ٹیلیویژن کا پھندا
ٹیلیویژن کا پھندا
فنلینڈ سے جاگو! کا نامہنگار
بیشتر بچوں کی زندگی میں فلمیں، ٹیلیویژن، ویڈیوز، ڈیویڈی، ویڈیو گیمز اور انٹرنیٹ جیسی چیزیں روز کا معمول بن گئی ہیں۔ فنلینڈ میں فلموں کی درجہبندی کرنے والے ایک بورڈ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، ”بچے اور نوجوان جو وقت ٹیلیویژن یا فلمیں دیکھنے میں صرف کرتے ہیں وہ اُس وقت سے ۲۰ یا ۳۰ گُنا زیادہ ہے جو وہ اپنے خاندانوں کیساتھ باتچیت میں گزارتے ہیں۔“ * اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے بچے شدید خطرے میں ہیں۔
بعض ممالک میں، بچوں کو تحفظ بخشنے کی غرض سے عمر کی درجہبندی کرنے والے قوانین بنائے گئے ہیں۔ تاہم، رپورٹ بیان کرتی ہے کہ بچے اور اُنکے والدین اس درجہبندی کو سمجھنا مشکل پاتے یا اسے غیراہم خیال کرتے ہیں۔ بہتیرے سینما گھر اور کرائے پر ویڈیو دینے والے عمر کا کوئی خیال نہیں رکھتے۔ بعض پروگراموں اور فلموں پر اس بات کی بھی نشاندہی نہیں کی جاتی کہ یہ کس عمر کے لوگوں کیلئے ہیں۔
سروے کرنے والے اساتذہ میں سے ایک اُستانی نے کہا: ”ایسا لگتا ہے کہ طالبعلموں کے خیال میں وہ تشدد یا لڑائی نہیں ہوتی جس میں کسی شخص کا خون نہیں بہتا۔“ بہتیری ویڈیو اور کمپیوٹر گیمز بڑی حد تک نقصاندہ معلومات سے پُر ہوتی ہیں۔ بچوں کیلئے خاص طور پر تیار کئے جانے والے کارٹون پروگراموں میں بھی ایسی نقصاندہ معلومات ہوتی ہے۔
رپورٹ مزید بیان کرتی ہے کہ ”ہر خاندان کی ذمہداری میں یہ بات شامل ہے کہ وہ اس بات سے بخوبی واقف ہو کہ اُنکے بچے کونسی فلمیں اور ٹیلیویژن پروگرام دیکھتے ہیں۔“ آخر میں ہم خود سے یہ اہم سوال پوچھ سکتے ہیں کہ ”کیا ہم ایک بالغ کے طور پر اسقدر پُختہ ہیں کہ اپنے بچوں کو میڈیا کے نقصاندہ اثرات سے بچا سکیں؟“
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 3 یہ رپورٹ ”بچوں کو اُنکی عمر کے مطابق تربیت کرنا پروگرام“ کے تحت کوئی ۳۴۰ پرائمری سکول کے طالبعلموں، اُستادوں اور والدین سے بات کرنے کے بعد تیار کی گئی ہے۔