مَیں اپنے جذبات پر کیسے قابو پا سکتا ہوں؟
نوجوان لوگ پوچھتے ہیں . . .
مَیں اپنے جذبات پر کیسے قابو پا سکتا ہوں؟
”مَیں غصے میں اپنے والدین سے ایسی باتیں کہہ دیتی ہوں جو مجھے نہیں کہنی چاہیں۔ جب تک میرا غصہ ٹھنڈا نہیں ہو جاتا مَیں ان سے بات نہیں کرتی۔“—۱۳ سالہ کیٹ۔
”مجھ میں اعتماد کی کمی ہے۔ مَیں بہت کوشش کرتا ہوں کہ اپنی اس کمزوری پر قابو پا سکوں۔ لیکن مجھے لگتا ہے جیسے مَیں اندر ہی اندر گُھٹ کر مر جاؤں گا۔“—۱۹ سالہ ایوان۔
جذبات پر قابو پانا مشکل ہے۔ یہ آپکی سوچنےسمجھنے کی صلاحیت پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ یہ آپکو صحیح اور غلط سمت لے جا سکتے ہیں۔ یہ آپکو کمزور کر سکتے ہیں۔ بیس سالہ جیکب کہتا ہے: ”مَیں کسی قابل نہیں ہوں۔ مَیں ہر کام میں ناکام ہو جاتا ہوں۔ بعضاوقات تو مَیں بہت روتا ہوں اور خود کو دوسروں سے الگ رکھنا چاہتا ہوں۔ یہ بات واقعی سچ ہے کہ جذبات پر قابو پانا مشکل ہے۔“
ایک پُختہ اور ذمہدار شخص بننے کیلئے اپنے جذبات پر قابو پانا بہت ضروری ہے۔ بعض لوگ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ جذبات پر قابو پانا اور لوگوں کیساتھ اچھے تعلقات رکھنا سمجھداری کا تقاضا کرتا ہے۔ بائبل ہر معاملے میں جذبات پر قابو پانے کے سلسلے میں اعلیٰ معیار فراہم کرتی ہے۔ مثال کے طور پر، امثال ۲۵:۲۸ بیان کرتی ہے: ”جو اپنے نفس پر ضابط نہیں وہ بےفصیل اور مسمارشُدہ شہر کی مانند ہے۔“ جذبات پر قابو پانا کیوں مشکل ہے؟
نوجوانوں کیلئے ایک مسئلہ
ہر عمر اور پسمنظر سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنے جذبات پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہیں۔ جوانی میں قدم رکھنے والوں کیلئے ایسا کرنا آسان نہیں ہے۔ اس سلسلے میں ایک کتاب میں روت کہتی ہے: ”بہتیرے نوعمر غم، غصے، ضدیپن، خوشی اور اُداسی جیسے ملےجلے احساسات رکھتے ہیں۔ وہ ایک جیسی حالتوں میں مختلف جذبات، احساسات اور نظریات رکھ سکتے ہیں۔“
نوجوان ناتجربہکار ہوتے ہیں۔ (امثال ۱:۴) جب انہیں زندگی میں اچانک نئے حالات اور مشکلات کا سامنا ہوتا ہے تو وہ خود کو بےبس یا ناکام محسوس کر سکتے ہیں۔ لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ ہمارا خالق ہمارے جذبات اور احساسات سمجھتا ہے۔ وہ ہمارے ”خیالوں“ کو بھی جانتا ہے۔ (زبور ۱۳۹:۲۳) اس نے اپنے کلام میں ہماری مدد کیلئے کچھ راہنما اصول فراہم کئے ہیں۔
جذبات پر قابو پانا ممکن ہے
اپنے جذبات پر قابو پانے کے لئے خیالات کو قابو میں رکھنا ضروری ہے۔ نااُمیدی عقل پر پردہ ڈالتے ہوئے آپکی قوتِبرداشت کو کم کر سکتی ہے۔ (امثال ۲۴:۱۰) آپ کیسے پُراُمید سوچ رکھ سکتے ہیں؟ نیز ایسی سوچ جذبات پر قابو رکھنے کے سلسلے میں اہم کیوں ہے؟
نااُمیدی سے آپ اَور زیادہ افسردہ ہو سکتے ہیں۔ آپ بائبل کی مشورت پر عمل کرتے ہوئے ”شرافت کی“ اور ”واجب“ باتوں پر دھیان دینے سے پُراُمید سوچ اپنا سکتے ہیں۔ (فلپیوں ۴:۸) ایسا کرنا آسان نہیں لیکن اسکے لئے کوشش درکار ہے۔
ایک نوجوان لڑکی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہتی ہے: ”مَیں مشکلات میں خود کو بےبس محسوس کرتی ہوں۔ نئی ملازمت میں نئی ذمہداریوں اور زیادہ کام کی وجہ سے مَیں اچھی نیند سو بھی نہیں پاتی۔“ نوجوان کام سے ناواقف ہونے کے باعث اعتماد کی کمی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ بائبل نوجوان تیمتھیس کے بارے میں بتاتی ہے کہ وہ اپنی ذمہداریوں کو پورا کرنے کے لائق تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اُس نے نااہلی جیسے احساسات کا مقابلہ کِیا۔—۱-تیمتھیس ۴:۱۱-۱۶؛ ۲-تیمتھیس ۱:۶، ۷۔
اگر آپ کوئی نئی ملازمت یا نیا کام کرتے ہیں تو شاید آپ خود کو نااہل محسوس کریں۔ آپ سوچ سکتے ہیں: ”مَیں تو یہ کام کرنے کے قابل ہی نہیں ہوں۔“ لیکن آپ افسردگی پر قابو پانے سے اس احساس کو ختم کر سکتے ہیں۔ اپنے کام کو اچھی طرح کرنا سیکھیں۔ اسکی بابت دوسروں سے پوچھیں اور دی گئی ہدایات پر عمل کریں۔—امثال ۱:۵، ۷۔
جوںجوں آپ اپنے کام سے واقف ہوتے جائیں گے آپکا اعتماد بھی بڑھتا جائے گا۔ اپنی کمزوریوں کی بابت حد سے زیادہ فکرمند ہونے کی بجائے سخت محنت کے ذریعے اپنے کام میں بہتری پیدا کریں۔ ایک مرتبہ جب پولس رسول پر تنقید کی گئی تو اُس نے کہا: ”اگر تقریر میں بےشعور ہوں تو علم کے اعتبار سے تو نہیں۔“ (۲-کرنتھیوں ۱۰:۱۰؛ ۱۱:۶) اسی طرح آپ بھی اپنی صلاحیتوں کو تسلیم کرتے ہوئے خدا کی مدد سے اپنی کمزوریوں پر قابو پانا سیکھ سکتے ہیں۔ یقیناً خدا ماضی کے لوگوں کی طرح آپکی بھی مدد کر سکتا ہے۔—خروج ۴:۱۰۔
جذبات پر قابو پانے کیلئے حقیقتپسندانہ نشانے قائم کریں اور اپنی حدود کو پہچانیں۔ دوسروں کیساتھ اپنا موازنہ نہ کریں۔ بائبل گلتیوں ۶:۴ میں عمدہ مشورہ دیتی ہے: ”ہر شخص اپنے ہی کام کو آزما لے۔ اس صورت میں اُسے اپنی ہی بابت فخر کرنے کا موقع ہوگا نہ کہ دوسرے کی بابت۔“
غصے پر قابو پانا
غصے پر قابو پانا مشکل ہو سکتا ہے۔ جیساکہ کیٹ پہلے ہی بتا چکی ہے کہ بہتیرے نوجوان ایسی باتیں کہہ دیتے یا ایسے کام کرتے ہیں جو تکلیفدہ ہوتے ہیں۔
ہر شخص کو غصہ آتا ہے لیکن قائن کے قتل کی وجہ کو یاد رکھیں۔ اُسکے ”غضبناک“ ہونے پر خدا نے اُسے آگاہ کِیا کہ غصہ سنگین گُناہ کا باعث بن سکتا ہے۔ اس نے قائن سے کہا: ”پر تُو اُس [گُناہ] پر غالب آ۔“ (پیدایش ۴:۵-۷) قائن نے اس مشورت کو رد کر دیا۔ آپ خدا کی مدد سے اپنے غصے پر قابو پانے کے علاوہ گُناہ سے بھی بچ سکتے ہیں!
یاد رکھیں کہ غصے پر قابو پانے کیلئے خیالات کو قابو میں رکھنا ضروری ہے۔ امثال ۱۹:۱۱ میں بائبل بیان کرتی ہے: ”آدمی کی تمیز اُسکو قہر کرنے میں دھیما بناتی ہے۔ اور خطا سے درگذر کرنے میں اُسکی شان ہے۔“ جب کوئی آپکو پریشان کرتا ہے تو اسکی وجہ جاننے کی کوشش کریں۔ کیا اس نے جانبوجھ کر یا انجانے میں ایسا ردِعمل ظاہر کِیا ہے؟ دوسروں کی غلطیوں کو معاف کرنے سے ہم خدا کے رحم کی خوبی ظاہر کرتے ہیں۔ اس سے آپکو اپنے غصے پر قابو پانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
جائز غصے کی حالت میں کیا کِیا جا سکتا ہے؟ صحائف بیان کرتے ہیں: ”غصہ تو کرو مگر گُناہ نہ کرو۔“ (افسیوں ۴:۲۶) اگر ممکن ہو تو اُس شخص کیساتھ معاملے پر باتچیت کریں جس سے آپکا جھگڑا ہوا ہے۔ (متی ۵:۲۳، ۲۴) بہتر یہی ہے کہ مسئلے کو بھول جائیں اور غصہ تھوک دیں۔ پُرسکون ذہن کیساتھ اپنے روزمرّہ کاموں میں مگن ہو جائیں۔
آپکے اچھے ردِعمل کو دیکھ کر دوسرے بھی آپکی نقل کرنے کی تحریک پائیں گے۔ بائبل صاف صاف بیان کرتی ہے کہ ”غصہور آدمی سے دوستی نہ کر اور غضبناک شخص کیساتھ نہ جا۔ مبادا تُو اُسکی روشیں سیکھے اور اپنی جان کو پھندے میں پھنسائے۔“—امثال ۲۲:۲۴، ۲۵۔
جو لوگ غصے پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہیں اُنکے ساتھ رفاقت رکھنے سے آپ بھی غصے پر قابو پا سکتے ہیں۔ یہوواہ کے گواہوں کی مسیحی کلیسیا میں پُختہ اشخاص موجود ہیں۔ عمررسیدہ لوگ تجربہکار ہوتے ہیں۔ ان میں سے بعض کے قریب جانے کی کوشش کریں۔ ان سے سیکھیں کہ وہ مشکلات پر کیسے قابو پاتے ہیں۔ وہ مسائل میں ”نیک صلاح“ بھی دے سکتے ہیں۔ (امثال ۲۴:۶) جیکب جسکا ذکر شروع میں کِیا گیا کہتا ہے: ”میرے دوست مجھے یاد دلاتے ہیں کہ خدا کا کلام بیشقیمت ہے۔ جب مجھے یاد آتا ہے کہ میری تمام ناکامیوں کے باوجود یہوواہ مجھ سے پیار کرتا ہے تو مَیں اپنے جذبات پر قابو پانے اور پُرسکون رہنے کے قابل ہوتا ہوں۔“
جذبات پر قابو پانے کے دیگر عملی طریقے
ورزش سے متعلق ایک مشہور کتاب کہتی ہے: ”جسمانی ورزش کی بدولت جذبات کو قابو میں رکھنا ممکن ہے۔“ یہ سچ ہے کہ جسمانی ورزش فائدہمند ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں بائبل بیان کرتی ہے: ”جسمانی ریاضت“ فائدہمند ہے۔ (۱-تیمتھیس ۴:۸) باقاعدہ ورزش کو اپنی عادت بنائیں۔ ورزش آپکی سوچ اور احساسات پر اچھا اثر ڈال سکتی ہے۔ اسی طرح اچھی صحت کیلئے متوازن غذا بھی فائدہمند ہے۔
اس سلسلے میں موسیقی اور تفریح پر بھی دھیان دیں۔ ایک کتاب بیان کرتی ہے، ”تشدد دیکھنے کی وجہ سے آپکے اندر غصہ اور خفگی پیدا ہوتی ہے۔ پُرتشدد فلمیں دیکھنے والے لوگ جلدی غصے میں آ جاتے ہیں اور اُنکا بلڈپریشر بھی زیادہ رہتا ہے۔“ لہٰذا دیکھنے اور سننے کے معاملے میں درست انتخاب کریں۔—زبور ۱:۱-۳؛ ۱-کرنتھیوں ۱۵:۳۳۔
جذبات پر قابو پانے کا سب سے اچھا طریقہ اپنے خالق کے ساتھ قریبی رشتہ رکھنا ہے۔ وہ ہم سب کو دُعا کے ذریعے اپنے قریب آنے کی دعوت دیتا ہے۔ ہمیں دُعا میں خدا کے حضور اپنا دل اُنڈیل دینا چاہئے۔ پولس رسول ہماری حوصلہافزائی کرتے ہوئے کہتا ہے: ”کسی بات کی فکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تمہاری درخواستیں دُعا اور منت کے وسیلہ سے شکرگذاری کے ساتھ خدا کے سامنے پیش کی جائیں۔ تو خدا کا اطمینان جو سمجھ سے بالکل باہر ہے تمہارے دلوں اور خیالوں کو مسیح یسوؔع میں محفوظ رکھے گا۔“ وہ مزید کہتا ہے: ”جو مجھے طاقت بخشتا ہے اُس میں مَیں سب کچھ کر سکتا ہوں۔“ جیہاں آپ اس طاقت کے ذریعے اپنی زندگی میں کسی بھی صورتحال کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔—فلپیوں ۴:۶، ۷، ۱۳۔
نوجوان ملائکہ کہتی ہے: ”مَیں نے دُعا کرنا سیکھ لیا ہے۔ یہوواہ کی مدد سے مَیں اپنے جذبات اور احساسات پر قابو پانے کے قابل ہوں۔“ آپ بھی یہوواہ کی مدد سے اپنے جذبات پر قابو پانے کے قابل ہو سکتے ہیں۔
[صفحہ ۲۱ پر عبارت]
جذبات پر قابو پانے کیلئے خیالات کو قابو میں رکھنا ضروری ہے
[صفحہ ۲۲ پر تصویر]
عمررسیدہ اشخاص کی رفاقت سے ہم اپنے جذبات پر قابو پانا سیکھ سکتے ہیں