مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

چین نہ ہو تو بکری پال لو!‏

چین نہ ہو تو بکری پال لو!‏

چین نہ ہو تو بکری پال لو!‏

برازیل سے جاگو!‏ کا نامہ‌نگار

برازیل کے شمال‌مشرق میں ایک دشتی علاقہ ہے۔‏ اِس علاقے کا نام سرٹاؤ * ہے۔‏ یہاں گرمیوں کے موسم کی چلچلاتی دھوپ میں زمین خشک ہو جاتی ہے۔‏ زبردست لُو چلتی رہتی ہے۔‏ درختوں اور جھاڑیوں کے پتے جھلس جاتے ہیں۔‏ ندیاں سُوکھ جاتی ہیں۔‏ ہر قسم کے جانور خوراک کی تلاش میں اِدھر اُدھر بھٹکتے پھرتے ہیں۔‏ لیکن اِسی علاقے میں کروڑوں بکریاں آرام سے زندگی گزارتی ہیں۔‏ اُن پر گرمی کا گویا کوئی اثر ہی نہیں ہوتا۔‏

گرمیوں کے موسم میں بھیڑوں اور مویشیوں کی تعداد کم ہوتی جاتی ہیں۔‏ لیکن بکریوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔‏ یہ کیسے؟‏

چھوٹا مُنہ بڑی بھوک

یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ بکریوں کو بڑی بھوک لگتی ہے اور وہ کچھ بھی کھا لیتی ہیں۔‏ کپڑے،‏ چمڑا،‏ جوتے۔‏ جو مل گیا کھا لیا۔‏ اُن کا کہنا ہے کہ اِسی لئے بکریاں کہیں بھی رہ کر گزارا کر سکتی ہیں۔‏ ایسے گرم علاقوں میں بھی۔‏ ایک سائنس‌دان نے کہا کہ زیادہ‌تر جانور صرف گھاس ہی کھانا پسند کرتے ہیں مگر بکریاں تو ایسی چیزیں کھا لیتی ہیں جسے کوئی دوسرا جانور ہضم نہیں کر پائے گا۔‏ سُوکھے پتے،‏ درختوں کی جڑیں اور چھال،‏ یہ سب اُن کی خوراک بن جاتی ہیں۔‏ اِس علاقے میں اُن کے پھلنے پھولنے کا یہی ایک راز ہے۔‏

یہاں بکریوں کے پنپنے کی ایک اَور وجہ بھی ہے۔‏ یہ کیا ہے؟‏ یہ ہے اِن کا چھوٹا مُنہ۔‏ گائے بیلوں کے مُنہ بڑے اور زبان لمبی ہوتی ہیں۔‏ اِس لئے اُن کے لئے شاخوں میں سے ہری پتیاں چننا اور پکڑنا مشکل ہوتا ہے۔‏ جو مُنہ میں لگا وہی کھانا پڑتا ہے۔‏ لیکن بکری کا مُنہ چھوٹا ہوتا ہے۔‏ دانت تیز ہوتے ہیں۔‏ وہ اپنے مُنہ سے چھوٹی چھوٹی پتیاں بھی آسانی سے پکڑ سکتی ہے۔‏ اِس لئے وہ شاخوں میں سے ہری پتیاں چن چن کر کھا لیتی ہے۔‏

بکری ہوتی ہے سستی

اِسی لئے اِس علاقے میں بکری پالنا بہت آسان سمجھا جاتا ہے۔‏ بس گھومنے چرنے بھیج دیا،‏ چلئے قصہ تمام ہوا۔‏ دودھ بھی مل گیا،‏ گوشت بھی۔‏ ویسے گائے کا گوشت بہت مہنگا پڑتا ہے۔‏ پھر اِن کی کھال بھی تو بیچی جا سکتی ہیں۔‏ بکریاں واقعی آمدنی کا ایک اچھا ذریعہ ہیں۔‏

اِن کی دیکھ‌بھال میں بھی زیادہ وقت صرف نہیں ہوتا۔‏ گھومنے چرنے کے بعد یہ رات کو خودبخود اپنے اپنے گھروں کو آ جاتی ہیں۔‏ اِن پر نظر رکھنا ہے تو صرف اُس وقت جب وہ بچے دیتی ہیں۔‏ محنت ایسے وقت پر ہی درکار ہوتی ہے۔‏ تب بچوں پر نشان لگایا جاتا ہے اور بیمار بچوں کا علاج بھی کِیا جاتا ہے۔‏ یہاں بکریاں پالنا اتنا آسان سمجھا جاتا ہے کہ شہروں میں رہنے والے بہت سے لوگ بھی بکری پالتے ہیں۔‏ بس بیچ آنگن کے ایک کونے میں باندھ دیا،‏ تھوڑا سا چارہ ڈال دیا اور دن کو شہر میں ٹہلنے بھیج دیا اور کام تمام ہوا۔‏

بکری پالنے کا خرچ اِتنا کم ہوتا ہے کہ ایک گائے کی جگہ آدمی آٹھ بکریاں پال سکتا ہے۔‏ جی‌ہاں،‏ اِس علاقے میں بکریاں پالنا واقعی بہت سستا ہے اور اِسی لئے کئی لوگ اِنہیں پالنا پسند کرتے ہیں۔‏

محنت کا صلہ بھی ملتا ہے

اِس علاقے میں ایک چھوٹا قصبہ ہے جس کا نام واوا ہے۔‏ کہا جاتا ہے کہ واوا میں بکریوں کی تعداد اِنسانوں کی تعداد سے کئی گُنا زیادہ ہے۔‏ بکریوں کے بِنا یہاں زندگی ہی نہیں چل سکتی۔‏ کہتے ہیں کہ واوا میں اِنسان بکری کو نہیں بلکہ بکری اِنسان کو پالتی ہے۔‏

واوا میں مئی کا مہینہ محنت کا وقت ہوتا ہے۔‏ ان مہینوں میں بکریاں بچے دیتی ہیں۔‏ گلّوں کی دیکھ‌بھال کرنے کے لئے گڈریوں کو اُجرت پر رکھ لیا جاتا ہے۔‏ وہ صبح سویرے اُٹھ کر رات دیر تک اِن کی دیکھ‌بھال کرتے ہیں۔‏ انہیں چرنے بھیجنا،‏ واپس لانا،‏ پانی پلانا،‏ کھوئی ہوئی بکریوں کی تلاش کرنا،‏ جی‌ہاں،‏ سارا دن ایسے ہی کاموں میں لگ جاتا ہے۔‏ اِس دوران بکریوں کو جلدی سے دوہنا بھی پڑتا ہے۔‏ اگر ایسا نہیں کِیا جاتا تو بچے حد سے زیادہ دودھ پی لینے سے مر جائیں گے۔‏ پھر بچوں کو زخمی ہونے سے بھی بچانا پڑتا ہے۔‏ اُن کی کھال کو کیڑے مکوڑوں کے کاٹنے سے بھی بچانا بےحد ضروری ہے،‏ ورنہ اُن کی کھال کی قیمت کم ہو جائے گی۔‏

اِن گڈریوں کی اُجرت کیا ہوتی ہے؟‏ چار بچوں میں سے ایک بچہ اُن کی مزدوری ہوتی ہے۔‏ اگر مالک دریادل ہے تو شاید تین بچوں میں سے ایک بچہ دے دے۔‏ پرچیوں پر بچوں کا نمبر لکھا جاتا ہے۔‏ جس بچے کا نمبر نکلتا ہے وہی گڈریئے کو دیا جاتا ہے۔‏ اِس لئے گڈریئے بکریوں اور اُن کے بچوں کی اچھی طرح دیکھ‌بھال کرتے ہیں،‏ گویا یہ اُنہی کے ہوں۔‏ وہ نہیں چاہتے کہ کوئی لنگڑا یا بیمار بچہ اُن کے ہاتھ آ جائے۔‏ یہ اُن کی محنت کا صلہ ہے۔‏

ایک نئی نسل

آج سے پانچ سو سال پہلے یورپ سے برازیل میں بکری کی الگ الگ نسلیں لائی گئیں۔‏ اِس لئے برازیل کی بکریاں یورپ کی نسلوں سے نکلی ہیں۔‏ لیکن برازیل کی نسلیں قد میں چھوٹی اور کم دودھ دینے والی ہوتی ہیں۔‏

مثلاً برازیل کی بکری دن میں صرف ایک سیر دودھ دیتی ہے۔‏ مگر یورپ کی بکری دن میں آرام سے چار سیر دودھ دے دیتی ہے۔‏ برازیل کے سائنس‌دانوں نے یہ دریافت کرنے کی کوشش کی کہ کیسے اپنے مُلک کی بکری سے زیادہ دودھ حاصل کیا جا سکتا ہے۔‏ اُنہوں نے پتہ لگایا کہ اگر برازیل کی نسل کا یورپ کی نسل کے ساتھ ملاپ کرایا جائے تو ایسی نسل پیدا ہوگی جو قد میں بڑی،‏ گرم علاقوں میں رہنے کے قابل اور زیادہ دودھ دینے والی بھی ہوگی۔‏

اِن سائنس‌دانوں کا یہ سپنا واقعی پورا ہوا ہے۔‏ ایک ریسرچ سینٹر نے برازیل کی نسل کا اطالوی،‏ جرمنی اور برطانیہ کی نسل کے ساتھ ملاپ کرایا ہے۔‏ اِس طرح اُنہوں نے ایک ایسی نئی نسل پیدا کر لی ہے جو دن میں ۲ سے ۴ سیر دودھ آرام سے دے دیتی ہے۔‏ یہ بکریاں قد میں بڑی اور خشک علاقوں میں رہنے کے قابل بھی ہیں۔‏

یہاں کی بکریاں ایک خاص درخت کے پتے پسند کرتی ہیں۔‏ لیکن اِس درخت میں ہری پتیاں تبھی لگتی ہیں جب پُرانے پتے جھڑ جاتے ہیں۔‏ اِس لئے یہاں کے سائنس‌دانوں نے یہ خیال پیش کِیا کہ درختوں کی اُونچی شاخوں کو بار بار کاٹ دیا جائے۔‏ اس سے درخت کی نچلی شاخوں میں ہی پتیاں لگتی ہیں۔‏ اس کا نتیجہ؟‏ بکریاں نچلی شاخوں سے آسانی کے ساتھ ہرے پتے کھا سکتی ہیں۔‏ اِس طرح اُن کا وزن چار گُنا بڑھ جاتا ہے۔‏

جی‌ہاں،‏ بکری واقعی یہاں کے لوگوں کی زندگی ہے۔‏ اِس جانور نے صرف اُن کے گھروں میں ہی نہیں بلکہ اُن کے دلوں میں بھی جگہ بنا لی ہے۔‏ اِس علاقے میں اُن کا پھلنے پھولنے کا شاید یہ بھی ایک راز ہو۔‏

‏[‏فٹ‌نوٹ]‏

^ پیراگراف 3 پُرتگالی زبان میں سرٹاؤ کا مطلب ریگستان ہے۔‏

‏[‏صفحہ ۱۹ پر بکس/‏تصویر]‏

بکری کا دودھ

کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ بکری کا دودھ ہضم کرنا مشکل ہوتا ہے۔‏ نیز کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بکری کے دودھ سے ناگوار بُو آتی ہے۔‏ مگر یہ باتیں سچ نہیں ہیں۔‏ دراصل بکری کا دودھ صحت‌بخش ہے اور یہ تو گائے کے دودھ سے بھی جلدی ہضم ہو جاتا ہے۔‏

بکری کے دودھ سے کوئی بُو نہیں آتی۔‏ اگر دودھ سے ناگوار بُو آتی ہے تو اِس کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں۔‏ شاید دودھ گندے ماحول میں نکالا گیا ہو۔‏ یا پھر بکری کو ایک بکرے کے ساتھ باندھ دیا گیا ہو۔‏ بکرے کے سینگ کے پیچھے ایک گلٹی ہوتی ہے اور بُو اِسی گلٹی سے نکلتی ہے۔‏ شاید یہ گلٹی دودھ میں لگ گئی ہو اور اسی وجہ سے دودھ سے بُو آ رہی ہو۔‏

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

CNPC–Centro Nacional de Pesquisa de Caprinos

‏(‎Sobral, CE, Brasil‎)‏

‏[‏صفحہ ۱۷ پر نقشہ]‏

‏(‏تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)‏

سرٹاؤ

‏[‏صفحہ ۱۸ پر تصویر]‏

بکری اپنے چھوٹے مُنہ سے ہری پتیاں چن چن کر کھاتی ہے

‏[‏تصویر کا حوالہ]‏

‏(Dr. João Ambrósio–EMBRAPA )‎CNPC‎

‏[‏صفحہ ۱۷ پر تصویر کا حوالہ]‏

®Map: Mountain High Maps

‏;.Copyright © 1997 Digital Wisdom, Inc

goats: CNPC–Centro Nacional

‏(de Pesquisa de Caprinos )‎Sobral, CE, Brasil‎