چاکلیٹ کیسے تیار کی جاتی ہے؟
چاکلیٹ
کیسے تیار کی جاتی ہے؟
کوٹڈیآئیوری سے جاگو! کا نامہنگار
پوری دُنیا میں لوگ چاکلیٹ کے منفرد ذائقے سے لطفاندوز ہوتے ہیں۔ چاکلیٹ کہاں سے آئی اور یہ کیسے تیار کی جاتی ہے؟ آئیے چاکلیٹ کی ابتدا کی بابت معلومات حاصل کریں۔
پودوں کا مطالعہ کرنے والے کہتے ہیں کہ کوکو کے درخت ہزاروں سال پہلے جنوبی امریکہ میں ایمیزون اور رینوکو کی وادیوں میں اُگتے تھے۔ غالباً مایا قبیلے کے لوگوں نے اسے سب سے پہلے کاشت کِیا جسے وہ ہجرت کرتے وقت یوکاٹین لے گئے تھے۔ آزٹک کا شاہی خاندان کوکو کے دانوں، مکئی یا شراب سے تیارکردہ چاکلیٹ کے مشروب بہت شوق سے پیتا تھا جسے اُس وقت سنہری پیالوں میں ڈال کر پیش کِیا جاتا تھا۔ آزٹک شہنشاہ مونٹیزوما کی بابت کہا جاتا ہے کہ وہ ایک دن میں چاکلیٹ کے ۵۰ سے زیادہ پیالے پیتا تھا۔
ہسپانوی فاتح ہرنان کورٹس (۱۴۸۵-۱۵۴۷) چاکلیٹ کی بجائے سنہری پیالوں میں زیادہ دلچسپی رکھتا تھا حالانکہ اس نے دیکھا تھا کہ آزٹکس کوکو کے دانوں کو پیسوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اس نے کوکو کی کاشت کو منظم کرنے میں وقت ضائع نہیں کِیا۔ کوکو کی کاشتکاری بہت کامیاب رہی اور خاص طور پر ۱۸ ویں صدی میں سپین نے اس سے بہت زیادہ فائدہ اُٹھایا۔
ہسپانوی ان دانوں کو ہیٹی، ٹرینیڈاڈ اور مغربی افریقہ کے جزیرے بوکے لے گئے۔ ان دانوں کی ایک پھلی افریقہ کے مُلک لیجائی گئی اور اب کوکو کی صنعت مغربی افریقہ کی چار قوموں میں فروغ پا رہی ہے۔
یورپ میں چاکلیٹ
سولہویں صدی میں کورٹس نے چاکلیٹ کے مشروب کو ہسپانوی دربار میں متعارف کرایا۔ ہسپانوی شاہی خاندان کی خواتین چوری چھپے اس مسالےدار مشروب کی چسکیاں لیا کرتی تھیں۔ اسی دوران مشروب کو یورپی معاشرے کے اعلیٰ طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں متعارف کرایا گیا۔
یورپی اس نئے ذائقے کو بےحد پسند کرنے لگے۔ وہ اسے ایک دوائی خیال کرتے تھے۔ سن ۱۷۶۳ میں، برطانوی شراب بنانے والے چاکلیٹ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کی وجہ سے اسقدر پریشان تھے کہ اُنہوں نے اسکی تیاری کے سلسلے میں قانون وضع کرنے کا مطالبہ کِیا۔ شدید مقابلہبازی کی وجہ سے چاکلیٹ کی مقدار بڑھانے کیلئے اس میں ملاوٹ شروع کر دی گئی۔ انگریزوں نے چاکلیٹ کے رنگ کو تیز کرنے کیلئے اس میں اینٹوں کے برادے کی تھوڑی سی مقدار شامل کر دی! وقت کیساتھ ساتھ لذیذ اور عمدہ چاکلیٹ کی مانگ میں اضافہ ہوتا گیا۔
صنعتی انقلاب نے مشینوں کے ذریعے چاکلیٹ تیار کرنے کے عمل کو متعارف کرایا۔ کوکو کے دانوں کو ہاتھ کی بجائے بھاپ سے چلنے والی مشین کے ذریعے پیسا جانے لگا۔ سن ۱۸۲۸ میں جب ایک سائنسدان ہوٹن نے کوکو پاؤڈر کی تیاری کے متعلق سیکھا تو ایک بڑی تبدیلی واقع ہوئی۔ اسکے نتیجے میں چاکلیٹ لیکر (ایک گاڑھا آمیزہ)، کوکو بٹر اور چینی کا استعمال کرکے ٹھوس چاکلیٹ بنائی جانے لگی۔
سن ۱۸۰۰ کے آخر میں، چاکلیٹ کو مزید بہتر بنانے کیلئے سوئٹزرلینڈ کے لوگوں نے ایک طریقے کو فروغ دیا۔ اس طریقے میں دانوں کو چپٹی پلیٹوں میں سے گزار کر ایک ایسی چاکلیٹ تیار کی جاتی تھی جو زبان پر رکھنے سے پگھل جاتی تھی۔ چاکلیٹ تیار کرنے والے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ عمدہ چاکلیٹ کمازکم ۷۲ گھنٹے تک سانچے میں رکھی جاتی ہے۔
بہت سے کاروباری اشخاص نے چاکلیٹ کی صنعت میں اچھی مشینوں کو ایجاد کرنے اور چاکلیٹ کو بہتر بنانے کے سلسلے میں نمایاں کردار ادا کِیا ہے۔
چاکلیٹ کے ذرائع
کوکو کے درختوں کیلئے ۲۰ ڈگری درجۂحرارت بہترین ہوتا ہے۔ یہ درخت سایہدار جگہ اور نمی والی آبوہوا میں خوب پھل لاتے ہیں۔ ان درختوں پر سارا سال پھل اور پھول لگتے ہیں۔ کوکو کا پھل سردے کے خول جیسا ہوتا ہے (۱)، یہ تنے اور نچلی شاخوں سے براہِراست اُگتا ہے۔
کوکو کے پھل کی کٹائی کیسے ہوتی ہے؟ بانس پر تیز چھریاں لگا کر پکی ہوئی پھلیوں کو درختوں سے کاٹ لیا جاتا ہے۔ پھلیوں کے مُنہ کھلے ہوتے ہیں (۲) ان میں سفید گودے کے اندر ۲۰ سے ۵۰ دانے ہوتے ہیں۔ ہاتھوں سے ان دانوں کو نکال لیا جاتا ہے۔ کٹائی کے موسم میں مزدور صبح سے شام تک پھلیوں سے دانے نکالنے کا کام کرتے ہیں۔ اسکے بعد کئی دنوں تک دانوں کو ڈھانک کر رکھ دیا جاتا ہے۔ اس دوران یہ بھورے رنگ کے ہو
جاتے ہیں۔ اسکے بعد دانوں کو خشک کِیا جاتا ہے (۳)، خواہ انہیں دھوپ میں رکھا جائے یا گرم ہوا والی مشینوں سے گزارا جائے۔ خشک کرنے کا عمل انہیں فروخت کرنے اور ذخیرہ کرنے کیلئے ضروری ہوتا ہے۔کوکو کے دانوں کی دو بنیادی اقسام ہیں، فارایسٹرو اور کراولو۔ فارایسٹرو معیاری یا بنیادی دانے ہوتے ہیں جن سے دُنیابھر میں استعمال ہونے والی چاکلیٹ کی بڑی مقدار تیار ہوتی ہے۔ اسکی کاشت کے اہم علاقے مغربی افریقہ، برازیل اور جنوبی ایشیا ہیں۔ کراولو ذائقہ پیدا کرنے والے دانے ہیں۔ اسے وسطی امریکہ، ایکواڈور اور وینزویلا میں چھوٹے پیمانے پر کاشت کِیا جاتا ہے۔
کوکو کے دانوں کو خشک کرنے کے بعد بوریوں میں بند کر دیا جاتا ہے (۴) یہ دانے پوری دُنیا میں چاکلیٹ تیار کرنے والے ممالک میں اور خاص طور پر یورپ اور شمالی امریکہ بھیجے جاتے ہیں۔ کوکو کے خشک دانوں کی دو مٹھیاں (۵) ایک پونڈ چاکلیٹ بناتی ہیں۔ اس بات کا تصور کرنا بہت مشکل ہے کہ کوکو کے کڑوے بیج چاکلیٹ کی شکل میں شیریں ذائقے میں کیسے تبدیل ہو جاتے ہیں، مگر اسکا طریقۂکار صدیوں سے نہیں بدلا۔
چاکلیٹ کی تیاری
کوکو کے دانے کارخانے میں آنے کے بعد صاف کئے اور چھانٹے جاتے ہیں۔ جسطرح کافی کے دانوں کو بھون کر ذائقہدار بنایا جاتا ہے اُسی طرح کوکو کے دانوں کو بھون کر چاکلیٹ کی خوشبو نکالی جاتی ہے۔ اسکے بعد دانوں کو کھولا جاتا ہے (۶)۔ اس میں موجود بھورے رنگ کے اجزا ہی کوکو اور چاکلیٹ کی بنیاد ہوتے ہیں۔
انکو پیس کر بھورے رنگ کا چاکلیٹ آمیزہ بنایا جاتا ہے (۷)۔ جب یہ سخت ہو جاتا ہے تو اسے کھانے کی چیزوں میں استعمال کِیا جاتا ہے۔ اسکے بعد اسے تیز درجۂحرارت پر رکھ کر دو اجزا میں تقسیم کِیا جاتا ہے ایک کوکو بٹر اور دوسرا کوکو پاؤڈر۔ اگر چاکلیٹ والے مشروب میں اضافی کوکو بٹر شامل کر دیا جائے تو لذیذ چاکلیٹبار بن جاتی ہے جو ہم کھاتے ہیں۔ یہ طریقہ (۸) اور دیگر طریقے آپکی پسند کے مطابق چاکلیٹ بناتے ہیں (۹)۔
پس اگلی دفعہ چاکلیٹ کے لذیذ ذائقے سے لطفاندوز ہوتے وقت ایک لمحے کیلئے رُک کر گرم علاقے میں اُگنے والے کڑوے دانوں سے شیریں چاکلیٹ کے لمبے سفر کے متعلق ضرور سوچیں۔
[صفحہ ۲۶ پر تصویر کا حوالہ]
:(Photos 2, 3, and 4 )except top sack
CHOCOSUISSE, Münzgraben 6, 3011 Berne ©
[صفحہ ۲۷ پر تصویر کا حوالہ]
:8 Photos 6, 7, and
CHOCOSUISSE, Münzgraben 6, 3011 Berne ©