی‌لکھی نہیں توبھی اُس نے اپنے بڑے بچوں کو پڑھانے کیلئے اُستادوں کا بندوبست کِیا ہے۔‏ تاہم،‏ وہ اُن کیساتھ ہر ہفتے بائبل مطالعہ کرنے سے اُنکی روحانی تعلیم پر خاص توجہ دیتی ہے۔‏ وہ روزانہ بائبل صحیفوں پر بات‌چیت کرتی اور اُنہیں باقاعدگی سے مسیحی اجلاسوں پر لیکر جاتی ہے۔‏

اَن‌پڑھ مائیں

بعض ممالک کی ایک مشکل یہ ہے کہ عورتیں اتنی زیادہ پڑھی‌لکھی نہیں ہیں۔‏ میکسیکو کے مُلک سے اوریلیا نامی ایک عورت چھ بچوں کی ماں ہے۔‏ وہ ایک ماں کے اَن‌پڑھ ہونے کے نقصان کا ذکر اسطرح کرتی ہے:‏ ”‏میری ماں ہمیشہ کہا کرتی تھی کہ عورتوں کو تعلیم حاصل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔‏ لہٰذا مَیں نے کبھی تعلیم کی طرف توجہ نہ دی اور اب سکول کے کام کے سلسلے میں اپنے بچوں کی کوئی مدد نہیں کر سکتی۔‏ یہ بہت پریشان‌کُن بات ہے۔‏ مَیں نہیں چاہتی تھی کہ وہ بھی میری طرح مشکلات کا سامنا کریں اسلئے مَیں بہت محنت کیساتھ اُنہیں تعلیم دلوا رہی ہوں۔‏“‏

تاہم،‏ کم پڑھی‌لکھی ماں بھی بہت کچھ کر سکتی ہے۔‏ یہ کہاوت درست ہے:‏ ”‏اگر آپ عورتوں کو تعلیم دیں تو وہ یہ تعلیم اپنے بیٹوں کو دے گی۔‏“‏ نیپال میں تین بیٹوں کی ماں بشنو پہلے اَن‌پڑھ تھی۔‏ لیکن بائبل سچائیاں سیکھنے اور اپنے بچوں کو سکھانے کی اُسکی خواہش نے اُسے اُبھارا کہ وہ پڑھنے لکھنے کی حقیقی کوشش کرے۔‏ وہ اِس بات کا یقین کر لیتی تھی کہ اُسکے بچوں نے ہوم ورک یعنی سکول کا کام کر لیا ہے۔‏ اِسکے علاوہ وہ باقاعدگی سے اُنکے سکول جا کر اُنکے اُستادوں سے اُنکی پڑھائی کی بابت بات‌چیت کرتی تھی۔‏

اپنی روحانی اور اخلاقی تعلیم کے سلسلے میں بشنو کا بیٹا سیلاش بیان کرتا ہے:‏ ”‏ہمیں تعلیم دلوانے کے سلسلے میں ماں کی کوششوں کی بابت ایک بات مجھے بہت پسند تھی۔‏ وہ یہ کہ غلطی کرنے پر ہماری درستی کرنے کیلئے وہ ہمیں بائبل سے مثالیں دیتی تھی۔‏ تعلیم دینے کے اس مؤثر طریقے نے مشورت قبول کرنے کیلئے میری مدد کی۔‏“‏ بشنو نے کامیابی کیساتھ اپنے بچوں کو تعلیم دی۔‏ اسکا ثبوت یہ ہے کہ اُسکے تینوں بیٹے خداپرست نوجوان ہیں۔‏

میکسیکو سے دو بچوں کی ماں انٹونیا بیان کرتی ہے:‏ ”‏مَیں نے صرف پانچویں جماعت تک پڑھا ہے۔‏ ہم بہت دُور ایک گاؤں میں رہتے تھے اور سب سے نزدیک سیکنڈری سکول بھی بہت دُور تھا۔‏ لیکن میری خواہش تھی کہ میرے بچے مجھ سے زیادہ تعلیم حاصل کریں۔‏ اِس کیلئے مَیں نے اُنہیں بہت وقت دیا۔‏ مَیں نے اُنہیں ABC اور گنتی سکھائی۔‏ میری بیٹی سکول جانے سے پہلے اپنے نام کے ہجے کرنے کے علاوہ تمام حروفِ‌تہجی لکھ سکتی تھی۔‏ میرا بیٹا نرسری کلاس میں جانے سے پہلے اچھی طرح پڑھنے کے قابل تھا۔‏“‏

جب انٹونیا سے پوچھا گیا کہ اُس نے اپنے بچوں کو روحانی اور اخلاقی تعلیم دینے کیلئے کیا کِیا تھا تو اُس نے وضاحت کی:‏ ”‏مَیں نے اُنہیں بائبل کہانیاں سکھائیں۔‏ میری بیٹی بولنا سیکھنے سے پہلے ہی اشاروں سے بائبل کہانیوں کی بابت بتا سکتی تھی۔‏ میرے بیٹے نے چار سال کی عمر میں ہماری عبادت پر پہلی تقریر عوامی بائبل پڑھائی کی صورت میں پیش کی۔‏“‏ بہت سی کم پڑھی‌لکھی مائیں بڑی خوش‌اسلوبی سے اپنے بچوں کی تربیت کر رہی ہیں۔‏

فضول رسومات کا مقابلہ کرنا

میکسیکو کے مقامی لوگ اپنی بیٹیوں کو ۱۲ سے ۱۳ سال کی عمر میں شادی کیلئے بیچ دیتے ہیں۔‏ اکثر لڑکیوں کو بڑی عمر کے مردوں کو بیچ دیا جاتا ہے جو دوسری یا تیسری بیوی کے خواہشمند ہوتے ہیں۔‏ اگر مرد لڑکی سے خوش نہیں ہوتا تو وہ اُسے واپس کرکے اپنے پیسے لے سکتا ہے۔‏ پیٹرونا کو بچپن میں اِس رسم کا نشانہ بننا پڑا تھا۔‏ اُسکی ماں کو بھی بیوی کے طور پر بیچا گیا تھا،‏ ایک بیٹا پیدا ہونے کے بعد ۱۳ سال کی عمر میں اُسے طلاق دے دی گئی۔‏ وہ پہلا بچہ وفات پا گیا اور پیٹرونا کی ماں کو اِسکے بعد دو مرتبہ مزید بیچا گیا۔‏ اُس نے کُل آٹھ بچوں کو جنم دیا۔‏

پیٹرونا ایسی زندگی سے بچنا چاہتی تھی۔‏ وہ وضاحت کرتی ہے کہ ”‏مَیں نے پانچویں جماعت تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنی ماں کو بتایا کہ مَیں شادی کرنے کی بجائے تعلیم جاری رکھنا چاہتی ہوں۔‏ ماں نے مجھے صاف بتا دیا کہ مَیں کچھ نہیں کر سکتی،‏ تمہیں اپنے والد سے بات کرنی چاہئے۔‏“‏

جب مَیں نے اپنے والد سے بات کی تو اُس نے کہا،‏ ”‏مَیں تمہاری شادی کرنے والا ہوں۔‏ تم ہسپانوی بول سکتی اور پڑھ سکتی ہو۔‏ اَور کیا چاہئے؟‏ اگر تم مزید پڑھنا چاہتی ہو تو تمہیں اپنا خرچہ خود اُٹھانا پڑے گا۔‏“‏

پیٹرونا وضاحت کرتی ہے،‏ ”‏مَیں نے ایسا ہی کِیا۔‏ مَیں اپنے اخراجات پورے کرنے کیلئے کپڑوں پر کڑھائی کِیا کرتی تھی۔‏“‏ اِسطرح وہ فروخت ہونے سے بچ گئی۔‏ پیٹرونا کے بڑی ہونے کے بعد اُسکی ماں نے بائبل مطالعہ شروع کر دیا۔‏ جس سے اسے اپنی چھوٹی بیٹیوں کو بائبل اصول سکھانے کا حوصلہ ملا۔‏ وہ اپنے ذاتی تجربے سے انہیں نوعمر لڑکیوں کو شادی کیلئے فروخت کر دینے کی رسم کے افسوسناک نتائج کی بابت سکھانے کے قابل ہوئی۔‏

ایک عام دستور یہ بھی ہے کہ خاندان میں والد ہی بیٹوں کی تربیت کرتے ہیں۔‏ پیٹرونا بیان کرتی ہے:‏ ”‏مقامی عورتوں کو سکھایا جاتا ہے کہ وہ مردوں سے کمتر ہیں۔‏ آدمی حاکموں جیسا سلوک کرتے ہیں۔‏ نوعمر لڑکے اپنے والدوں کی نقل کرتے اور اپنی ماؤں سے کہہ دیتے ہیں کہ ہمیں سکھانے کا تمہیں کوئی حق نہیں ہے۔‏ جبتک میرا باپ مجھ سے نہیں کہے گا مَیں نہیں سنوں گا۔‏ لہٰذا مائیں اپنے بیٹوں کو تعلیم نہیں دے سکتیں۔‏ لیکن میری والدہ کے بائبل مطالعہ نے اُسے میرے بھائیوں کو تعلیم دینے کے قابل بنایا۔‏ اُنہوں نے افسیوں ۶:‏۱،‏ ۲ آیت کو زبانی یاد کر لیا ہے:‏ ”‏اَے فرزندو!‏ خداوند میں اپنے ماں باپ کے فرمانبردار رہو۔‏ .‏ .‏ .‏ اپنے باپ کی اور ماں کی عزت کر۔‏“‏

نائیجیریا سے ایک ماں جسکا نام میری ہے یوں بیان کرتی ہے:‏ ”‏مَیں نے جس معاشرے میں پرورش پائی تھی اُس میں ماں کو لڑکوں کو سکھانے یا اُنکی تربیت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‏ لیکن بائبل سے تیمتھیس کی نانی یونیکے اور ماں لوئس کے نمونے کی نقل کرتے ہوئے مَیں نے یہ تہیہ کر لیا کہ مَیں مقامی رسم‌ورواج کی بالکل پرواہ نہیں کروں گی۔‏ مَیں اپنے بیٹوں کو ضرور سکھاؤں گی۔‏“‏—‏۲-‏تیمتھیس ۱:‏۵‏۔‏

بعض ممالک میں ”‏لڑکیوں کے ختنے“‏ کا دستور بھی عام ہے۔‏ یونائٹیڈ نیشنز پاپولیشن فنڈ کی خصوصی ایلچی اور فیشن ماڈل وارث دیری نے اسکی بڑی مخالفت کی ہے۔‏ کیونکہ صومالیہ کے مقامی دستور کے مطابق بچپن میں اُسے بھی اُسکی ماں نے اِس دستور کا نشانہ بنایا تھا۔‏ ایک رپورٹ کے مطابق مشرقِ‌وسطیٰ اور افریقہ میں آٹھ سے دس ملین عورتیں اور لڑکیاں ختنے کے تکلیف‌دہ عمل سے گزرتی ہیں۔‏ امریکہ میں بھی تقریباً ۰۰۰،‏۱۰ لڑکیوں کو یہ خطرہ لاحق ہے۔‏

کونسے اعتقادات اِس دستور کی بنیاد ہیں؟‏ عورتوں کے اعضائےمخصوصہ کو بُرا خیال کرتے ہوئے یہ سمجھا جاتا ہے کہ لڑکی ناپاک اور شادی کیلئے نااہل ہے۔‏ اِسکے علاوہ،‏ لڑکیوں کے ختنے کو لڑکی کے کنوارپن اور شوہر کیلئے وفادار رہنے کی ضمانت بھی خیال کِیا جاتا ہے۔‏ جب کوئی ماں اپنی بیٹی کے سلسلے میں اِس دستور کو قائم نہیں رکھتی تو اُسے اپنے شوہر اور معاشرے کے غضب کا نشانہ بننا پڑتا ہے۔‏

تاہم،‏ بہت سی ماؤں نے سمجھ لیا ہے کہ اِس تکلیف‌دہ عمل کی حمایت کیلئے کوئی مذہبی یا طبّی وجہ نہیں ہے۔‏ نائیجیریا کی ایک انگریزی کتاب ظاہر کرتی ہے کہ بہت سی ماؤں نے بڑی دلیری سے اپنی بیٹیوں کیساتھ اس عمل کے دہرائے جانے سے انکار کر دیا ہے۔‏

بیشک،‏ تمام دُنیا میں مائیں بہت سی مشکلات کے باوجود اپنے بچوں کو محفوظ رکھنے اور تعلیم دینے میں کامیابی حاصل کر رہی ہیں۔‏ کیا اُنکی کوششوں کی واقعی قدر کی جاتی ہے؟‏

‏[‏صفحہ ۵ پر بکس/‏تصویر]‏

”‏تحقیق سے ثابت ہو چکا ہے کہ ایسا کوئی حلقہ نہیں جہاں عورتیں بنیادی کردار ادا نہیں کرتیں۔‏ عورتوں کو بھرپور کردار ادا کرنے کی اجازت دینے سے فوری فوائد نظر آتے ہیں:‏ خاندانوں کو اچھی صحت اور غذائیت حاصل ہوتی ہے؛‏ اُنہیں خوشحالی حاصل ہوتی ہے اور وہ اپنی بچت کو اچھی سکیموں میں لگاتے ہیں۔‏ اِسکے علاوہ نہ صرف خاندانوں بلکہ معاشروں اور سب ملکوں میں خوشحالی آتی ہے۔‏“‏—‏یواین سیکرٹری جنرل کوفی عنان،‏ مارچ ۸،‏ ۲۰۰۳۔‏

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

UN/DPI photo by Milton Grant

‏[‏صفحہ ۸ پر بکس/‏تصویر]‏

اُس نے ہمارے لئے قربانیاں دیں

ایک برازیلی جوان زولیانو بیان کرتا ہے:‏ ”‏جب مَیں پانچ سال کا تھا تو میری ماں کے پاس بہت اچھی ملازمت تھی۔‏ تاہم،‏ میری بہن کی پیدائش کیساتھ اُس نے ہماری دیکھ‌بھال کیلئے نوکری چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔‏ کام کی جگہ پر مشیروں نے اُسے نوکری نہ چھوڑنے کیلئے قائل کرنے کی پوری کوشش کی۔‏ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ بچوں کی شادی ہو جانے کے بعد وہ گھر چھوڑ کر چلے جائیں گے اور اُنکی خاطر کی جانے والی تمام محنت پر پانی پھر جائے گا۔‏ گویا اُسے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔‏ لیکن مَیں پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ وہ غلط تھے؛‏ مَیں اپنی ماں کی طرف سے دکھائی جانے والی محبت کو کبھی نہیں بھولوں گا۔‏“‏

‏[‏تصویریں]‏

زولیانو کی ماں اپنے بچوں کیساتھ؛‏ دائیں جانب:‏ جب زولیانو پانچ برس کا تھا

‏[‏صفحہ ۶ پر تصویر]‏

بشنو نے پڑھنا لکھنا سیکھا اور بعدازاں اچھی تعلیم حاصل کرنے کیلئے اپنے بیٹوں کی مدد کی

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

انٹونیا کا چھوٹا بیٹا عبادت پر بائبل پڑھائی کر رہا ہے

‏[‏صفحہ ۷ پر تصویر]‏

پیٹرونا میکسیکو میں یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر میں رضاکار ہے۔‏ گواہ بن جانے والی اُسکی ماں اُسکے چھوٹے بہن‌بھائیوں کو سکھا رہی ہے

‏[‏صفحہ ۸ پر تصویر]‏

وارث دیری عورتوں کے ختنے کی مخالفت کرنے کیلئے مشہور ہے

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

Photo by Sean Gallup/Getty Images